• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تفصیل سے آسان الفاظ میں جواب دیں

شمولیت
جون 06، 2017
پیغامات
240
ری ایکشن اسکور
27
پوائنٹ
40
وما یتبع اکثرھم الا ظنا ان الظن لا یغنی من الحق شیئا______الخ

کسی نے یہ آیت کمنٹ کی تھی مقلدین کے لیئے ، تو ان کا جو جواب آیا وہ یہ ھے۔

ظن پر چلنا ثابت تو کرو ، اس ننھے سے سوال کا جواب دیکر:


سوال: دلیل کے ظنی ہونے کا اثبات ہے یا یہ ظن مستدل کے بارے میں ہے؟؟

اس سوال کا جواب: آپشن
الف) ظن مستدل کے برے میں ہے تعریف میں!

یا

ب) ظن کا لفظ دلیل کے متعلق ہے
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
وما یتبع اکثرھم الا ظنا ان الظن لا یغنی من الحق شیئا______الخ

کسی نے یہ آیت کمنٹ کی تھی مقلدین کے لیئے ، تو ان کا جو جواب آیا وہ یہ ھے۔

ظن پر چلنا ثابت تو کرو ، اس ننھے سے سوال کا جواب دیکر:


سوال: دلیل کے ظنی ہونے کا اثبات ہے یا یہ ظن مستدل کے بارے میں ہے؟؟

اس سوال کا جواب: آپشن
الف) ظن مستدل کے برے میں ہے تعریف میں!

یا

ب) ظن کا لفظ دلیل کے متعلق ہے
سوال واضح نہیں ہے ۔ آسان الفاظ میں سوال کریں ، تاکہ آسان الفاظ میں جواب دیا جاسکے ۔
 
شمولیت
جون 06، 2017
پیغامات
240
ری ایکشن اسکور
27
پوائنٹ
40
السلام علیکم۔ کسی نے یہ تعریف کی تھی تقلید کی،
التقليد اتباع الغير علي ظن انه محق بلا نظر في الدليل
(النامي شرح حسامي : 19)

تو میں نے ان سے کہا کہ ظن پر چلنے سے تو منع کیا گیا ہے۔ اور ساتھ یہ آیت انہیں دکھائی۔
وما یتبع اکثرھم الا ظنا ان الظن لا یغنی من الحق شیئا______الخ سورہ الیونس آیت ۳۶

تو انہوں نے مجھ سے کہا کہ ،

سوال: (اس آیت میں) دلیل کے ظنی ہونے کا اثبات ہے یا یہ ظن مستدل کے بارے میں ہے؟؟

الف) ظن مستدل کے برے میں ہے تعریف میں!

یا

ب) ظن کا لفظ دلیل کے متعلق ہے
 
شمولیت
جون 06، 2017
پیغامات
240
ری ایکشن اسکور
27
پوائنٹ
40
مستدل ، یعنی استدلال کرنے والا صیغہ۔
لیکن مجھے عربی گرامر نہین آتی اسی لیئے سمجھ نہیں آرہی انہوں نے کیا کہا ھے۔ اور مجھے کیا جواب دینا چاہییے۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
السلام علیکم۔ کسی نے یہ تعریف کی تھی تقلید کی،
التقليد اتباع الغير علي ظن انه محق بلا نظر في الدليل
(النامي شرح حسامي : 19)

تو میں نے ان سے کہا کہ ظن پر چلنے سے تو منع کیا گیا ہے۔ اور ساتھ یہ آیت انہیں دکھائی۔
وما یتبع اکثرھم الا ظنا ان الظن لا یغنی من الحق شیئا______الخ سورہ الیونس آیت ۳۶

تو انہوں نے مجھ سے کہا کہ ،

سوال: (اس آیت میں) دلیل کے ظنی ہونے کا اثبات ہے یا یہ ظن مستدل کے بارے میں ہے؟؟

الف) ظن مستدل کے برے میں ہے تعریف میں!

یا

ب) ظن کا لفظ دلیل کے متعلق ہے
و علیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
یہاں ظن کا تعلق دلیل یا استدلال سے نہیں ۔ بلکہ مقلِد کی مقلَد کے بارے میں یہ سوچ مراد ہے کہ وہ حق پر ہی ہوگا ۔باقی مقلدین کے بقول تقلید فروعی اور ظنی مسائل میں ہوتی ہے ، قطعی اور اصولی مسائل میں ان کے نزدیک بھی تقلید درست نہیں ۔ واللہ اعلم۔
 
شمولیت
جون 06، 2017
پیغامات
240
ری ایکشن اسکور
27
پوائنٹ
40
میں نے انہیں اس قسم کا جواب دے چکی تھی۔
"

یہ نہ دلیل کے متعلق ھے نہ مستدل ھے۔

بلکہ دلیل کے مخالف ھے۔ یعنی ظن کی پیروی پر !!
جو آپ کرتے ھو اور کروانا چاہ رہے ہو۔
جیسے اہل کتاب کے مشرک کرتے تھے

قال أبو جعفر : يقول ، تعالى ذكره : وما يتبع أكثر هؤلاء المشركين إلا ظنا ، يقول : إلا ما لا علم لهم بحقيقته وصحته ، بل هم منه في شك وريبة۔

تو انہوں نے یہ جواب دیا :



ھاھھاھااھاھ
آئندہ علمی قابلیت پوچھ کر بحث کرونگا۔۔۔
ھاھاھاھاھااھاھ۔۔۔
توبہ:
دلیل ظنی کا علم نہیں۔۔۔
اب یہ تیسرا لطیفہ کہ۔۔۔
ھاھھاھاھا
میڈم فرماتی ہیں:
(یہ نہ دلیل کے متعلق ہے نہ "مستدل" ہے)
میڈم یہ عبارت ہے آپکا بچہ نہیں کہ میک اپ کیا اور آخر میں ویسے ہی کوئی چیز پہنادی کہ اچھا لگ رہا ہے۔۔۔
میڈم جی صیغہ مُستَدِل ہے (دلیل پکڑنے والا)۔۔۔
ہماری دی چوائس میں سے کاپی پیسٹ کرلیتی تو اتنی نہ ہوتی آپکے ساتھ!!!!
محترمہ!

اب بھی وقت ہے!!!!
کتنا آسان سوال ہے جسکے جواب میں ٹال مٹول کر رہی ہو۔۔۔

سوال: دلیل کے ظنی ہونے کا اثبات ہے یا یہ ظن مستدل کے بارے میں ہے؟؟؟
اس سوال کا جواب:
الف) ظن مستدل کے برے میں ہے تعریف میں!

یا

ب) ظن کا لفظ دلیل کے متعلق ہے!

آسان سا سوال ہے مختصر ایک لائن کا جواب یہاں پیش کردو اتنا ڈر کے مارے کیوں بپھر کر ادھر ادھر بھاگ رہی ہو چچچچچچچچچچچچچ۔۔۔۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
میں نے انہیں اس قسم کا جواب دے چکی تھی۔
"

یہ نہ دلیل کے متعلق ھے نہ مستدل ھے۔

بلکہ دلیل کے مخالف ھے۔ یعنی ظن کی پیروی پر !!
جو آپ کرتے ھو اور کروانا چاہ رہے ہو۔
جیسے اہل کتاب کے مشرک کرتے تھے

قال أبو جعفر : يقول ، تعالى ذكره : وما يتبع أكثر هؤلاء المشركين إلا ظنا ، يقول : إلا ما لا علم لهم بحقيقته وصحته ، بل هم منه في شك وريبة۔

تو انہوں نے یہ جواب دیا :



ھاھھاھااھاھ
آئندہ علمی قابلیت پوچھ کر بحث کرونگا۔۔۔
ھاھاھاھاھااھاھ۔۔۔
توبہ:
دلیل ظنی کا علم نہیں۔۔۔
اب یہ تیسرا لطیفہ کہ۔۔۔
ھاھھاھاھا
میڈم فرماتی ہیں:
(یہ نہ دلیل کے متعلق ہے نہ "مستدل" ہے)
میڈم یہ عبارت ہے آپکا بچہ نہیں کہ میک اپ کیا اور آخر میں ویسے ہی کوئی چیز پہنادی کہ اچھا لگ رہا ہے۔۔۔
میڈم جی صیغہ مُستَدِل ہے (دلیل پکڑنے والا)۔۔۔
ہماری دی چوائس میں سے کاپی پیسٹ کرلیتی تو اتنی نہ ہوتی آپکے ساتھ!!!!
محترمہ!

اب بھی وقت ہے!!!!
کتنا آسان سوال ہے جسکے جواب میں ٹال مٹول کر رہی ہو۔۔۔

سوال: دلیل کے ظنی ہونے کا اثبات ہے یا یہ ظن مستدل کے بارے میں ہے؟؟؟
اس سوال کا جواب:
الف) ظن مستدل کے برے میں ہے تعریف میں!

یا

ب) ظن کا لفظ دلیل کے متعلق ہے!

آسان سا سوال ہے مختصر ایک لائن کا جواب یہاں پیش کردو اتنا ڈر کے مارے کیوں بپھر کر ادھر ادھر بھاگ رہی ہو چچچچچچچچچچچچچ۔۔۔۔
ایسے لوگوں سے بحث کا کوئی فائدہ نہیں ۔ وقت ضائع نہ کریں ۔ ویسے آپ کو بھی اگر علمی رسوخ نہیں ، تو ان موضوعات پر بحث سے گریز کریں ۔
 
شمولیت
دسمبر 01، 2016
پیغامات
141
ری ایکشن اسکور
26
پوائنٹ
71
ایسے لوگوں سے بحث کا کوئی فائدہ نہیں ۔ وقت ضائع نہ کریں ۔ ویسے آپ کو بھی اگر علمی رسوخ نہیں ، تو ان موضوعات پر بحث سے گریز کریں ۔
واذا خاطبھم الجاھلون قالوا سلاما
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,588
پوائنٹ
791
التقليد اتباع الغير علي ظن انه محق بلا نظر في الدليل
(النامي شرح حسامي : 19)

تو میں نے ان سے کہا کہ ظن پر چلنے سے تو منع کیا گیا ہے۔ اور ساتھ یہ آیت انہیں دکھائی۔
وما یتبع اکثرھم الا ظنا ان الظن لا یغنی من الحق شیئا______الخ سورہ الیونس آیت ۳۶
السلام علیکم ورحمۃ اللہ
پہلے سیاق کے ساتھ اس آیت کریمہ کو دیکھ لیں :

قُلْ هَلْ مِنْ شُرَكَائِكُمْ مَنْ يَبْدَأُ الْخَلْقَ ثُمَّ يُعِيدُهُ قُلِ اللَّهُ يَبْدَأُ الْخَلْقَ ثُمَّ يُعِيدُهُ فَأَنَّى تُؤْفَكُونَ﴿34﴾ قُلْ هَلْ مِنْ شُرَكَائِكُمْ مَنْ يَهْدِي إِلَى الْحَقِّ قُلِ اللَّهُ يَهْدِي لِلْحَقِّ أَفَمَنْ يَهْدِي إِلَى الْحَقِّ أَحَقُّ أَنْ يُتَّبَعَ أَمَّنْ لَا يَهِدِّي إِلَّا أَنْ يُهْدَى فَمَا لَكُمْ كَيْفَ تَحْكُمُونَ﴿35﴾ وَمَا يَتَّبِعُ أَكْثَرُهُمْ إِلَّا ظَنًّا إِنَّ الظَّنَّ لَا يُغْنِي مِنَ الْحَقِّ شَيْئًا إِنَّ اللَّهَ عَلِيمٌ بِمَا يَفْعَلُونَ﴿36﴾

ترجمہ :
آپ فرمادیجیئے : کہ کیا تمہارے شرکا میں کوئی ایسا ہے جو پہلی بار بھی پیدا کرے، پھر دوباره بھی پیدا کرے؟ آپ کہہ دیجئے کہ اللہ ہی پہلی بار پیدا کرتا ہے پھر وہی دوباره بھی پیدا کرے گا۔ پھر تم کہاں پھرے جاتے ہو؟۔ (34) آپ کہیے کہ تمہارے شرکا میں کوئی ایسا ہے کہ حق کا راستہ بتاتا ہو؟ آپ کہہ دیجئے کہ اللہ ہی حق کا راستہ بتاتا ہے۔ تو پھر آیا جو شخص حق کا راستہ بتاتا ہو وه زیاده اتباع کے ﻻئق ہے یا وه شخص جس کو بغیر بتائے خود ہی راستہ نہ سوجھے؟ پس تم کو کیا ہوگیا ہے تم کیسے فیصلے کرتے ہو۔ (35) اور ان میں سے اکثر لوگ صرف گمان پر چل رہے ہیں۔ یقیناً گمان حق کے مقابلہ میں کچھ بھی کام نہیں دے سکتا ، یہ جو کچھ کررہے ہیں یقیناً اللہ کو سب خبر ہے۔ (36)
ـــــــــــــــــــــــــــ
ان آیات میں یقیناً تقلید کا رد بلیغ ہے ، اور دلیل و علم کی نفی کرکےظن و گمان کی بنیاد پر شرک و کفر پر ڈٹے رہنے کا رد ہے ،
یہاں مجرد گمان یعنی گمان محض جو حق کے مقابل واقع ہو اس کا ذکر ہے ۔کیونکہ صاف الفاظ ہیں کہ :
(إِنَّ الظَّنَّ لَا يُغْنِي مِنَ الْحَقِّ شَيْئًا ۔یقیناً گمان ،حق کے مقابلہ میں کچھ بھی کام نہیں دے سکتا )
علامہ ابن کثیر ؒ ان آیات کی تفسیر میں فرماتے ہیں :
ثُمَّ بَيَّنَ تَعَالَى أَنَّهُمْ لَا يَتَّبِعُونَ فِي دِينِهِمْ هَذَا دَلِيلًا وَلَا بُرْهَانًا، وَإِنَّمَا هُوَ ظَنٌّ مِنْهُمْ، أَيْ: تَوَهُّمٌ وَتَخَيُّلٌ، وَذَلِكَ لَا يُغْنِي عَنْهُمْ شَيْئًا،
یعنی اللہ رب العزت ان آیت میں واضح فرماتا ہے کہ مشرکین اپنے خود ساختہ دین و مذھب میں کسی دلیل و برہان کی پیروی نہیں کرتے ،بلکہ ان کا مذہب محض گمان اور توہم وتخیل پر مبنی ہے جو ان کے کسی کام کی چیز نہیں "
علامہ قاضی ثناء اللہ پانی پتی حنفیؒ اس آیت کی تفسیر میں لکھتے ہیں :
وَما يَتَّبِعُ أَكْثَرُهُمْ فيما يعتقدونه إِلَّا ظَنًّا غير مستند الى برهان عقلى او نقلى بل الى خيالات فارغة وأقيسة فاسدة كقياس الغائب على الشاهد والخالق على المخلوق بأدنى مشاركة موهومة والمراد بالأكثر المجموع او من ينتمى منهم الى تميز ونظر ولا يرضى بالتقليد الصرف إِنَّ الظَّنَّ لا يُغْنِي اى لا يفيد مِنَ الْحَقِّ من العلم والاعتقاد الحق شَيْئاً من الإغناء او لا يفيد شيئا كائنا من الحق وفيه دليل على انه لا يجوز فى الاعتقاديات الاكتفاء بالظن والتقليد بل لا بد فيه من تحصيل العلم بالبرهان النقلى او العقلي إِنَّ اللَّهَ عَلِيمٌ بِما يَفْعَلُونَ (36) وعيد على الاعراض عن الحجج العقلية والنقلية اتباعا للظن والتقليد-. ( تفسیر مظہری )
ان میں اکثر اپنے عقیدہ کے معاملہ میں کسی عقلی اور نقلی دلیل کی بجائے صرف اپنے ظن و گمان اور نکمے خیالات ،اور فاسد قیاسوں پر چلتے ہیں ،
غائب کو حاضر اورخالق کو مخلوق پر (محض موہوم اشتراک کی بنیاد پر ) قیاس کرنا ایک بے حقیقت گمان کے سوا کچھ نہیں ،
اور یہاں اکثر سے مراد جمیع کفار ہیں (کیونکہ شرک کی دلیل کسی کے پاس نہیں لہذا سب کفار و مشرکین گمان کے پیروکار ہیں ) یا اکثر سے مراد ان میں سے وہ لوگ ہیں جو تمیز اور غور وفکر اہل ہونے کا ،اور اندھی تقلید سے دور ہونے کا دعوی بھی رکھتے ہیں، لیکن حقیقت میں محض گمانوں ہی کی پیروی میں لگے ہیں، (کسی قسم کی دلیل کا علم ان کے پاس بھی نہیں )
(إِنَّ الظَّنَّ لا يُغْنِي ) بلاشبہ حق کے مقابل ظن و گمان کی کوئی حیثیت نہیں ،
اور یہاں اس بات کی واضح دلیل ہے کہ عقائد میں ظن و گمان اور تقلید جائز نہیں ، بلکہ اعتقاد کیلئے علم اور عقلی و نقلی دلیل کا علم ہونا لازم ہے ،
اسی لیئے آیت کے اختتام پر فرمایا کہ (إِنَّ اللَّهَ عَلِيمٌ بِما يَفْعَلُونَ ) کہ اللہ تعالی ان کے اس رویہ کو خوب جانتا ہے ،" جو دراصل ظن و گمان کی پیروی میںعقلی و نقلی دلائل سے اعراض پر ایک وعید (ڈراوا ) ہے ،
(تفسیر مظہری )
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
خلاصہ یہ کہ :
اس آیت میں تقلید کا واضح رد ہے ،اور یہ مشرکین و کفار کی اس تقلید کی مذمت ہے جس میں مبتلا ہوکر وہ اپنے کفر و شرک پر ڈٹے ہوئے تھے ،
جس سے یہ حقیقت سامنے آتی ہے کہ :
وہ ظن و گمان کی پیروی اور تقلید اصلاً غلط اور گمراہ کن راستہ ہے جو دلیل اور حق کے مقابل لاتا ہے ،
 
Top