• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تقدیر پر ایمان کے ثمرات

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
بسم اللہ الرحمن الرحیم​
تقدیر پر ایمان کے ثمرات

• کسی "سبب" کو اختیار کرتے وقت اس سبب کی بجائے صرف اللہ تعالیٰ پر اعتماد کرنا،کیونکہ ہر چیز اللہ تعالیٰ ہی کی "قضاو قدر" سے ہوتی ہے۔
• کوئی مراد بر آنے پر خودپسندی میں مبتلا نہ ہو،کیونکہ مراد کا بر آنا تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک نعمت ہے جسے باری تعالیٰ نے کامیابی کے اسباب کے نتیجے میں "مقدر" فرمایا ہے،چنانچہ انسان کا خود پسندی میں مبتلا ہونا،حصول نعمت پر اسے اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنے سے غافل کر دیتا ہے۔
• اللہ تعالیٰ کی قضا و قدر کے مطابق انسان پر جو کچھ بھی گزرے اس پر مطمئن رہنا،چنانچہ وہ کسی پسندیدہ چیز کے چھن جانے،یا کسی آزمائش سے دو چار ہونے،یا کسی نا پسندیدہ معاملے کے ظہور پر قلق و اضطراب کا شکار نہیں ہوتا۔اس لیے کہ وہ جانتا ہے کہ یہ سب کچھ اُس اللہ تعالیٰ کی قضا و قدر ہے جو آسمانوں اور زمین کا مالک اور کالق ہے اور جو کچھ "مقدر" ہو چکا ہے وہ بہر صورت ہو کر رہے گا۔اسی سلسلے میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
مَآ أَصَابَ مِن مُّصِيبَةٍۢ فِى ٱلْأَرْضِ وَلَا فِىٓ أَنفُسِكُمْ إِلَّا فِى كِتَٰبٍۢ مِّن قَبْلِ أَن نَّبْرَأَهَآ ۚ إِنَّ ذَٰلِكَ عَلَى ٱللَّهِ يَسِيرٌۭ ﴿22﴾لِّكَيْلَا تَأْسَوْا۟ عَلَىٰ مَا فَاتَكُمْ وَلَا تَفْرَحُوا۟ بِمَآ ءَاتَىٰكُمْ ۗ وَٱللَّهُ لَا يُحِبُّ كُلَّ مُخْتَالٍۢ فَخُورٍ ﴿23﴾
ترجمہ: کوئی مصیبت ملک پر اور خود تم پر نہیں پڑتی مگر پیشتر اس کے کہ ہم اس کو پیدا کریں ایک کتاب میں (لکھی ہوئی) ہے۔ (اور) یہ (کام) اللہ کو آسان ہے تاکہ جو (مطلب) تم سے فوت ہوگیا ہو اس کا غم نہ کھایا کرو اور جو تم کو اس نے دیا ہو اس پر اترایا نہ کرو۔ اور اللہ کسی اترانے اور شیخی بگھارنے والے کو دوست نہیں رکھتا (سورۃ الحدید،آیت 22-23)
اور نبی ﷺ کا ارشاد گرامی ہے:
(عَجَبًا لِأَمْرِ الْمُؤْمِنِ إِنَّ أَمْرَهُ كُلَّهُ خَيْرٌ وَلَيْسَ ذَاكَ لِأَحَدٍ إِلَّا لِلْمُؤْمِنِ إِنْ أَصَابَتْهُ سَرَّاءُ شَكَرَ فَكَانَ خَيْرًا لَهُ وَإِنْ أَصَابَتْهُ ضَرَّاءُ صَبَرَ فَكَانَ خَيْرًا لَهُ.)
مومن کا بھی عجب حال ہے، اس کے ہر معاملے میں بھلائی ہی بھلائی ہے۔ اور یہ بات سوائے مومن کے کسی کو حاصل نہیں ہے۔ اگر اس کو خوشی حاصل ہوئی اور اس نے شکر ادا کیا تو اس میں بھی ثواب ہے اور جو اس کو نقصان پہنچا اور اس پر صبر کیا، تو اس میں بھی ثواب ہے۔(صحیح مسلم،الزہد،باب المومن امرہ کلہ خیر،حدیث :2999)
اسلام کے بنیادی عقائد از محمد بن صالح العثیمین​
 
Top