ابو داؤد
رکن
- شمولیت
- اپریل 27، 2020
- پیغامات
- 575
- ری ایکشن اسکور
- 185
- پوائنٹ
- 77
تقسیم اسم معرب
س:- اسم معرب کی کتنی اقسام ہیں ؟
ج:- یہ دو اقسام ہیں – 1) منصرف 2) غیر منصرف
س:- اسم معرب سے کیا مراد ہے ؟
ج:- وہ اسم جس میں اسباب تسعۃ سے دو اسباب یا ایک سبب جو دو کے قائم مقام ہو نہ پایا جاۓ-
س:- اسم منصرف کا دوسرا نام کیا ہے ؟
ج:- اسم متمکّن-
س:- اسم متمکّن کا کیا حکم ہے ؟
ج:- اس میں تینوں حرکتیں ضمۃ ، فتحۃ ، کسرۃ داخل ہوتی ییں ، نیز تنوین بھی-
س:- غیر منصرف سے کیا مراد ہے ؟
ج:- وہ اسم جس میں اسباب تسعۃ سے دو اسباب یا ایک سبب جو دو کے قائم مقام ہو ، پایا جاۓ-
س:- اسباب تسعۃ کون کون سے ہیں ؟
ج:- یہ اس طرح ہیں-
1) عدل
2) معرفۃ
3) ترکیب
4) وصف
5) عُجمعۃ
6) الف نون زائدتان
7) تانیث
8) جمع
9) وزن فعل
س:- غیر منصرف کا کیا حکم ہے ؟
ج:- اس میں جر میں کسرۃ داخل نہیں ہوتا بلکہ وہ مفتوح رہتا ہے مثلاً " جاءنی احمدُ " ، " رآئیت احمدَ " ، " مررت بآحمدَ "-
س:- عدل سے کیا مراد ہے ؟
ج:- وہ لفظ جو اپنے اصلی صیغے سے دوسرے صیغے کی طرف منتقل ہو-
س:- عدل کی دو قسمیں کون کون سی ہیں ؟
ج:- عدل تحقیقی اور عدل تقدیری
س:- عدل تحقیقی سے کیا مراد ہے ؟
ج:- اس میں ہمیں معدول عنہ اور جس کی طرف عدول ہو وہ صیغۃ اور عدول کی وجہ معلوم ہوتی ہے-
س:- عدل تقدیری سے کیا مراد ہے ؟
ج:- اس میں صرف یہ پتہ ہوتا ہے کہ عرب لفظ کو غیر منصرف پڑھتے ہیں مگر وجہ معلوم نہیں ہوتی- مثلاً " عُمَرْ "-
س:- اسباب تسعۃ میں سے ، کون سے اسباب عدل کے ساتھ جمع ہوتے ہیں ؟
ج:- وزن فعل (کیونکہ عدل کے چھ اوزان ہیں اور کوئی بھی وزن فعل نہیں)
س:- عدل کے چھ اوزان کون کون سے ہیں ؟
ج:- 1) فَعَل جیسے " سَحَر "
2) فُعَل جیسے " عُمَر "
3) فَعْل جیسے " اَمْسِ "
4) فُعَال جیسے " ثُلاث "
5) فَعَال جیسے " قَطَام "
6) مَفْعَل جیسے " مَثْلَثْ "
س:- وصف سے کیا مراد ہے ؟
ج:- وہ اسم جو کسی مبہم ذات پر دلالت کرے جس سے بعض صفات کو اخذ کر لیا گیا ہو-
س:- وصف کن اسباب کے ساتھ جمع نہیں ہوتا ؟
ج:- علمیۃ کے ساتھ (خواہ اصلی ہو یا عارضی)
س:- وصف موثر ہونے کی شرط کیا ہے ؟
ج:- اصلِ وضع میں وصف ہو- (یعنی وہ لفظ وصف کے معنی دینے کے لئے وضع کیا گیا ہو یعنی شک کی گنجائش نہ ہو)
س:- کیا آسْوَدْ اور آرْقَمْ غیر منصرف ہیں ؟
ج:- جی ہاں ، اگرچہ بعد میں وہ سانپ کے نام بن گئے مگر ان دونوں کی اصل وصفیت کے لئے تھی-
س:- کیا " اَرْبَع "، " مَرَرْتُ بِنسوۃٍ اَرْبَع " میں غیر منصرف ہے ؟
ج:- نہیں بلکہ یہ منصرف ہے-
س:- کیوں نہیں جبکہ یہ وزنُ الفعل اور وصف دونوں ہے ؟
ج:- کیونکہ اصل وضع میں یہ عدد ہے وصف نہیں ہے-
س:- وصف علمیۃ کے ساتھ کیوں جمع نہیں ہوتا ؟
ج:- ایسا ممکن نہیں کہ ایک چیز خاص بھی ہو اور عام بھی-
س:- تانیث کس کو کہتے ہیں ؟
ج:- مؤنث کو-
س:- تانیث کی دو اقسام کون سی ہیں ؟
ج:- تانیث لفظی اور تانیث معنوی
س:- تانیث لفظی کی کیا علامات ہیں ؟
ج:- " ۃ " ، الف مقصورۃ ، الف ممدودۃ
س:- تانیث لفظی کی کون سی دو شرائط ہیں ؟
ج:- یہ اس طرح ہے-
اگر الف مقصورۃ یا ممدودۃ آخر میں آجاۓ تو یہ دو اسباب کے برابر ہے- اس اسم کو غیر منصرف پڑھا جاۓ گا –
مثلاً " حبلی " ، " حمراء "
اگر " ۃ " آخر میں آرہی ہو تو ضروری ہے کہ اس میں علمیۃ بھی ہو ورنہ " ۃ " معتبر نہیں اور اسم غیر منصرف نہیں پڑھا جاۓ گا مثلاً " طلحۃ " غیر منصرف ہوگا کیونکہ علمیت اور تانیث دونوں موجود ہے-
س:- تانیث معنوی سے کیا مراد ہے ؟
ج:- بس عربوں سے سنا ہو کہ اسم مونث ہے مگر کوئی علامت تانیث موجود نہ ہو مثلاً " دَارٌ " ، " شَمْسٌ " ، " نَارٌ "-
س:- تانیث معنوی کی شرائط بیان کریں اور کب تانیث معنوی کو وجوباً (لازمی) غیر منصرف پڑھتے ہیں ؟
ج:- ان صورتوں میں
علمیت ہو یا
تین حروف سے زائد ہو یا
عُجمی ہو
س:- اگر تانیث معنوی میں ، ان میں سے کوئی شرط نہ ہو تو ؟
ج:- تو اجازت ہے کہ منصرف یا غیر منصرف دونوں طرح پڑھ سکتے ہیں-
س:- معرفۃ سے کیا مراد ہے ؟
ج:- وہ اسم جو خاص ہو مثلاً اسم اشارۃ ، اسم موصول ، علمیۃ ، معرف بالام ، منادی وغیرہ وغیرہ –
س:- معرفۃ کئ قسم کے ہو سکتے ہیں کون سا معرفۃ غیر منصرف ہونے کا سبب بنے گا ؟
ج:- علمیۃ
س:- کون سا سبب اسباب تسعۃ میں سے معرفۃ کے ساتھ جمع نہیں ہوتا ؟
ج:- وصف (باقی سب جمع ہو سکتے ہیں)
س:- عُجمۃ سے کیا مراد ہے ؟
ج:- وہ اسم جو غیر عربی ہو-
س:- اس کی شرائط کون کون سی ہیں ؟
ج:- دو شرائط ہیں
علمیۃ ہو اور
تین حروف سے زیادہ ہو یا ثلاثی متحرک الاوسط ہو-
س:- " لَجَام " منصرف ہے یا غیر منصرف ہے ؟
ج:- منصرف ہے علمیۃ نہ ہونے کی وجہ سے-
س:- " ابراہیم " منصرف ہے یا غیر منصرف ؟
ج:- غیر منصرف ہے کیونکہ علمیۃ بھی ہے اور تین حروف سے زیادہ بھی ہے-
س:- " نوح " منصرف ہے یا غیر منصرف ؟
ج:- منصرف ہے کیونکہ ساکن الاوسط ہے-
س:- جمع سے کیا مراد ہے ؟
ج:- وہ لفظ یا صیغۃ جو دو سے زیادہ افراد کے لیے بولا جائے-
س:- جمع کے موثر ہونے کی شرط کیا ہے ؟
ج:- شرط یہ ہے کہ صيغۃ مُنْتَھَی الجُمُوعْ ہو-
س:- مُنْتَھَی الجُمُوعْ سے کیا مراد ہے ؟
ج:- اس سے مراد ہے کہ جمع کا صیغۃ جمع کی انتہا کو پہونچا ہوا ہو کہ اس کے بعد اس کی جمع نہ لائی جاتی ہو-
س:- صیغۃ مُنْتَھَی الجُمُوعْ کی کیا پہچان ہے ؟
ج:- پہچان اس طرح سے کریں گے
الف جمع کے بعد اس میں دو حرف ہومثلاً " مَسَاجِدٌ " ۔ ۔ ۔ یا
ایک حرف مشدّد ہو مثلاً " دَوَابّ " ۔ ۔ ۔ یا
تین حروف ہوں جن کا اوسط حرف ساکن ہو اور ھاء کو قبول کرنے والا نہ ہو مثلاً " مَصابِیح "
س:- کیا " صیاقلۃ " و " فرازنۃ " دونوں منصرف ہیں ؟
ج:- جی ہاں ، کیونکہ " ھاء " کو قبول کرتے ہیں –
س:- کیا غیر منصرف ہونے کے لیے کسی جمع کو کسی اور سبب کی بھی ضرورت ہے ؟
ج:- جی نہیں کیونکہ یہ دو اسباب کے برابر ہے-
س:- ترکیب سے کیا مراد ہے ؟
ج:- ترکیب سے مراد دو یا زائد مرکب کلمے ہیں جس میں کوئی کسی کا جز نہ ہو-
س:- ترکیب کی شرط بیان کریں –
ج:- شرط یہ ہے کہ علمیۃ بغیر اضافت اور بلا اسناد کے ہو اور نہ ایک حرف دوسرے کا جز ہو مثلاً " خمسۃ عشرۃ " میں " خمسۃ " ، " عشرۃ " کے لیے جز ہے-
س:- یہاں اضافت سے کیا مراد ہے ؟
ج:- یعنی ایک جز مضاف اور دوسرا مضاف الیہ نہ ہو-
س:- بلا اسناد سے کیا مراد ہے ؟
ج:- ایک جز مسند اور دوسرا مسند الیہ نہ ہو-
س:- عبد اللہ منصرف ہے کہ غیر منصرف ؟
ج:- منصرف کیونکہ ترکیب میں اضافت ہے-
س:- کیا " معدیکرب " غیر منصرف ہے ؟
ج:- جی ہاں کیونکہ دو اسموں کو ملا دیا گیا ہے اور کوئی ترکیب نہیں اسی طرح " بَعْلَبَكَّ " غیر منصرف ہے-
س:- الف و نون زائدتان سے کیا مراد ہے؟
ج:- یعنی وہ اسم جس کے آخر میں الف نون زائد ہوں –
س:- اس کے موثر ہونے کی کیا شرط ہے ؟
ج:- اس میں اسم و صفت کے لحاظ سے الگ الگ شرط ہے-
س:- اسم کے لحاظ سے کیا شرط ہے ؟
ج:- الف نون زائد ہوں اور علمیۃ بھی ہو-
س:- عمران و عثمان منصرف ہیں یا غیر منصرف ؟
ج:- غیر منصرف ، الف نون زائد اور علمیۃ ہے –
س:- " سَعْدَان " (گھاس کٹارا) منصرف ہے یا غیر منصرف ؟
ج:- منصرف ، الف نون زائد اور علمیۃ نہیں –
س:- صفت کے ساتھ کیا شرط ہے ؟
ج:- الف نون زائد ہوں اور صفت کی مونث " فعلانۃ " کے وزن پر نہ ہو –
س:- غیر منصرف کی مثال دیں
ج:- " سُکْرَان " (مست مرد) ، الف نون زائد ہے اور مونث " سُکْری " ہے-
س:- منصرف کی مثال دیں
ج:- " نَدْمَان " ، الف نون زائد ہے اور مونث " نَدْ مَانَۃ " ہے –
س:- وزن الفعل سے کیا مراد ہے ؟
ج:- اسم کا ایسے وزن پر پایا جانا جو فعل کے اوزان سے شمار کیا جاتا ہے –
س:- وزن الفعل کی کتنی قسمیں ہیں ؟
ج:- دو
س:- وزن الفعل کی پہلی قسم کون سی ہیں ؟
ج:- وزن فعل جو خاص ہو فعل کے ساتھ یعنی اسم میں نہ پایا جائے بلکہ فعل سے نقل ہو کر آیا ہو-
س:- " شَمَّرَ " (گھوڑے کا نام) اور " ضُرِبَ " منصرف ہے یا غیر منصرف ؟
ج:- غیر منصرف ، " شَمَّرَ " اصلاً ماضی معروف کا صیغۃ ہے اور " ضُرِبَ " ماضی مجہول ہے-
س:- وزن الفعل کی دوسری قسم کون سی ہیں ؟
ج:- وزن الفعل جو اسم و فعل دونوں میں پایا جاتا ہے –
س:- وزن الفعل کی دوسری قسم کی غیر منصرف ہونے کے لیے کیا شرائط ہیں ؟
ج:- دو شرائط ہیں-
اس کے شروع میں حرف مضارع (اتین) میں سے ایک کا ہونا ضروری ہے –
اس کے آخر میں " ۃ " نہ ہو-
س:- " احمد " ، " یشکر " ، " تغلب " ، " نرجس " منصرف ہیں کہ غیر منصرف ؟
ج:- غیر منصرف ہیں کیونکہ
احمد - یہ وزن اَکْرَمَ ہے (شروع میں " ا " آیا)
یشکر - قبیلے کے جد اعلی کا نام (شروع میں " یا " آیا)
تغلب - قبیلے کے جد اعلی کا نام (شروع میں " تا " آیا)
نرجس - نرگس کا عربی کلمہ (شروع میں " ن " آیا)
وزن الفعل اور علمیۃ دونوں جمع ہوگئ
س:- " یَعْمِلٌ " (اونٹ جو بہت کام کرے) منصرف ہیں کہ غیر منصرف ؟
ج:- منصرف ، وزن الفعل تو ہے مگر مونث " ۃ " کو قبول کرتا ہے یعنی " ناقۃ یعملۃ " –
س:- اسباب تسعۃ میں سے کون سے ہیں جن میں علمیۃ شرط ہے ؟
ج:- وہ یہ ہیں
تانیث بالتاء
تانیث معنوی
عجمۃ
ترکیب
الف نون زائد
س:- کیا انہیں غیر منصرف سے منصرف بنا سکتے ہیں ؟
ج:- جی ہاں علمیۃ کو گرا کر-
س:- وہ کیسے ؟
ج:- چونکہ علمیۃ شرط ہے اگر اس کو ختم کر دیں تو شرط نہیں یعنی مشروط بھی نہیں مثلاً " طلحۃُ " سے " طلحۃٌ "
س:- اسباب تسعۃ میں سے کون سے اسباب ہیں جن میں علمیۃ جمع ہوتی ہے ؟
ج:- عدل اور وزن الفعل-
س:- کیا اسے غیر منصرف سے منصرف بنا سکتے ہیں ؟
ج:- علمیۃ گرا کر- علمیۃ گرانے کے بعد ایک ہی سبب بچا جو کہ غیر منصرف ہونے کے لیے نہ کافی ہے-
س:- مثال د یں
ج:- " قام عمرُ و عمرٌ اخر " ، " ضرب احمدُ و احمدٌ اخر "-
س:- غیر منصرف پر کسرہ کب داخل ہوتا ہے ؟
ج:- تمام غیر منصرف اسماء جب مضاف واقع ہوں کسی دوسرے اسم کی جانب یا ان پر الف لام داخل ہو جائے تو وہ بھی منصرف ہوجاتے ہیں- (یاد رہے ان پر کسرۃ داخل ہوتا ہے تنوین داخل نہیں ہوتا کیونکہ مضاف اور الف لام میں تنوین کی ضرورت نہیں ہوتی)