• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تقسیم حصص (تقسیم وراثت یعنی وراثت کی تقسیم کا طریقہ کار)۔ تفسیر السراج۔ پارہ:5

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
اِنَّ الَّذِيْنَ يَاْكُلُوْنَ اَمْوَالَ الْيَتٰمٰى ظُلْمًا اِنَّمَا يَاْكُلُوْنَ فِيْ بُطُوْنِھِمْ نَارًا۝۰ۭ وَسَيَصْلَوْنَ سَعِيْرًا۝۱۰ۧ يُوْصِيْكُمُ اللہُ فِيْٓ اَوْلَادِكُمْ۝۰ۤ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْاُنْثَيَيْنِ۝۰ۚ فَاِنْ كُنَّ نِسَاۗءً فَوْقَ اثْنَتَيْنِ فَلَھُنَّ ثُلُثَا مَا تَرَكَ۝۰ۚ وَاِنْ كَانَتْ وَاحِدَۃً فَلَھَا النِّصْفُ۝۰ۭ وَلِاَبَوَيْہِ لِكُلِّ وَاحِدٍ مِّنْہُمَا السُّدُسُ مِمَّا تَرَكَ اِنْ كَانَ لَہٗ وَلَدٌ۝۰ۚ فَاِنْ لَّمْ يَكُنْ لَّہٗ وَلَدٌ وَّوَرِثَہٗٓ اَبَوٰہُ فَلِاُمِّہِ الثُّلُثُ۝۰ۚ فَاِنْ كَانَ لَہٗٓ اِخْوَۃٌ فَلِاُمِّہِ السُّدُسُ مِنْۢ بَعْدِ وَصِيَّۃٍ يُوْصِيْ بِھَآ اَوْ دَيْنٍ۝۰ۭ اٰبَاۗؤُكُمْ وَاَبْنَاۗؤُكُمْ لَا تَدْرُوْنَ اَيُّھُمْ اَقْرَبُ لَكُمْ نَفْعًا۝۰ۭ فَرِيْضَۃً مِّنَ اللہِ۝۰ۭ اِنَّ اللہَ كَانَ عَلِيْمًا حَكِيْمًا۝۱۱
جولوگ ظلم سے یتیموں کا مال کھاتے ہیں اپنے پیٹوں میں آگ کھاتے ہیں اور وہ عنقریب دوزخ میں داخل ہوں گے۔۱؎(۱۰) تمہاری اولاد کے بارے میں اللہ تمھیں وصیت کرتا ہے کہ مرد کا ۲؎ حصہ دو عورتوں کے برابر ہے ۔ اگر دوسے زیادہ لڑکیاں ہوں توکل ترکہ سے دو تہائیاں ملیں گی اورجو صرف ایک لڑکی ہو تو آدھا ملے گا اور میت کے والدین میں سے ہر ایک کو اس کے ترکے میں سے چھٹا حصہ ملے گا۔بشرطیکہ میت کی کوئی اولاد ہو اور اگر اولاد نہ ہو اور اس کے ماں باپ اس کے وارث ہوں تو اس کی ماں کا تیسرا حصہ ہے اور اگر میت کے کئی بھائی ہوں تو اس کی ماں کا چھٹا حصہ ہے پیچھے (ادا کرنے) قرضہ اور وصیت کے جو میت کر گیا ہو۔ تم نہیں جانتے کہ تمہارے باپ اوربیٹوں میں سے کون تمہارے نفع کے لیے نزدیک تر ہے ۔ اللہ نے حصہ مقرر کیا ہے ۔ بیشک خدا جاننے والا حکمت والا ہے۔(۱۱)

۱؎ ان آیات میں بتایا ہے کہ یتیموں سے ناجائز وسائل کی بناء پر مال حاصل نہ کیا جائے ۔ عام طورپر ایسا ہوتا ہے کہ یتامیٰ کو وراثت سے محروم رکھنے کے لیے طرح طرح کی چالیں چلی جاتی ہیں۔ فرمایا،جو یتیموں کے مال کو کھائے گا، اسے یقین رکھنا چاہیے کہ وہ جہنم کی آگ نگل رہا ہے ۔ یعنی اس سے بڑا گناہ اور کیا ہو گا کہ تم ان لوگوں کو نقصان پہنچاؤ جو سچے سرپرستوں کو ضائع کر چکے ہیں۔ ان کے ماں باپ زندہ نہیں اور تم بجائے اس کے کہ ان کا خیال رکھو، ان کو لوٹتے ہو۔
تقسیم حصص

۲؎ حضرت سعد رضی اللہ عنہ شہید ہوئے تو ان کی دوبچیاں، ایک بیوہ اور ایک بھائی زندہ تھے۔ بھائی نے تمام جائیداد پر قبضہ کر لیا۔ سعد رضی اللہ عنہ کی بیوی حضور اقدس ﷺ کی خدمت میں شکایت لے کر آئیں۔ آپﷺ نے فرمایا:انتظار کرو۔ اس پر یہ آیات نازل ہوئیں۔
یُوْصِیْکُمُ اللّٰہُ کے معنی یہ ہیں کہ تقسیم جائیداد بھی ایک اہم ضرورت دینی ہے اور وہ لوگ جو اس میں تساہل وتغافل برتتے ہیں، یقینا اللہ کے ہاں مجرم ہیں۔
لِلذَّکَرِ مِثْلُ حَظِّ اْلاُنْثَیَیْنِ کہہ کر یہ بتایا ہے کہ لڑکیاں تقسیم میراث کے سلسلہ میں اصل و معیار کی حیثیت رکھتی ہیں۔ زمانہ ٔجاہلیت میں جس طرح عورتیں زندگی کے تمام لوازم سے محروم تھیں اسی طرح حق وراثت سے بھی محروم تھیں۔

اسلام جب دنیا میں آیا ہے اور اس کا آفتاب نصف نہار چمکا ہے تو تاریکیاں چھٹ گئیں اور عدل وانصاف کا دور دورہ ہوا۔ اسلام نے آکر بتایا کہ لڑکوں کے ساتھ لڑکیاں بھی تمہاری جائیداد میں شریک ہیں اور انھیں جائیداد سے محروم رکھنا کسی طرح زیبا ودرست نہیں۔آج بھی بعض سرمایہ دار زمیندار زمانۂ جاہلیت کی نخوت وبغاوت اپنے سینوں میں مضمر رکھتے ہیں اور عدالتوں میں جاکر صاف صاف کہہ دیتے ہیں کہ ہم رواج کو شریعت پر مقدم سمجھتے ہیں۔ یہ کھلا ارتداد ہے ۔ ان کے سامنے صرف دوراہیں ہیں۔یاتو اسلام کو پوری طرح قبول کر لیں اورلڑکیوں کو حصہ دیں اور یا اسلام کو چھوڑدیں۔ تیسری کوئی راہ نہیں۔ یہ بے وقوف یہ نہیں سمجھتے کہ جس طرح ہماری جائیداد دوسروں کے گھروں میں جائے گی، اسی طرح دوسروں کی جائیداد بھی تو تمہارے ہاں آئے گی۔ضرورت شریعت کے احکام کو رواج دینے کی ہے ۔ اس سے کوئی شخص گھاٹے میں نہیں رہتا۔لڑکی کا حصہ لڑکے سے آدھا ہوتا ہے۔ اس کے یہ معنی نہیں کہ اسلام کے نزدیک لڑکیاں سرے سے احترام وعزت کی مستحق ہی نہیں بلکہ بات یہ ہے کہ اسلام کے سامنے چونکہ ہرطرح کی مشکلات ہیں جن سے مرد دوچار ہوتے ہیں اورزیادہ سے زیادہ سرمایہ کی ضرورت کو محسوس کرتے ہیں، اس لیے ان سے لڑکوں کو زیادہ حصہ دلایا ہے ۔

مِنْ بَعْدِ وَصِیَّۃٍ یُّوْصِیْنَ بِھَا اَوْدَیْنٍ کے معنی یہ ہیں کہ مال موروثہ اس وقت تک تقسیم نہ ہو سکے گاجب تک کہ میت کے سر سے قرض نہ اتر جائے۔ و صیت وقرض کے بعد جو مال بچے گا، اس میں ورثا کو تقسیم کا حق ہے ۔ قرآن حکیم نے جو حصص مقرر فرمائے ہیں، ضرور حکیمانہ ہیں اور ان میں ہرایک حصہ کی ایک وجہ ہے۔ مگرہماراتجربہ چونکہ محدود ہے اورہمارا علم قاصر، اس لیے ہم قطعی اورحتمی رائے نہیں قائم کرسکتے۔ اس لیے فرمایا:لاَ تَدْرُوْنَ اَیُّھُمْ اَقْرَبُ لَکُمْ ننَفْعًا۔یعنی تم نہیں جانتے تمہارے لیے کون زیادہ مفید ہے اور کس کو زیادہ حصہ دیاجائے۔ یعنی حصص کی تقسیم توقیفی ہے
حل لغات

{حَظٌّ} حصہ۔
 

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
لَكُمْ نِصْفُ مَا تَرَكَ اَزْوَاجُكُمْ اِنْ لَّمْ يَكُنْ لَّھُنَّ وَلَدٌ۝۰ۚ فَاِنْ كَانَ لَھُنَّ وَلَدٌ فَلَكُمُ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْنَ مِنْۢ بَعْدِ وَصِيَّۃٍ يُّوْصِيْنَ بِھَآ اَوْ دَيْنٍ۝۰ۭ وَلَھُنَّ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْتُمْ اِنْ لَّمْ يَكُنْ لَّكُمْ وَلَدٌ۝۰ۚ فَاِنْ كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَھُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُمْ مِّنْۢ بَعْدِ وَصِيَّۃٍ تُوْصُوْنَ بِھَآ اَوْ دَيْنٍ۝۰ۭ وَاِنْ كَانَ رَجُلٌ يُّوْرَثُ كَلٰلَۃً اَوِ امْرَاَۃٌ وَّلَہٗٓ اَخٌ اَوْ اُخْتٌ فَلِكُلِّ وَاحِدٍ مِّنْہُمَا السُّدُسُ۝۰ۚ فَاِنْ كَانُوْٓا اَكْثَرَ مِنْ ذٰلِكَ فَھُمْ شُرَكَاۗءُ فِي الثُّلُثِ مِنْۢ بَعْدِ وَصِيَّۃٍ يُّوْصٰى بِھَآ اَوْ دَيْنٍ۝۰ۙ غَيْرَ مُضَاۗرٍّ۝۰ۚ وَصِيَّۃً مِّنَ اللہِ۝۰ۭ وَاللہُ عَلِيْمٌ حَلِيْمٌ۝۱۲ۭ تِلْكَ حُدُوْدُ اللہِ۝۰ۭ وَمَنْ يُّطِعِ اللہَ وَرَسُوْلَہٗ يُدْخِلْہُ جَنّٰتٍ تَجْرِيْ مِنْ تَحْتِھَا الْاَنْھٰرُ خٰلِدِيْنَ فِيْھَا۝۰ۭ وَذٰلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِيْمُ۝۱۳
اور جو کچھ تمہاری عورتیں چھوڑ مریں، اس کا نصف تمہارا ہے اگر ان کے اولاد نہ ہو ۔پھر اگر ان کے اولاد ہوتو تمھیں ان کے ترکہ سے چوتھا حصہ ملے گا پیچھے (اداکرنے) قرضہ یا وصیت کے جو وہ کرگئی ہوں اور جو کچھ تم چھوڑ مرو، اس میں سے عورتوں کو چوتھا حصہ ملے گا، اگرتمھارے اولاد نہ ہو۔پھر اگرتمہارے اولاد ہوتو تمہارے ترکہ میں سے عورتوں کو آٹھواں حصہ ملے گا۔ بعد(ادا کرنے) قرضہ یا وصیت کے جو تم کرجاؤگے اور اگرجس مرد کی میراث ہے ، باپ بیٹا نہیں رکھتا اور اس کے ایک بھائی یا ایک بہن ہوتو ان دونوں میں سے ہرایک کا چھٹا حصہ ہے ۔ پھراگراس سے زیادہ ہوں تو وہ سب تہائی میں برابر کے شریک ہیں۔بعد (اداکرنے) قرضہ یا وصیت کے جوکہ کی گئی ہو۔ جب اوروں کا نقصان نہ کیاہو۔ یہ اللہ کا حکم ہے اوراللہ جاننے والا تحمل والا ہے ۔(۱۲) یہ اللہ کی حدیں ہیں۱؎ اورجو اللہ اوررسول(ﷺ) کی اطاعت کرے گا، اللہ اسے ان باغوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں۔ انھیں میں وہ ہمیشہ رہیں گے اور یہی بڑی مراد ملنی ہے۔(۱۳)
۱؎ ان آیات میں اللہ کے احکام ونواہی کو حدود سے تعبیر کیا ہے اورفرمایا ہے کہ ان حدود سے تجاوز کرنا گناہ ہے، اس لیے کہ یہ فرائض ومنکرات حق وباطل اورجنت ودوزخ کے درمیان بطور حدود کے ہیں کہ وہ لوگ جو ان کا خیال رکھتے ہیں اور ہرلحظہ خدا اورا س کے رسولﷺ کی اطاعت میں مصروف رہتے ہیں، وہ فوزعظیم پالیتے ہیں اور وہ جن کے خمیر میں معصیت وکبر سرشت ہے ، وہ انکار کردیتے ہیں ۔ جس کا لازمی نتیجہ یہ ہے کہ سخت ترین عذاب میں مبتلا ہوں گے ۔
حل لغات

{کَلٰلَۃً} اس مرد یا عورت کو کہتے ہیں جس کا کوئی اصل وفرع موجود نہ ہو۔
 
Top