محمد طالب حسین
رکن
- شمولیت
- فروری 06، 2013
- پیغامات
- 156
- ری ایکشن اسکور
- 93
- پوائنٹ
- 85
دیوبندی حکیم الامت ان کی سوانح عمری ( تذکرۃ الرشید : 121 ،ط: بلالی پریس سادھوڑہ ) میں لکھتے ہیں :
مقلد ین عوام بلکہ خواص اس قدر جامد ہوتے ہیں کہ اگر قول مجتہد ( یعنی اپنے مذہب کے امام کے خلاف کوئی آیت یا حدیث کان میں پڑتی ہے تو ان کے قلب میں انشراح و انبساط نہیں رہتا بے چین ہو جاتے ہیں ) بلکہ اول استنکا قلب میں پیدا ہوتا ہے پھر تاویل کی فکر ہوتی ہے خواہ کتنی ہی بعید ہو خواہ کتنی ہی دلیل قوی اس کے معارض ہو بلکہ مجتہد کی دلیل اس مسلہ میں بجز قیاس کچھ نہ ہو بلکہ خود اپنے دل میں بھی اس تاویل کی وقعت نہ ہو مگر نصرت مذہب کے لیے تاویل ضروری سمجھتے ہیں یہ دل نہیں مانتا کہ قول مجتہد ( اپنے مذہب ) کو چھوڑ کر صحیح حدیث پر عمل کرلیں ۔
تقلید کی شرعی حیثیت
تالیف: جلال الدین قاسمی
مقلد ین عوام بلکہ خواص اس قدر جامد ہوتے ہیں کہ اگر قول مجتہد ( یعنی اپنے مذہب کے امام کے خلاف کوئی آیت یا حدیث کان میں پڑتی ہے تو ان کے قلب میں انشراح و انبساط نہیں رہتا بے چین ہو جاتے ہیں ) بلکہ اول استنکا قلب میں پیدا ہوتا ہے پھر تاویل کی فکر ہوتی ہے خواہ کتنی ہی بعید ہو خواہ کتنی ہی دلیل قوی اس کے معارض ہو بلکہ مجتہد کی دلیل اس مسلہ میں بجز قیاس کچھ نہ ہو بلکہ خود اپنے دل میں بھی اس تاویل کی وقعت نہ ہو مگر نصرت مذہب کے لیے تاویل ضروری سمجھتے ہیں یہ دل نہیں مانتا کہ قول مجتہد ( اپنے مذہب ) کو چھوڑ کر صحیح حدیث پر عمل کرلیں ۔
تقلید کی شرعی حیثیت
تالیف: جلال الدین قاسمی