محمد طالب حسین
رکن
- شمولیت
- فروری 06، 2013
- پیغامات
- 156
- ری ایکشن اسکور
- 93
- پوائنٹ
- 85
تقلید کے رد میں اماموں کے اقوال
﴿1﴾ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ
صحیح حدیث ہی میرا مذہب ہے۔
﴿ردالمختار حاشیہ درالمختار جلد 1 صفحہ 68﴾
کسی کے لیے یہ حلال نہیں کہ ہمارے قول کے مطابق فتوی دے
جب تک اسے معلوم نہ ہو کہ ہمارے قول کا ما خذ کیا ہے۔
﴿الانتقاءفی فضائل الثلا ثہ صفحہ 145﴾
آپ سے پوچھا گیا کہ جب آپ کی بات کتاب اللہ کے خلاف ہو؟
فرمایا کتاب اللہ کے سامنے میری بات چھوڑدو
کہا گیا جب آپ کی بات حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف ہو؟
فرمایا حدیث رسول کے سامنے میری بات چھوڑ دو
کہا گیا جب آپ کی بات قول صحابہ کے خلاف ہو؟
فرمایا قول صحابہ کے سامنے میری بات چھوڑ دو۔
﴿ایقاظ ھمم اولی الابصار صفحہ 50﴾
﴿2﴾ امام مالک رحمہ اللہ
سرور کائنات صلی اللہ علیھ وسلم کے سواباقی ہر انسان کی بات کو قبول بھی کیا جاسکتا ہے اور رد بھی۔
﴿ارشاد السالک لابن عبدالہادی جلد 1 صفحہ 227 ﴾
میں ایک انسان ہوں میری بات غلط بھی ہو سکتی ہے اور صحیح بھی لہذا میری
رائے کو دیکھ لیا کرو جو کتاب و سنت کے مطابق ہواسے لے لو اور جو کتاب و سنت کے مطابق نہ ہواسے ترک کر دو۔
﴿ایقاظ ھمم اولی ابصار صفحہ 72 ﴾
﴿3﴾ امام شافعی رحمہ اللہ
جب میری کسی بات کے مقابلہ میں حدیث صحیح ثابت ہو تو حدیث پر عمل کرو اور میری بات کو چھوڑ دو۔
﴿المجموع شرح المہذب للنوی جلد 1 صفحہ 104 ﴾
میری کسی بھی بات کے خلاف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحیح حدیث ثابت ہو تو حدیث کا مقام زیادہ ہے اور میری تقلید نہ کرو۔
﴿آداب الشافعی و مناقبہ لابن ابی حاتم الرازی صفحہ 93﴾
﴿4﴾ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ
نہ میری تقلید کرہ نہ مالک نہ شافعی اوزاعی اورنہ ثوری﴿جیسے ائمہ﴾ کی تقلید کرو بلکہ جہاں سے انہوں نے دین لیا ہے تم بھی وہاں ﴿یعنی کتاب و سنت﴾ سے دین حاصل کرو۔
﴿ایقاظ ھمم اولی الابصار صفحہ 113 ﴾
دین کے معاملے میں لوگوں کی تقلید کرنا انسان کی کم فہمی کی علامت ہے۔