- شمولیت
- اگست 25، 2014
- پیغامات
- 6,372
- ری ایکشن اسکور
- 2,589
- پوائنٹ
- 791
بسم اللہ الرحمن الرحیم
فورم کے جدید رکن محترم بھائی @حسیب اللہ ذکی صاحب نے ان باکس میں چند سوال پیش کیئے ہیں ؛انہیں یہاں اوپن فورم میں اس غرض سے پیش ہیں تاکہ جوفاضل بھائی جواب دینا چاہیں ،وہ جواب لکھ سکیں
اور جوابات سے تمام زائرین مستفید ہوں ؛؛؛؛
ـــــــــــــــــــــــ
تقلیداورسلف صالحین¤
______________مجدد آل حدیث امام نواب صدیق حسن خان صاحب نےاپنی کتاب"الحطہ فی ذکرصحاح ستہ"میں ائمہ محدثین کی تقلیدی نسبتیں بیان کرتےہوۓ امام بخاری کوشافعی،امام مسلم شافعی،امام نسائ شافعی،امام ابوداؤدحنبلی ،شیخ جیلانی حنبلی،ابن تیمیہ حنبلی،ابن قیم حنبلی،صاحب مشکوة شافعی،امام خطابی،نووی بغوی شافعی،امام طحاوی حنفی،ابن عبدالبرمالکی،شیخ عبدالحق،خاندان ولی اللہی حنفی،ابن بطال مالکی،علامہ حلبی حنفی،علامہ بدرالدین عینی حنفی،علامہ زرکشی شافعی،قاضی محب الدین احمد حنبلی،حافظ ابن رجب حنبلی،علامہ بلقینی شافعی،علامہ ابن مرزوقی مالکی،ابوالبقامحمدبن علی شافعی،علامہ قسطلانی شافعی،ابن عربی شافعی،علامہ شمس الدین شافعی اورمحمدبن عبدالوہاب نجدی کو حنبلی لکھاہے<الحطہ فی ذکرصحاح ستہ صفحہ 135تا300>.
کیایہ تمام سلف صالحین
جواب :
السلام علیکم ورحمۃ اللہ
نواب صدیق حسن خان صاحب تو بہت متاخرین میں سے ہیں ، اور نہ انکی کتاب "الحطہ " فی الوقت سامنے ہے
آپ کو ایک بہت بھاری حوالہ پیش کرتے ہیں :
شیخ الاسلام امام ابن تیمیہؒ محدثین کے فقہی مذاہب کے متعلق فرماتے ہیں :
الحمد لله رب العالمين، أما البخاري؛ وأبو داود فإمامان في الفقه من أهل الاجتهاد. وأما مسلم؛ والترمذي؛ والنسائي؛ وابن ماجه؛ وابن خزيمة؛ وأبو يعلى؛ والبزار؛ ونحوهم؛ فهم على مذهب أهل الحديث ليسوا مقلدين لواحد بعينه من العلماء ولا هم من الأئمة المجتهدين على الإطلاق [بل هم يميلون إلى قول أئمة الحديث] (*) كالشافعي؛ وأحمد؛ وإسحاق وأبي عبيد؛ وأمثالهم ۔۔۔)) (مجموع فتاویٰ ابن تیمیہ ،جلد 20 )
امام ابن تیمیہ ، محدثین کا فقہی مسلک بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں:
''رہے امام بخاری او رابوداؤد، تو وہ دونوں فقہ میں امام ہیں او راہل اجتہاد میں شمار ہوتے ہیں، رہے امام مسلم، امام ترمذی، امام نسائی، امام ابن ماجہ، امام ابن خزیمہ، امام ابویعلیٰ او رامام بزار وغیرہم، تو مذہب اہل حدیث پر گامزن ہیں۔ وہ علماء میں سے کسی ایک عالم کے مقلد نہیں اور نہ ان کا شمار ائمہ مجتہدین میں ہوتا ہے ۔ بلکہ ان کا میلان ائمہ حدیث مثلاً امام شافعی، امام احمد بن حنبل، امام اسحاق، او رامام ابوعبید قاسم بن سلام او ران جیسے دوسرے ائمہ کے اقوال کی طرف رہتا ہے۔''
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــ
علامہ انور شاہ کاشمیری جیسا ’’ متصلب حنفی ‘‘ عالم واشگاف الفاظ میں امام بخاری رحمہ اللہ کے مقلد ہونے کی نفی کرتا ہے
اور انہیں مستقل مجتہد۔۔مانتا ہے لیکن ۔۔گلی ،محلے ،کے مولوی امام بخاری ؒ کو امام شافعی کا مقلد بنانے پر کمر بستہ ہیں‘‘
قال العلامة محمد أنور الكشميري رحمه الله تعالى (1352هـ) في : "فيض الباري على صحيح البخاري" (1/58) : "واعلم أنَّ البخاري مجتهدٌ لا ريب فيه ، وما اشتهر أنه شافعي فلموافقته إياه في المسائل المشهورة ، وإلا فموافقته للإمام الأعظم ليس أقل مما وافق فيه الشافعي، وكونه من تلامذة الحميدي لا ينفع؛ لأنه من تلامذة إسحاق بن راهويه أيضاً وهو حنفي، فَعَدّه شافعياً باعتبار الطبقة ليس بأولى مِنْ عَدِّه حنفياً. أ.هـ.
مولوی انور شاہ صاحب فرماتے ہیں : ’’ اچھی طرح جان لیجئے کہ امام بخاریؒ۔۔ مجتہد ہیں ،اس میں کوئی شک نہیں ۔۔
اور یہ جو ان کے بارے مشہور ہے کہ وہ شافعی المذہب
تھے ،تو اس کی وجہ یہ ٹھہری کہ مشہور ( اختلافی ) مسائل میں ان کی تحقیق امام شافعی ؒ کے موافق تھی ،
حالانکہ دیگر کئی مسائل میں ان کی امام ابو حنیفہ سے موافقت ۔۔امام شافعی سے موافقت سے کم نہیں ؛
اور امام بخاری کا علامہ حمیدی کا شاگرد ہونا بھی (انکی شافعیت کے دعوے کیلئے ) مفید نہیں ۔۔۔کیونکہ وہ امام اسحاق بن راھویہ ؒ کے بھی شاگرد ہیں ،اور امام اسحاق حنفی تھے ۔۔تو اس طرح طبقہ کے لحاظ سے بھی ان کے شافعی ہونے کا دعوی۔۔انکے حنفی ہونے کے دعوی پر کوئی ترجیح نہیں رکھتا ۔(یعنی جس وجہ سے انہیں شافعی بنایا جا رہا ہے ،،وہی وجہ انکے حنفی ہونے کی بھی بنتی ہے ،اور یہ بات معروف ہے کہ وہ ’’ بہرحال حنفی نہیں ۔۔تو ثابت ہوا کہ وہ شافعی بھی نہیں )
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ
اہل حدیث اور احناف دونوں کے نزدیک قابل اعتماد بڑے عالم سمجھے جاتے ہیں ،اس مسئلہ ۔۔یعنی جلیل القدر محدثین کسی خاص فقہی مذہب کے مقلد تھے ،یا نہیں ؛
اس سوال کا جواب علامہ ابن تیمیہ ؒ دیتے ہیں :
وفي مجموع فتاوى شيخ الإسلام 20/40:
’’ وسئل أيضا - رضي الله عنه -:
هل البخاري؛ ومسلم؛ وأبو داود؛ والترمذي؛ والنسائي؛ وابن ماجه؛ وأبو داود الطيالسى؛ والدارمي والبزار؛ والدارقطني؛ والبيهقي؛ وابن خزيمة؛ وأبو يعلى الموصلي هل كان هؤلاء مجتهدين لم يقلدوا أحدا من الأئمة؛ أم كانوا مقلدين؟ وهل كان من هؤلاء أحد ينتسب إلى مذهب أبي حنيفة؟
.....
سوال : کیا یہ ائمہ محدثین ۔۔الْبُخَارِيُّ، وَمُسْلِمٌ، وَأَبُو داود، والترمذي، والنسائي، وَابْنُ ماجه، وَأَبُو داود الطيالسي، والدارمي، وَالْبَزَّارُ، والدارقطني، والبيهقي، وَابْنُ خزيمة، وَأَبُو يَعْلَى الْمُوصِلِيُّ ۔۔خود مجتہد تھے ،اور کسی امام کی تقلید نہیں کرتے تھے ؟؟۔۔یا۔۔مقلد تھے ؟؟۔۔اور ان میں سے کوئی امام ابوحنیفہ کے مذہب کی طرف بھی منسوب ہے ؟ْ
الجواب
’
’ فأجاب:
الحمد لله رب العالمين : أما البخاري؛ وأبو داود فإمامان في الفقه من أهل الاجتهاد.
وأما مسلم؛ والترمذي؛ والنسائي؛ وابن ماجه؛ وابن خزيمة؛ وأبو يعلى؛ والبزار؛ ونحوهم؛ فهم على مذهب أهل الحديث ليسوا مقلدين لواحد بعينه من العلماء
‘‘
جہاں تک امام بخاری اور امام ابو داود کی بات ہے تو وہ فقہ میں بھی خود امام تھے ،اور اہل ااجتہاد میں سے تھے ۔۔یعنی خود مجتہد تھے (مقلد نہیں )
اور امام مسلم ،امام ترمذی، امام ابن ماجہ ،امام ابن خزیمہ ،امام ابویعلی ،اور البزار اور ان جیسے دیگر حفاظ حدیث سب اہل حدیث کے مذہب پر تھے ۔اور کسی معین امام کے مقلد نہ تھے‘‘۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تو حاصل کلام یہ کہ :
’’ حفاظ حدیث سب اہل حدیث کے مذہب پر تھے ۔اور کسی امام کے مقلد نہ تھے ‘‘
ـــــــــــــــــــــــــــ