مفہوم اسکا یہ ہے کہ شیخ کے شروع سے ش نکال دیاجائے تو وہ یخ ہوجاتاہے اوریخ برف اورٹھنڈک کو کہتے ہیں اورمومن کے آخر سے ن نکال دیاجائے تو وہ موم بن کر رہ جاتاہے
بس اس سارے مضمون میں یہی کیاگیاہے کہ سراتراشا پائوں کاٹا اوربے چارے شیخ کو یخ کرکے مومن کو موم کرنے کی سعی لاحاصل کی گئی ہے۔
اگر یہ سعی، واقعی سعی لاحاصل ہی ہوتی تو آپ اتنی تکلیف بھی گوارا نہ کرتے۔ یہ بات تو طے ہے کہ اسی قسم کی باتیں بریلوی یا اہلحدیث علماء سے سرزد ہوئی ہوتیں تو آپ کی گھن گرج سننے دیکھنے لائق ہوتی۔ بلکہ اب بھی دیگر دھاگوں میں اس سے کہیں کم تر باتوں پر اہلحدیث کو مطعون کیا جا رہا ہے۔ آپ نہیں تو آپ کے ہم مسلک دیگر افراد ہی سہی۔
بہت پہلے کسی سے سنا تھا کہ دیوبندیوں میں اگر اپنے علماء کے لئے تعصب آمیز ، غلو پر مشتمل احترام ختم ہو جائے تو شاید ان میں اور اہلحدیث میں ایکا ہو جائے۔ جو تھوڑے بہت مسائل اختلافی رہیں بھی ، تو وہ من تو شدم تو من شدی میں کوئی خاص رکاوٹ نہ ڈال سکیں گے۔
میں تو دعاگو ہوں کہ اگر تعصب کی پٹی ہماری آنکھوں پر ہے تو بھی اور آپ حضرات کی آنکھوں پر ہے ، تو بھی، اللہ اپنے خاص فضل و کرم سے اس کی موجودگی ہم پر مطلع کر دیں۔ جانتے بوجھتے کون کفر یا نفاق کو گلے لگاتاہے۔