• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تلقین عزیمت۔تفسیر السراج۔ پارہ:4

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
وَكَاَيِّنْ مِّنْ نَّبِيٍّ قٰتَلَ۝۰ۙ مَعَہٗ رِبِّيُّوْنَ كَثِيْرٌ۝۰ۚ فَمَا وَہَنُوْا لِمَآ اَصَابَھُمْ فِيْ سَبِيْلِ اللہِ وَمَا ضَعُفُوْا وَمَا اسْتَكَانُوْا۝۰ۭ وَاللہُ يُحِبُّ الصّٰبِرِيْنَ۝۱۴۶
اور بہت نبی ہیں جن کے ساتھ بہت خدا پرستوں نے مل کر جہاد کیا۔ سو وہ اس مصیبت سے جو انھیں راہِ خدا میں پہنچی، نہ سست ہوئے اور نہ تھکے اور نہ دبے اور خدا ثابت رہنے والوں سے محبت رکھتا ہے ۔۱؎(۱۴۶)
تلقین عزیمت

۱؎ جب غزوہ اُحد میں بھاگڑ مچی اور عبداللہ بن قیمہ نے یہ مشہور کردیا کہ رسالت مآبﷺ شہید ہوگئے ہیں توبعض مسلمان ہمتیں ہار بیٹھے اور جم کر نہ لڑ سکے۔ حضورﷺنے فرمایا الی عباد اللہ کہ خدا کے بندو ادھر آؤ۔ لوگ حضور کے گرداگرد جمع ہوگئے۔ آپﷺ نے پوچھا کہ یہ تمھیں ہو کیاگیا جو تم بھاگ کھڑے ہوئے ؟ انھوں نے کہا ۔ ہم نے جب سنا کہ آپﷺ ہم میں نہیں رہے تو ہم گھبراگئے۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی کہ محمدﷺ کی حیثیت ایک پیغمبر سے زائد نہیں۔اس سے پہلے بہت سے پیغمبر ہوگزرے ہیں۔ ہوسکتا ہے آپ اس دنیا کو چھوڑجائیں۔ کیا اس صورت میں تم دین مستقیم کو چھوڑدوگے؟ دوسرے لفظوں میں بتانا یہ مقصود تھا کہ انبیاء علیہم السلام ایک خاص مشن کی تکمیل کے لیے تشریف لاتے ہیں اور جب وہ تکمیل پذیر ہوچکتا ہے ، رفیق اعلیٰ سے جاملتے ہیں۔ یہ قطعاً ضروری نہیں ہے کہ وہ قیامت تک امت میں زندہ رہیں اور امت کو راہِ راست پر لاتے رہیں بلکہ ہرنبی کے لیے ایک وقت مقرر ہوتا ہے ۔جب وہ وقت آجاتا ہے توپھر عام انسانوں کی طرح قفس عنصری کو چھوڑجاتے ہیں اس لیے یہ عذر قرین دانش نہیں کہ چونکہ پیغمبرﷺہم میں نہیں، اس لیے دین چھوڑدیاجائے یا ان کی حمایت چھوڑدی جائے ۔ چنانچہ حضرت انس بن نضررضی اللہ عنہ اس نکتہ کو بھانپ گئے۔ جب لوگ بھاگ رہے تھے اس وقت انھوں نے للکار کر کہا کہ اے قوم آؤ۔ حضورﷺکے بعد جی کر کیا کروگے؟اگروہ فوت ہوگئے توان کا خدا توزندہ ہے ۔ ہم اس کی محبت میں مرجائیں۔یہ آپﷺ کے بعدزندہ رہنے کی ذلت سے زیادہ موزوں ہے۔ تقریباً اسی قسم کے جرأت آموز الفاظ صدیق اکبررضی اللہ عنہ کے تھے۔ جب حضورﷺکا انتقال ہوا۔آپ رضی اللہ عنہ نے یہی آیت صحابہ رضی اللہ عنہم کے سامنے پیش کی اور بتایا کہ یہ خدا کا زبردست قانون ہے کہ جو اس دنیا میں آیا ہے وہ ضرور ایک نہ ایک دن اس دنیا کو چھوڑنے پرمجبور ہوگا۔یہ آیت کا سلیس اورصحیح مطلب ہے۔ بعض لوگوں نے خواہ مخواہ اسے وفات مسیح علیہ السلام پر چسپاں کرنے کی کوشش کی ہے۔ آیت مذکورہ صرف اس حقیقت کو بیان کرتی ہے کہ آپﷺسے پہلے بھی انبیاء ہوگزرے ہیں وہ بھی انسان تھے اورانسانی حوادث سے ہوکرگزرے ہیں ، اس لیے حضرت محمدصلی اللہ علیہ وسلم بھی اوروں سے الگ حقیقت نہیں رکھتے۔
اس آیت میں مسیح علیہ السلام کا کہیں ذکر نہیں، البتہ عموم ہے ۔ کلیت واستغراق نہیں اور دوسرے مواضع پر جہاں ان کا نام ہے ، وضاحت سے حیات مسیح علیہ السلام کا ثبوت ملتا ہے ۔منطقی طورپرمخصوص ومتعین دعویٰ کے لیے مخصوص ومتعین دلائل ضروری ہیں مگرہمارے مخالفین ہمیشہ خطابیات سے کام لیتے ہیں۔
حل لغات
{رِبِّیُّوْنَ} اللہ والا۔ خداپرست۔
 
Top