میں ذاتی طور پر اس حدیث کا تعلق ۔۔ذلت کا مفہوم بڑا ہی گہرا ہے۔۔۔معاشرے میں بڑھتی ہوئی بے حیائی اور دیگر جرائم کی کافی حد تک وجوہات کا ایک گہرا تعلق جہاد کو پسند یا نہ کرنا ہے۔۔۔۔اللہ کا ایک نظام ہے ۔۔۔۔اگر لوگ یا تین صدیوں پرانے ہمارے بڑے جہاد کو پسند کرتے یا کر رہے ہوتے تو ایسی ذلت مسلط نہ ہوتی۔۔۔۔اسلام قربانی مانگتا ہے۔۔۔۔تسبیحوں والے اسلام سے نظام نہیں بدلتے۔۔۔۔رسول اللہ(صلى الله عليه و سلم)نےفرمایا :
”وَتَرَکتُمُ الجِھَادَ سَلَّطَ اللّٰہُ عَلَیکُم ذُلاَّ لاَیَنزِعُہُ حَتَّی تَرجِعُوا دِینَکُم “
”اور اگر تم نے جہاد چھوڑدیاتو اللہ تعالیٰ تمہارے اوپر ذلت مسلط کر دے گااور اس وقت تک یہ حالت ختم نہ ہو گی جب تک کہ تم اپنے دین کی طرف پلٹ نہ آؤ۔“
میرے نزدیک اس کی بڑی وجہ علماء کرام کی خاموشی ہے۔۔۔معاشرے میں بڑھتی ہوئی بے حیائی اور دیگر جرائم کی کافی حد تک وجوہات کا ایک گہرا تعلق جہاد کو پسند یا نہ کرنا ہے۔۔۔۔اللہ کا ایک نظام ہے
بھائی میرے ۔۔۔۔۔ایک اصول یاد رکھیں ۔۔۔۔۔۔جب حق باقی نہیں رہتا تو پھر ظلم ہوتا ہےمیرے نزدیک اس کی بڑی وجہ علماء کرام کی خاموشی ہے۔۔۔
معاشرے میں موجود ہر برائی کو قرآن وحدیث کی واضح تعلیمات سے رد کیا جانا چاہئے۔۔۔
شراب خانے موجود ہیں، جوا خانے موجود ہیں، جسم فروشی کے اڈے بھی موجود ہیں۔۔۔
ایک کارکن قتل ہوجائے تو سراپا اجتجاج بن جاتے ہیں۔۔۔ سپلائی لائن کا معاملہ ہو تو دھرنے دینا شروع ہوجاتے ہیں۔۔۔
مگر ان برائیوں سے جو معاشرے کو تباہ کررہی ہیں اُن کے خلاف نہ دھرنا ہوتا ہے نا ہی کوئی احتجاج۔۔۔
اور نعرہ جہاد جہاد کے بلند کئے جاتے ہیں۔۔۔ لال مسجد کا واقعہ زیادہ پرانا نہیں ہے۔۔۔ یہ انفرادی نہیں اجتماعی کوشش ہے۔۔۔
جس میں اہلسنت والجماعت کی تمام مکتبہ فکر کے افراد کو مل کر کوشش کرنی ہوگی۔۔۔ پہلے اندر کے گندگی صاف ہوجائے۔۔۔
پھر اس کے بعد سوچنا ہے کہ باہروالوں کا کیا ہوگا۔۔۔
لیکن بڑی معذرت کے ساتھ آج تو ہر بندہ سیاست کررہا ہے۔۔۔
ابھی لائنز ایریا میں ایک سنی تحریک کے کارکن کو قتل کیا تو احتجاج پر لوگ سڑکوں پر آگئے۔۔۔
کیوں؟؟؟۔۔۔
فرض عین جہاد سے جی چُرانا علما کا پُرانا وطیرہ ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔میں ذاتی طور پر ان علما کے ساتھ نہیں ہوںیاسر بھائی!۔۔۔ جہاد ہے کہاں؟؟؟۔۔۔ اس کو فساد بنا کر رکھ دیا ہے۔۔۔
میرے کہنے کا مقصد یا سمجھانے کا مقصد صرف یہ ہے کہ آج ہر شخص جمہوریت کو ہی وہ نظام سمجھتا ہے جو ہمیں اللہ کے عذاب سے بچالے۔۔۔
اس کی وجہ ہے کیونکہ ہمارے اسکولوں میں اسلامی تعلیمات نہ ہونے کے برابر ہیں۔۔۔
اچھا علماء کرام جہاد کی بات کرو تو حدیث پیش کرتے ہیں ماں کی خدمت سے بڑا جہاد کوئی نہیں۔۔۔
ایک پروگرام میں ابتسام الٰہی ظہیر کو بلایا اسی پروگرام میں عون نقوی کو بھی آنا تھا لیکن جب اُن کو پتہ چلا کے حافظ صاحب اس پروگرام میں تو وہ نہیں آئے؟؟؟َ۔۔۔ کیوں تو کم سے کم جو علماء حق ہیں وہ یار اپنی زبانیں کھولیں۔۔۔ آج پاکستان کا پورا میڈیا لشکر جھنگوی کو دہشتگرد تنظیم قرار دینے پر تلا ہوا ہے اور حیرانگی اس بات پر ہوتی ہے کہ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں یہ بات کہی کے ہر سیاسی جماعت کا ایک ملیٹنٹ ونگ ہے؟؟؟ تو پھر ان کو کالعدم کیوں قرار نہیں دیا جاتا۔۔۔ یہ ہیں زمینی حقائق رک جائیں دس پندرہ دن کی گیم باقی ہے متحدہ میں بھی دراڑ پڑھنے دیں۔۔۔ سب ٹھیک ہوجائے گا۔۔۔ جو کام جام صادق نہیں کرسکا وہ ذرداری بھیاء کرکے دکھائیں گے۔۔۔
یاسر بھائی میں نے دو بار پہلے بھی درخواست کی تھی کے آپ کی عمر کیا ہے؟؟؟۔۔۔فرض عین جہاد سے جی چُرانا علما کا پُرانا وطیرہ ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔میں ذاتی طور پر ان علما کے ساتھ نہیں ہوں