• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تمام یاجوج ماجوج کو پرندے لے جائیں گے یا مسلمانوں کے جانور کھا جائیں گے ؟؟؟؟؟؟؟

وجاہت

رکن
شمولیت
مئی 03، 2016
پیغامات
421
ری ایکشن اسکور
44
پوائنٹ
45

7373 . حَدَّثَنَا أَبُو خَيْثَمَةَ زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ جَابِرٍ الطَّائِيُّ قَاضِي حِمْصَ حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ جُبَيْرٍ عَنْ أَبِيهِ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ الْحَضْرَمِيِّ أَنَّهُ سَمِعَ النَّوَّاسَ بْنَ سَمْعَانَ الْكِلَابِيَّ ح و حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ مِهْرَانَ الرَّازِيُّ وَاللَّفْظُ لَهُ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ جَابِرٍ الطَّائِيِّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ عَنْ أَبِيهِ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ عَنْ النَّوَّاسِ بْنِ سَمْعَانَ قَالَ ذَكَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الدَّجَّالَ ذَاتَ غَدَاةٍ فَخَفَّضَ فِيهِ وَرَفَّعَ حَتَّى ظَنَنَّاهُ فِي طَائِفَةِ النَّخْلِ فَلَمَّا رُحْنَا إِلَيْهِ عَرَفَ ذَلِكَ فِينَا فَقَالَ مَا شَأْنُكُمْ قُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ ذَكَرْتَ الدَّجَّالَ غَدَاةً فَخَفَّضْتَ فِيهِ وَرَفَّعْتَ حَتَّى ظَنَنَّاهُ فِي طَائِفَةِ النَّخْلِ فَقَالَ غَيْرُ الدَّجَّالِ أَخْوَفُنِي عَلَيْكُمْ إِنْ يَخْرُجْ وَأَنَا فِيكُمْ فَأَنَا حَجِيجُهُ دُونَكُمْ وَإِنْ يَخْرُجْ وَلَسْتُ فِيكُمْ فَامْرُؤٌ حَجِيجُ نَفْسِهِ وَاللَّهُ خَلِيفَتِي عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ إِنَّهُ شَابٌّ قَطَطٌ عَيْنُهُ طَافِئَةٌ كَأَنِّي أُشَبِّهُهُ بِعَبْدِ الْعُزَّى بْنِ قَطَنٍ فَمَنْ أَدْرَكَهُ مِنْكُمْ فَلْيَقْرَأْ عَلَيْهِ فَوَاتِحَ سُورَةِ الْكَهْفِ إِنَّهُ خَارِجٌ خَلَّةً بَيْنَ الشَّأْمِ وَالْعِرَاقِ فَعَاثَ يَمِينًا وَعَاثَ شِمَالًا يَا عِبَادَ اللَّهِ فَاثْبُتُوا قُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا لَبْثُهُ فِي الْأَرْضِ قَالَ أَرْبَعُونَ يَوْمًا يَوْمٌ كَسَنَةٍ وَيَوْمٌ كَشَهْرٍ وَيَوْمٌ كَجُمُعَةٍ وَسَائِرُ أَيَّامِهِ كَأَيَّامِكُمْ قُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ فَذَلِكَ الْيَوْمُ الَّذِي كَسَنَةٍ أَتَكْفِينَا فِيهِ صَلَاةُ يَوْمٍ قَالَ لَا اقْدُرُوا لَهُ قَدْرَهُ قُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا إِسْرَاعُهُ فِي الْأَرْضِ قَالَ كَالْغَيْثِ اسْتَدْبَرَتْهُ الرِّيحُ فَيَأْتِي عَلَى الْقَوْمِ فَيَدْعُوهُمْ فَيُؤْمِنُونَ بِهِ وَيَسْتَجِيبُونَ لَهُ فَيَأْمُرُ السَّمَاءَ فَتُمْطِرُ وَالْأَرْضَ فَتُنْبِتُ فَتَرُوحُ عَلَيْهِمْ سَارِحَتُهُمْ أَطْوَلَ مَا كَانَتْ ذُرًا وَأَسْبَغَهُ ضُرُوعًا وَأَمَدَّهُ خَوَاصِرَ ثُمَّ يَأْتِي الْقَوْمَ فَيَدْعُوهُمْ فَيَرُدُّونَ عَلَيْهِ قَوْلَهُ فَيَنْصَرِفُ عَنْهُمْ فَيُصْبِحُونَ مُمْحِلِينَ لَيْسَ بِأَيْدِيهِمْ شَيْءٌ مِنْ أَمْوَالِهِمْ وَيَمُرُّ بِالْخَرِبَةِ فَيَقُولُ لَهَا أَخْرِجِي كُنُوزَكِ فَتَتْبَعُهُ كُنُوزُهَا كَيَعَاسِيبِ النَّحْلِ ثُمَّ يَدْعُو رَجُلًا مُمْتَلِئًا شَبَابًا فَيَضْرِبُهُ بِالسَّيْفِ فَيَقْطَعُهُ جَزْلَتَيْنِ رَمْيَةَ الْغَرَضِ ثُمَّ يَدْعُوهُ فَيُقْبِلُ وَيَتَهَلَّلُ وَجْهُهُ يَضْحَكُ فَبَيْنَمَا هُوَ كَذَلِكَ إِذْ بَعَثَ اللَّهُ الْمَسِيحَ ابْنَ مَرْيَمَ فَيَنْزِلُ عِنْدَ الْمَنَارَةِ الْبَيْضَاءِ شَرْقِيَّ دِمَشْقَ بَيْنَ مَهْرُودَتَيْنِ وَاضِعًا كَفَّيْهِ عَلَى أَجْنِحَةِ مَلَكَيْنِ إِذَا طَأْطَأَ رَأْسَهُ قَطَرَ وَإِذَا رَفَعَهُ تَحَدَّرَ مِنْهُ جُمَانٌ كَاللُّؤْلُؤِ فَلَا يَحِلُّ لِكَافِرٍ يَجِدُ رِيحَ نَفَسِهِ إِلَّا مَاتَ وَنَفَسُهُ يَنْتَهِي حَيْثُ يَنْتَهِي طَرْفُهُ فَيَطْلُبُهُ حَتَّى يُدْرِكَهُ بِبَابِ لُدٍّ فَيَقْتُلُهُ ثُمَّ يَأْتِي عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ قَوْمٌ قَدْ عَصَمَهُمْ اللَّهُ مِنْهُ فَيَمْسَحُ عَنْ وُجُوهِهِمْ وَيُحَدِّثُهُمْ بِدَرَجَاتِهِمْ فِي الْجَنَّةِ فَبَيْنَمَا هُوَ كَذَلِكَ إِذْ أَوْحَى اللَّهُ إِلَى عِيسَى إِنِّي قَدْ أَخْرَجْتُ عِبَادًا لِي لَا يَدَانِ لِأَحَدٍ بِقِتَالِهِمْ فَحَرِّزْ عِبَادِي إِلَى الطُّورِ وَيَبْعَثُ اللَّهُ يَأْجُوجَ وَمَأْجُوجَ وَهُمْ مِنْ كُلِّ حَدَبٍ يَنْسِلُونَ فَيَمُرُّ أَوَائِلُهُمْ عَلَى بُحَيْرَةِ طَبَرِيَّةَ فَيَشْرَبُونَ مَا فِيهَا وَيَمُرُّ آخِرُهُمْ فَيَقُولُونَ لَقَدْ كَانَ بِهَذِهِ مَرَّةً مَاءٌ وَيُحْصَرُ نَبِيُّ اللَّهِ عِيسَى وَأَصْحَابُهُ حَتَّى يَكُونَ رَأْسُ الثَّوْرِ لِأَحَدِهِمْ خَيْرًا مِنْ مِائَةِ دِينَارٍ لِأَحَدِكُمْ الْيَوْمَ فَيَرْغَبُ نَبِيُّ اللَّهِ عِيسَى وَأَصْحَابُهُ فَيُرْسِلُ اللَّهُ عَلَيْهِمْ النَّغَفَ فِي رِقَابِهِمْ فَيُصْبِحُونَ فَرْسَى كَمَوْتِ نَفْسٍ وَاحِدَةٍ ثُمَّ يَهْبِطُ نَبِيُّ اللَّهِ عِيسَى وَأَصْحَابُهُ إِلَى الْأَرْضِ فَلَا يَجِدُونَ فِي الْأَرْضِ مَوْضِعَ شِبْرٍ إِلَّا مَلَأَهُ زَهَمُهُمْ وَنَتْنُهُمْ فَيَرْغَبُ نَبِيُّ اللَّهِ عِيسَى وَأَصْحَابُهُ إِلَى اللَّهِفَيُرْسِلُ اللَّهُ طَيْرًا كَأَعْنَاقِ الْبُخْتِ فَتَحْمِلُهُمْ فَتَطْرَحُهُمْ حَيْثُ شَاءَ اللَّهُ ثُمَّ يُرْسِلُ اللَّهُ مَطَرًا لَا يَكُنُّ مِنْهُ بَيْتُ مَدَرٍ وَلَا وَبَرٍ فَيَغْسِلُ الْأَرْضَ حَتَّى يَتْرُكَهَا كَالزَّلَفَةِ ثُمَّ يُقَالُ لِلْأَرْضِ أَنْبِتِي ثَمَرَتَكِ وَرُدِّي بَرَكَتَكِ فَيَوْمَئِذٍ تَأْكُلُ الْعِصَابَةُ مِنْ الرُّمَّانَةِ وَيَسْتَظِلُّونَ بِقِحْفِهَا وَيُبَارَكُ فِي الرِّسْلِ حَتَّى أَنَّ اللِّقْحَةَ مِنْ الْإِبِلِ لَتَكْفِي الْفِئَامَ مِنْ النَّاسِ وَاللِّقْحَةَ مِنْ الْبَقَرِ لَتَكْفِي الْقَبِيلَةَ مِنْ النَّاسِ وَاللِّقْحَةَ مِنْ الْغَنَمِ لَتَكْفِي الْفَخِذَ مِنْ النَّاسِ فَبَيْنَمَا هُمْ كَذَلِكَ إِذْ بَعَثَ اللَّهُ رِيحًا طَيِّبَةً فَتَأْخُذُهُمْ تَحْتَ آبَاطِهِمْ فَتَقْبِضُ رُوحَ كُلِّ مُؤْمِنٍ وَكُلِّ مُسْلِمٍ وَيَبْقَى شِرَارُ النَّاسِ يَتَهَارَجُونَ فِيهَا تَهَارُجَ الْحُمُرِ فَعَلَيْهِمْ تَقُومُ السَّاعَةُ

حکم : صحیح

ابو خیثمہ زہیر بن حراب اور محمد بن مہران رازی نے مجھے حدیث بیان کی۔الفاظ رازی کے ہیں۔کہا: ہمیں ولید بن مسلم نے حدیث بیان کی، انھوں نے کہا: ہمیں عبد الرحمٰن بن یزید بن جابر نے یحییٰ بن جابرقاضی حمص سے انھوں نے عبدالرحمٰن بن جبیر بن نفیر ہے۔ انھوں نےاپنے والد جبیر بن نفیرسے اور انھوں نے حضرت نواس بن سمعان رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا:کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک صبح دجال کا ذکر کیا۔ آپ نے اس (کے ذکر کے دوران) میں کبھی آواز دھیمی کی کبھی اونچی کی۔ یہاں تک کہ ہمیں ایسے لگا جیسے وہ کھجوروں کے جھنڈمیں موجود ہے۔جب شام کو ہم آپ کے پاس (دوبارہ) آئے تو آپ نے ہم میں اس (شدید تاثر)کو بھانپ لیا۔ آپ نے ہم سے پوچھا "تم لوگوں کو کیا ہواہے؟"ہم نے عرض کی اللہ کے کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !صبح کے وقت آپ نے دجال کا ذکر فرمایاتو آپ کی آوازمیں (ایسا)اتارچڑھاؤتھا کہ ہم نے سمجھاکہ وہ کھجوروں کے جھنڈ میں موجود ہے۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:"مجھے تم لوگوں (حاضرین )پر دجال کے علاوہ دیگر(جہنم کی طرف بلانے والوں)کا زیادہ خوف ہےاگر وہ نکلتا ہے اور میں تمھارے درمیان موجود ہوں تو تمھاری طرف سے اس کے خلاف (اس کی تکذیب کے لیے)دلائل دینے والا میں ہوں گااور اگر وہ نکلا اور میں موجودنہ ہوا تو ہر آدمی اپنی طرف سے حجت قائم کرنے والاخود ہو گا اور اللہ ہر مسلمان پر میرا خلیفہ (خود نگہبان )ہوگا ۔وہ گچھے دار بالوں والاایک جوان شخص ہے اس کی ایک آنکھ بے نور ہے۔ میں ایک طرح سے اس کو عبد العزیٰ بن قطن سے تشبیہ دیتا ہوں تم میں سے جو اسے پائے تو اس کے سامنے سورہ کہف کی ابتدائی آیات پڑھے وہ عراق اور شام کے درمیان ایک رستے سے نکل کر آئے گا ۔وہ دائیں طرف بھی تباہی مچانے والا ہو گا اور بائیں طرف بھی۔ اے اللہ کے بندو!تم ثابت قدم رہنا ۔"ہم نے عرض ۔اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !زمین میں اس کی سرعت رفتار کیا ہو گی؟آپ نے فرمایا:"بادل کی طرح جس کے پیچھے ہوا ہو۔وہ ایک قوم کے پاس آئے گا انھیں دعوت دے گا وہ اس پر ایمان لائیں گے اور اس کی باتیں مانیں گے۔ تو وہ آسمان (کے بادل )کو حکم دے گا۔وہ بارش برسائے گا اور وہ زمین کو حکم دے گا تو وہ فصلیں اگائےگی۔شام کے اوقات میں ان کے جانور (چراگاہوں سے) واپس آئیں گے تو ان کے کوہان سب سے زیادہ اونچےاور تھن انتہائی زیادہ بھرے ہوئے اور کوکھیں پھیلی ہوئی ہوں گی۔پھر ایک (اور) قوم کے پاس آئے گا اور انھیں (بھی) دعوت دے گا۔وہ اس کی بات ٹھکرادیں گے۔ وہ انھیں چھوڑ کر چلا جائے گا تووہ قحط کا شکار ہو جائیں گے۔ ان کے مال مویشی میں سے کوئی چیز ان کےہاتھ میں نہیں ہوگی۔وہ (دجال)بنجر زمین میں سے گزرے گا تو اس سے کہےگا اپنے خزانے نکال تو اس (بنجر زمین )کے خزانے اس طرح (نکل کر) اس کے پیچھےلگ جائیں گے۔جس طرح شہد کی مکھیوں کی رانیاں ہیں پھر وہ ایک بھر پور جوان کو بلائے گا اور اسے تلوار ۔مار کر( یکبارگی)دوحصوں میں تقسیم کردے گا جیسے نشانہ بنایا جانے والا ہدف (یکدم ٹکڑے ہوگیا)ہو۔ پھر وہ اسے بلائے گا تو وہ (زندہ ہوکر دیکھتےہوئے چہرے کے ساتھ ہنستا ہوا آئے گا۔ وہ (دجال )اسی عالم میں ہو گا جب اللہ تعالیٰ مسیح بن مریم علیہ السلام کو معبوث فرمادے گا۔ وہ دمشق کے حصے میں ایک سفید مینار کے قریب دوکیسری کپڑوں میں دوفرشتوں کے کندھوں پر ہاتھ رکھے ہوئے اتریں گے۔جب وہ اپنا سر جھکا ئیں گے تو قطرے گریں گے۔اور سر اٹھائیں گے تو اس سے چمکتے موتیوں کی طرح پانی کی بوندیں گریں گی۔ کسی کافر کے لیے جو آپ کی سانس کی خوشبو پائے گا مرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہو گا۔اس کی سانس (کی خوشبو)وہاں تک پہنچے گی جہاں تک ان کی نظر جائے گی۔آپ علیہ السلام اسے ڈھونڈیں گے تو اسے لُد (Lyudia)کےدروازے پر پائیں گے اور اسے قتل کر دیں گے۔ پھر عیسیٰ بن مریم علیہ السلام کے پاس وہ لوگ آئیں گے جنھیں اللہ نے اس (دجال کےدام میں آنے)سے محفوظ رکھا ہو گاتووہ اپنے ہاتھ ان کے چہروں پر پھیریں گے۔اور انھیں جنت میں ان کے درجات کی خبردیں گے۔وہ اسی عالم میں ہوں گے کہ اللہ تعالیٰ عیسیٰ علیہ السلام کی طرف وحی فرمائےگا میں نے اپنے (پیدا کیے ہوئے )بندوں کو باہر نکال دیا ہے ان سے جنگ کرنے کی طاقت کسی میں نہیں۔آپ میری بندگی کرنے والوں کو اکٹھا کر کے طور کی طرف لے جائیں اور اللہ یاجوج ماجوج کو بھیج دے گا،وہ ہر اونچی جگہ سے امڈتے ہوئے آئیں گے۔ان کے پہلے لوگ (میٹھے پانی کی بہت بڑی جھیل )بحیرہ طبریہ سے گزریں گے اور اس میں جو(پانی)ہوگا اسے پی جائیں گے پھر آخری لوگ گزریں گے تو کہیں گے۔"کبھی اس (بحیرہ )میں (بھی)پانی ہوگا۔ اللہ کے نبی حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور ان کے ساتھی محصورہوکر رہ جائیں گے۔حتیٰ کہ ان میں سے کسی ایک کے لیے بیل کا سراس سے بہتر (قیمتی)ہوگا جتنےآج تمھارے لیے سودینارہیں۔ اللہ کے نبی عیسیٰ علیہ السلام اور ان کے ساتھی گڑ گڑاکر دعائیں کریں گے تو اللہ تعالیٰ ان (یاجوج ماجوج )پر ان کی گردنوں میں کپڑوں کا عذاب نازل کر دے گا تو وہ ایک انسان کے مرنے کی طرح (یکبارگی)اس کا شکار ہوجائیں گے۔ پھر اللہ کے نبی عیسیٰ علیہ السلام اور ان کے ساتھی اترکر (میدانی)زمین پر آئیں گے تو انھیں زمین میں بالشت بھر بھی جگہ نہیں ملے گی۔جوان کی گندگی اور بد بو سے بھری ہوئی نہ ہو۔اس پرحضرت عیسیٰ علیہ السلام اور ان کے ساتھی اللہ کے سامنے گڑگڑائیں گے تو
اللہ تعالیٰ بختی اونٹوں کے جیسی لمبی گردنوں کی طرح (کی گردنوں والے )پرندے بھیجے گا جو انھیں اٹھائیں گے اور جہاں اللہ چاہے گا جاپھینکیں گے۔پھر اللہ تعالیٰ ایسی بارش بھیجے گا جس سے کو ئی گھر اینٹوں کا ہو یا اون کا (خیمہ )اوٹ مہیا نہیں کر سکے گا۔وہ زمین کو دھوکر شیشےکی طرح (صاف) کر چھوڑےگی۔پھر زمین سے کہاجائے گا۔اپنے پھل اگاؤاوراپنی برکت لوٹالاؤ تو اس وقت ایک انار کو پوری جماعت کھائےگی اور اس کے چھلکے سے سایہ حاصل کرے گی اور دودھ میں (اتنی )برکت ڈالی جائے گی کہ اونٹنی کا ایک دفعہ کا دودھ لوگوں کی ایک بڑی جماعت کو کافی ہو گا اور گائے کاایک دفعہ کا دودھ لوگوں کے قبیلےکو کافی ہو گا اور بکری کا ایک دفعہ کا دودھ قبیلے کی ایک شاخ کو کافی ہوگا۔وہ اسی عالم میں رہ رہے ہوں گے۔کہ اللہ تعالیٰ ایک عمدہ ہوا بھیجے گا وہ لوگوں کو ان کی بغلوں کے نیچے سے پکڑے گی۔اور ہر مومن اور ہر مسلمان کی روح قبض کر لے گی اور بد ترین لوگ باقی رہ جائیں گے وہ وہ گدھوں کی طرح (برسرعام)آپس میں اختلاط کریں گےتو انھی پر قیامت قائم ہوگی۔"
=============

دوسری حدیث

سنن ابن ماجه: كِتَابُ الْفِتَنِ (بَابُ فِتْنَةِ الدَّجَالِ، وَخُرُوجِ عِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ، وَخُرُوجِ يَأْجُوجَ، وَمَأْجُوجَ)


سنن ابن ماجہ: کتاب: فتنہ و آزمائش سے متعلق احکام و مسائل

(باب: دجال کافتنہ‘حضرت عیسی ابن مریم کا نزول اوریاجوج وماجوج کا ظہور)
4079 . حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ بُكَيْرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَقَ حَدَّثَنِي عَاصِمُ بْنُ عُمَرَ بْنِ قَتَادَةَ عَنْ مَحْمُودِ بْنِ لَبِيدٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ تُفْتَحُ يَأْجُوجُ وَمَأْجُوجُ فَيَخْرُجُونَ كَمَا قَالَ اللَّهُ تَعَالَى وَهُمْ مِنْ كُلِّ حَدَبٍ يَنْسِلُونَ فَيَعُمُّونَ الْأَرْضَ وَيَنْحَازُ مِنْهُمْ الْمُسْلِمُونَ حَتَّى تَصِيرَ بَقِيَّةُ الْمُسْلِمِينَ فِي مَدَائِنِهِمْ وَحُصُونِهِمْ وَيَضُمُّونَ إِلَيْهِمْ مَوَاشِيَهُمْ حَتَّى أَنَّهُمْ لَيَمُرُّونَ بِالنَّهَرِ فَيَشْرَبُونَهُ حَتَّى مَا يَذَرُونَ فِيهِ شَيْئًا فَيَمُرُّ آخِرُهُمْ عَلَى أَثَرِهِمْ فَيَقُولُ قَائِلُهُمْ لَقَدْ كَانَ بِهَذَا الْمَكَانِ مَرَّةً مَاءٌ وَيَظْهَرُونَ عَلَى الْأَرْضِ فَيَقُولُ قَائِلُهُمْ هَؤُلَاءِ أَهْلُ الْأَرْضِ قَدْ فَرَغْنَا مِنْهُمْ وَلَنُنَازِلَنَّ أَهْلَ السَّمَاءِ حَتَّى إِنَّ أَحَدَهُمْ لَيَهُزُّ حَرْبَتَهُ إِلَى السَّمَاءِ فَتَرْجِعُ مُخَضَّبَةً بِالدَّمِ فَيَقُولُونَ قَدْ قَتَلْنَا أَهْلَ السَّمَاءِ فَبَيْنَمَا هُمْ كَذَلِكَ إِذْ بَعَثَ اللَّهُ دَوَابَّ كَنَغَفِ الْجَرَادِ فَتَأْخُذُ بِأَعْنَاقِهِمْ فَيَمُوتُونَ مَوْتَ الْجَرَادِ يَرْكَبُ بَعْضُهُمْ بَعْضًا فَيُصْبِحُ الْمُسْلِمُونَ لَا يَسْمَعُونَ لَهُمْ حِسًّا فَيَقُولُونَ مَنْ رَجُلٌ يَشْرِي نَفْسَهُ وَيَنْظُرُ مَا فَعَلُوا فَيَنْزِلُ مِنْهُمْ رَجُلٌ قَدْ وَطَّنَ نَفْسَهُ عَلَى أَنْ يَقْتُلُوهُ فَيَجِدُهُمْ مَوْتَى فَيُنَادِيهِمْ أَلَا أَبْشِرُوا فَقَدْ هَلَكَ عَدُوُّكُمْ فَيَخْرُجُ النَّاسُ وَيَخْلُونَ سَبِيلَ مَوَاشِيهِمْ فَمَا يَكُونُ لَهُمْ رَعْيٌ إِلَّا لُحُومُهُمْ فَتَشْكَرُ عَلَيْهَا كَأَحْسَنِ مَا شَكِرَتْ مِنْ نَبَاتٍ أَصَابَتْهُ قَطُّ

حکم : حسن صحیح

حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ‘‘یاجوج ماجوج کو کھول دیا جائے گا، جیسے اللہ تعالیٰ نے فرمایا: وَھُمْ مِّنْ کُلِّ حَدَبٍ یَّنْسِلُوْنَ ‘‘وہ ہر ٹیلے سے بھاگتے آئیں گے’’ة تو وہ ساری زمین پر پھیل جائیں گے۔ مسلمان ان سے ایک طرف ہو جائیں گے (ان کی کثرت دیکھ کر مقابلہ نہیں کریں گے) حتی کہ بچے کھچے مسلمان اپنےشہروں اور قلعوں میں چلے جائیں گے اور مویشی بھی اپنے پاس رکھیں گے (چراگوں میں نہیں چھوڑیں گے) یاجوج ماجوج کا یہ حال ہو گا کہ کسی نہر کے پاس سے گزریں گے تو اس کا سارا پانی پی جائیں گے، کچھ نہیں چھوڑیں گے۔ ان کی فوج کا پچھلا حصہ وہاں سے گزرے گا تو ان میں سے کوئی کہنے والا کہے گا: (شاید) اس جگہ کبھی پانی ہوتا تھا۔ وہ زمین والوں پر غالب آ جائیں گے تو ان میں سے ایک آدمی کہے گا: ہم زمین والوں سے فارغ ہو چکے، اب ہم آسمان والوں کا مقابلہ کریں گے۔ ان میں سے جو کوئی آسمان کی طرف اپنا نیزہ پھینکے گا، اس کا نیزہ خون آلود ہو کر واپس آئے گا۔ تب وہ کہیں گے: ہم نے آسمان والوں کو قتل کر دیا ہے۔ اسی اثناء میں اللہ تعالیٰ ان پر ایسے حشرات ان کی گردنوں پر حملہ آور ہوں گے۔ تو وہ اس طرح مر مر کر ایک دوسرے پر گریں گے جیسے ٹڈی دل یک بارگی مرجاتا ہے۔ صبح کو مسلمانوں کو ان کی حس و حرکت سنائی نہ دے گی تو وہ کہیں گے: کون بہادر آدمی اپنی جان خطرے میں ڈال کر معلوم کرے کہ وہ کیا کر رہے ہیں؟ان میں سے ایک آدمی (قلعے سے )اترے گا او وہ (اپنے دل میں) ان کے ہاتھوں قتل ہونے پر تیار ہوگا ، وہ دیکھے گا کہ سب (یاجوج ماجوج) ہلاک ہوچکے ہیں ۔ وہ آواز دے گا:خوش ہوجاؤ ! اللہ نے تمہارے دشمنوں کو تباہ کردیا ہے ۔ تب (مسلمان)لوگ (اپنے حصار سے )نکلیں گے اور اپنے جانوروں کوچھوڑیں گے ۔ جانوروں کوچرنے کے لئے ان (یاجوج ماجوج) کے گوشت کے سوا کوئی خوراک میسر نہ ہوگی ۔ وہ ان کوکھاکھا کر اس طرح موٹے اور بہت دودھ والے ہوجائیں گے جیسے بہترین چارہ کھاکر خوب موٹے تازے او ر دودھ والے ہوجاتےہیں ’’۔

دونوں احادیث پر صحیح کا حکم لگایا گیا ہے - پوچھنا یہ ہے ہے یہ ایک حدیث میں ہے کہ

اللہ تعالیٰ بختی اونٹوں کے جیسی لمبی گردنوں کی طرح (کی گردنوں والے )پرندے بھیجے گا جو انھیں اٹھائیں گے اور جہاں اللہ چاہے گا جاپھینکیں گے۔

جب کہ دوسری میں ہے کہ

(مسلمان)لوگ (اپنے حصار سے )نکلیں گے اور اپنے جانوروں کوچھوڑیں گے ۔ جانوروں کوچرنے کے لئے ان (یاجوج ماجوج) کے گوشت کے سوا کوئی خوراک میسر نہ ہوگی ۔ وہ ان کوکھاکھا کر اس طرح موٹے اور بہت دودھ والے ہوجائیں گے


یہ دونوں باتیں ایک ہی وقت میں کیسے ہوں گی - کیا یہ دونوں باتیں صحیح ہیں -

@خضر حیات
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
دونوں احادیث پر صحیح کا حکم لگایا گیا ہے - پوچھنا یہ ہے ہے یہ ایک حدیث میں ہے کہ
اللہ تعالیٰ بختی اونٹوں کے جیسی لمبی گردنوں کی طرح (کی گردنوں والے )پرندے بھیجے گا جو انھیں اٹھائیں گے اور جہاں اللہ چاہے گا جاپھینکیں گے۔
جب کہ دوسری میں ہے کہ
(مسلمان)لوگ (اپنے حصار سے )نکلیں گے اور اپنے جانوروں کوچھوڑیں گے ۔ جانوروں کوچرنے کے لئے ان (یاجوج ماجوج) کے گوشت کے سوا کوئی خوراک میسر نہ ہوگی ۔ وہ ان کوکھاکھا کر اس طرح موٹے اور بہت دودھ والے ہوجائیں گے
یہ دونوں باتیں ایک ہی وقت میں کیسے ہوں گی - کیا یہ دونوں باتیں صحیح ہیں -
دونوں حدیث صحیح ہیں تو دونوں باتیں بھی بالکل صحیح ہیں ۔
چاہے کسی کو سمجھ آئیں یا نہ آئیں ۔
البتہ یہ باتیں ویسے بالکل واضح ہیں ، ان میں سرے سے اس طرح کا کوئی اشکال نہیں ۔
کچھ کو جانور کھا جائیں ، جو باقی بچیں گے ، انہیں پرندے اٹھا کر کہیں پھینک دیں گے ۔ یا ممکن ہے جہاں پرندے جاکر پھینکیں وہاں جانور انہیں جاکر کھالیں ۔
یا پرندے اکثریت کو اٹھا کر لے جائیں ، لیکن کچھ باقیات بچ جائیں ، اور جانور انہیں کھالیں ۔
 

وجاہت

رکن
شمولیت
مئی 03، 2016
پیغامات
421
ری ایکشن اسکور
44
پوائنٹ
45
دونوں حدیث صحیح ہیں تو دونوں باتیں بھی بالکل صحیح ہیں ۔
چاہے کسی کو سمجھ آئیں یا نہ آئیں ۔
البتہ یہ باتیں ویسے بالکل واضح ہیں ، ان میں سرے سے اس طرح کا کوئی اشکال نہیں ۔
کچھ کو جانور کھا جائیں ، جو باقی بچیں گے ، انہیں پرندے اٹھا کر کہیں پھینک دیں گے ۔ یا ممکن ہے جہاں پرندے جاکر پھینکیں وہاں جانور انہیں جاکر کھالیں ۔
یا پرندے اکثریت کو اٹھا کر لے جائیں ، لیکن کچھ باقیات بچ جائیں ، اور جانور انہیں کھالیں ۔

زمیں پر کوئی ایسا مقام نہیں جہاں یاجوج ماجوج کی لاش نہ ہو اور النواس راضی الله کی روایت میں مویشی ہیں ہی نہیں کیونکہ ایک بیل کے سر کی قیمت بہت ہو گی

دوسری میں ہے کہ مویشی لے کر مسلمان محصور ہوں گے

تیسرا مسئلہ ہے کہ کیا طور سے یاجوج ماجوج نہیں نکلیں گے جبکہ قرآن میں ہے ہر بلندی سے نکل رہے ہوں گے
کیا طور پر امت مسلمہ آ جائے گی جبکہ حدیث میں ہے ان کی تعداد بہت زیادہ ہو گی-

سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْمَلَاحِمِ (بَابٌ فِي تَدَاعِي الْأُمَمِ عَلَى الْإِسْلَامِ)


سنن ابو داؤد: کتاب: اہم معرکوں کا بیان جو امت میں ہونے والے ہیں

(باب: اسلام کے خلاف امتوں کے ہجوم کا بیان)

4297 . - حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ بَكْرٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ جَابِرٍ، حَدَّثَنِي أَبُو عَبْدِ السَّلَامِ، عَنْ ثَوْبَانَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >يُوشِكُ الْأُمَمُ أَنْ تَدَاعَى عَلَيْكُمْ كَمَا تَدَاعَى الْأَكَلَةُ إِلَى قَصْعَتِهَا<. فَقَالَ قَائِلٌ: وَمِنْ قِلَّةٍ نَحْنُ يَوْمَئِذٍ؟ قَالَ: >بَلْ أَنْتُمْ يَوْمَئِذٍ كَثِيرٌ، وَلَكِنَّكُمْ غُثَاءٌ كَغُثَاءِ السَّيْلِ! وَلَيَنْزَعَنَّ اللَّهُ مِنْ صُدُورِ عَدُوِّكُمُ الْمَهَابَةَ مِنْكُمْ، وَلَيَقْذِفَنَّ اللَّهُ فِي قُلُوبِكُمُ الْوَهْنَ<، فَقَالَ قَائِلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! وَمَا الْوَهْنُ؟ قَالَ: >حُبُّ الدُّنْيَا وَكَرَاهِيَةُ الْمَوْتِ<.

حکم : صحیح

سیدنا ثوبان رضی اللہ عنہ کیا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” ایسا وقت آنے والا ہے کہ دوسری امتیں تمہارے خلاف ایک دوسرے کو بلائیں گی جیسے کہ کھانے والے اپنے پیالے پر ایک دوسرے کو بلاتے ہیں ۔ “ تو کہنے والے نے کہا : کیا یہ ہماری ان دنوں قلت اور کمی کی وجہ سے ہو گا ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” نہیں “ بلکہ
تم ان دنوں بہت زیادہ ہو گے ، لیکن جھاگ ہو گے جس طرح کہ سیلاب کا جھاگ ہوتا ہے ۔ اللہ تعالیٰ تمہارے دشمن کے سینوں سے تمہاری ہیبت نکال دے گا اور تمہارے دلوں میں «وهن» ڈال دے گا ۔ “ پوچھنے والے نے پوچھا : اے اللہ کے رسول ! «وهن» سے کیا مراد ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” دنیا کی محبت اور موت کی کراہت ۔ “

صحیح بخاری کی حدیث کے مطابق یاجوج ماجوج کے خروج پر صالح بھی ہلاک ہوں گے جبکہ صحیح مسلم میں بچ جاتے ہیں-

جب یاجوج ماجوج نکلیں گے تو کیا درندے ان پر حملہ نہیں کریں گے ؟ یاجوج ماجوج پانی پی جائیں گے تو مویشی اور پرندے کیسے جیتے رہیں گے ؟ اور جب وہ جھیلیں تک پی جائیں گے تو کچھ کھانے کو چھوڑیں گے ؟

اوپر والی پوسٹ میں ایک حدیث میں ہے کہ یاجوج ماجوج کو پرندے لے جائیں گے - دوسری حدیث میں ہے کہ مسلمانوں کے جانور یاجوج ماجوج کو کھا جائیں گے - یاجوج ماجوج بقول محمد مبشر نذیر صاحب اور محدث فتویٰ والوں کے انسان ہی ہیں- کیا تمام جانور مویشی درندوں میں بدل جائیں گے اورمردہ انسانوں کا گوشت کھا جائیں گے - اور کیا ان مویشیوں کا گوشت حلال ہو گا یا حرام - یہ شرعی مسئلہ کون حل کرے گا کیوں کہ عیسی علیہ السلام بھی شریعت محمدی پر عمل کریں گے-
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
زمیں پر کوئی ایسا مقام نہیں جہاں یاجوج ماجوج کی لاش نہ ہو اور النواس راضی الله کی روایت میں مویشی ہیں ہی نہیں کیونکہ ایک بیل کے سر کی قیمت بہت ہو گی

دوسری میں ہے کہ مویشی لے کر مسلمان محصور ہوں گے

تیسرا مسئلہ ہے کہ کیا طور سے یاجوج ماجوج نہیں نکلیں گے جبکہ قرآن میں ہے ہر بلندی سے نکل رہے ہوں گے
کیا طور پر امت مسلمہ آ جائے گی جبکہ حدیث میں ہے ان کی تعداد بہت زیادہ ہو گی-

سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْمَلَاحِمِ (بَابٌ فِي تَدَاعِي الْأُمَمِ عَلَى الْإِسْلَامِ)


سنن ابو داؤد: کتاب: اہم معرکوں کا بیان جو امت میں ہونے والے ہیں

(باب: اسلام کے خلاف امتوں کے ہجوم کا بیان)

4297 . - حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ بَكْرٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ جَابِرٍ، حَدَّثَنِي أَبُو عَبْدِ السَّلَامِ، عَنْ ثَوْبَانَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >يُوشِكُ الْأُمَمُ أَنْ تَدَاعَى عَلَيْكُمْ كَمَا تَدَاعَى الْأَكَلَةُ إِلَى قَصْعَتِهَا<. فَقَالَ قَائِلٌ: وَمِنْ قِلَّةٍ نَحْنُ يَوْمَئِذٍ؟ قَالَ: >بَلْ أَنْتُمْ يَوْمَئِذٍ كَثِيرٌ، وَلَكِنَّكُمْ غُثَاءٌ كَغُثَاءِ السَّيْلِ! وَلَيَنْزَعَنَّ اللَّهُ مِنْ صُدُورِ عَدُوِّكُمُ الْمَهَابَةَ مِنْكُمْ، وَلَيَقْذِفَنَّ اللَّهُ فِي قُلُوبِكُمُ الْوَهْنَ<، فَقَالَ قَائِلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! وَمَا الْوَهْنُ؟ قَالَ: >حُبُّ الدُّنْيَا وَكَرَاهِيَةُ الْمَوْتِ<.

حکم : صحیح

سیدنا ثوبان رضی اللہ عنہ کیا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” ایسا وقت آنے والا ہے کہ دوسری امتیں تمہارے خلاف ایک دوسرے کو بلائیں گی جیسے کہ کھانے والے اپنے پیالے پر ایک دوسرے کو بلاتے ہیں ۔ “ تو کہنے والے نے کہا : کیا یہ ہماری ان دنوں قلت اور کمی کی وجہ سے ہو گا ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” نہیں “ بلکہ
تم ان دنوں بہت زیادہ ہو گے ، لیکن جھاگ ہو گے جس طرح کہ سیلاب کا جھاگ ہوتا ہے ۔ اللہ تعالیٰ تمہارے دشمن کے سینوں سے تمہاری ہیبت نکال دے گا اور تمہارے دلوں میں «وهن» ڈال دے گا ۔ “ پوچھنے والے نے پوچھا : اے اللہ کے رسول ! «وهن» سے کیا مراد ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” دنیا کی محبت اور موت کی کراہت ۔ “

صحیح بخاری کی حدیث کے مطابق یاجوج ماجوج کے خروج پر صالح بھی ہلاک ہوں گے جبکہ صحیح مسلم میں بچ جاتے ہیں-

جب یاجوج ماجوج نکلیں گے تو کیا درندے ان پر حملہ نہیں کریں گے ؟ یاجوج ماجوج پانی پی جائیں گے تو مویشی اور پرندے کیسے جیتے رہیں گے ؟ اور جب وہ جھیلیں تک پی جائیں گے تو کچھ کھانے کو چھوڑیں گے ؟

اوپر والی پوسٹ میں ایک حدیث میں ہے کہ یاجوج ماجوج کو پرندے لے جائیں گے - دوسری حدیث میں ہے کہ مسلمانوں کے جانور یاجوج ماجوج کو کھا جائیں گے - یاجوج ماجوج بقول محمد مبشر نذیر صاحب اور محدث فتویٰ والوں کے انسان ہی ہیں- کیا تمام جانور مویشی درندوں میں بدل جائیں گے اورمردہ انسانوں کا گوشت کھا جائیں گے - اور کیا ان مویشیوں کا گوشت حلال ہو گا یا حرام - یہ شرعی مسئلہ کون حل کرے گا کیوں کہ عیسی علیہ السلام بھی شریعت محمدی پر عمل کریں گے-
آپ ایک کام کیوں نہیں کرتے کہ یاجوج ماجوج اور دجال کے متعلق کتابیں پڑھ لیں.
محترم شیخ @خضر حیات حفظہ اللہ سے گزارش ہے کہ وجاہت صاحب کو کوئی اچھی کتاب تجویز کر دیں. تاکہ بار بار (بلاوجہ) کے اعتراضات کی تشفی ہو جاۓ (گر یہی انکا مقصود ہو).
 

وجاہت

رکن
شمولیت
مئی 03، 2016
پیغامات
421
ری ایکشن اسکور
44
پوائنٹ
45

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
بھائی کتاب ہی پڑھی ہے تو یہاں پوچھ رہا ہوں - میں آپکو بھی یہ کتاب تجویز کرتا ہوں-
عثمانیوں کی کتاب پڑھوں؟؟؟؟؟
میرے لئے فی الحال فہم سلف پر لکھی گئی کتب کافی ہیں. ان شاء اللہ بعد میں سوچا جاۓ گا.
 

وجاہت

رکن
شمولیت
مئی 03، 2016
پیغامات
421
ری ایکشن اسکور
44
پوائنٹ
45
عثمانیوں کی کتاب پڑھوں؟؟؟؟؟
میرے لئے فی الحال فہم سلف پر لکھی گئی کتب کافی ہیں. ان شاء اللہ بعد میں سوچا جاۓ گا.
سلف کی جو کتابیں آپ نے پڑھی ہیں ان کی روشنی میں ہی پوسٹ نمبر ٣ کا جواب دے دیں -
 

نسیم احمد

مشہور رکن
شمولیت
اکتوبر 27، 2016
پیغامات
746
ری ایکشن اسکور
129
پوائنٹ
108
دونوں حدیث صحیح ہیں تو دونوں باتیں بھی بالکل صحیح ہیں ۔
چاہے کسی کو سمجھ آئیں یا نہ آئیں ۔
البتہ یہ باتیں ویسے بالکل واضح ہیں ، ان میں سرے سے اس طرح کا کوئی اشکال نہیں ۔
کچھ کو جانور کھا جائیں ، جو باقی بچیں گے ، انہیں پرندے اٹھا کر کہیں پھینک دیں گے ۔ یا ممکن ہے جہاں پرندے جاکر پھینکیں وہاں جانور انہیں جاکر کھالیں ۔
یا پرندے اکثریت کو اٹھا کر لے جائیں ، لیکن کچھ باقیات بچ جائیں ، اور جانور انہیں کھالیں ۔
السلام علیکم
مجھے صرف یہ بات سمجھ نہیں آرہی ہے کہ نباتات والے مویشی گوشت خور کیسے ہوجائیں گے۔ کیونکہ اس میں ان کی فطرت بدل رہی ہے۔
 

مظاہر امیر

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 15، 2016
پیغامات
1,427
ری ایکشن اسکور
411
پوائنٹ
190
مجھے صرف یہ بات سمجھ نہیں آرہی ہے کہ نباتات والے مویشی گوشت خور کیسے ہوجائیں گے
اللہ تبارک و تعالیٰ کی قدرت سے کچھ بعید ہے ؟
یاجوج ماجوج کیسے پیدا ہوجائیں گے ؟ وہ بھی اتنی بڑی تعداد میں ۔ ظاہر ہے اللہ کی قدرت سے ۔
اِنَّ اللہ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ (البقرۃ:۲۰)
 

نسیم احمد

مشہور رکن
شمولیت
اکتوبر 27، 2016
پیغامات
746
ری ایکشن اسکور
129
پوائنٹ
108
بے شک اللہ رب العزت سب کچھ کر سکتے ہیں۔ لیکن کچھ قوانین فطرت ہیں یہاں ان کی تبدیلی کی بات ہورہی ہے۔اور یاجوج ماجوج تو موجود ہیں اور کہیں مقید ہیں۔
[ترجمہ محمد جوناگڑھی] دنیا میں اپنے کو بڑا سمجھنے کی وجہ سے، اور ان کی بری تدبیروں کی وجہ سے اور بری تدبیروں کا وبال ان تدبیر والوں ہی پر پڑتا ہے، سو کیا یہ اسی دستور کے منتظر ہیں جو اگلے لوگوں کے ساتھ ہوتا رہا ہے۔
سو آپ اللہ کے دستور کو کبھی بدلتا ہوا نہ پائیں گے،
اور آپ اللہ کے دستور کو کبھی منتقل ہوتا ہوا نہ پائیں گے۔
(35-فاطر:43
 
Top