محمد عامر یونس
خاص رکن
- شمولیت
- اگست 11، 2013
- پیغامات
- 17,117
- ری ایکشن اسکور
- 6,800
- پوائنٹ
- 1,069
یہ سعودی عرب کے علمی تحقیقات اور فتاوی جات کی دائمی کمیٹی کا فتویٰ ہے -سعودی عرب میں نشہ آور اشیاء کی خرید و فروخت اور استعمال پر سخت پابندی ہے۔ حتیٰ کہ جو گورے سعودیہ میں بسلسلہ ملازمت آتے ہیں، انہیں پہلا سبق یہی پڑھایا جاتا ہے کہ اس سرزمین پر الکحل پینا حرام ہے۔ حالانکہ شراب گوروں کی گھٹی میں پڑا ہے اور وہ پانی کم، شراب زیادہ پیتے ہیں۔
اس کے باوجود سعودی عرب میں سگریٹ کی درآمد، خرید و فروخت اور تمباکو نوشی پر کوئی پابندی بلکہ ”احتیاط“ تک موجود نہیں ہے۔ کیا یہ اس بات کا ”ثبوت“ نہیں ہے کہ تمباکو نوشی کی حرمت کے بہت کم علماء قائل ہیں؟؟؟
تمباکو کی مصنوعات اس کی ترویج اور اعلانات کی کمپنی میں کام کرنے کا حکم"
فتوى نمبر:21599
تمام تعريفيں صرف الله كے لئے ہيں، اور درود و سلام اس پر جس کے بعد کوئی نبی نہیں ہے ، و بعد :
( جلد کا نمبر 11; صفحہ 169)
علمی تحقیقات اور فتاوی جات کی دائمی کمیٹی اس پر مطلع ہوئی جو فتوی طلب کرنے والے : انسداد سگریٹ نوشی کی خیراتی انجمن کی مجلس عاملہ کے صدر ہیں، اور جس کی کاپی اکابر علماء کمیٹی کے سکریٹریٹ کی طرف سے نمبرِ اندراج: (4051) بتاریخ 11/7/1421ھ فتوی کمیٹی کو بھیجا گیا تھا، اور سائل کے سوال کا مضمون یہ ہے:
شرعی دلائل سگریٹ نوشی اور اس کی تجارت کو حرام قرار دیتے ہیں؛ اس لیے کہ اس میں مذہبی، صحت، اقتصادی اور معاشرتی وغیرہ نقصانات پائے جاتے ہیں، اور اس وقت تمباکو کے مواد کے ساتھـ تعامل نے مختلف شکلیں اختیار کر لی ہیں ، اس کی کاشت ، اس کی صنعت ، اس کی منتقلی ، اس کی درآمد ، اس کی برآمد ، اس کی مارکیٹنگ اور تجارتی دكانوں میں اس کی تقسیم ، ( ٹیلیویژن چینلز پر اشتہارات کے ذریعہ اس کی تشہیر اور ترویج ، اور اخبارات وغير ملكى میگزین ، کپڑوں کا استعمال جن پر تمباکو کی کمپنیوں کے اشتہارات ہوتے ہیں ) بعض سرگرمیوں اور ثقافتی اورکھیلوں کے مقابلوں کے ذریعے تمباکو کی کمپنیوں کی تشہیر ۔ کیونکہ مملکت میں انسداد سگریٹ نوشی کی خیراتی انجمن كى، سگریٹ نوشی کے نقصانات اور سگریٹ نوشی کی عادت کو ترک کرنے میں سگریٹ نوشوں کی مدد اور معاشرہ کے افراد میں آگہی کے لیے نمایاں کوششیں ہیں ، انجمن کی طرف رجوع کرنے والے اکثر اس کی خدمات اور مذکورہ بالا میدانوں میں ان اموال کے حکم شرعی کے بارے میں پوچھتے ہیں جو اس کی سرگرمیوں میں کام کرتے ہیں ، اور وہ سگریٹ نہیں پیتے یا اس میں تجارت نہیں کرتے ، وہ تو اپنی تنخواہ وصول کرتے اور تمباکو سے متعلق میدانوں میں کام کرکے مراعات حاصل کرتے ہیں ، بالخصوص پروپیگنڈے اور اعلان کے میدان میں - ہم آپ سے علمی تحقیقات اور فتاوی جات کی دائمی کمیٹی کا اس بارے میں شرعی حکم جاننا چاہتے ہیں، اللہ تعالی ان کوششوں پر آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے، اور آپ کو اپنے عمل میں ثابت قدم رکھے ۔
کمیٹی نے استفسار کے مطالعہ کے بعد یہ جواب دیا ہے کہ تمباکو کی مصنوعات کی کمپنی میں کام کرنا ، اس کی ترویج اور اس کے لیے پروپیگنڈہ جائز نہیں ہے ، اور اس کام پر جو تنخواہ لی جاتی ہے وہ حرام ہے ، کیونکہ اس طرح گناہ اور ظلم میں تعاون کرنا ہے ، تو جو ایسا کرتا ہے اس پر واجب ہے کہ وہ اللہ تعالی کی طرف رجوع کرے اور یہ کام چھوڑ دے اور حلال روزی کی تلاش کرے ،
ﺍﻭﺭ ﺟﻮ ﺷﺨﺺ ﺍللہ ﺳﮯ ﮈﺭﺗﺎ ﮨﮯ ﺍللہ ﺍﺱ ﻛﮯ ﻟﯿﮯ ﭼﮭﭩﲀﺭﮮ ﻛﯽ ﺷﲁ ﻧﲀﻝ ﺩﯾﺘﺎ ﮨﮯ۔(2)ﺍﻭﺭﺍﺳﮯ ﺍﯾﺴﯽ ﺟﮕﮧ ﺳﮯ ﺭﻭﺯﯼ ﺩﯾﺘﺎ ﮨﮯ ﺟﺲ ﰷ ﺍﺳﮯ ﮔﻤﺎﻥ ﺑﮭﯽ ﻧﮧ ﮨﻮ
وبالله التوفيق۔ وصلى الله على نبينا محمد، وآله وصحبه وسلم۔
علمی تحقیقات اور فتاوی جات کی دائمی کمیٹی
ممبر - بکر ابو زید
ممبر - صالح فوزان
ممبر - عبد اللہ بن غدیان
صدر - عبد العزیز بن عبداللہ آل شیخ
http://alifta.com/Search/ResultDetails.aspx?languagename=ur&lang=ur&view=result&fatwaNum=&FatwaNumID=&ID=14544&searchScope=3&SearchScopeLevels1=&SearchScopeLevels2=&highLight=1&SearchType=exact&SearchMoesar=false&bookID=&LeftVal=0&RightVal=0&simple=&SearchCriteria=allwords&PagePath=&siteSection=1&searchkeyword=216170217133216168216167218169217136032216173217132216167217132#firstKeyWordFound