پردے کے لفظ سے جو تصور ذہن میں آتا ہے وہ یہ ہے کہ ان احکام کا تعلق صرف خواتین سے ہے۔ بلاشبہ ان احکام میں خواتین کو مخاطب کرکے کئی ہدایات دی گئی ہیں، مگر قرآن مجید بالکل واضح ہے کہ یہ احکام عورتوں کے ساتھ مردوں کو بھی دیے گئے ہیں۔ بلکہ یہ احکام شروع ہی مردوں کے ذکر سے ہوتے ہیں اور انہیں پہلا حکم یہ دیا گیا ہے کہ وہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں، (النور 30:24)۔
بدقسمتی سے ہمارے ہاں پردے کے حوالے سے ہمیشہ خواتین زیر بحث آتی ہیں۔ کبھی مردوں کو مخاطب کرکے انہیں نہیں بتایا جاتا کہ ﷲ تعالیٰ ان سے کیا چاہتے ہیں۔ لیکن یہ آیت وہ بنیادی مطالبہ سامنے لے آتی ہے جو مردوں سے کیا گیا ہے اور آج کے معروضی حالات میں اس مطالبے کو مردوں کے سامنے لانے اور اس پر عمل کرنے کی بہت زیادہ اہمیت ہے۔
آج ہم جس دور میں زندہ ہیں اس میں زنا کی طرف لانے والی خواتین وہ مسلمان خواتین نہیں ہیں جو ہمارے ارد گرد پائی جاتی ہیں۔ الحمد للّٰہ آج کے گئے گزرے دور میں بھی جب بہت سی خواتین ﷲ تعالیٰ کے دیے ہوئے احکام کی پابندی نہیں کرتیں تب بھی عام پاکستانی خواتین کا لباس بہت مہذب ہوتا ہے۔ آج کے دور کا اصل فتنہ میڈیا اور انٹرنیٹ پر موجود خواتین کے وہ جلوے ہیں جو مذہب تو کیا تہذیب، اخلاق اور شائستگی کے کسی معیار پر بھی پورے نہیں اترتے۔
ظاہر ہے ان خواتین کو دین کے احکام سنانا ممکن ہے نہ اس کا کوئی فائدہ ہے۔ ان حالات میں مردوں کی یہ عادت کے وہ نگاہیں جھکا کر نہیں رکھتے بیشتر فساد کا سبب بن رہی ہے۔ ایسے میں مردوں کو یہ بتانا لازمی ہے کہ ’’پردے ‘‘ کے احکام کا پہلا حکم انہیں دیا گیا ہے۔ وہ یہ کہ مرد اپنی نگاہیں جھکاکر رکھیں۔ وہ کسی عریاں یا نیم عریاں خاتون، غیر شائستہ منظر، جنسی جذبات بھڑکا دینے والے نظارے کو دیکھ کر لطف اندوز ہونے سے بچیں۔ اگر اتفاقیہ نظر پڑجائے تو فوراً نظر پھیرلیں۔ یہ عادت جب ایک دفعہ پڑجائے گی تو اردگرد موجود کسی خاتون کا غیر شائستہ لباس یا رویہ بھی ایسے انسان کو متاثر نہیں کرسکتا۔ مغرب میں رہنے والے صالح مسلمان اسی طریقے سے برائی سے بچتے ہیں۔ یہ حکم اتنا اہم ہے کہ سب سے پہلے مردوں کو مخاطب کرکے یہ حکم انہیں دیا گیا ہے۔
حقیقت یہ ہے زنا کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ مردوں کی جھکی ہوئی نگاہیں ہیں۔ جب تک یہ نگاہیں اٹھی رہیں گی خواتین کا کوئی پردہ معاشرے سے زنا ختم نہیں کرسکتا
بشکریہ حسیب خان
السلام علیکم ،
سب سے پہلی بات تو یہ کہ اس پوسٹ میں دل کے پردے کے متعلق وضاحت کی گئئ ہے کیونکہ موجودہ دور میں بہت سی خواتین حتیٰ کے کچھ علماء کرام بھی چہرے کے پردے کو ضروری قرار نہیں دیتے۔یہ تحریر ان بیانات کا ایک مختصر جواز ہے۔دوسری بات کہ ہر مسلمان خواہ مرد ہو یا عورت اپنی اپنی رعیت کا ذمہ دار ہے۔اس لیے جہاں مردوں کو نگاہیں نیچی رکھنے کا حکم ہے وہاں عورتوں کو بھی خود کو ڈھانپنے کا حکم ہے۔یہی اللہ کا حکم اور اسلام کا عدل و انصاف ہے۔جبکہ بہن آپ کا یہ کہنا کہ عام پاکستانی عورت کا لباس مہذب ہے درست نہیں۔کیونکہ اکثریت زمانے کے اطوار اور فیشن کے اوپر چلتی ہے ، اب یہ اس فیشن کی مرہون منت ہے کہ انہیں مہذب کردے (ابتسامہ)
میڈیا کے فتنے بے شک اپنی جگہ ہیں لیکن بنیادی چیز علم ہے جو آج کی خواتین کو نہیں تبھی تو وہ خود بھی غافل ہیں اور غفلت کا ذریعہ بھی بن رہی ہیں۔
حاصل الکلام یہ کہ اس ضمن میں مرد اکیلے گناہ گار نہیں۔