حافظ ارسلان
مبتدی
- شمولیت
- جون 24، 2016
- پیغامات
- 2
- ری ایکشن اسکور
- 1
- پوائنٹ
- 24
ایک شخص بڑی فرم میں بطور اسٹور کیپر فرائض سر انجام دیتا تھا۔ چونکہ خام مال کی ضرورت کے مطابق طلب اور وصولی اس کی اہم ذمہ داریوں میں شامل تھی۔ خام مال وصول کرنے پر اسٹور کیپر رسید دستخط کر کے پارٹی کو دیتا، اور کمپیوٹر سسٹم میں انٹری کرتا جو اکاؤنٹس ڈیپارٹمنٹ کے لئے ہوتی تا کہ پارٹی کوا س بنیاد پر خام مال کی رقم مل سکے ۔
دوران ملازمت مال فراہم کرنے والی پارٹیوں کی طرف سے یہ پیشکش ہوئی کہ اصل مال سے زیادہ وصولی کی رسید دی جائے ۔ اور زائد وصولی والے مال کی رقم 50٪ پارٹی رکھے گی۔ اور بقیہ 50٪ فیصد کے تین حصے ہوں گے۔ ایک حصہ کوالٹی کنٹرول انسپکشن کا، دوسرا سیکشن انچارج کا، اور تیسرا اسٹور کیپر کا۔
تقریباً ایک سال تک یہ سلسلہ چلتا رہا۔ اس کے بعد اسٹور کیپر نے اللہ کی پکڑ کے ڈر سے ، اور توبہ کی نیت سے استعفیٰ دے دیا۔ باوجود اس کے کہ یہ ملازمت چھوڑنے کے بعد تقریباً ایک سال بے روزگاری میں گزارا۔ اہلِ علم کے سامنے صورت حال رکھنے پر اسٹور کیپر کو معلوم ہوا کہ توبہ کی چار شرائط میں ایک شرط تمام رقم کی واپسی اور اس کے مالک سے معافی مانگنا ہے۔ ملازمت چھوڑنے کے وقت اسٹور کیپر کے اندازے کے مطابق اس کے حصہ کی کل رقم کم وبیش 10 لاکھ تھی۔ یہ صرف اسٹور کیپر کے حصہ کی رقم ہے۔ باقی لوگوں کے حصے کی رقم اس کے علاوہ ہے۔
اب اسٹور کیپر اپنے حصے کی رقم واپس کرنے سے اس ڈر سے قاصر ہے کہ اگر فرم کے مالک سے اس سلسلہ میں بات کی تو قانونی کاروائی اور تحقیقات کا اندیشہ ہے۔ ملازمت کے حصول کےوقت ہیومن ریسورس سیکشن نے ایک خالی کاغذ پر بھی دستخط لئے تھے۔ لہذا براہِ راست معافی مانگنا انتہائی مشکل اور ایک نئی مصیبت ثابت ہونے کا اندیشہ ہے۔
دوسرا راستہ یہ ہے کہ سیلز اینڈ مارکیٹنگ سے 10 لاکھ کی ایک ڈیل بنائی جائے ۔ اسی پس منظر میں کمپنی کے اکاؤنٹ میں تمام رقم جمع کروا کر تصدیقی رسید لی جائے اور ڈیل کا مال وصول نہ کیا جائے۔ اس طرح خاموشی سے رقم مالک تک پہنچ جائے گی۔ کیا اس طریقے سے صرف اپنے حصہ کی رقم واپس کرنے سے یہ بوجھ دنیا اور آخرت میں اتر جائے گا؟ اور توبہ کا راستہ کھل جائے گا؟ ایسا کرنے سے اللہ تعالیٰ معاف کر دیں گے؟
دوران ملازمت مال فراہم کرنے والی پارٹیوں کی طرف سے یہ پیشکش ہوئی کہ اصل مال سے زیادہ وصولی کی رسید دی جائے ۔ اور زائد وصولی والے مال کی رقم 50٪ پارٹی رکھے گی۔ اور بقیہ 50٪ فیصد کے تین حصے ہوں گے۔ ایک حصہ کوالٹی کنٹرول انسپکشن کا، دوسرا سیکشن انچارج کا، اور تیسرا اسٹور کیپر کا۔
تقریباً ایک سال تک یہ سلسلہ چلتا رہا۔ اس کے بعد اسٹور کیپر نے اللہ کی پکڑ کے ڈر سے ، اور توبہ کی نیت سے استعفیٰ دے دیا۔ باوجود اس کے کہ یہ ملازمت چھوڑنے کے بعد تقریباً ایک سال بے روزگاری میں گزارا۔ اہلِ علم کے سامنے صورت حال رکھنے پر اسٹور کیپر کو معلوم ہوا کہ توبہ کی چار شرائط میں ایک شرط تمام رقم کی واپسی اور اس کے مالک سے معافی مانگنا ہے۔ ملازمت چھوڑنے کے وقت اسٹور کیپر کے اندازے کے مطابق اس کے حصہ کی کل رقم کم وبیش 10 لاکھ تھی۔ یہ صرف اسٹور کیپر کے حصہ کی رقم ہے۔ باقی لوگوں کے حصے کی رقم اس کے علاوہ ہے۔
اب اسٹور کیپر اپنے حصے کی رقم واپس کرنے سے اس ڈر سے قاصر ہے کہ اگر فرم کے مالک سے اس سلسلہ میں بات کی تو قانونی کاروائی اور تحقیقات کا اندیشہ ہے۔ ملازمت کے حصول کےوقت ہیومن ریسورس سیکشن نے ایک خالی کاغذ پر بھی دستخط لئے تھے۔ لہذا براہِ راست معافی مانگنا انتہائی مشکل اور ایک نئی مصیبت ثابت ہونے کا اندیشہ ہے۔
دوسرا راستہ یہ ہے کہ سیلز اینڈ مارکیٹنگ سے 10 لاکھ کی ایک ڈیل بنائی جائے ۔ اسی پس منظر میں کمپنی کے اکاؤنٹ میں تمام رقم جمع کروا کر تصدیقی رسید لی جائے اور ڈیل کا مال وصول نہ کیا جائے۔ اس طرح خاموشی سے رقم مالک تک پہنچ جائے گی۔ کیا اس طریقے سے صرف اپنے حصہ کی رقم واپس کرنے سے یہ بوجھ دنیا اور آخرت میں اتر جائے گا؟ اور توبہ کا راستہ کھل جائے گا؟ ایسا کرنے سے اللہ تعالیٰ معاف کر دیں گے؟