• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

توبہ ۔ استغفار ۔ زھد اور تقوی کی کتاب محدث ڈاکٹر محمد عبداللہ اعظمیؒ

شمولیت
اپریل 05، 2020
پیغامات
95
ری ایکشن اسکور
4
پوائنٹ
45
توبہ ۔ استغفار ۔ زھد اور تقوی کی کتاب


IMG-20231028-WA0021.jpg


زیر نظر کتاب میں توبہ ۔ استغفار ۔زھد اور تقوی کے متعلق نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت شدہ احادیث بیان کی گئی ہیں
لفظ توبہ ت و ب کے مادہ تاب یتوب کا مصدر ہے جس کے معنی رجوع کرنے کے ہیں کہا جاتا ہے تاب عن ذنبہ یعنی اس نے اپنے گناہ سے رجوع کر لیا اور توبہ کرنے والے کو تائب کہا جاتا ہے ترک گناہ معذرت کی بہترین صورت ہے
معذرت کی تین صورتیں ہوسکتی ہیں
1 : معذرت کرنے والا کہے میں نے یہ کام کیا ہی نہیں
2 : میں نے یہ کام کیا تو ہے لیکن اس سے میرا مقصود یہ تھا
3 : اعتراف جرم کے ساتھ آئندہ وہ گناہ نہ کرنے کا یقین بھی دلائے
یہی تیسری صورت توبہ کہلاتی ہے اس لیے عربی زبان میں کہا جاتا ہے تاب الی اللہ
یعنی اس نے اللہ تعالی کی طرف رجوع کیا

امام راغب اصفہانی رحمہ اللہ تعالی فرماتے ہیں

،، شریعت میں توبہ کا مفہوم یہ ہے کہ برا ہونے کی وجہ سے گناہ کو ترک کر دیا جائے ماضی میں گناہ کا جو ارتکاب ہوا اس پر ندامت کا اظہار کیا جائے ائندہ گناہ نہ کرنے کا پختہ عزم کیا جائے اور جن اعمال کا تدارک ممکن ہو ان کے تدارک کی کوشش کی جائے ،،

امام برہان الدین ابو الحسن ابراہیم بن عمر البقاعی فرماتے ہیں
،،توبہ دنیا اور اخرت میں بہترین زندگی کے حصول کا سبب ہے،،

اثیر الدین محمد بن یوسف بن علی بن یوسف بن حیان الشہیر بابی ابی حبان الاندلسی الغرناطی فرماتے ہیں

،،توبہ جہنم کی اگ سے نجات دلانے والی اور جنت میں داخل کر دینے والی ہے ،،

امام قشیری رحمہ اللہ فرماتے ہیں

،،جس ادمی کو اللہ تبارک و تعالی سے کوئی حاجت ہو پس ہرگز وہ اپنی مراد کو نہیں پہنچ سکتا مگر یہ کہ استغفار کو اس سے مقدم کرےیعنی پہلے اللہ تبارک و تعالی سے استغفار کرے پھر اس کے بعد باری تعالی کے حضور اپنی حاجت پیش کرے ،،

شیخ اسماعیل البروسوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں

،،بغیر توبہ کے نوجوان ایسے درخت کی مانند ہیں جو بغیر پھل کے ہو ،،

زہد ایمان والوں کی ایک اعلی صفت ہے سنن ابن ماجہ کی حدیث ہے نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

،،دنیا میں زہد اختیار کر لو اللہ تعالی تم سے محبت کرنے لگے گا ،،

فقیہ العصر شیخ ابن عثیمین رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں

،،دنیا میں زہد اختیار کرنے کا معنی یہ ہے کہ اس سے مکمل بے رغبتی اختیار کر لے اور دنیا میں جتنی بھی چیزیں ہیں ان میں سے صرف وہ چیزیں لیں جو اخرت میں نفع دے
زہد کا مقام ورع سے بہت اونچا ہے کیونکہ ورع سے مراد یہ ہے کہ دنیا کی ہر وہ چیز چھوڑ دینا جو نقصان دہ ہو جبکہ زہد کا معنی یہ ہے کہ دنیا کی ہر وہ شے ترک کر دینا جس کا اخرت میں کوئی فائدہ نہ ہو ظاہر ہے کہ نفع سے خالی چیز کو چھوڑ دینے کا درجہ نقصان دینے والی چیز کو چھوڑ دینے سے زیادہ ارفع و اعلی ہے ،،

امام طبری رحمہ اللہ المتقین کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ

،، بلا شبہ وہ لوگ ہیں جو کہ منہیات کے ارتکاب میں اللہ تعالی کا تقوی اختیار کرتے ہوئے ان کی نافرمانیوں سے بچتے ہیں اور تقوی اختیار کرتے ہوئے ان کے احکامات بجا لا کر ان کی اطاعت کرتے ہیں ،،

اور امام راغب اصفہانی فرماتے ہیں کہ

،،عرف شریعت میں تقوی سے مراد گنہگار کرنے والی چیز سے نفس کو بچانا ہے اور یہ ممنوعہ باتیں چھوڑنے سے ہے اور اس کی تکمیل بعض جائز چیزیں ترک کرنے سے ہوتی ہے ،،

معلوم ہوا کہ تقوی کا معنی گناہ والی چیزوں کو چھوڑ دینا ہے تقوی کی اہمیت کو کتاب و سنت میں خوب واضح کیا گیا ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اکثر مواقع پر تقوی کی وصیت فرمایا کرتے تھے قران کریم میں سورہ مائدہ کی آیت

انما یتقبل اللہ من المتقین
کہ اللہ تعالی تقوی والوں کا ہی عمل قبول کرتے ہیں

اس ایت کریمہ کو پیش نظر رکھتے ہوئے حضرت ابو دردہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا
اگر مجھے اس بات کا یقین ہو جائے کہ اللہ تعالی نے میری ایک نماز قبول کر لی ہے تو وہ مجھے دنیا اور جو کچھ اس میں ہے اس سے زیادہ عزیز ہے کیونکہ اللہ تعالی نے ارشاد فرمایاانما یتقبل اللہ من المتقین

قارئین کرام توبہ استغفار زہد تقوی یہ بڑی اعلی صفات ہیں تمام کے تمام صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین ان اعلی صفات سے متصف تھے انہی صفات کی ایک دوسرے کو تلقین فرمایا کرتے تھے اللہ تعالی علماء اہل حدیث پر اپنی رحمتوں کا نزول فرمائے کہ انہوں نے ان اعلی صفات کو خوب سے خوب اپنی تصنیفات میں واضح کیا ہے زیر نظر مضمون لکھتے وقت ہمارے سامنے علماء اہل حدیث کی پانچ کتابیں سامنے رہیں جن سے ہم نے بھرپور استفادہ کیا ہے
1 : توبہ زہد اور تقوی کا بیان
مولف محدث مدینہ رحمہ اللہ تعالی
2 : توبہ و استغفار کے فوائد
حافظ ذکاء اللہ بن محمد حیات حافظ ابادی
3 : توبہ
مولانا محمد خالد سیف
4 : میں توبہ کرنا چاہتا ہوں لیکن
محمد بن صالح المنجد
5 : تقوی اہمیت برکات اسباب
مصنف پروفیسر ڈاکٹر فضل الہی حفظہ اللہ تعالی

خوانندگان محترم ہدایت کا سرچشمہ صرف دو ہیں قران اور حدیث زیر نظر کتاب میں توبہ زہد اور تقوے کے متعلق وہ تمام احادیث جمع کر دی گئی ہے جو صحیح وحسن سند کے ساتھ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہیں
محدث مدینہ ڈاکٹر محمد عبداللہ اعظمی رحمہ اللہ تعالی کی یہ بڑی عظیم خدمت ہے اللہ سبحانہ و تعالی محدث مدینہ رحمہ اللہ تعالی کے جنت الفردوس میں درجات بلند فرمائے اور یہ عظیم کاوش ان کے لیے تا قیامت صدقہ جاریہ بنی رہے آمین
اس کتاب کو اردو قالب میں ڈھالنے والے فضیلت الشیخ ابو تیمیہ مجتبی عالم بن محمد عارف حفظہ اللہ تعالی ہیں
اور اس عظیم الشان کاوش کو شائع کرنے کا اعزاز خدمات حدیث کا ممتاز ادارہ دار ابن بشیر کو حاصل ہوا
اس کتاب کی تقریظ لکھنے کی سعادت اخی المکرم محبی و مشفی ابو حسن میاں سعید حفظہ اللہ تعالی کو حاصل ہوئی
یہ تقریظ ایسی دل نشین ہے کہ آپ اس کا مطالعہ کریں گے تو اپ کا ایمان تازہ ہو جائے گا اور عمل کی رغبت پیدا ہوگی اوراپ کے قلب میں صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی محبت میں اضافہ ہوگا
الغرض یہ کتاب تمام تر خوبیوں کے ساتھ مارکیٹ میں عام دستیاب ہے اپنی اور اپنے اہل و عیال کی دنیا اور اخرت سنوارنے کے لیے ایسی کتب کا مطالعہ انتہائی مفید ہے بلکہ اس پرفتن دور میں ایسی کتب کا ہر اہل ایمان کے گھر میں ہونا بہت ضروری ہے تمام دوست احباب سے میری درخواست ہے اس کتاب کو خود پڑھیں اور اپنے اہل عیال کو اس کے پڑھنے کی تلقین کریں ان شاءاللہ العزیز دائمی نفع حاصل ہوگا اللہ تعالی مجھے اور میرے ایل و عیال اور تمام دوست احباب کو ان اعلی صفات کو اپنانے کی توفیق عطا فرمائے

تحریر : خاکسار ابوالوفاءعبداللہ عفی اللہ عنہ

کتاب خریدنے کے لیے
ابن بشیر الحسینوی
03024056187
 
Top