- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
" توحید " اللہ کی پناہ گاہ
”توحید“ اللہ تعالی کی وہ پناہ گاہ ہے کہ جس کو بھی پناہ لینی ہو یہیں جا کر پناہ لیتا ہے، خواہ اُس کا دوست اور خواہ اُس کا دشمن!
’دشمن‘ کے پناہ لینے کا ذکر قرآن میں ہوا۔ کہ مشرکوں پر دنیا میں جب کوئی برا وقت آتا ہے، اور جب ان کی کشتی ڈولنے لگتی ہے تو وہ خالصتاً اللہ کو پکارتے ہیں اور اُس کے سوا ہر کہیں سے امید ختم کر لیتے ہیں۔ ہاں جب وہ پار لگ جاتے ہیں تو پھر اُس کے ساتھ اوروں کو شریک کرنے لگتے ہیں۔
جہاں تک ’دوست‘ کا تعلق ہے تو اس کی تو پناہ گاہ ہے ہی یہی، دنیا کی سختیاں ہوں تو، اور آخرت کے مصائب ہوں تب۔
اِسی توحید کا سہارا لے کر یونس علیہ السلام نے اندھیروں کے اندر سے اپنے کارساز کو آواز دی تھی، جو ان سب اندھیروں کو چیرتی ہوئی اُس تک جا پہنچی اور اُس نے مدد کو پہنچنے میں کوئی دیر نہ لگائی!
اسی توحید کا سہارا لے کر اُس کے سب رسول اور رسولوں کے پیروکار اُس کو آواز دیتے رہے اور وہ ان کی مدد کو پہنچ جاتا رہا اور بدترین سے بدترین حالات میں سے ان کو نکال لاتا رہا!
اندازہ کرو، یہ راز فرعون کو بھی معلوم تھا! پھنسا تو اسی توحید کا واسطہ دے کر بچنے کی فریاد کرنے لگا: آمنت أنہ لا اِلہ اِلا الذی آمنت بہ بنو اِسرائیل.... !!! مگر یہاں اِس نے فرعون کو کام نہ دیا تو اس کی وجہ یہ تھی کہ جب آنکھوں ہی دیکھ لیا تو پھر اِس کو مان کر دینا اللہ کے ہاں قبول نہیں، یہ اللہ تعالی کا اٹل قانون ہے۔ ورنہ ’آگے‘ جا پہنچنے والے سبھی اِس سے کام لے لیا کرتے!
شدائد میں مالک کو پکارنے کیلئے توحید کا واسطہ دینے سے بڑھ کر کوئی چیز نہیں۔ کرب میں اس سے بڑھ کر کوئی سہارا نہیں۔ حفاظت کیلئے اس سے بہتر کوئی قلعہ نہیں۔