• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

توحید حاکمیت توحید کی چوتھی قسم؟

عمران اسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
333
ری ایکشن اسکور
1,609
پوائنٹ
204
پروفیسر حافظ سعید حفظہ اللہ "عقیدہ و منہج" میں توحید حاکمیت پر الگ باب باندھتے ہیں اور واضح الفاظ میں لکھتے ہیں کہ ::
""عام طور پر علماء نے حآکمیت میں توحید کے مسئلہ کو توحید الوہیت یعنی توحید عبادت کا حصہ قرار دیا ہے اور اسے الگ طور پر بیان نہیں کیا . لیکن بہت سے علماء وہ بھی ہیں ، جو حکم)حاکمیت( لے مسئلہ کی اہمیت کے پیش نظر اسے الگ طور پر بیان کرتے ہیں ."" )عقیدہ و منہج:١٠٧(
میرے بھائی آپ کے پیش کردہ اقتباس پر مولانا ارشاد الحق اثری حفظہ اللہ نے بایں الفاظ تبصرہ کیا ہے:
’’نہیں معلوم کہ سلف میں ’بہت سے علما‘ کون ہیں؟ جنھوں نے حاکمیت کے مسئلے کی اہمیت کے پیش نظر اسے الگ طور پر بیان کیا ہے؟ اگر محترم حافظ صاحب اس کی وضاحت فرما دیں تو ہم ان کے شکر گزار ہوں گے اور ان کی یہ وضاحت ہمارے لیے یقیناً معلومات میں اضافے کا باعث ہوگی۔‘‘ [مقالات اثری: ص328]
 
شمولیت
اگست 30، 2012
پیغامات
348
ری ایکشن اسکور
970
پوائنٹ
91
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاۃ
جناب جناب جناب۔۔بروسا صاحب۔۔کمال تلبیس کرنا سیکھا ہے آپ نے بھائی جی۔
پہلی جو بات ذہن نشین کر لیں:‏
توحید حاکمیت ، توحید الوہیت کا ہی ایک جز ہے اور اگر اس کو جز ہی طور پر بیان کیا جائے تو سلف صالحین کے راستے پر ‏رہیں گے جو کہ خیر کا راستہ ہے اور اگر اس کی الگ قسم بنائی جائے اور اس سے باقی تمام اقسام توحید کو نظر انداز کرنے کا ‏کام لیا جائے اور توحید الوہیت اور توحید اسماء و صفات میں خورد برد کرنے والے بھی موحد بن جائیں اور اسلامی ملکوں ‏مین اس کی بنیاد پر بغاوتیں کھڑی کر کہ مسلمانوں کا امن و سکون ، جان و مال تہہ تیغ کیا جائے تو بلاشبہ یہ فتنہ اور گمراہی ‏ہی کا دروازہ ہے۔

دوسرا امیر محترم حافظ محمد سعید حفظہ اللہ کا ایک ‏اقتباس جو آپ نے پیش کیا :‏

حافظ سعید حفظہ اللہ نے توحید حاکمیت کی اہمیت کے لحاظ سے اس جزء کو ہی علیحدہ بیان کیا ہے نہ کہ اسے علیحدہ قسم میں ‏تقسیم کیا ہے۔ اور عرض ہے توحید حاکمیت کے بیان کی جہاں ضرورت ہو وہاں پورے زور سے بیان کرنا اور واضح کرنا ‏بھی سلف کا طریقہ ہے ، اس پر امام ابن تیمیہ ، محمد بن عبد الوھاب اور علامہ البانی رحمہ اللہ اجمعین سمیت بہت سے ‏علماء سلف کے اقوال موجود ہیں مگر توحید حاکمیت کی بنیاد پر انقلابی تحریکیں برپا کرنا ، موحد ہونے کے معیار مقرر کرنا ، ‏توحید الوہیت و اسماء و صفات کو مسخ کرنے والے بدعتی و گمراہ فرقوں کو موحد باور کروانا، حکمرانوں کے خلاف ‏بغاورتیں برپا کرنا وغیرہ وغیرہ۔ ۔ نہ یہ کام کسی صحابی نے کیا، نہ کسی تابعی نے کیا ، نہ کسی تبع تابعی نے کیا نہ ہی آئمہ سلف ‏نے کیا ، نہ ہی ابن تیمیہ رحمہ اللہ ‏ ، نہ ہی ابن القیم رحمہ اللہ ‏ ،نہ ہی احمد بن حنبل رحمہ اللہ ‏ ، نہ محمد بن ‏عبدالوھاب رحمہ اللہ ‏ نے، نہ ہی علامہ البانی رحمہ اللہ ‏ نے ، نہ ہی علامہ بن باز رحمہ اللہ ‏ نے اور الحمد اللہ نہ ہی ‏امیر محترم حافظ محمد سعید حفظہ اللہ نے یہ کام کیا۔
لہذا اپنے گلے میں خود جھانکیئے کہ آپ کے اسلاف کون ہیں؟؟؟

اب میں امیر محترم حافظ محمد سعید حفظہ اللہ کا اقتباس پیش کرتا ہوں جو آپ نے پیش کیا اور اس بارے وضاحت بھی ‏کرتا جو کہ خود اس میں موجود ہے‎:‎
آپ نے لکھا ہے کہ :‏
‎پروفیسر حافظ سعید حفظہ اللہ "عقیدہ و منہج" میں توحید حاکمیت پر الگ باب باندھتے ہیں اور واضح الفاظ ‏میں لکھتے ہیں کہ‎ ::‎

‎""‎عام طور پر علماء نے حآکمیت میں توحید کے مسئلہ کو توحید الوہیت یعنی توحید عبادت کا حصہ قرار دیا ہے اور اسے ‏الگ طور پر بیان نہیں کیا‎ . ‎لیکن بہت سے علماء وہ بھی ہیں ، جو حکم)حاکمیت( لے مسئلہ کی اہمیت کے پیش نظر ‏اسے الگ طور پر بیان کرتے ہیں ."" )عقیدہ و منہج:١٠٧‏‎(


پہلی بات‎:‎
جناب عالی ، آپ نے عبارت کے پہلے حصے پر بات ہی نہیں کی جو میں نے ہائی لائٹ کیا ہے؟؟؟
پہلے حصے سے آپ نے یہ کیوں استدلال نہیں کیا کہ حافظ سعید حفظہ اللہ توحید حاکمیت کو توحید الوہیت کا ہی جز قرار دے ‏رہے ہیں ؟؟؟
عبارت کا آخری حصہ پکڑ کر مرضی کا لباس چڑھا کر شور مچانا شروع کر دیا۔
یہاں پر امام ابن تیمہ رحمہ اللہ کا وہ مشہور قول یا د آ رہا ہے کہ ‏
آپ فرماتے ہیں:۔
فلاتجد قط مبتدعا الا ویحب کتمان النصوص التی تخالفہ،ویبغضھا،ویبغض اظھار ھا،وروایتھا،والتحدث ‏بھا،ویبغض من یفعل ذلک(الفتاوی ۲۰|۱۶۱ باب:الخوارج کلاب اھل النار)‏
"تو کبھی بھی کسی بدعتی کو نہیں پائے گا کہ وہ ایسی نصوص (قرآن و حدیث کےدلائل )کو چھپاناپسند کرتا ہے،جو اس ‏کےخلاف ہوں اور وہ ان سے بغض رکھتا ہے،اوعر ان نصوص کے اظہار ،ان کی روایت اور ان کو بیان کرنے کو ناپسند ‏کرتا ہے ۔اور ان پر عمل کرنے والوں سے نفرت کرتا ہے۔"‏


دوسری بات‎:‎
جناب عالی ، زرا مجھے یہ بھی دکھا دیں کہ امیر محترم نے کہا لکھا ہے کہ میرے مطابق توحید کی تین نہیں چار اقسام ہیں یا ‏توحید حاکمیت ، توحید الہی کی ایک الگ قسم ہے؟؟؟
حافظ صاحب محترم نے یہاں محض عصر حاضر میں موجود توحید حاکمیت بارے مختلف علماء کی آرا نقل کی ہیں، کہ کوئی ‏توحید حاکمیت کو توحید الوہیت میں شامل رکھتا ہے اور تقسیم کا قائل نہیں اور کچھ علماء اسے الگ قسم میں (یہاں اشارہ ‏اخوانیوں اور ان سے جنم لینے والی تحریکوں اور شخصیات کی جانب ہے )تقسیم کرتے ہیں۔

تو اس سے یہ نتیجہ نکالنا کہ حافظ سعید محترم نے توحید حاکمیت کو الگ قسم قرار دیا ہے ، اور فہم سلف صالحین ‏کے خلاف گئے ہیں ، نہایت ہی بھونڈا اور کسی ذاتی عناد سے بھرا ہوا استدلال ہے۔‎ ‎
یہاں پر چند موضوعات پر تفصل سے بیان کئےلنک دے رہا ہوں امید ہے بھائی اس سے مستفیذ ہوں گے۔ان شا ءاللہ

توحید حاکمیت کی حقیقت علماءسلف کی نظر میں
توحید حاکمیت ،فہم سلف اور تکفیر
ان پوسٹوں میں ان تمام بھائیوں کے سوالات کے جواب موجود ہیں جو اس پوسٹ پر کر رہے تھے،اور کسی نے ان کا مدلل جواب نہیں دیا۔



اللہ رحم فرمائے ۔ آمین
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
بھائی جان معلومات کی غرض سے بدعت کی تعریف کر دیجئے۔
جی بھیا! بدعت کی تعریف دین میں ایسا عمل جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہ ہو اور اسے دین سمجھ کر ثواب کی نیت سے کیا جائے بدعت کہلاتا ہے مثلا فوت شدہ کے کل اور جمعراتیں کرنا، عید میلاد منانا وغیرہ۔
 

عمران اسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
333
ری ایکشن اسکور
1,609
پوائنٹ
204
جی بھیا! بدعت کی تعریف دین میں ایسا عمل جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہ ہو اور اسے دین سمجھ کر ثواب کی نیت سے کیا جائے بدعت کہلاتا ہے مثلا فوت شدہ کے کل اور جمعراتیں کرنا، عید میلاد منانا وغیرہ۔
ارسلان بھائی آپ نے جو بدعت کی تعریف کی ہے کیا یہ اللہ کے رسولﷺ سے ثابت ہے؟
اگر ثابت نہیں ہے تو پھر بقول آپ کہ بدعت کی یہ تعریف کرنا بھی بدعت ہی ہے۔
جس طرح آپ ائمہ سلف کی بدعت کی تعریف کو مان رہے ہیں اسی طرح ائمہ سلف نےتوحید کی جو اقسام بیان کی ہیں ان کو بھی تسلیم کر لیجئے۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
ارسلان بھائی آپ نے جو بدعت کی تعریف کی ہے کیا یہ اللہ کے رسولﷺ سے ثابت ہے؟
اگر ثابت نہیں ہے تو پھر بقول آپ کہ بدعت کی یہ تعریف کرنا بھی بدعت ہی ہے۔
جس طرح آپ ائمہ سلف کی بدعت کی تعریف کو مان رہے ہیں اسی طرح ائمہ سلف نےتوحید کی جو اقسام بیان کی ہیں ان کو بھی تسلیم کر لیجئے۔
بھیا میں نے جو بدعت کی تعریف کی ہے، یہ صحیح بخاری کی حدیث کا مفہوم بھی ہے۔
دراصل میں یہ نہیں کہہ رہا کہ میں آئمہ سلف کی توحید کی جو اقسام بیان کی ہیں ان کو نہیں تسلیم کرتا، بلکہ میں کہنا یہ چاہ رہا ہوں کہ فقہاء بھی بعد کے ادوار کے تھے اور جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہ ہو تو بدعت ہے اور نیا کام ہے تو کیا فقہاء سے اگر چوتھی توحید کی اقسام ثابت نہیں تو کیا پھر بھی چوتھی قسم نکالنا بدعت ہے؟
اور توحید حاکمیت کی اقسام توحید کی مستقل نوع قرار دینا نیا کام ہے۔
شیخ صالح العثیمین سے توحید کی اقسام میں ایک چوتھی قسم توحید حاکمیت کا اضافہ کرنے والے کے بارے میں دریافت کیا گیا تو انھوں نے ایسا کرنے والے گمراہ اور جاہل قرار دیا۔
 

سرفراز فیضی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 22، 2011
پیغامات
1,091
ری ایکشن اسکور
3,807
پوائنٹ
376
جزاک اللہ خیرا عمران بھائی
بھائی جان ایک سوال ہے وہ یہ کہ توحید کی یہ تین اقسام کی اصطلاح کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں تھیں؟
بھائی! ایک اصول ہے۔ لا مشاحۃ فی الاصطلاح اصطلاح مقرر کرنے میں کوئی حرج نہیں۔ شرط یہ ہیکہ وہ شریعت کے مخالف نہ ہو۔
 

سرفراز فیضی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 22، 2011
پیغامات
1,091
ری ایکشن اسکور
3,807
پوائنٹ
376
حامد کمال صاحب کی یہ تحریر ہے،
یقینا مدرسۂ نجد سے باہر ”توحید“ سکھانے کیلئے کئی ایک اور اسلوب بھی اختیار کئے گئے۔ مثلاً تقویۃ الایمان میں، جوکہ ہمارے بر صغیر میں توحید کی تعلیم کے باب میں بے حد متداول ہے، شاہ اسماعیلؒ شرک و توحید کی توضیح فرماتے ہوئے شرک کی چار بنیادی اقسام کرتے ہیں، اور جوکہ مدرسۂ نجد کی تقسیم سے بے حد مختلف طریقۂ تقسیم ہے۔ یہ چار اقسام جو شاہ اسماعیلؒ بیان کرتے ہیں، یہ ہیں: علم میں شرک، تصرف میں شرک، عبادت میں شرک اور روزمرہ کے کاموں میں شرک۔ (دیکھئے: تقویۃ الایمان، باب: شرک کی قسمیں، صفحہ: 36 تا 41)۔ اِسی طرح ہمارے بعض حلقوں میں شیخ محمد جمیل زینو کی ایک کتاب ”توحید اور صراط مستقیم کی طرف میں نے ہدایت کیسے پائی“ خاصی پڑھی اور پھیلائی جاتی ہے (ترجمہ: محمد زکریا زاہد، نظر ثانی و اضافہ: ابن لعل دین، طبعہ: دار التوحید لاہور) ۔ اِس کے صفحہ 121، 122 پر محمد جمیل زینو توحید کی چار اقسام پڑھنے پڑھانے کی تلقین کرتے ہیں: توحید ربوبیت، توحید اسماءو صفات، توحید حاکمیت اور توحید الوہیت۔
مگر جیسا کہ ہم نے کہا: ان میں سب سے علمی طریقۂ تقسیم مشائخ نجد کا ہے۔ وہ جامعیت جو نجد کی اِس سہ گانہ تقسیم میں ہے وہ کسی اور طریقہ میں نہیں، گو ہیں یہ سبھی بیان اور توضیح کیلئے۔
 

باربروسا

مشہور رکن
شمولیت
اکتوبر 15، 2011
پیغامات
311
ری ایکشن اسکور
1,078
پوائنٹ
106
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاۃ
جناب جناب جناب۔۔بروسا صاحب۔۔کمال تلبیس کرنا سیکھا ہے آپ نے بھائی جی۔
پہلی جو بات ذہن نشین کر لیں:‏
توحید حاکمیت ، توحید الوہیت کا ہی ایک جز ہے اور اگر اس کو جز ہی طور پر بیان کیا جائے تو سلف صالحین کے راستے پر ‏رہیں گے جو کہ خیر کا راستہ ہے اور اگر اس کی الگ قسم بنائی جائے اور اس سے باقی تمام اقسام توحید کو نظر انداز کرنے کا ‏کام لیا جائے اور توحید الوہیت اور توحید اسماء و صفات میں خورد برد کرنے والے بھی موحد بن جائیں اور اسلامی ملکوں ‏مین اس کی بنیاد پر بغاوتیں کھڑی کر کہ مسلمانوں کا امن و سکون ، جان و مال تہہ تیغ کیا جائے تو بلاشبہ یہ فتنہ اور گمراہی ‏ہی کا دروازہ ہے۔

دوسرا امیر محترم حافظ محمد سعید حفظہ اللہ کا ایک ‏اقتباس جو آپ نے پیش کیا :‏

حافظ سعید حفظہ اللہ نے توحید حاکمیت کی اہمیت کے لحاظ سے اس جزء کو ہی علیحدہ بیان کیا ہے نہ کہ اسے علیحدہ قسم میں ‏تقسیم کیا ہے۔ اور عرض ہے توحید حاکمیت کے بیان کی جہاں ضرورت ہو وہاں پورے زور سے بیان کرنا اور واضح کرنا ‏بھی سلف کا طریقہ ہے ، اس پر امام ابن تیمیہ ، محمد بن عبد الوھاب اور علامہ البانی رحمہ اللہ اجمعین سمیت بہت سے ‏علماء سلف کے اقوال موجود ہیں مگر توحید حاکمیت کی بنیاد پر انقلابی تحریکیں برپا کرنا ، موحد ہونے کے معیار مقرر کرنا ، ‏توحید الوہیت و اسماء و صفات کو مسخ کرنے والے بدعتی و گمراہ فرقوں کو موحد باور کروانا، حکمرانوں کے خلاف ‏بغاورتیں برپا کرنا وغیرہ وغیرہ۔ ۔ نہ یہ کام کسی صحابی نے کیا، نہ کسی تابعی نے کیا ، نہ کسی تبع تابعی نے کیا نہ ہی آئمہ سلف ‏نے کیا ، نہ ہی ابن تیمیہ رحمہ اللہ ‏ ، نہ ہی ابن القیم رحمہ اللہ ‏ ،نہ ہی احمد بن حنبل رحمہ اللہ ‏ ، نہ محمد بن ‏عبدالوھاب رحمہ اللہ ‏ نے، نہ ہی علامہ البانی رحمہ اللہ ‏ نے ، نہ ہی علامہ بن باز رحمہ اللہ ‏ نے اور الحمد اللہ نہ ہی ‏امیر محترم حافظ محمد سعید حفظہ اللہ نے یہ کام کیا۔
لہذا اپنے گلے میں خود جھانکیئے کہ آپ کے اسلاف کون ہیں؟؟؟

اب میں امیر محترم حافظ محمد سعید حفظہ اللہ کا اقتباس پیش کرتا ہوں جو آپ نے پیش کیا اور اس بارے وضاحت بھی ‏کرتا جو کہ خود اس میں موجود ہے‎:‎
آپ نے لکھا ہے کہ :‏
‎‎

پہلی بات‎:‎
جناب عالی ، آپ نے عبارت کے پہلے حصے پر بات ہی نہیں کی جو میں نے ہائی لائٹ کیا ہے؟؟؟
پہلے حصے سے آپ نے یہ کیوں استدلال نہیں کیا کہ حافظ سعید حفظہ اللہ توحید حاکمیت کو توحید الوہیت کا ہی جز قرار دے ‏رہے ہیں ؟؟؟
عبارت کا آخری حصہ پکڑ کر مرضی کا لباس چڑھا کر شور مچانا شروع کر دیا۔
یہاں پر امام ابن تیمہ رحمہ اللہ کا وہ مشہور قول یا د آ رہا ہے کہ ‏
آپ فرماتے ہیں:۔
فلاتجد قط مبتدعا الا ویحب کتمان النصوص التی تخالفہ،ویبغضھا،ویبغض اظھار ھا،وروایتھا،والتحدث ‏بھا،ویبغض من یفعل ذلک(الفتاوی ۲۰|۱۶۱ باب:الخوارج کلاب اھل النار)‏
"تو کبھی بھی کسی بدعتی کو نہیں پائے گا کہ وہ ایسی نصوص (قرآن و حدیث کےدلائل )کو چھپاناپسند کرتا ہے،جو اس ‏کےخلاف ہوں اور وہ ان سے بغض رکھتا ہے،اوعر ان نصوص کے اظہار ،ان کی روایت اور ان کو بیان کرنے کو ناپسند ‏کرتا ہے ۔اور ان پر عمل کرنے والوں سے نفرت کرتا ہے۔"‏


دوسری بات‎:‎
جناب عالی ، زرا مجھے یہ بھی دکھا دیں کہ امیر محترم نے کہا لکھا ہے کہ میرے مطابق توحید کی تین نہیں چار اقسام ہیں یا ‏توحید حاکمیت ، توحید الہی کی ایک الگ قسم ہے؟؟؟
حافظ صاحب محترم نے یہاں محض عصر حاضر میں موجود توحید حاکمیت بارے مختلف علماء کی آرا نقل کی ہیں، کہ کوئی ‏توحید حاکمیت کو توحید الوہیت میں شامل رکھتا ہے اور تقسیم کا قائل نہیں اور کچھ علماء اسے الگ قسم میں (یہاں اشارہ ‏اخوانیوں اور ان سے جنم لینے والی تحریکوں اور شخصیات کی جانب ہے )تقسیم کرتے ہیں۔

تو اس سے یہ نتیجہ نکالنا کہ حافظ سعید محترم نے توحید حاکمیت کو الگ قسم قرار دیا ہے ، اور فہم سلف صالحین ‏کے خلاف گئے ہیں ، نہایت ہی بھونڈا اور کسی ذاتی عناد سے بھرا ہوا استدلال ہے۔

اللہ رحم فرمائاے ۔ آمین
السلام علیکم !

جناب القول السدید! آُپ نے سیدھے ہی مجھ پر تلبیس اور خوارج کے ٹھپے لگا دیے ہیں جس پر مجھے افسوس ہے ، موقف سے اختلاف اور چیز ہوتی ہے لیکن نیتوں پر شک کرنا .........

میں نے حافظ صاحب کا قول محض بات نبٹانے کے لیے پیش کیا تھا اور اس سے بالکل متفق بھی ہوں ، اس سے بھی کہ حاکمیت ، الوہیت سے الگ نہیں ہے.

اور ساتھ ہی فہم سلف سے مخالفت کرنے کا الزام بھی آپ نے خود ہی لگا کر حافط صاحب کی صفائی دی ہے ........ میری تحریر میں ایسی کوئ بات نہیں ہے .

ا
س بارے میں اسی فورم پر پہلے بھی بات ہو چکی ہے کہ یہ کوئی توقیفی امر نہیں ہے جس پر تو تو میں میں کی جائے اور لوگوں کو رگیدا جائے ........ ایک سمجھنے سمجھانے کے لیے تقسیم کی گئی ہے اور میں نے اوپر بھی بیان کیا کہ علماء نے جیسا لوگوں کی اسانی سمجھی ویسی تقسیم فرمائی اپنے اپنے حساب سے ، مثلا ابن القیم اور شاہ اسماعیل رحمھما اللہ کی تقسیم ثلاثی نہیں ہے ......
پھر جن لوگوں پر تیر "ارسال" فرمائے جا رہے ہیں ، بے چارے تکفیری ........... ) جن کی ہنوز تعریف بھی نہیں کی جا سکی اس فورم پر( تو انہوں نے کہاں یہ لکھ دیا ہے کہ ہم حاکمیت کو الوہیت سے الگ کوئی بلا مانتے ہیں .........

حاکمیت میں اللہ کی یکتائی پر زور دینے والا ہر عالم یہی تو کہتا ہے کہ الوہیت کا حصہ ہے لیکن اس کی اہمیت کے پیش نظر الگ سے بیان کیا جا رہا ہے ........

اوپر ایک "تکفیری" حامد کمال الدین کی تحریر ایک بھائی نے لگائی بھی ہے اس بارے میں ............

اس چیز کی اجازت کم از کم حافظ صاحب کے ساتھ ساتھ دوسروں کو بھی ہونی چاہیے میرے عزیز !
 
شمولیت
اگست 30، 2012
پیغامات
348
ری ایکشن اسکور
970
پوائنٹ
91
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاۃ
بے چارے تکفیری ........... ) جن کی ہنوز تعریف بھی نہیں کی جا سکی اس فورم پر
مجھے اس بات کی سمجھ نہیں آئی؟زرا وضاحت فرما دیں۔
اس چیز کی اجازت کم از کم حافظ صاحب کے ساتھ ساتھ دوسروں کو بھی ہونی چاہیے میرے عزیز !
کن کو کس اجازت ہونی چاہیے؟
میرا اشارہ تو ان افراد کی طرف ہے جو توحید حاکمیت کو بنیاد بنا کر افراتفری،جنگ و جدال کھڑی کر رہے ہیں،
اور اسی کی بنیاد پر ایمان اور کفر کے فیصلے کر رہے ہیں۔
زرا اس اجازت کی بھی وضاحت فرما دیں۔
آخری بات جو کہ پرسنل ہے اگر آپ گوارا کریں اس پر وضاحت فرمانے کا کہ
آپ کے دستخط میں "محمد قطب"کون ہے؟
جزاک اللہ خیرا
 

باربروسا

مشہور رکن
شمولیت
اکتوبر 15، 2011
پیغامات
311
ری ایکشن اسکور
1,078
پوائنٹ
106
اس تھریڈ میں تفصیلی بات ہو چکی ہے ، بار بار ایک ہی بات کو دو تین جگہ پھیلا کر میرا خیال کوئی فائدہ نہیں ہوتا .

ملاحظہ فرمائیں::

http://www.kitabosunnat.com/forum/کفر-454/توحیدحاکمیت-،-فہم-سلف-اور-تکفیر-3612/index2.html

شیخ رفیق طاہر صاحب کا یہ مراسلہ بالخصوص قابل توجہ ہے :

توحید حاکمیت کے بارہ میں آپکا اور میرا کوئی حقیقی اختلاف نہیں ہے محض لفظی اختلاف ہے
توحید حاکمیت کی طرح توحید کے کسی بھی پہلو کو اٹھا کر باقی پہلوؤں کو نظر انداز کردینا اور صرف اسی کو ہی ولاء وبراء کا معیار قرار دے دینا درست نہیں

ہاں توحید کی اقسام کے بارہ میں میرا اور آپکا اختلاف ہے اور وہ یہ ہے کہ میرا نقطہء نظر ہے کہ توحید کی جتنی مرضی اقسام بنا لیں جائز ہیں بشرطیکہ وہ توحید ہی کی اقسام ہوں اور ان سے مقصود توحید کو بآسانی سمجھانا ہو نہ کہ فتنہ کھڑا کرنا
جبکہ آپ کا نقطہء نظر جو میں سمجھا ہوں یہ ہے کہ توحیدکی تین سے کم یا زائد اقسام بنانا درست نہیں ہے خواہ کوئی بھی مقصد ہو

اسی پر میں نے سوال کیا تھا کہ کتاب وسنت کی کوئی ایک دلیل پیش فرما دیں کہ توحید کی تین قسمیں ہیں اس سے کم یا زیادہ نہیں ہیں

جوکہ تاحال منتظر جواب ہے
والسلام
 
Top