السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاۃ
جناب جناب جناب۔۔بروسا صاحب۔۔کمال تلبیس کرنا سیکھا ہے آپ نے بھائی جی۔
پہلی جو بات ذہن نشین کر لیں:
توحید حاکمیت ، توحید الوہیت کا ہی ایک جز ہے اور اگر اس کو جز ہی طور پر بیان کیا جائے تو سلف صالحین کے راستے پر رہیں گے جو کہ خیر کا راستہ ہے اور اگر اس کی الگ قسم بنائی جائے اور اس سے باقی تمام اقسام توحید کو نظر انداز کرنے کا کام لیا جائے اور توحید الوہیت اور توحید اسماء و صفات میں خورد برد کرنے والے بھی موحد بن جائیں اور اسلامی ملکوں مین اس کی بنیاد پر بغاوتیں کھڑی کر کہ مسلمانوں کا امن و سکون ، جان و مال تہہ تیغ کیا جائے تو بلاشبہ یہ فتنہ اور گمراہی ہی کا دروازہ ہے۔
دوسرا امیر محترم حافظ محمد سعید حفظہ اللہ کا ایک اقتباس جو آپ نے پیش کیا :
حافظ سعید حفظہ اللہ نے توحید حاکمیت کی اہمیت کے لحاظ سے اس جزء کو ہی علیحدہ بیان کیا ہے نہ کہ اسے علیحدہ قسم میں تقسیم کیا ہے۔ اور عرض ہے توحید حاکمیت کے بیان کی جہاں ضرورت ہو وہاں پورے زور سے بیان کرنا اور واضح کرنا بھی سلف کا طریقہ ہے ، اس پر امام ابن تیمیہ ، محمد بن عبد الوھاب اور علامہ البانی رحمہ اللہ اجمعین سمیت بہت سے علماء سلف کے اقوال موجود ہیں مگر توحید حاکمیت کی بنیاد پر انقلابی تحریکیں برپا کرنا ، موحد ہونے کے معیار مقرر کرنا ، توحید الوہیت و اسماء و صفات کو مسخ کرنے والے بدعتی و گمراہ فرقوں کو موحد باور کروانا، حکمرانوں کے خلاف بغاورتیں برپا کرنا وغیرہ وغیرہ۔ ۔
نہ یہ کام کسی صحابی نے کیا، نہ کسی تابعی نے کیا ، نہ کسی تبع تابعی نے کیا نہ ہی آئمہ سلف نے کیا ، نہ ہی ابن تیمیہ رحمہ اللہ ، نہ ہی ابن القیم رحمہ اللہ ،نہ ہی احمد بن حنبل رحمہ اللہ ، نہ محمد بن عبدالوھاب رحمہ اللہ نے، نہ ہی علامہ البانی رحمہ اللہ نے ، نہ ہی علامہ بن باز رحمہ اللہ نے اور الحمد اللہ نہ ہی امیر محترم حافظ محمد سعید حفظہ اللہ نے یہ کام کیا۔
لہذا اپنے گلے میں خود جھانکیئے کہ آپ کے اسلاف کون ہیں؟؟؟
اب میں امیر محترم حافظ محمد سعید حفظہ اللہ کا اقتباس پیش کرتا ہوں جو آپ نے پیش کیا اور اس بارے وضاحت بھی کرتا جو کہ خود اس میں موجود ہے:
آپ نے لکھا ہے کہ :
پروفیسر حافظ سعید حفظہ اللہ "عقیدہ و منہج" میں توحید حاکمیت پر الگ باب باندھتے ہیں اور واضح الفاظ میں لکھتے ہیں کہ ::
""عام طور پر علماء نے حآکمیت میں توحید کے مسئلہ کو توحید الوہیت یعنی توحید عبادت کا حصہ قرار دیا ہے اور اسے الگ طور پر بیان نہیں کیا . لیکن بہت سے علماء وہ بھی ہیں ، جو حکم)حاکمیت( لے مسئلہ کی اہمیت کے پیش نظر اسے الگ طور پر بیان کرتے ہیں ."" )عقیدہ و منہج:١٠٧(
پہلی بات:
جناب عالی ، آپ نے عبارت کے پہلے حصے پر بات ہی نہیں کی جو میں نے ہائی لائٹ کیا ہے؟؟؟
پہلے حصے سے آپ نے یہ کیوں استدلال نہیں کیا کہ حافظ سعید حفظہ اللہ توحید حاکمیت کو توحید الوہیت کا ہی جز قرار دے رہے ہیں ؟؟؟
عبارت کا آخری حصہ پکڑ کر مرضی کا لباس چڑھا کر شور مچانا شروع کر دیا۔
یہاں پر امام ابن تیمہ رحمہ اللہ کا وہ مشہور قول یا د آ رہا ہے کہ
آپ فرماتے ہیں:۔
فلاتجد قط مبتدعا الا ویحب کتمان النصوص التی تخالفہ،ویبغضھا،ویبغض اظھار ھا،وروایتھا،والتحدث بھا،ویبغض من یفعل ذلک(الفتاوی ۲۰|۱۶۱
باب:الخوارج کلاب اھل النار)
"تو کبھی بھی کسی بدعتی کو نہیں پائے گا کہ وہ ایسی نصوص (قرآن و حدیث کےدلائل )کو چھپاناپسند کرتا ہے،جو اس کےخلاف ہوں اور وہ ان سے بغض رکھتا ہے،اوعر ان نصوص کے اظہار ،ان کی روایت اور ان کو بیان کرنے کو ناپسند کرتا ہے ۔اور ان پر عمل کرنے والوں سے نفرت کرتا ہے۔"
دوسری بات:
جناب عالی ، زرا مجھے یہ بھی دکھا دیں کہ امیر محترم نے کہا لکھا ہے کہ میرے مطابق توحید کی تین نہیں چار اقسام ہیں یا توحید حاکمیت ، توحید الہی کی ایک الگ قسم ہے؟؟؟
حافظ صاحب محترم نے یہاں محض عصر حاضر میں موجود توحید حاکمیت بارے مختلف علماء کی آرا نقل کی ہیں، کہ کوئی توحید حاکمیت کو توحید الوہیت میں شامل رکھتا ہے اور تقسیم کا قائل نہیں اور کچھ علماء اسے الگ قسم میں (
یہاں اشارہ اخوانیوں اور ان سے جنم لینے والی تحریکوں اور شخصیات کی جانب ہے )تقسیم کرتے ہیں۔
تو اس سے یہ نتیجہ نکالنا کہ حافظ سعید محترم نے توحید حاکمیت کو الگ قسم قرار دیا ہے ، اور فہم سلف صالحین کے خلاف گئے ہیں ، نہایت ہی بھونڈا اور کسی ذاتی عناد سے بھرا ہوا استدلال ہے۔
یہاں پر چند موضوعات پر تفصل سے بیان کئےلنک دے رہا ہوں امید ہے بھائی اس سے مستفیذ ہوں گے۔ان شا ءاللہ
توحید حاکمیت کی حقیقت علماءسلف کی نظر میں
توحید حاکمیت ،فہم سلف اور تکفیر
ان پوسٹوں میں ان تمام بھائیوں کے سوالات کے جواب موجود ہیں جو اس پوسٹ پر کر رہے تھے،اور کسی نے ان کا مدلل جواب نہیں دیا۔
اللہ رحم فرمائے ۔ آمین