راشد محمود
رکن
- شمولیت
- اکتوبر 24، 2016
- پیغامات
- 216
- ری ایکشن اسکور
- 22
- پوائنٹ
- 35
بسم الله الرحمن الرحیم
سب طرح کی تعریفیں الله رب العالمین کے لئے ہیں جس نے بالکل واضح شریعت نازل فرمائی !
امابعد !
سب طرح کی تعریفیں الله رب العالمین کے لئے ہیں جس نے بالکل واضح شریعت نازل فرمائی !
امابعد !
توحید کے معنٰی اور اس کی اہمیت اور شرک کے معنٰی اور اس کے نقصانات
-----------
توحید کے معنیٰ
-----------
توحید کا مادہ "وحد " ہے۔ثلاثی مجّرد کے ابواب میں اس کا تعلق باب "ضَرَبَ ، یَضرِبُ" سے ہے۔ثلاثی مجّرد کے اس باب میں اس کے متعدد مصادر ہیں جن میں سے خاص مصادر یہ ہیں :۔
وَحدُُ ، وَحدَۃُُ ، حِدَۃُُ
ان مصادر کے معنٰی ہیں : "اپنی ذات میں ایک ہونا ، منفرد ہونا ، یکتا ہونا ، اکیلا ہونا "، اور جو ہستی اپنی ذات میں ایک ہو ، منفرد ہو ، یکتا ہو اسے "وَحِیدُُ "،"وَحَدُُ" یا "وَحِدُُ" کہتے ہیں ۔ "وَحَدُُ" کی واؤ کو ہمزہ سے بدل کر لفظ "اَحَدُُ" بنتا ہے۔ "اَحَدُُ" بھی منفرد ،یکتا اور بے نظیر کو کہتے ہیں۔
"توحید" اسی مادہ "وحد" سے ثلاثی مزید فیہ کے باب تفعیل میں مصدر ہے ۔ "توحید" کے معنٰی ہیں :۔ ایک کرنا ،ایک بنانا ،ایک کہنا ،ایک جاننا ۔
اصطلاح شرح میں توحید کے معنی یہ ہیں کہ الله تعالیٰ کو اس کی ذات ،اس کی صفات ، اس کے اختیارات اور اس کے حقوق میں یکتا مانا جائے ، اور نہ اس کی ذات میں کسی کو شریک کیا جائے نہ اس کی صفات میں کسی کو شریک کیا جائے نہ اس کے اختیارات میں کسی کو شریک کیا جائے اور نہ اس کے حقوق میں کسی کو شریک کیا جائے. اللّٰه تعالیٰ ایک ہے ،یکتا ہے ،اکیلا ہے۔
------------
شرک کے معنٰی
------------
"شِركَةُُ" کے معنٰی "شریک ہونے" اور "اِشرَاكُُ" کے معنٰی "شریک کرنے" کے ہیں۔ ان دونوں مصادر سے "شرک" ایک اسم ہے جو شریک ہونے یا شریک کرنے کے فعل اور اس کی کیفیت کو ظاہر کرتا ہے۔
اصطلاح شرح میں "شرک" الله تعالیٰ کی ذات،صفات، اختیارات اور حقوق میں کسی دوسرے کو شریک کرنے کا نام ہے۔ دوسرے لفظوں میں شرک ،توحید کی ضد ہے۔
----------
توحید کی اہمیت
----------
توحید تمام اعمال صالحہ کی اصل ہے ، اگر توحید نہیں تو تمام اعمال صالحہ بیکار ہیں. توحید نہیں تو ایمان نہیں . توحید کے بغیر نجات نہیں اور شرک کی موجودگی میں نجات ناممکن ہے . شرک کسی حالت میں معاف نہیں ہو گا . اللّٰه تعالیٰ فرماتا ہے :۔
اِنَّ اللّٰهَ لَا يَغْفِرُ اَنْ يُّشْرَكَ بِهٖ وَيَغْفِرُ مَا دُوْنَ ذٰلِكَ لِمَنْ يَّشَاۗءُ ۚوَمَنْ يُّشْرِكْ بِاللّٰهِ فَقَدِ افْتَرٰٓى اِثْمًا عَظِيْمًا
بے شک اللہ اس کو نہیں بخشے گا کہ اس کے ساتھ شرک کیا جائے اور اس کے علاوہ جس گناہ کو چاہے بخش دے گا اور جو شخص اللہ کے ساتھ شرک کرے تو اس نے بہت بڑے جرم کا ارتکاب کیا
.(النساء -48)
ایمان لانے کے بعد جو شخص شرک کرے گا تو اس کا ایمان اسے کوئی فائدہ نہ پہنچائے گا - ایمان وہی مفید ہو گا جس کے ساتھ شرک کی آمیزش نہ ہو - اللّٰه تعالیٰ فرماتا ہے : ۔
اَلَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَلَمْ يَلْبِسُوْٓا اِيْمَانَهُمْ بِظُلْمٍ اُولٰۗىِٕكَ لَهُمُ الْاَمْنُ وَهُمْ مُّهْتَدُوْنَ
جو لوگ ایمان لائے اور اپنے ایمان کو ظلم کے ساتھ نہیں ملایا ان کے لیے امن اور سکون ہے اور وہی لوگ ہدایت پانے والے ہیں۔
(الانعام - 82)
رسول اللّٰه صلّی اللّٰه علیہ وسلّم کے فرمان کے مطابق (آیت بالا میں ) ظلم سے مراد شرک ہے ۔
حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ قَالَ حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ لَمَّا نَزَلَتْ الَّذِينَ آمَنُوا وَلَمْ يَلْبِسُوا إِيمَانَهُمْ بِظُلْمٍ قُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيُّنَا لَا يَظْلِمُ نَفْسَهُ قَالَ لَيْسَ کَمَا تَقُولُونَ لَمْ يَلْبِسُوا إِيمَانَهُمْ بِظُلْمٍ بِشِرْکٍ أَوَلَمْ تَسْمَعُوا إِلَی قَوْلِ لُقْمَانَ لِابْنِهِ يَا بُنَيَّ لَا تُشْرِکْ بِاللَّهِ إِنَّ الشِّرْکَ لَظُلْمٌ عَظِيمٌ
عمر بن حفص بن غیاث ان کے والد اعمش ابراہیم علقمہ حضرت عبداللہ (رض) سے روایت کرتے ہیں کہ جب آیت کریمہ "جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے اپنے ایمان کو ظلم کے ساتھ مخلوط نہیں کیا" نازل ہوئی تو ہم نے کہا یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہم میں ایسا کون ہے جس نے اپنے اوپر (گناہ کر کے) ظلم نہیں کیا فرمایا یہ بات تمہارے خیال کے مطابق نہیں ہے بلکہ ( لَمْ يَلْبِسُوا إِيمَانَهُمْ بِظُلْمٍ) میں ظلم سے مراد شرک ہے کیا تم نے لقمان کی بات جو انہوں نے اپنے بیٹے سے کہی تھی نہیں سنی کہ اے میرے بیٹے اللہ کے ساتھ شرک نہ کرنا کیونکہ شرک بہت بڑا ظلم ہے۔
(صحیح بخاری و صحیح مسلم )
ایک اور جگہ اللّٰه تعالیٰ نے فرمایا : ۔
وَمَا يُؤْمِنُ اَكْثَرُهُمْ بِاللّٰهِ اِلَّا وَهُمْ مُّشْرِكُوْنَ
اور نہیں ایمان لاتے ان میں سے اکثر اللّٰه پر مگر اس حال میں کہ وہ مشرک ہوتے ہیں ۔
(یوسف - 106)
آیت بالا سے ثابت ہوا کہ بعض لوگ ایمان لانے کے بعد بھی شرک کرتے ہیں اور اپنے ایمان کے دعوے کے باوجود مشرک ہوتے ہیں۔
شرک کو قرآن مجید میں بدترین گناہ اور سب سے بڑا جرم قرار دیا گیا ہے۔ اس گناہ کی شدت کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ سورۃ النساء میں وہ آیت (48 اور 116) دو مرتبہ آئی ہے جس میں شرک کا ارتکاب کرنے والے فرد کے لیے معافی اور مغفرت کے کسی بھی امکان کو سختی سے رد کردیا گیا ہے۔
توحید کا معاملہ بہت نازک ہے ۔ اس سے عام طور پر لوگ واقف نہیں ہوتے لہذا غیر شعوری طور پر شرک کر بیٹھتے ہیں اور اپنے ایمان کو خراب کر لیتے ہیں۔ شرک عام طور پر عقیدت میں غلو کرنے سے پیدا ہوتا ہے۔ اولیاءالله سے محبّت کرنے اور ان کی فضیلت کا اعتراف بہت ضروری ہے لیکن اس کے تقاضے یہ نہیں ہیں کے ان کو الله تعالیٰ کی ذات و صفات ،اختیارات اور حقوق میں شریک بنایا جائے۔ لوگ اس کو محبت سمجھتے ہیں لیکن یہ محبت نہیں ،بلکہ اپنی ہی بربادی ہے اور الله تعالیٰ کی ناراضگی کا سبب ہے۔ اولیاءالله کا تو اس سے کچھ نہیں بگڑتا ،البتہ محبت میں غلو کرنے والوں کی آخرت خراب ہو جاتی ہے ،توحید میں خلل آجاتا ہے ،سارے اعمال برباد ہو جاتے ہیں۔
قارئین ! اب ہم توحید کے تقاضے اور شرک کی تمام قسمیں جن میں اکثر لوگ مبتلا ہو جاتے ہیں بیان کریں گے ۔ان شاء الله
ہر شخص کو چاہیئے کہ ان کو غور سے پڑھے اور شرک کی تمام اقسام کے قریب بھی نہ جائے ۔
الله تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں حق بات کو پڑھنے ، سمجھنے ، اسے دل سے قبول کرنے اور پھر اس پر عمل کرنے کی توفیق عطاء فرمائے !
آمین یا رب العالمین
والحمد للہ رب العالمین
آمین یا رب العالمین
والحمد للہ رب العالمین
Last edited: