عبداللہ ابن آدم
رکن
- شمولیت
- ستمبر 05، 2014
- پیغامات
- 161
- ری ایکشن اسکور
- 59
- پوائنٹ
- 75
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
توکل کیا ہے اور توکل الی اللہ سے کیا مراد ہے؟اور کیا اسباب کو اختیار کرنا توکل کے منافی ہے؟ کیا شفاء کی غرض سے ڈاکٹروں سے علاج کروانا ، شرعی دم کروانا، توکل الی اللہ کے منافی ہے؟ اوربخاری شریف کی اس حدیث کا کیا مطلب ہے
«ھُمُ الَّذِیْنَ لاَ یَسْتَرقُوْنَ ، وَلاَ یَکْتُوُونَ وَلاَ یَتَطَیَّرُوْنَ ، وَعَلٰی رَبِّھِمْ یَتَوَکَّلُوْنَ»
’’ امت محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے ستر ۷۰ ہزار آدمی بغیر حساب و عذاب کے جنت میں جائیں گے۔ یہ وہ لوگ ہیں جو نہ دم کرواتے ہیں ، نہ علاج کی غرض سے اپنے جسم کو داغتے ہیں اور نہ فال نکالتے ہیں، بلکہ وہ صرف اپنے پروردگار پر ہی توکل کرتے ہیں۔‘‘
کیا دم کروانا بھی توکل الی اللہ کے منافی امور میں سے ہے ؟ یا اس سے مراد صرف شرکیہ دم جھاٹ پھونک ہے یا ہر قسم کا دم (چاہے شرعی ہو)؟
اس حدیث سے بعض لوگ علاج معالجے کیلئے حکماء کے پاس جانے اور شرعی دم سےعلاج کو توکل الی اللہ کے منافی قرار دیتے ہیں اس کا صحیح مفہوم کیا ہے؟ سلف نے اس حدیث کا کیا مفہوم بیان کیا ہے؟ کیا ان لوگوں کا اس حدیث سےاستدلال درست ہے یا غلط۔۔۔۔؟؟؟
ذیل میں چند سوالات اسی تناظر میں پیش کیے جا رہے ہیں اُمید ہے علماء حضرات راہنمائی فرمائیں گے
بشیر نے سن رکھا تھا کہ اگر اختتام اچھا ہو تو سب اچھا ہے۔ اسی بنا پر وہ آخری وقتوں میں امتحان کی تیاری میں مصروف تھا۔ یوں تو پورے سال اس نے بہت محنت کی تھی لیکن وہ اس محنت کے ذریعے وہ بہتر نتیجے کا متمنی تھا۔ وہ اپنے دوست مدثر کو بھی یہی سمجھاتاکہ محنت کرے لیکن مدثر ہمیشہ لاپرواہی سے کہہ دیتا کہ”بھائی اللہ مالک ہے، وہ بڑا کارساز اور غفور ہے”۔بشیر کہتا کہ ” اس دنیا میں جو کچھ بھی ہورہا ہے وہ اسباب کے تحت ہو رہا ہے اگر تم محنت کر گے تو کا میاب ہو جائو گے اور نالائقی پر ناکام۔ معاملات دو اور دو چار کی طرح ہیں اللہ کی مدد کی کیا ضرورت ہے۔ ” انور بھی ان دونوں کی گفتگو میں شامل ہوجاتا ۔ وہ کہتا
” اگرسب کچھ خود ہی کرنا ہے تو خدا سے دعا کیوں مانگی جاتی ہے؟
اس پر بھروسہ کیوں کیا جاتاہے؟ اس سے مدد مانگنے کے کیا معنی ہیں؟
اور اگر کچھ نہ کرنے پر اللہ کامیابی عطا فرمادیں اور محنت کرنے والے کو ناکام کردیں تو یہ تو بظاہر زیادتی محسوس ہوتی ہے”۔
کیاآپ بھی بشیر کی طرح توکل سے متعلق کنفیوژن کا شکار ہیں؟
درج ذیل سوالات کا جواب دیں۔
سوالات
۱۔مندرجہ بالا کیس کی روشنی میں کس کا تصور توکل کے بارے میں درست ہے ؟(بشیر کا ، مدثر کا، انور کا، کسی کا بھی نہیں)
۲۔کیا کسی اجنبی شخص کا جھوٹا پانی پینا اور پھر خدا پر بھروسہ کرنا کہ بیماری نہیں ہوگی کیا درست توکل ہے؟(ہاں ، نہیں)
۳۔ اکرم کو ڈاکٹر نے بتایا کہ اسے دل کی بیماری ہے اور اسے مرغن کھانوں سے پرہیز کرنا چاہئے۔ اکرم نے کہا کہ اللہ مالک ہے اس پرہیز نہیں کیا۔ اس توکل کے عمل میں کیا خرابی ہے۔(۱۔بے عملی ، ۲۔لاپرواہی،)
۴۔گاڑی میں ایک اضافی ٹائر کا رکھ کر چلنا توکل کے خلاف ہے(۱۔ہاں ، ۲۔نہیں)
۵۔ موجودہ حالات میں امریکہ پر حملہ کرکےوہاں اسلام نافذ کرنے کی کوشش کرنا توکل ہے۔(ہاں، نہیں)
۶۔سلمان کے سینے میں درد محسوس ہورہا ہے مختلف ڈاکٹروں نے چیک اپ کے بعد بتایا کہ یہ کچھ نہیں بلکہ اعصابی درد ہے۔ اس کے باوجود اس کی تسلی نہیں ہورہی اور اسے وہم رہتا ہے کہ کہیں اٹیک نہ ہوجائے۔اس وہم کا کیا علاج ہے(۱۔مزید چیک اپ، ۲۔اللہ پر بھروسہ)
۷۔زبیدہ کے شوہر کا جوانی میں ہی انتقال ہوگیا۔زبیدہ کو بھروسہ ہے کہ اس کی زندگی اللہ کی مدد سے اچھی گذرے گی۔یہ توکل درست ہے یا نہیں۔(ہاں، نہیں)
۸۔حضرت عیسیٰؑ سے شیطان نے ایک دن کہا کہ سنا ہے تمہارا خدا ہر چیز پر قادر ہے۔ تو تم یوں کیوں نہیں کرتے کہ خود کو ایک پہاڑ سے گراکر خدا سے درواست کرو کہ وہ تمہیں بچالے۔ حضرت عیسیٰ ؑ نے جواب دیا کہ خدا ہمیں آزماسکتا ہے لیکن ہمیں زیبا نہیں کہ ہم خدا کو آزمائیں۔ حضرت عیسیٰ نے اس عمل کو تصور توکل کے خلاف کیوں سمجھا ؟(۱۔اس میں اسباب کی نفی تھی ،۲۔ یہ شیطان نے کہا تھا البتہ اگر کوئی اور کہتا تو جائز تھا)
۹۔ایک شخص کی گاڑی کے نیچے کوئی آگیا۔ وہ شخص جائے حادثہ سے فرار ہوگیا اور توکل کرنے لگا کہ اللہ تعالیٰ اسے بچالیں گے۔ یہ توکل جائز ہے؟(ہاں ، نہیں)
۱۰۔انعام سےانجانے میں ایک غلطی ہوگئی جس کی بنا پر اسے ملازمت سے برخاست بھی کیا جاسکتا تھا۔ لیکن چونکہ غلطی غیر ارادی تھی لہٰذا اس نے باس کو سب کچھ سچ بتانے کا فیصلہ کیا اور ساتھ ہی اسے یہ بھروسہ بھی تھا کہ اللہ تعالیٰ اسے بچا لیں گے۔ یہ توکل جائز ہے؟(ہاں ، نہیں)
توکل کیا ہے اور توکل الی اللہ سے کیا مراد ہے؟اور کیا اسباب کو اختیار کرنا توکل کے منافی ہے؟ کیا شفاء کی غرض سے ڈاکٹروں سے علاج کروانا ، شرعی دم کروانا، توکل الی اللہ کے منافی ہے؟ اوربخاری شریف کی اس حدیث کا کیا مطلب ہے
«ھُمُ الَّذِیْنَ لاَ یَسْتَرقُوْنَ ، وَلاَ یَکْتُوُونَ وَلاَ یَتَطَیَّرُوْنَ ، وَعَلٰی رَبِّھِمْ یَتَوَکَّلُوْنَ»
’’ امت محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے ستر ۷۰ ہزار آدمی بغیر حساب و عذاب کے جنت میں جائیں گے۔ یہ وہ لوگ ہیں جو نہ دم کرواتے ہیں ، نہ علاج کی غرض سے اپنے جسم کو داغتے ہیں اور نہ فال نکالتے ہیں، بلکہ وہ صرف اپنے پروردگار پر ہی توکل کرتے ہیں۔‘‘
کیا دم کروانا بھی توکل الی اللہ کے منافی امور میں سے ہے ؟ یا اس سے مراد صرف شرکیہ دم جھاٹ پھونک ہے یا ہر قسم کا دم (چاہے شرعی ہو)؟
اس حدیث سے بعض لوگ علاج معالجے کیلئے حکماء کے پاس جانے اور شرعی دم سےعلاج کو توکل الی اللہ کے منافی قرار دیتے ہیں اس کا صحیح مفہوم کیا ہے؟ سلف نے اس حدیث کا کیا مفہوم بیان کیا ہے؟ کیا ان لوگوں کا اس حدیث سےاستدلال درست ہے یا غلط۔۔۔۔؟؟؟
ذیل میں چند سوالات اسی تناظر میں پیش کیے جا رہے ہیں اُمید ہے علماء حضرات راہنمائی فرمائیں گے
بشیر نے سن رکھا تھا کہ اگر اختتام اچھا ہو تو سب اچھا ہے۔ اسی بنا پر وہ آخری وقتوں میں امتحان کی تیاری میں مصروف تھا۔ یوں تو پورے سال اس نے بہت محنت کی تھی لیکن وہ اس محنت کے ذریعے وہ بہتر نتیجے کا متمنی تھا۔ وہ اپنے دوست مدثر کو بھی یہی سمجھاتاکہ محنت کرے لیکن مدثر ہمیشہ لاپرواہی سے کہہ دیتا کہ”بھائی اللہ مالک ہے، وہ بڑا کارساز اور غفور ہے”۔بشیر کہتا کہ ” اس دنیا میں جو کچھ بھی ہورہا ہے وہ اسباب کے تحت ہو رہا ہے اگر تم محنت کر گے تو کا میاب ہو جائو گے اور نالائقی پر ناکام۔ معاملات دو اور دو چار کی طرح ہیں اللہ کی مدد کی کیا ضرورت ہے۔ ” انور بھی ان دونوں کی گفتگو میں شامل ہوجاتا ۔ وہ کہتا
” اگرسب کچھ خود ہی کرنا ہے تو خدا سے دعا کیوں مانگی جاتی ہے؟
اس پر بھروسہ کیوں کیا جاتاہے؟ اس سے مدد مانگنے کے کیا معنی ہیں؟
اور اگر کچھ نہ کرنے پر اللہ کامیابی عطا فرمادیں اور محنت کرنے والے کو ناکام کردیں تو یہ تو بظاہر زیادتی محسوس ہوتی ہے”۔
کیاآپ بھی بشیر کی طرح توکل سے متعلق کنفیوژن کا شکار ہیں؟
درج ذیل سوالات کا جواب دیں۔
سوالات
۱۔مندرجہ بالا کیس کی روشنی میں کس کا تصور توکل کے بارے میں درست ہے ؟(بشیر کا ، مدثر کا، انور کا، کسی کا بھی نہیں)
۲۔کیا کسی اجنبی شخص کا جھوٹا پانی پینا اور پھر خدا پر بھروسہ کرنا کہ بیماری نہیں ہوگی کیا درست توکل ہے؟(ہاں ، نہیں)
۳۔ اکرم کو ڈاکٹر نے بتایا کہ اسے دل کی بیماری ہے اور اسے مرغن کھانوں سے پرہیز کرنا چاہئے۔ اکرم نے کہا کہ اللہ مالک ہے اس پرہیز نہیں کیا۔ اس توکل کے عمل میں کیا خرابی ہے۔(۱۔بے عملی ، ۲۔لاپرواہی،)
۴۔گاڑی میں ایک اضافی ٹائر کا رکھ کر چلنا توکل کے خلاف ہے(۱۔ہاں ، ۲۔نہیں)
۵۔ موجودہ حالات میں امریکہ پر حملہ کرکےوہاں اسلام نافذ کرنے کی کوشش کرنا توکل ہے۔(ہاں، نہیں)
۶۔سلمان کے سینے میں درد محسوس ہورہا ہے مختلف ڈاکٹروں نے چیک اپ کے بعد بتایا کہ یہ کچھ نہیں بلکہ اعصابی درد ہے۔ اس کے باوجود اس کی تسلی نہیں ہورہی اور اسے وہم رہتا ہے کہ کہیں اٹیک نہ ہوجائے۔اس وہم کا کیا علاج ہے(۱۔مزید چیک اپ، ۲۔اللہ پر بھروسہ)
۷۔زبیدہ کے شوہر کا جوانی میں ہی انتقال ہوگیا۔زبیدہ کو بھروسہ ہے کہ اس کی زندگی اللہ کی مدد سے اچھی گذرے گی۔یہ توکل درست ہے یا نہیں۔(ہاں، نہیں)
۸۔حضرت عیسیٰؑ سے شیطان نے ایک دن کہا کہ سنا ہے تمہارا خدا ہر چیز پر قادر ہے۔ تو تم یوں کیوں نہیں کرتے کہ خود کو ایک پہاڑ سے گراکر خدا سے درواست کرو کہ وہ تمہیں بچالے۔ حضرت عیسیٰ ؑ نے جواب دیا کہ خدا ہمیں آزماسکتا ہے لیکن ہمیں زیبا نہیں کہ ہم خدا کو آزمائیں۔ حضرت عیسیٰ نے اس عمل کو تصور توکل کے خلاف کیوں سمجھا ؟(۱۔اس میں اسباب کی نفی تھی ،۲۔ یہ شیطان نے کہا تھا البتہ اگر کوئی اور کہتا تو جائز تھا)
۹۔ایک شخص کی گاڑی کے نیچے کوئی آگیا۔ وہ شخص جائے حادثہ سے فرار ہوگیا اور توکل کرنے لگا کہ اللہ تعالیٰ اسے بچالیں گے۔ یہ توکل جائز ہے؟(ہاں ، نہیں)
۱۰۔انعام سےانجانے میں ایک غلطی ہوگئی جس کی بنا پر اسے ملازمت سے برخاست بھی کیا جاسکتا تھا۔ لیکن چونکہ غلطی غیر ارادی تھی لہٰذا اس نے باس کو سب کچھ سچ بتانے کا فیصلہ کیا اور ساتھ ہی اسے یہ بھروسہ بھی تھا کہ اللہ تعالیٰ اسے بچا لیں گے۔ یہ توکل جائز ہے؟(ہاں ، نہیں)