• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

توہین اورتردید

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
4,999
ری ایکشن اسکور
9,800
پوائنٹ
722
توہین اورتردید کا فرق سمجھنا بہت ضروری ہے جولوگ یہ فرق نہیں سمجھ پاتے وہ دوسروں کی تردید اوراختلاف رائے کو بھی توہین سمجھ بیٹھتے ہیں ،اورجوابا ان پرسب وشتم اورتوہین کاسلسلہ شروع کردیتے ہیں اورجب ان سے کہا جائے کہ کسی کی توہین کرنا درست نہیں تو کہتے ہیں ہماری بھی تو توہین کی جاتی ہے،حالانکہ ان کی کسی نے توہین نہیں بلکہ تردیدکی ہوتی ۔
یہی غلط فہمی اور ہٹ دھرمی ان غیرمسلموں کی بھی ہے جو اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین کرتے ہیں ، اورجب ان کے خلاف احتجاج کیاجائے تو جواب یہ دیتے ہیں کہ مسلمان بھی ہمارے معبودوں اورہماری مقدس ہستیوں کی توہین کرتے ہیں،پھر اگران کے نبی صلی اللہ علیہ وسم کے بارے میں ہم نے زبان کھول دی توکون ساجرم کیا؟؟
ان کے اس جواب پرکچھ بھولے بھالے مسلمان بھی حیران ہوجاتے ہیں ،اوریہ سوچنے لگتے ہیں کہ آخرہم بھی تو دوسروں کے خلاف بولتے رہتے ہیں پھریہ سوچ کرتسلی کرلیتے ہیں کہ ہم حق پر ہیں اس لئے ہمیں بولنے کا حق ہے اوردوسرے لوگ باطل پرہیں اس لئے ہم انہیں کچھ بھی کہہ سکتے ہیں۔
حالانکہ یہ سوچ اسلام کے سراسرخلاف ہے ، دراصل یہ لوگ توہین اورتردید کا فرق نہیں سمجھ پارے اورخلط مبحث کے شکارہیں۔
اسلام میں یہ تعلیم توہے کہ غلط کو غلط کہا جائے یعنی باطل کی تردید کی جائے لیکن اسلام اس کی اجازت قطعا نہیں دیتا کہ اہل باطل کی توہین کی جائے ،اس لئے تردید کاجواب توہین سے دینا اوراسلام اورمسلمانوں پردوسروں کی توہین کاالزام لگاناسراسرناانصافی ہے۔
قران مجید معبودان باطلہ کے رد سے بھراہواہے لیکن معبودان باطلہ کی توہین میں پورے قران میں ایک حرف بھی نہیں بلکہ اس کے برعکس قران میں صراحت کے ساتھ اس بات سے منع کردیا ہے کہ معبودان باطلہ پرسب وشتم کیاجائے یاان کی توہین کی جائے ، ارشادہے:
وَلَا تَسُبُّوا الَّذِينَ يَدْعُونَ مِنْ دُونِ اللَّهِ فَيَسُبُّوا اللَّهَ عَدْوًا بِغَيْرِ عِلْمٍ كَذَلِكَ زَيَّنَّا لِكُلِّ أُمَّةٍ عَمَلَهُمْ ثُمَّ إِلَى رَبِّهِمْ مَرْجِعُهُمْ فَيُنَبِّئُهُمْ بِمَا كَانُوا يَعْمَلُونَ [٦الأنعام١٠٨]۔
اور گالی مت دو ان کو جن کی یہ لوگ اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کر عبادت کرتے ہیں کیونکہ پھر وہ براہ جہل حد سے گزر کر اللہ تعالیٰ کی شان میں گستاخی کریں گے ہم نے اسی طرح ہر طریقہ والوں کو ان کا عمل مرغوب بنا رکھا ہے۔ پھر اپنے رب ہی کے پاس ان کو جانا ہے سو وہ ان کو بتلا دے گا جو کچھ بھی وہ کیا کرتے تھے۔
غورکریں کہ وہ معبودان جنہیں اللہ کے بالمقابل کھڑا کیا گیا ہے جب ان کی توہیں کی اجازت اسلام میں نہیں ہے تو بھلاکسی اورکی توہیں کی اجازت اسلام کیسے دے سکتاہے۔
اسلام کی نظرمیں انسانیت کاسب سے بڑا دشمن ''شیطان'' ہے اورقران میں متعددمقامات پرصراحت کے ساتھ اسے تمام انسانوں کا ''عدو مبین '' کہا گیا ہے ، لیکن بایں ہمہ شیطان پربھی سب وشتم کی اجازت اسلام میں نہیں، بلکہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوری صراحت کے ساتھ مسلمانوں کو اس بات سے روک دیا کہ وہ شیطان پرسب وشتم کریں ،حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے:
عن أبي هريرة ، قال قال رسول اللہ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لا تسبوا الشيطان وتعوذوا بالله من شره [المخلصیات:رقم١٥٧٢ وصححہ الالبانی علی شرط البخاری فی الصحیحة رقم ٢٤٢٢]۔
یعنی اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہ شیطان کو گالی نہ دو بلکہ اس کے شرسے اللہ کی پناہ طلب کرو۔
غورکریں جو اسلام ، مسلمانوں کےسب بڑے دشمن ''شیطان '' پرسب وشتم کی اجازت نہیں دیتا کیا وہ اپنے متبعین کو یہ تعلیم دے سکتا ہے کہ اپنے مخالفین پرسب وشتم کرو یاان کی توہین کرو؟؟
صرف یہی نہیں کہ اسلام نے دوسروں پرسب وشتم سے منع کیا ہے بلکہ اسلام نے کسی کو یہ بھی اجازت نہیں کی وہ اپنے آپ پرسب وشتم کرے حالانکہ یہ انسان کااپنامعاملہ جس میں کسی دوسرے کیلئے ایذاء رسانی بھی نہیں ہے ، چنانچہ حدیث ہے:
عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لاَ يَقُولَنَّ أَحَدُكُمْ خَبُثَتْ نَفْسِي، وَلَكِنْ لِيَقُلْ لَقِسَتْ نَفْسِي[بخاری:ـکتاب الأدب:باب لایقل خبثت نفسی ،رقم 6179]۔
اماں عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی یہ نہ کہے کہ میرانفس خبیث ہوگیا بلکہ یوں کہے میرانفس سستی وکاہلی کاشکارہوگیا۔
الغرض یہ کہ اسلامی تعلیمات میں اس بات کی کوئی گنجائش نہیں ہے کہ کسی پرشب وشتم کیا جائے چاہے وہ اپنے ہوں یاپرائے ، موافقین ہوں یامخالفین۔
ہاں اسلام غلط کو غلط کہنے اورباطل کورد کرنے کاحکم دینا ہے ، اور اگرکوئی غیرمسلم اسلام کوبھی غلط کہے اوراسے باطل کہہ کررد کردے تو اس کے لئے وہ آزادہے۔
لیکن اسلام میں کسی کی توہین کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ہے اورنہ ہی دوسروں کو اس کی اجازت ہے کہ وہ اسلام اوراللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف زبان درازی کریں یاسب وشتم اوراہانت کریں ۔
اگرکوئی اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کونہیں مانتاتو نہ مانے اس میں وہ آزاد ہے لیکن اگرکوئی اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین کرتاہے تووہ قطعا آزاد نہیں بلکہ اسلام میں اس کے لئے سزائے موت ہے ۔
اسلام ادیان باطلہ کی تردید کرتا ہے ، اوردوسروں کو بھی آزادی دیتاہے کہ اگرانہیں اسلام سچامذہب نہیں معلوم ہوتا تو وہ اسے ردکرسکتے ہیں کوئی زوزبردستی نہیں ہے، ارشادہے:
لَا إِكْرَاهَ فِي الدِّينِ قَدْ تَبَيَّنَ الرُّشْدُ مِنَ الْغَيِّ فَمَنْ يَكْفُرْ بِالطَّاغُوتِ وَيُؤْمِنْ بِاللَّهِ فَقَدِ اسْتَمْسَكَ بِالْعُرْوَةِ الْوُثْقَى لَا انْفِصَامَ لَهَا وَاللَّهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ [ ٢البقرة: 256]۔
دین کے بارے میں کوئی زبردستی نہیں، ہدایت ضلالت سے روشن ہوچکی ہے، اس لئے جو شخص اللہ تعالیٰ کے سوا دوسرے معبودوں کا انکار کرکے اللہ تعالیٰ پر ایمان لائے اس نے مضبوط کڑے کو تھام لیا، جو کبھی نہ ٹوٹے گا اور اللہ تعالیٰ سننے والا، جاننے والا ہے۔
لیکن اسلام دوسرے کسی بھی مذہب یااس کے رہنماؤں کی توہین نہیں کرتا اس لئے دوسروں کوبھی اس بات کاحق نہیں کہ وہ اسلام یا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین کریں۔
ضروری ہے کہ توہین اورتردیدکے فرق کوسمجھاجائے اوراپنے مخالفین کی صرف تردیدکی جائے نہ کی توہین۔

اداریہ مجلہ اہل السنہ از کفایت اللہ السنابلی
 

باربروسا

مشہور رکن
شمولیت
اکتوبر 15، 2011
پیغامات
311
ری ایکشن اسکور
1,078
پوائنٹ
106
باقی مضمون بھی زبردست ہے لیکن پہلے دو پیرے تو کمال کے ہیں .

مسلمانوں کو آپس میں بھی اسی بات کو ملحوظ خاطر رکھنے کی ضرورت ہے کہ کفار تک کے لیے یہ اداب سکھائے گئے ہیں تو ہم تو مسلمان ہیں.

جزاک اللہ خیرا
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,409
پوائنٹ
562
ماشاء اللہ! کیا خوب نشاندہی کی ہے۔ ہمارے بہت سے صاحب ایمان جذباتی مسلمان توہین اور تردید کےاس فرق سے آگہی نہ رکھنے کے سبب کفار تو دور کی بات ہے، خود مسلمانوں کے دیگر مکاتب فکر کے خلاف بھی توہین آمیز کلمات دھڑلے سے ادا کرنے کو ہی اپنے ”حق“ پر ہونے کی ”نشانی“ سمجھتے ہیں اور ایسے طرز عمل پر فخر محسوس کرتے ہیں۔ اللہ ہم سب مسلمانوں کو عقل سلیم عطا فرمائے۔ آمین جزاک اللہ برادر
 

ابن قاسم

مشہور رکن
شمولیت
اگست 07، 2011
پیغامات
253
ری ایکشن اسکور
1,081
پوائنٹ
120
ان کے اس جواب پرکچھ بھولے بھالے مسلمان بھی حیران ہوجاتے ہیں ،اوریہ سوچنے لگتے ہیں کہ آخرہم بھی تو دوسروں کے خلاف بولتے رہتے ہیں پھریہ سوچ کرتسلی کرلیتے ہیں کہ ہم حق پر ہیں اس لئے ہمیں بولنے کا حق ہے اوردوسرے لوگ باطل پرہیں اس لئے ہم انہیں کچھ بھی کہہ سکتے ہیں۔
ان کے جواب پر حیران ہوتے تو ہیں ہی اس کے علاوہ ہمارے چند مسلمان بھائی عام غیر مسلموں کو بھی حقیر جانتے ہیں اور ان کی اہانت کرنے کو اپنا دینی فریضہ سمجھتے ہیں
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,409
پوائنٹ
562
ان کے جواب پر حیران ہوتے تو ہیں ہی اس کے علاوہ ہمارے چند مسلمان بھائی عام غیر مسلموں کو بھی حقیر جانتے ہیں اور ان کی اہانت کرنے کو اپنا دینی فریضہ سمجھتے ہیں
ایک صحیح العقیدہ اور با عمل مسلمان یقینا دیگر ”عام مسلمانوں“ سے بہتر ہوتا ہے۔ لیکن جب ”صحیح العقیدہ اور با عمل مسلمانوں کے گروہ“ سے تعلق رکھنے والے خود ہی اپنے آپ کو ”افضل“ قرار دینے لگیں اور دوسروں کو ”حقیر“ سمجھنے لگیں تو یہیں سے ”احساس تکبر“ شروع ہوجاتا ہے، جو ایک بڑی خرابی کا سبب بننے لگتا ہے، خود ایسے لوگوں کی انفرادی زندگی میں بھی اور اُس سماج میں بھی، جہاں ایسے ”اہل پارسا“ موجود ہوتے ہیں۔ بقول شاعر ع
ہم گناہ گار تو آسودہ ملامت ہیں
یہ پارسا ہیں، ذرا ان پہ بھی نظر رکھنا
 
Top