کیا چاروں امام بر حق ہیں اور چاروں کے طریقے پر چلنے والے جنتی ہیں؟ جرجیس انصاری
السلام علیکم، عالم عرب کے بڑے بڑے سلفی علماء متفق ہیں کہ چاروں فقہی مسالک فرقہ ناجیہ میں داخل ہیں اور یہ سارے ہی اہل السنۃ و الجماعۃ کی شاخیں ہیں۔ان میں اختلاف کی وجوہات جاننے کے لیے شیخ الاسلام ابن تیمیہؒ کی کتاب رفع الملام عن ائمۃ الاعلام کا مطالعہ کیجیے جس کا اردو ترجمہ کتاب و سنت لائبریری میں اس لنک پر موجود ہے:
http://kitabosunnat.com/kutub-library/aima-salaf-aur-itibai-sunnat.html
فرصت ملنے پر اکابر سلفی علماء کے فتاویٰ بھی پیش کر دوں گا ان شاء اللہ۔ سردست اسلام سوال جواب ویب سائٹ پر یہ فتویٰ ملاحظہ کیجیے۔ سائل نے پوچھا ہے کیا مذاہب اربعہ کی اتباع ۷۳ فرقوں والی حدیث میں داخل ہے یا نہیں؟ اس کے جواب میں شیخ نے لکھا ہے:
وهكذا الأئمة الأربعة أصحاب المذاهب المتبوعة ومن سواهم من أهل العلم والفضل ، هم الجماعة ، والفرقة الناجية ، وأهل السنة
’’(صحابہ کرامؓ میں اختلاف کے باوجود جس طرح وہ سب فرقہ ناجیہ میں ہیں) اسی طرح ائمہ اربعہ جن کے (چار) مذاہب کے پیروی کی جاتی ہے اور ان کے علاوہ بھی جو اہل علم و فضل ہیں وہ سب ’’الجماعۃ‘‘ اور نجات پانے والے فرقے میں داخل ہیں اور ان سب کا شمار اہل السنۃ میں ہوتا ہے‘‘
تفصیلی فتوے اور دلائل کے لیے یہ لنک دیکھیے۔
http://islamqa.info/ar/129109
آپ کے اس تھریڈ میں مداخلت سے میرا مقصد بحث و مناظرہ قطعا نہیں ہے۔ صرف یہ خواہش ہےکہ آپ کی طرح ہمارے جو بھائی دین کی اشاعت کے لیے کوئی بھی کام کرتے ہیں ان کی محنتیں درست بات نشر کرنے میں صرف ہوا کریں۔ امید ہے آپ ناراض نہیں ہوں گے۔
والسلام علیکم