ساجد
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 6,602
- ری ایکشن اسکور
- 9,379
- پوائنٹ
- 635
تکبر نہیں بلکہ عادت
رسولﷺ کی ایک حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ جوشخص اپنے کپڑے کو لٹکائے گا وہ جہنم میں جائے گا۔ ہمارے کپڑے ٹخنوں سے نیچے ہوتے ہیں۔ ہمارا قصد تکبر اور فخر نہیں ہوتا بلکہ اسے بس عادت سمجھئے تو کیا پھر بھی یہ فعل حرام ہوگا؟ جوشخص اپنا کپڑا لٹکاتاہے اور اللہ تعالی پر ایمان رکھتاہے تو کیا وہ جہنم میں جائے گا؟ان سوالوں کا جواب ہمیں مندرجہ ذیل میں موجود ہے۔
آپ ﷺ نے فرمایا:
مَا أَسْفَلَ مِنْ الْكَعْبَيْنِ مِنْ الْإِزَارِ فَفِي النَّارِ (صحیح بخاری:5787)
’’جوتہ بند ٹخنوں سے نیچے ہوگا وہ جہنم کی آگ میں ہوگا۔‘‘
دوسری حدیث میں آپﷺنے فرمایا:
ثَلَاثَةٌ لَا يُكَلِّمُهُمْ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا يَنْظُرُ إِلَيْهِمْ وَلَا يُزَكِّيهِمْ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ: الْمُسْبِلُ وَالْمَنَّانُ وَالْمُنَفِّقُ سِلْعَتَهُ بِالْحَلِفِ الْكَاذِبِ (صحيح مسلم:106)
’’تین شخص ہیں جن سے قیامت کے دن اللہ تعالی نہ کلام فرمائے گا ، نہ ان کی طرف(نظرِ رحمت) سے دیکھے گا، نہ انہیں پاک کرے گا اور ان کے لیے دردناک عذاب ہوگا (1)کپڑے کو لٹکانے والا(2)احسان جتلانے والا(3) اپنے سودے کو جھوٹی قسم کے ساتھ بیچنے والا۔‘‘
مذکورہ احادیث اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ ٹخنوں سے نیچے کپڑا لٹکانا مطلقاً حرام ہے ، خواہ وہ لٹکانے والا یہ گمان کرے کہ اس کا مقصد تکبر اور غرور نہیں ہے، اور اگر کوئی ازراہ تکبر ایسا کرے تو اس سے معاملہ سنگین اور گناہ اوربھی شدید ہو جائے گا، کیونکہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:
مَنْ جَرَّ ثَوْبَهُ خُيَلَاءَ لَمْ يَنْظُرْ اللَّهُ إِلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ(صحیح بخاری:2085)
’’جو شخص ازراہ تکبر کپرا لٹکائے گا تو اللہ تعالی قیامت کے دن اس کی طرف(نظررحمت سے) دیکھے گا بھی نہیں۔‘‘
کپڑا لٹکانے کی حد ٹخنے ہیں ۔ کسی بھی مسلمان مرد کے لیے یہ جائز نہیں ہے کہ وہ اپنے کپڑے ٹخنوں سے نیچے لٹکائے۔البتہ عورتوں کے کپڑے اس قدر لمبے ہونے چاہیں جوان کے پاؤں کو چھپالیں۔