• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تین ،،،طلاق سے متعلق کتاب

شمولیت
اپریل 22، 2015
پیغامات
12
ری ایکشن اسکور
7
پوائنٹ
32
السلام علیکم
ایک مجلس میں تین طلاق اس موضوع سے متعلق کوئی مدلل کتاب ہو تو اس کا لنک ارسال کر کے رہنمائی کریں۔
 
شمولیت
اکتوبر 03، 2016
پیغامات
14
ری ایکشن اسکور
1
پوائنٹ
20

مسئلہ طلاق میں ابن عباس رض کا فتوی
”ایک شخص نے حضرت ابن عباسؓ کی خدمت میں حاضر ہو کر یہ سوال کیا کہ میں نے اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے دی ہیں، حضرت ابن عباسؓ نے اس پر سکوت اختیار کیا ہم نے یہ خیال کہ شاید وہ اس عورت کو واپس اسے دلانا چاہتے ہیں مگر حضرت ابن عباسؓ نے فرمایا کہ تم خود حماقت کا ارتکاب کرتے ہو اور پھر کہتے ہو ااے ابن عباس ‌! ابن عباس اے ابن عباسؓ؟ بات یہ ہے کہ جو شخص خدا تعالٰی سے نہ ڈرے تو اس کے لیے کوئی راہ نہیں نکل سکتی جب تم نے اللہ تعالٰی کی نافرمانی کی ہے تو اب تمہارے لیے کوئی گنجائش ہی نہیں تمہاری بیوی اب تم سے بالکل علٰیحدہ ہو چکی ہے۔ (سنن الکبریٰ جلد ۷ ص۳۳۱)
حافظ ابن حجرؒ فرماتے ہیں کہ اسنادہ صحیح (تعلیق المغنی ص۴۳۰

+


مسئلہ طلاق ثلاثہ حدیث رکانہ کا جائزہ
حضرت رکانہؓ نے اپنی بیوی کو طلاق دی اور آنحضرت
نے ارشاد فرمایا کہ اے رکانہ تم رجوع کر لو۔ انہوں نے کہا کہ حضرت میں نے تو بیوی کو تین طلاقیں دی ہیں، آنحضرت نے فرمایا کہ میں جانتا ہوں تم رجوع کر لو۔ (ابو داؤد جلد ۱ ص۲۹۷ و سنن الکبرٰی جلد ۷ ص۳۳۹)
امام نوویؒ فرماتے ہیں کہ یہ حدیث ضعیف ہے کیونکہ اس میں بعض بن ابی رافع مجہول راوی ہیں۔ (شرح مسلم جلد ۱ ص۴۷۸)

علامہ ابن حزم ؒ فرماتے ہیں کہ بعض بنی ابی رافع مجہول ہیں اور مجہول سند سے حجت قائم نہیں ہو سکتی۔ (محلی جلد ۱۰ص۱۶۸)

 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
مسئلہ طلاق میں ابن عباس رض کا فتوی
”ایک شخص نے حضرت ابن عباسؓ کی خدمت میں حاضر ہو کر یہ سوال کیا کہ میں نے اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے دی ہیں، حضرت ابن عباسؓ نے اس پر سکوت اختیار کیا ہم نے یہ خیال کہ شاید وہ اس عورت کو واپس اسے دلانا چاہتے ہیں مگر حضرت ابن عباسؓ نے فرمایا کہ تم خود حماقت کا ارتکاب کرتے ہو اور پھر کہتے ہو ااے ابن عباس ‌! ابن عباس اے ابن عباسؓ؟ بات یہ ہے کہ جو شخص خدا تعالٰی سے نہ ڈرے تو اس کے لیے کوئی راہ نہیں نکل سکتی جب تم نے اللہ تعالٰی کی نافرمانی کی ہے تو اب تمہارے لیے کوئی گنجائش ہی نہیں تمہاری بیوی اب تم سے بالکل علٰیحدہ ہو چکی ہے۔ (سنن الکبریٰ جلد ۷ ص۳۳۱)
حافظ ابن حجرؒ فرماتے ہیں کہ اسنادہ صحیح (تعلیق المغنی ص۴۳۰

+


مسئلہ طلاق ثلاثہ حدیث رکانہ کا جائزہ
حضرت رکانہؓ نے اپنی بیوی کو طلاق دی اور آنحضرت
نے ارشاد فرمایا کہ اے رکانہ تم رجوع کر لو۔ انہوں نے کہا کہ حضرت میں نے تو بیوی کو تین طلاقیں دی ہیں، آنحضرت نے فرمایا کہ میں جانتا ہوں تم رجوع کر لو۔ (ابو داؤد جلد ۱ ص۲۹۷ و سنن الکبرٰی جلد ۷ ص۳۳۹)
امام نوویؒ فرماتے ہیں کہ یہ حدیث ضعیف ہے کیونکہ اس میں بعض بن ابی رافع مجہول راوی ہیں۔ (شرح مسلم جلد ۱ ص۴۷۸)
علامہ ابن حزم ؒ فرماتے ہیں کہ بعض بنی ابی رافع مجہول ہیں اور مجہول سند سے حجت قائم نہیں ہو سکتی۔ (محلی جلد ۱۰ص۱۶۸
)

ان دلائل کا کئی بار جواب یہاں نقل کیا جا چکا ہے ، کچھ عرصہ پہلے کی ایک تحریر ملاحظہ کریں :
تین طلاق پر ایک حنفی بھائی کی تحریر کا جائزہ
دلیل نمبر دو اور دلیل نمبر چار ملاحظہ کیجیے ۔
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791

نسیم احمد

مشہور رکن
شمولیت
اکتوبر 27، 2016
پیغامات
746
ری ایکشن اسکور
129
پوائنٹ
108
محترم
آپ کو ٹیگ کر نے کا مقصد اس کتا ب کے عالم کی علمی حیثیت کا تعین کر نا ہے ۔ یہ کتاب اہلحدیث کے مؤقف کے مطابق ہے ۔
 
Top