• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تین سانس میں پانی پینے کاطریقہ

ناصر رانا

رکن مکتبہ محدث
شمولیت
مئی 09، 2011
پیغامات
1,171
ری ایکشن اسکور
5,451
پوائنٹ
306
تین سانس میں پانی پینے کاطریقہ


عن أبي هريرة : أن رسول الله كان يشرب في ثلاثة أنفاس إذا أدنى الإناء إلى فيه سمى الله فإذا أخره حمد الله يفعل به ثلاث مرات

(معجم الاوسط للطبرانی : ج١ص٢٥٧ رقم٨٤٠وانظرسلسلۃ الصحیحۃ للالبانی:٢٧٢/٣رقم ١٢٧٧

صحابی رسول ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پانی تین سانس میں پیتے تھے ہربارجب برتن منہ کے پاس لے جاتے تو'' بسم اللہ'' کہتے اور ہربارجب برتن منہ سے ہٹاتے تو''الحمدللہ ''کہتے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایساتین بار کرتے تھے۔

اس حدیث کے اندرتین سانس کے اندرپانی پینے کانبوی طریقہ بتلایاگیاہے،یہ بات سبھی جانتے ہیں کہ پانی تین سانس میں پیناچاہئے ،گرچہ یہ واجب اورفرض نہیں لیکن یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ضرور ہے ،لیکن تین سانس میں پانی پینے کانبوی طریقہ کیاہے، شاید اس حقیقت سے بہت کم لوگ واقف ہوں ۔
مذکورہ حدیث میں اسی چیز کابیان وارد ہواہے،اس حدیث میں غور کیجئے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے تین سانس میں پانی پینے کاطریقہ یہ بتلایاگیاہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہرسانس کےشروع میں ''بسم اللہ ''اور اخیر میں ''الحمدللہ''کہتے تھے ،حدیث کے اخیرمیں بالکل صراحت ہے کہ ''یَفْعَلُ بِہِ ثَلاثَ مَرَّاتٍ''یعنی ایساآپ صلی اللہ علیہ وسلم تین بارکرتے تھے ، اور بعض روایات میں یہاں تک صراحت ہے کہ''یُسَمِّی عِنْدَ کُلِّ نَفَسٍ، وَیَشْکُرُ فِی آخِرِھنَّ ''یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہرسانس کے شروع میں ''بسم اللہ ''اور اخیر میں ''الحمدللہ''کہتے تھے
(معجم الاوسط للطبرانی:١١٧٩رقم٩٢٩٠وفی سندہ ضعف)۔​
مذکورہ تفصیل سے معلوم ہواکہ تین سانس میں پانی پینے کانبوی طریقہ یہ ہے کہ تینوں دفعہ ہرسانس سے پہلے ''بسم اللہ ''اور اخیر میں ''الحمدللہ''کہاجائے یعنی تین بار ''بسم اللہ ''اور تین بار ''الحمدللہ''کہاجائے،یہ ہے تین سانس میں پانی پینے کی نبوی سنت ،ہمارے ایک ڈاکٹردوست نے بتایاکہ اس طریقہ پرعمل کرنا طبی لحاظ سے بھی انتہائی مفید ہے گویا کہ اس طریقہ پرعمل کرنا مفید صحت ہونے کے ساتھ ساتھ باعث اجروثواب بھی ہے بشرطیہ کہ سنت کی نیت سے عمل کیاجائے۔

اللہ تبارک وتعالی سے دعاء ہے کہ وہ ہمیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہرسنت پرعمل کی توفیق دے ،آمین۔


از: أبو الفوزان کفایت اللہ السنابلی
[LINK=http://deenekhalis.net/play.php?catsmktba=1080]لنک[/LINK]
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,395
پوائنٹ
891
جزاکم اللہ خیرا ناصر بھائی ۔۔۔
شرمندگی کی بات ہے۔ لیکن سچ میں مجھے اس سنت طریقے کا معلوم نہ تھا۔ میں تو پانی پینے سے قبل بسم اللہ ، پھر تین سانس اور پھر ختم کرنے کے بعد الحمدللہ پڑھنے کو ہی درست طریقہ سمجھتا رہا۔ دن میں کئی بار اس سنت پر عمل کرنے کا موقع ملتا ہے، ان شاءاللہ اب سے یہ سب ثواب آپ کے اور کفایت اللہ بھائی کے حصے میں بھی جائے گا جن کی کہ یہ تحریر ہے۔ بہت شکریہ آپ دونوں بھائیوں گا۔
 

ناصر رانا

رکن مکتبہ محدث
شمولیت
مئی 09، 2011
پیغامات
1,171
ری ایکشن اسکور
5,451
پوائنٹ
306
جزاکم اللہ خیرا ناصر بھائی ۔۔۔
شرمندگی کی بات ہے۔ لیکن سچ میں مجھے اس سنت طریقے کا معلوم نہ تھا۔ میں تو پانی پینے سے قبل بسم اللہ ، پھر تین سانس اور پھر ختم کرنے کے بعد الحمدللہ پڑھنے کو ہی درست طریقہ سمجھتا رہا۔ دن میں کئی بار اس سنت پر عمل کرنے کا موقع ملتا ہے، ان شاءاللہ اب سے یہ سب ثواب آپ کے اور کفایت اللہ بھائی کے حصے میں بھی جائے گا جن کی کہ یہ تحریر ہے۔ بہت شکریہ آپ دونوں بھائیوں گا۔
لیکن شاکر بھائی ایک چیز کی مجھے سمجھ نہیں آئی
کہ اس میں ایک ضیعف حدیث کا حوالہ بھی ہے
اس کی سمجھ نہیں آئی
اھل علم روشنی ڈالیں،
جزاک اللہ خیرا
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,395
پوائنٹ
891
لیکن شاکر بھائی ایک چیز کی مجھے سمجھ نہیں آئی
کہ اس میں ایک ضیعف حدیث کا حوالہ بھی ہے
اس کی سمجھ نہیں آئی
اھل علم روشنی ڈالیں،
جزاک اللہ خیرا
ناصر بھائی، ضعیف حدیث دراصل پہلی صحیح حدیث کی تائید یا شاہد کے طور پر پیش کی گئی ہے۔ میں نے کل ہی کفایت اللہ بھائی سے کنفرم بھی کیا تھا۔ وہ یہاں جواب دینے والے تھے، پھر غالباً کسی وجہ سے جواب نہیں دے پائے۔
 

ناصر رانا

رکن مکتبہ محدث
شمولیت
مئی 09، 2011
پیغامات
1,171
ری ایکشن اسکور
5,451
پوائنٹ
306
ناصر بھائی، ضعیف حدیث دراصل پہلی صحیح حدیث کی تائید یا شاہد کے طور پر پیش کی گئی ہے۔ میں نے کل ہی کفایت اللہ بھائی سے کنفرم بھی کیا تھا۔ وہ یہاں جواب دینے والے تھے، پھر غالباً کسی وجہ سے جواب نہیں دے پائے۔
جزاک اللہ خیرا
اچھا ایک اور بات کل لنک شو ہو رھا تھا آج کیوں نہیں شو رھا؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,395
پوائنٹ
891
جزاک اللہ خیرا
اچھا ایک اور بات کل لنک شو ہو رھا تھا آج کیوں نہیں شو رھا؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
لنک میں کسی تبدیلی کی ضرورت نہیں۔ اس ٹیگ پر کچھ کام کیا جا رہا ہے۔ کل تک ان شاءاللہ درست ہو جائے گا۔
 

Muhammad Waqas

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 12، 2011
پیغامات
356
ری ایکشن اسکور
1,596
پوائنٹ
139
السلام علیکم
بھائی اس حدیث کی سند کے بارے میں حافظ ندیم ظہیر حفظہ اللہ سے میری بات ہوئی تھی،ان کی تحقیق میں یہ روایت "محمد بن عجلان" کی تدلیس کی وجہ سے ضعیف ہے اور اس کے تمام شواہد بھی ضعیف ہیں۔
" حَدَّثَنا أَحْمَدُ بْنُ يَحْيَى الْحُلْوَانِيُّ ، قَالَ : نا عَتِيقُ بْنُ يَعْقُوبَ ، قَالَ : نا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ الدَّرَاوَرْدِيُّ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلانَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ " يَشْرَبُ فِي ثَلاثَةِ أَنْفَاسٍ ، إِذَا أَدْنَى الإِنَاءَ إِلَى فِيهِ سَمَّى اللَّهَ ، فَإِذَا أَخَّرَهُ حَمِدَ اللَّهَ ، يَفْعَلُ بِهِ ثَلاثَ مَرَّاتٍ " . لَمْ يَرْوِ هَذَا الْحَدِيثَ عَنِ ابْنِ عَجْلانَ ، إِلا الدَّرَاوَرْدِيُّ ، تَفَرَّدَ بِهِ : عَتِيقُ بْنُ يَعْقُوبَ . "
 
Top