کفایت اللہ
عام رکن
- شمولیت
- مارچ 14، 2011
- پیغامات
- 5,001
- ری ایکشن اسکور
- 9,805
- پوائنٹ
- 773
نوی روایت:
امام عبد الرزاق رحمه الله (المتوفى211)نے کہا:
عن إبراهيم بن محمد، عن شريك بن أبي نمر قال: جاء رجل إلى علي، فقال: إني طلقت امرأتي عدد العرفج قال: «تأخذ من العرفج ثلاثا، وتدع سائره» .
شریک بن ابی نمر کہتے ہیں کہ ایک شخص علی رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور کہا : میں نے اپنی بیوی کو عرفج (ایک پودے کانام) کی تعداد کے برابر طلاق دی ہے تو علی رضی اللہ عنہ نے کہا: عرفج سے تین کی عدد لے لو اور باقی چھوڑ دو۔[مصنف عبد الرزاق، ت الأعظمي: 6/ 394]
یہ روایت موضوع اور من گھڑت ہے ۔اسے بیان کرنے والا امام عبدالرزاق کا استاذ إبراهيم بن محمد یہ إبراهيم بن محمد بن أبى يحيى الأسلمى ہے اور یہ کذاب ہے ۔
امام يحيى بن سعيد رحمه الله (المتوفى 198)نے کہا:
كنا نتهمه بالكذب
ہم اسے کذب سے متہم کرتے تھے [ضعفاء العقيلي: 1/ 63 واسنادہ صحیح]۔
امام ابن معين رحمه الله (المتوفى233)نے کہا:
إبراهيم بن أبي يحيى ليس بثقة كذاب
ابراہم بن ابی یحی ثقہ نہیں ہے یہ بہت بڑا جھوٹا ہے[الجرح والتعديل لابن أبي حاتم 2/ 126]۔
امام علي بن المديني رحمه الله (المتوفى234)نے کہا:
ابراهيم بن أبي يحيى كَذَّاب
ابراہم بن ابی یحیی بہت بڑا جھوٹا ہے[سؤالات ابن أبي شيبة لابن المديني: ص: 124]۔
امام أبو حاتم الرازي رحمه الله (المتوفى277)نے کہا:
إبراهيم بن أبي يحيى كذاب متروك الحديث
ابراہیم بن ابی یحیی بہت بڑا جھوٹا اور متروک الحدیث ہے[الجرح والتعديل لابن أبي حاتم 2/ 126]۔
یہ صرف وہ اقوال ہیں جن میں اہل فن نے راوی مذکور کو کذاب کہا ہے ، اس کے علاوہ جو شدید جرحیں اس پر ہوئی ہیں اس کے لئے تہذیب اور عام کتب رجال کی طرف مراجعت کی جائے۔
معلوم ہوا کہ یہ روایت موضوع اور من گھڑت ہے۔
اس کے علاوہ علی رضی اللہ عنہ سے اس روایت کو بیان کرنے والے شريك بن عبد الله بن أبى نمر ہیں اورعلی رضی اللہ عنہ سے ان کی ملاقات ثابت نہیں ہے۔
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے انہیں پانچویں طبقہ کا راوی بتلایا ہے [تقريب التهذيب لابن حجر: رقم 2788]
اوراس طبقہ کے رواۃ کی صرف ایک دو صحابہ ہی سے ملاقات ہے ۔[تقريب التهذيب لابن حجر، ت عوامة: ص: 74]
یعنی کبار صحابہ سے ان کی ملاقات نہیں ہے۔
لہٰذا یہ روایت موضوع و من گھڑت ہونے کے ساتھ ساتھ سندا منقطع بھی ہے ۔
امام عبد الرزاق رحمه الله (المتوفى211)نے کہا:
عن إبراهيم بن محمد، عن شريك بن أبي نمر قال: جاء رجل إلى علي، فقال: إني طلقت امرأتي عدد العرفج قال: «تأخذ من العرفج ثلاثا، وتدع سائره» .
شریک بن ابی نمر کہتے ہیں کہ ایک شخص علی رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور کہا : میں نے اپنی بیوی کو عرفج (ایک پودے کانام) کی تعداد کے برابر طلاق دی ہے تو علی رضی اللہ عنہ نے کہا: عرفج سے تین کی عدد لے لو اور باقی چھوڑ دو۔[مصنف عبد الرزاق، ت الأعظمي: 6/ 394]
یہ روایت موضوع اور من گھڑت ہے ۔اسے بیان کرنے والا امام عبدالرزاق کا استاذ إبراهيم بن محمد یہ إبراهيم بن محمد بن أبى يحيى الأسلمى ہے اور یہ کذاب ہے ۔
امام يحيى بن سعيد رحمه الله (المتوفى 198)نے کہا:
كنا نتهمه بالكذب
ہم اسے کذب سے متہم کرتے تھے [ضعفاء العقيلي: 1/ 63 واسنادہ صحیح]۔
امام ابن معين رحمه الله (المتوفى233)نے کہا:
إبراهيم بن أبي يحيى ليس بثقة كذاب
ابراہم بن ابی یحی ثقہ نہیں ہے یہ بہت بڑا جھوٹا ہے[الجرح والتعديل لابن أبي حاتم 2/ 126]۔
امام علي بن المديني رحمه الله (المتوفى234)نے کہا:
ابراهيم بن أبي يحيى كَذَّاب
ابراہم بن ابی یحیی بہت بڑا جھوٹا ہے[سؤالات ابن أبي شيبة لابن المديني: ص: 124]۔
امام أبو حاتم الرازي رحمه الله (المتوفى277)نے کہا:
إبراهيم بن أبي يحيى كذاب متروك الحديث
ابراہیم بن ابی یحیی بہت بڑا جھوٹا اور متروک الحدیث ہے[الجرح والتعديل لابن أبي حاتم 2/ 126]۔
یہ صرف وہ اقوال ہیں جن میں اہل فن نے راوی مذکور کو کذاب کہا ہے ، اس کے علاوہ جو شدید جرحیں اس پر ہوئی ہیں اس کے لئے تہذیب اور عام کتب رجال کی طرف مراجعت کی جائے۔
معلوم ہوا کہ یہ روایت موضوع اور من گھڑت ہے۔
اس کے علاوہ علی رضی اللہ عنہ سے اس روایت کو بیان کرنے والے شريك بن عبد الله بن أبى نمر ہیں اورعلی رضی اللہ عنہ سے ان کی ملاقات ثابت نہیں ہے۔
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے انہیں پانچویں طبقہ کا راوی بتلایا ہے [تقريب التهذيب لابن حجر: رقم 2788]
اوراس طبقہ کے رواۃ کی صرف ایک دو صحابہ ہی سے ملاقات ہے ۔[تقريب التهذيب لابن حجر، ت عوامة: ص: 74]
یعنی کبار صحابہ سے ان کی ملاقات نہیں ہے۔
لہٰذا یہ روایت موضوع و من گھڑت ہونے کے ساتھ ساتھ سندا منقطع بھی ہے ۔