ابو عکاشہ
مشہور رکن
- شمولیت
- ستمبر 30، 2011
- پیغامات
- 412
- ری ایکشن اسکور
- 1,491
- پوائنٹ
- 150
عن أبي موسی الأشعري قال قال رسول الله صلی الله عليه وسلم إن من إجلال الله إکرام ذي الشيبة المسلم وحامل القرآن غير الغالي فيه والجافي عنه وإکرام ذي السلطان المقسط
سیدنا ابوموسی اشعری فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کی تعظیم اور بزرگی ہے کہ سفید بالوں والے مسلمان کا اکرام کیا جائے اور قرآن کریم کے حامل (حافظ وعالم) کا اکرام کیا جائے سوائے اس میں غلو اور کمی(افراط و تفریط) کرنے والے کے اور عادل بادشاہ کا اکرام کیا جائے ۔ سنن ابوداؤد:جلد سوم:حدیث نمبر 1439 ادب کا بیان : لوگوں سے ان کے مرتبہ کے مطابق برتاؤ کرنا
فوائد :
بزرگ سے مراد وہ شخص ہے جو پاکبازی کی زندگی گزارتے ہوئے بوڑھا ہوگیا ہو۔
حامل قرآن میں ، قرآن کا حافظ،قاری اور عالم سب آجاتے ہیں بشرطیکہ وہ قرآن میں غلو کرنے والا نہ ہو یعنی اس پر عمل کرنے میں تشدد کرنے اور اس کے مشتبہات سے اپنی فکری و اعتقادی کجیوں پر تاویلات کے گورھ دھندے کے ذریعے پردہ دالنے والا نہ ہو ۔ اس طرح قرآن پر عمل اور اس کی تلاوت سے اعراض و گریز کرنے والا نہ ہو
اور عدل و انصاف کرنے والا حکمران اور بادشاہ ان تینوں کی عزت کرنے کا حکم اللہ کی طرف سے ہے، اس لیے ان کی عزت ایسے ہی ہے جیسے اللہ کی عزت کرنی ہے ۔
حافظ صلاح الدین یوسف حفظہ اللہ
عن أبا هريرة يقول قال رسول الله صلی الله عليه وسلم من خاف أدلج ومن أدلج بلغ المنزل ألا إن سلعة الله غالية ألا إن سلعة الله الجنة قال أبو عيسی هذا حديث حسن غريب لا نعرفه إلا من حديث أبي النضر
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو ڈرا وہ پہلی رات چلا اور جو پہلی رات چلا وہ منزل پر پہنچ گیا جان لو کہ اللہ تعالیٰ کا سامان بہت مہنگا ہے یہ بھی جان لو کہ وہ سامان جنت ہے یہ حدیث حسن غریب ہے ہم اسے صرف ابونضر کی روایت سے جانتے ہیں
جامع ترمذی:جلد دوم:حدیث نمبر 348
فوائد :
امام طیبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں ۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ مثال راہ آخرت کے سالک کے لیے بیان فرمائی ہے۔ اس لیے کہ شیطان اس راستے پر بیٹھا ہوا ہے اور انسان کا نفس اور اس کی جھوٹی آرزوئیں شیطان کی مدد گار ہیں۔
اگر وہ اپنے آخرت کے سفر میں بیدار مغزی سے کام لے اور اپنے عملوں میں اخلاص کا اہتمام کرےتو وہ شیطان کے مکر و کید سے بچ جاتا ہے اور اس کی مددگار جھوٹی آرزوئیں بھی اس کے راستے کو کھوٹا کرنے میں ناکام رہتی ہیں۔
علاوہ ازیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس طرف بھی رہنمائی فرمائی کہ آخرت کے اس راستے کو طے کرنا نہایت سخت اور اس کا حصول بہت دشوار ہے ، یہ معمولی سعی و کاوش سے حاصل نہیں ہوگا۔ جنت ایک نہایت گراں قیمت چیز ہے ، جب تک انسان اس کے لیے اپنے جان و مال کی قربانی نہیں دے گا، جنت کی نعمتوں کا استحقاق بھی حاصل نہیں کرسکے گا۔ إِنَّ اللَّـهَ اشْتَرَىٰ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ أَنفُسَهُمْ وَأَمْوَالَهُم بِأَنَّ لَهُمُ الْجَنَّةَ ۚ ( تحفۃ الاحوذی)
عن عياض بن حمار المجاشعي رضی اللہ عنه أن رسول الله صلی الله عليه وسلم قال وأهل الجنة ثلاثة ذو سلطان مقسط متصدق موفق ورجل رحيم رقيق القلب لکل ذي قربی ومسلم وعفيف متعفف ذو عيال
سیدنا عیاض بن حمار رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ جنتی لوگ تین قسم کے ہیں (۱)حکومت کے ساتھ انصاف کرنے والے صدقہ و خیرات کرنے والے توفیق عطا کئے ہوئے (۲)وہ آدمی کہ جو اپنے تمام رشتہ داروں اور مسلمانوں کے لئے نرم دل ہو (۳)وہ آدمی کہ جو پاکدامن پاکیزہ خلق والا ہو اور عیالدار بھی ہو لیکن کسی کے سامنے اپنا ہاتھ نہ پھیلاتا ہو
صحیح مسلم:جلد سوم:حدیث نمبر 2706 جنت اس کی نعمتیں اور اہل جنت کا بیان : ان صفات کے بیان میں کہ جن کے ذریعہ دنیا ہی میں جنت والوں اور دوزخ والوں کو پہچان لیا جاتا ہے ۔
فوائد :
یہ تینوں مذکورہ بالا صفات اہل ایمان کی خاص صفات ہیں جو ایک مومن کو جنت میں لیجانے کا باعث ہیں، ہر مومن کو ان صفات حسنہ سے آراستہ ہونے کی کوشش کرنی چاہیئے ۔ مولانا صلاح الدین یوسف حفظہ اللہ
سیدنا ابوموسی اشعری فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کی تعظیم اور بزرگی ہے کہ سفید بالوں والے مسلمان کا اکرام کیا جائے اور قرآن کریم کے حامل (حافظ وعالم) کا اکرام کیا جائے سوائے اس میں غلو اور کمی(افراط و تفریط) کرنے والے کے اور عادل بادشاہ کا اکرام کیا جائے ۔ سنن ابوداؤد:جلد سوم:حدیث نمبر 1439 ادب کا بیان : لوگوں سے ان کے مرتبہ کے مطابق برتاؤ کرنا
فوائد :
بزرگ سے مراد وہ شخص ہے جو پاکبازی کی زندگی گزارتے ہوئے بوڑھا ہوگیا ہو۔
حامل قرآن میں ، قرآن کا حافظ،قاری اور عالم سب آجاتے ہیں بشرطیکہ وہ قرآن میں غلو کرنے والا نہ ہو یعنی اس پر عمل کرنے میں تشدد کرنے اور اس کے مشتبہات سے اپنی فکری و اعتقادی کجیوں پر تاویلات کے گورھ دھندے کے ذریعے پردہ دالنے والا نہ ہو ۔ اس طرح قرآن پر عمل اور اس کی تلاوت سے اعراض و گریز کرنے والا نہ ہو
اور عدل و انصاف کرنے والا حکمران اور بادشاہ ان تینوں کی عزت کرنے کا حکم اللہ کی طرف سے ہے، اس لیے ان کی عزت ایسے ہی ہے جیسے اللہ کی عزت کرنی ہے ۔
حافظ صلاح الدین یوسف حفظہ اللہ
عن أبا هريرة يقول قال رسول الله صلی الله عليه وسلم من خاف أدلج ومن أدلج بلغ المنزل ألا إن سلعة الله غالية ألا إن سلعة الله الجنة قال أبو عيسی هذا حديث حسن غريب لا نعرفه إلا من حديث أبي النضر
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو ڈرا وہ پہلی رات چلا اور جو پہلی رات چلا وہ منزل پر پہنچ گیا جان لو کہ اللہ تعالیٰ کا سامان بہت مہنگا ہے یہ بھی جان لو کہ وہ سامان جنت ہے یہ حدیث حسن غریب ہے ہم اسے صرف ابونضر کی روایت سے جانتے ہیں
جامع ترمذی:جلد دوم:حدیث نمبر 348
فوائد :
امام طیبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں ۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ مثال راہ آخرت کے سالک کے لیے بیان فرمائی ہے۔ اس لیے کہ شیطان اس راستے پر بیٹھا ہوا ہے اور انسان کا نفس اور اس کی جھوٹی آرزوئیں شیطان کی مدد گار ہیں۔
اگر وہ اپنے آخرت کے سفر میں بیدار مغزی سے کام لے اور اپنے عملوں میں اخلاص کا اہتمام کرےتو وہ شیطان کے مکر و کید سے بچ جاتا ہے اور اس کی مددگار جھوٹی آرزوئیں بھی اس کے راستے کو کھوٹا کرنے میں ناکام رہتی ہیں۔
علاوہ ازیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس طرف بھی رہنمائی فرمائی کہ آخرت کے اس راستے کو طے کرنا نہایت سخت اور اس کا حصول بہت دشوار ہے ، یہ معمولی سعی و کاوش سے حاصل نہیں ہوگا۔ جنت ایک نہایت گراں قیمت چیز ہے ، جب تک انسان اس کے لیے اپنے جان و مال کی قربانی نہیں دے گا، جنت کی نعمتوں کا استحقاق بھی حاصل نہیں کرسکے گا۔ إِنَّ اللَّـهَ اشْتَرَىٰ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ أَنفُسَهُمْ وَأَمْوَالَهُم بِأَنَّ لَهُمُ الْجَنَّةَ ۚ ( تحفۃ الاحوذی)
عن عياض بن حمار المجاشعي رضی اللہ عنه أن رسول الله صلی الله عليه وسلم قال وأهل الجنة ثلاثة ذو سلطان مقسط متصدق موفق ورجل رحيم رقيق القلب لکل ذي قربی ومسلم وعفيف متعفف ذو عيال
سیدنا عیاض بن حمار رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ جنتی لوگ تین قسم کے ہیں (۱)حکومت کے ساتھ انصاف کرنے والے صدقہ و خیرات کرنے والے توفیق عطا کئے ہوئے (۲)وہ آدمی کہ جو اپنے تمام رشتہ داروں اور مسلمانوں کے لئے نرم دل ہو (۳)وہ آدمی کہ جو پاکدامن پاکیزہ خلق والا ہو اور عیالدار بھی ہو لیکن کسی کے سامنے اپنا ہاتھ نہ پھیلاتا ہو
صحیح مسلم:جلد سوم:حدیث نمبر 2706 جنت اس کی نعمتیں اور اہل جنت کا بیان : ان صفات کے بیان میں کہ جن کے ذریعہ دنیا ہی میں جنت والوں اور دوزخ والوں کو پہچان لیا جاتا ہے ۔
فوائد :
یہ تینوں مذکورہ بالا صفات اہل ایمان کی خاص صفات ہیں جو ایک مومن کو جنت میں لیجانے کا باعث ہیں، ہر مومن کو ان صفات حسنہ سے آراستہ ہونے کی کوشش کرنی چاہیئے ۔ مولانا صلاح الدین یوسف حفظہ اللہ