• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

جاب کیلے جعلی سرٹفیکیٹ

محمد عامر

مبتدی
شمولیت
دسمبر 14، 2011
پیغامات
3
ری ایکشن اسکور
19
پوائنٹ
0
اسلام علیکم ورحمتہ اللہ
بھائی جان آپ اللہ کے فضل سے خیریت سے ہوں گے بھائی جان میرا سوال یہ ہے کے اگر ہم کسی جاب کیلے آپلائی کرتے ہیں لیکن کمپنی کی ڈیمانڈ BTach ڈگری ہے لیکن میرے پاس Diploma ہے اور کمپنی کو ٹینکنیشن چاہیے اور میرا پرفیشنل بھی ٹیکنیشن ہے لیکن میں اس جاب کیلے آپلائی کرنا چاہتا ہوں اور ہندو مذہب کے لوگ دو نمبر ڈگری بنا کروہی جاب حاصل کر لیتے ہیں اور مسلم قابل بھی ہو اس کو مواقع نہیں دیتے تو اس کے بارے میں میری قرآن و سنت کی روشنی میں رہنمائی فرمائے۔اور اگر یہ جاب میں دو نمبر ڈگری سے حاصل کر لیتا ہوں تو کیا میری کمائی حرام کی ہو گی۔ مہربانی کرکے میرے سوال کا جواب دیں اللہ آپ کو جزائے خیر دیں۔آمین
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,555
پوائنٹ
641
وعلیکم السلام
اگر آپ کے سوال کا تجزیہ کیا جائے تو دو چیزیں اہم ہیں اور انہیں الگ الگ رکھ کر ہی سمجھنے سے فقہ الواقع کا صحیح فہم حاصل ہوتا ہے۔
ایک تو آپ کا جاب کے حصول کے لیے جعلی سند حاصل کرنا ہے اور اس کی بنیاد پر جاب حاصل کرنا ہے اور
دوسرا اس جعلی سند پر حاصل کی گئی جاب کی صورت میں محنت کرنا اور اس محنت پر اجرت وصول کرنا۔

جہاں تک جعلی سند بنوانے اور اس کی بنیاد پر جاب حاصل کرنے کا معاملہ ہے تو یہ جھوٹ اور فراڈٍ ہے اور شریعت اسلامیہ میں ایک حرام فعل ہے۔ اور جہاں تک اس جاب میں محنت کے بدلے اجرت حاصل کرنے کا معاملہ ہے تو چونکہ اجرت سند کا بدل نہیں ہے بلکہ محنت کا بدل ہے لہذا اگر آپ کو کام آتا ہے یعنی کام کی اہلیت آپ میں ہے اور آپ محنت سے کمپنی کی طرف سے عائد کردہ ذمہ داریوں کو بخوبی انجام دیتے ہیں تو آپ کی کمائی حلال کی ہے۔ سند جاب کے حصول کے لیے تو ایک سبب ہے لیکن ہر ماہ کی تنخواہ یا اجرت کی بنیاد نہیں ہے مثلا ایک شخص اگر کمپنی کی ڈیمانڈ سے اعلی تعلیم یافتہ ہو لیکن اسے کام نہ آتا ہو یا کام چور ہو یا کمپنی کی ڈیمانڈ پوری نہ کرتا ہو تو اسے کمپنی کیوں اجرت دے گی؟ کیا صرف سند کی بنیاد پر؟ نہیں ! تو اجرت سند کی نہیں ہے بلکہ آپ کے کام کی ہے لہذا اجرت جائز ہے جبکہ جعلی سند کی بنیاد پر جاب حاصل کرنا جائز نہیں ہے۔

خلاصہ کلام یہ ہے کہ آپ اس عمل کے ذریعے ایک جھوٹ یا فراڈ کے مرتکب تو ہوں گے جو شریعت اسلامیہ میں جائز نہیں ہے لیکن آپ کی کمائی حلال کی ہے۔ جزاکم اللہ خیرا
 
Top