• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

جاب کے بارے میں سوال

نائمہ

رکن
شمولیت
جولائی 07، 2011
پیغامات
23
ری ایکشن اسکور
232
پوائنٹ
42
السلام علیکم:
میں (national database resgistration authority‎)‎
نادرا میں جاب کرتی ہوں وہاں مکمل پردے کے باوجود بھی غیرمحرم مردحضرات سے بات چیت کرنی پڑتی ہے کافی مشکلات ہوتی ہے کسی دن بہت رش ہوتی ہے اور میری مجبوری ہے اگر جاب نہ کروں تو گھر میں حالات بگڑ سکتے ہیں اب کیا کروں؟
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,552
پوائنٹ
641
عورت کا اصل محل ومقام اس کا گھر ہی ہے اور گھر کی معاشی ذمہ داریوں اور کفالت کا بوجھ مرد کے ذمہ ہے لیکن اگر کسی عورت کے لیے معاشی ذمہ داریوں یا کفالت یا ضروریات زندگی کے لیے باہر نکل کر جاب کرنی پڑی تو اس کا شریعت اسلامیہ میں جواز ہے کیونکہ قاعدہ یہی ہے کہ
الضرورات تبیح المحظورات۔
ضرورت کے وقت، ممنوع کام جائز ہو جاتے ہیں۔
پس اگر کے گھر کی معاشی ضروریات آپ کی جاب کے بغیر پوری نہیں ہوتی ہیں تو اس کے لیے آپ کے لیے گھر سے باہر نکلنا جائز ہے لیکن ستر وحجاب کی پابندی کے ساتھ۔
ما شاء اللہ ! آپ نے تذکرہ کیا کہ آپ ستر وحجاب کی پابندی کرتی ہیں لیکن اختلاط مرد وزن کا مسئلہ درپیش ہے۔
بہرحال اختلاط مرد و زن جائز تو نہیں ہے لیکن یہاں بھی مسئلہ ایک خاتون کی ضرورت و احتیاج کا ہے کہ کسی خاتون کی ضرورت اور احتیاج کے پہلو سے اس کے لیے اس کی گنجائش نکلتی ہے بشرطیکہ وہ مردوں سے گفتگو کے دوران اسلامی آداب گفتگو کا لحاظ رکھیں مثلا ان کے ساتھ بات چیت وغیرہ میں محتاط اور سائشتہ رہیں وغیرہ۔
اس کے ساتھ یہ بھی کوشش کرتی رہیں کہ اس قسم کی جاب تلاش کریں جو صرف خواتین کے ماحول میں ہو مثلا کسی بچیوں کے سکول یا کالج میں تدریس وغیرہ کی جاب۔
اسلام اس چیز کا نام نہیں ہے کہ آپ کا ایک مسئلہ ختم ہو اور دس مسائل پیدا ہوں بلکہ شریعت اسلامیہ ہر حال میں آپ کے دنیا وآخرت دونوں مقامات کے مسائل حل کرتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ عام حالات اور مخصوص حالات کے احکامات شریعت اسلامیہ میں فرق ہیں جیسا کہ مخصوص حالات میں انسان کے لیے کلمہ کفر کہنا یا مردار یا خنزیر تک کھانا جائز ہو جاتا ہے وغیرہ۔
خلاصہ کلام یہی ہے کہ اگر آپ کے علاوہ آپ کے گھر کی کفالت یا معاشی ذمہ داری کا بوجھ اٹھانے والا کوئی مرد نہیں ہے تو اس صورت آپ کے لیے اس ماحول میں کام کرنے کا جواز ہے لیکن کسی دوسری ایسی جاب کی بھی تلاش جاری رکھیں کہ جس میں اس اختلاط والے ماحول سے بھی آپ کی جان چھوٹ جائے۔
 

نائمہ

رکن
شمولیت
جولائی 07، 2011
پیغامات
23
ری ایکشن اسکور
232
پوائنٹ
42
بہت شکریہ بھائی آپکا جواب پڑھ کر مجھے بہت خوشی ہوئی کیوں کہ بہت سے علماء اکرام اس معاملے میں تشدد سے کام لیتے ہیں اور وہ ہمیشہ شر میں شر کا ہی پہلو دیکھتے ہیں مگر بعض اوقات شر سے خیر کا پہلو بھی نکل آتا ہے آپ نے بہت اعتدال سے جواب دیا خدا آپکو اجرعظیم عطا فرمائے آمین
 
Top