آزاد
مشہور رکن
- شمولیت
- مارچ 09، 2011
- پیغامات
- 363
- ری ایکشن اسکور
- 920
- پوائنٹ
- 125
وَلَمَّا جَاءهُمْ رَسُولٌ مِّنْ عِندِ اللّهِ مُصَدِّقٌ لِّمَا مَعَهُمْ نَبَذَ فَرِيقٌ مِّنَ الَّذِينَ أُوتُواْ الْكِتَابَ كِتَابَ اللّهِ وَرَاء ظُهُورِهِمْ كَأَنَّهُمْ لاَ يَعْلَمُونَ (101) وَاتَّبَعُواْ مَا تَتْلُواْ الشَّيَاطِينُ عَلَى مُلْكِ سُلَيْمَانَ وَمَا كَفَرَ سُلَيْمَانُ وَلَـكِنَّ الشَّيْاطِينَ كَفَرُواْ يُعَلِّمُونَ النَّاسَ السِّحْرَ وَمَا أُنزِلَ عَلَى الْمَلَكَيْنِ بِبَابِلَ هَارُوتَ وَمَارُوتَ وَمَا يُعَلِّمَانِ مِنْ أَحَدٍ حَتَّى يَقُولاَ إِنَّمَا نَحْنُ فِتْنَةٌ فَلاَ تَكْفُرْ فَيَتَعَلَّمُونَ مِنْهُمَا مَا يُفَرِّقُونَ بِهِ بَيْنَ الْمَرْءِ وَزَوْجِهِ وَمَا هُم بِضَآرِّينَ بِهِ مِنْ أَحَدٍ إِلاَّ بِإِذْنِ اللّهِ وَيَتَعَلَّمُونَ مَا يَضُرُّهُمْ وَلاَ يَنفَعُهُمْ وَلَقَدْ عَلِمُواْ لَمَنِ اشْتَرَاهُ مَا لَهُ فِي الآخِرَةِ مِنْ خَلاَقٍ وَلَبِئْسَ مَا شَرَوْاْ بِهِ أَنفُسَهُمْ لَوْ كَانُواْ يَعْلَمُونَ (102)
اور جب ان کے پاس اللہ کی طرف سے کوئی رسول اس کتاب کی تصدیق اور تائید کرتا ہوا آیاجو ان کے ہاں پہلے سے موجود تھی تو ان اہل کتاب کے ایک گروہ اللہ کی کتاب کو یوں پس پشت ڈالا، گویا وہ جانتے ہی نہیں اور لگے ان چیزوں کی پیروی کرنے جو شیاطین سلیمان علیہ السلام کی سلطنت کا نام لے کر پیش کیا کرتے تھے۔ حالانکہ سلیمان علیہ السلام نے کبھی کفر نہ کیا۔کفر کے مرتکب تو وہ شیاطین تھے جو لوگوں کو جادوگری کی تعلیم دیتے تھے۔ وہ پیچھے پڑے ان چیزوں کے جو بابل میں دو فرشتوں ہاروت اور ماروت پر نازل کی گئی تھی۔ یعنی ان کی آزمائش کےلیےاللہ تعالیٰ نے دو فرشتے بھیجے تھے جو انسانی شکل میں جادو کرنا سکھاتے تھے۔اور وہ فرشتے کہتے تھے ان کو جب بھی وہ کسی کو اس کی تعلیم دیتے تھے۔ پہلے صاف طور پر خبردار کرتے: دیکھو! ہم محض ایک آزمائش ہیں، تم کفر میں مبتلا نہ ہو۔پھر بھی یہ لوگ ان سے وہ چیز سیکھتے ، جس سے شوہر اور اس کی بیوی میں جدائی ڈالتے۔یعنی جادو سیکھنے کے بہت شوقین تھے۔اللہ کی کتاب کو تو بھلا دیا، پیچھے پھینک دیا۔ہمارا حال:
آج مسلمانوں کا حال کیا ہے؟ آج ہم بھی اللہ کی کتاب کو چھوڑ کراسی قسم کے اور مشغلوں کے پیچھے پڑ گئے۔اور جادو بھی کس چیز پر کرتے کہ گھر ٹوٹے۔ معاشرے کی بنیاد:
یاد رکھیں! ایک گھر پورے معاشرے کی بنیاد ہوتا ہے۔جب بنیاد ٹوٹتی ہے تو ساری عمارت ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوجاتی ہے۔ایک گھر کا ٹوٹنا دو افراد کے درمیان ہی مشکل کا سبب نہیں، دو افراد ہی کےلیے تکلیف کا سبب نہیں، دو خاندانوں اور بچوں کےلیے بھی بڑی مشقت کا سبب ہوتا ہے۔ایسے بچے جو ان جذباتی مسائل سے گزرتےہیں۔وہ ساری زندگی ان مشکلات کو نہیں بھولتے اور بعض اوقات وہ آئندہ زندگی میں بھی پوری طرح سنبھل نہیں پاتے۔وہ صحیح طور پر اپنا کام انجام نہیں دے پاتے۔تو اسلام میں فیملی لائف بہت اہم ہے۔ اسی لیے اللہ تعالیٰ نے شوہر کے حقوق اور بیوی کے حقوق الگ الگ بتائے۔ہر ممکنہ کوشش سے انہیں اس بات کا پابند کیا کہ وہ دونوں ایک دوسرے کے ساتھ جڑے رہیں۔اور چھوٹے چھوٹے اختلافات اور چھوٹی چھوٹی باتوں پرآپس میں بگڑ نہ بیٹھیں۔ لیکن بنی اسرائیل کے لوگوں کو دیکھئے کہ اگر انہوں نے جادو کیا بھی یا جادو کرنا بھی چاہا تو کس بات پرکہ شوہر اور بیوی میں جدائی پڑ جائے۔تاکہ پورا معاشرہ تباہی کا شکار ہو۔یعنی یہ ان کی سازش صرف ایک گھر کے خلاف نہیں تھی ، پوری سوسائٹی کے خلاف تھی کیونکہ ایک گھر کے ٹوٹنے کے جو اثرات ہیں وہ پورے معاشرے تک جاتے ہیں۔جادو کے اثرات:
لیکن یہ بات بھی ساتھ ہی یاد رہے کہ: [وَمَا هُم بِضَآرِّينَ بِهِ مِنْ أَحَدٍ إِلاَّ بِإِذْنِ اللّهِ ]جادو کے اندر کوئی طاقت نہیں۔ اگر اس کے ذریعے کسی کو کوئی نقصان پہنچتا ہے تو اللہ کے اذن سے۔ اور جادو کیا چیز ہے؟بات یہ ہے کہ جس طرح جسم پر مادی چیزیں اثر انداز ہوتی ہیں یعنی جس طرح ہڈی کے اوپر اگر کوئی سخت چیز لگے گی تودکھے گی وہ۔ جسم کے ساتھ کوئی اور ایسی چیز ٹکرائے گی تو اسے تکلیف ہوگی۔اسی طرح انسان کی روح بھی متاثر ہوتی ہے۔کس سے؟ مختلف طرح کے کلام سے۔آپ دیکھیں کہ اچھا کلام انسان کے دل کےلیے خوشی کا سبب ہوتا ہے۔اسی طرح بری بات، مثلاً اگر کوئی آپ کو گالی دے یاکوئی بری بات آپ سے کرے یا کوئی پریشان کن بات آپ سے کہے تو اس کا بھی آپ کی روح پر اثر ہوتا ہے۔تو جادو بھی کچھ کلمات اور کلام کے ذریعے کیا جاتا ہے جو عموماً شیطانی باتیں ہوتی ہیں۔اور شیطانوں کے ذریعے مدد لی جاتی ہےجادو کی اصل:
کیونکہ یہاں فرمایا ناں: [وَلَـكِنَّ الشَّيْاطِينَ كَفَرُواْ يُعَلِّمُونَ النَّاسَ السِّحْرَ ] کہ جادو کا سورس کیا ہے، اصل کیا ہے؟ کہاں سے آیا ہے؟ شیطان انسانوں کو یہ سکھاتےتھے۔اور جادو کفر ہے۔ اور پھر خاص طور پرایسے مقاصد کےلیے اس کا استعمال جس سے گھر ٹوٹے، معاشرہ متاثر ہو، یہ اور بھی زیادہ برا ہے۔یعنی برائی پر برائی کا شکار تھی یہ قوم۔ اور یہ سب کچھ کیوں ہوا؟ کیونکہ انہوں نے اللہ کی کتاب کو پیٹھ پیچھے پھینک دیا تھا، بھلا دیا، اس سے غافل ہوگئے۔فرمایا: اس کے باوجودوہ ایسی چیز سیکھتے تھے جو خود ان کےلیے نفع بخش نہ تھی۔بلکہ نقصان دہ تھی۔ اور انہیں خوب معلوم تھا کہ جو شخص اس کا خریدار بنا، اس کےلیے آخرت میں کوئی حصہ نہیں۔یہ آیت ذرا غور سے پڑھنے اور سننے والی ہے۔جو جادو کا خریدار بنا۔ خریدار کیسے ہوتا ہے؟ لوگ بڑا بڑا پیسہ ضائع کرتے ہیں، بڑی بڑی رقمیں خرچ کرتے ہیں اور اس سے وہ ایسی چیزیں لے کر آتے ہیں جس سے وہ جادو کرتے ہیں۔تو جو شخص اس کا خریدار بنے گا، جادو کا لین دین کرے گا، اس معاملے میں اپنا مال لگائے گا، وہ یاد رکھے کہ اس کے لیے آخرت میں کوئی حصہ نہیں۔اس کا دین ایمان سب تباہی کا شکار ہوگیا۔کتنی بری متاع تھی جس کے بدلے انہوں نے اپنی جانوں کو بیچ ڈالا۔کاش انہیں معلوم ہوتا۔حدیث میں بھی آتا ہے کہ جس کسی نے جادو کی تھوڑی یا زیادہ چیز سیکھی، اللہ تعالیٰ سے اس کا معاملہ ختم۔اور صحابہ کرام گرہیں لگا کر کچھ پھونکنے کو جادو سے تعبیر کیا کرتے تھے۔اس کو جادو خیال کرتے تھے۔ اس لیے اس کی حقیقت کا اچھی طرح علم ہونا چاہیے۔جادو ہوجائے تو کیا کریں؟:
اگر کسی کو ئی مسئلہ اور پریشانی ہوتو انسان صلاۃ حاجت سے اللہ کی طرف رجوع کرے۔اللہ کا ذکر کرے، استغفار کرے، ان شاءاللہ مشکلات آسان ہوں گی۔اس کےلیے یہ نہیں کہ انسان جادوگروں کے پیچھے جائے۔ان سے ٹوٹکے لائے اور اس ذریعے سے اپنے مسائل کا حل تلاش کرے۔یا پھر حسد کا شکا رہوکر کسی دوسرے کا گھر توڑنے کے درپے ہوجائے۔یا کوئی رشتہ نہیں ملا تو اس حسد میں کہ ہمارا نہیں ہوا تو کسی اور کا بھی نہ ہو، اس کے پیچھے پڑ جائے۔یہ سب ایسے لوگوں کے کام ہوسکتے ہیں جنہیں اپنی آخرت کی کچھ بھی فکر نہیں۔جادو کا موضوع ایک طویل موضوع ہے جس پر گفتگو کےلیے ایک طویل وقت چاہیے۔ اب چونکہ موقع نہیں۔ اگر آپ اس کے بارے میں زیادہ جاننا چاہتے ہوں تو جادو، حقیقت اور علاج نام کی ایک کیسٹ اویلیبل ہے۔اسے سن سکتے ہیں۔آڈیو لنک