- شمولیت
- مارچ 04، 2011
- پیغامات
- 790
- ری ایکشن اسکور
- 3,982
- پوائنٹ
- 323
الحمد للہ رب العالمين والصلاة والسلام على سيد الأنبياء والمرسلين أما بعد ! فأعوذ بالله السميع العليم من الشيطان الرجيم من همزه ونفخه ونفثه
وَاتَّبَعُواْ مَا تَتْلُواْ الشَّيَاطِينُ عَلَى مُلْكِ سُلَيْمَانَ وَمَا كَفَرَ سُلَيْمَانُ وَلَـكِنَّ الشَّيْاطِينَ كَفَرُواْ يُعَلِّمُونَ النَّاسَ السِّحْرَ وَمَا أُنزِلَ عَلَى الْمَلَكَيْنِ بِبَابِلَ هَارُوتَ وَمَارُوتَ وَمَا يُعَلِّمَانِ مِنْ أَحَدٍ حَتَّى يَقُولاَ إِنَّمَا نَحْنُ فِتْنَةٌ فَلاَ تَكْفُرْ فَيَتَعَلَّمُونَ مِنْهُمَا مَا يُفَرِّقُونَ بِهِ بَيْنَ الْمَرْءِ وَزَوْجِهِ وَمَا هُم بِضَآرِّينَ بِهِ مِنْ أَحَدٍ إِلاَّ بِإِذْنِ اللّهِ وَيَتَعَلَّمُونَ مَا يَضُرُّهُمْ وَلاَ يَنفَعُهُمْ وَلَقَدْ عَلِمُواْ لَمَنِ اشْتَرَاهُ مَا لَهُ فِي الآخِرَةِ مِنْ خَلاَقٍ وَلَبِئْسَ مَا شَرَوْاْ بِهِ أَنفُسَهُمْ لَوْ كَانُواْ يَعْلَمُونَ [البقرة : 102]
اللہ رب العالمين نے قرآن مجيد فرقان حميد ميں جابجا جادو کي حقيقت کو کھول کھول کر بيان فرمايا۔ اور قرآن مجيد فرقان حميد کے مطالعہ سے يہ بات واضح نظر آتي ہے کہ جادو ايک ايسي چيز ہے جس کے ذريعے جادوگر کسي قدر انسانوں کو نفع يا نقصان پہنچا سکتا ہے۔ اور جادوگر کا يہ نفع يا نقصان پہنچانا اللہ تعاليٰ کے اذن کے ساتھ مشروط ہے۔ اللہ تعاليٰ کي مشيت، اللہ تعاليٰ کا اذن اور اجازت ہوگي تو جادوگر جادو کے ذريعے نقصان پہنچا سکے گا۔ جيسا کہ ماتحت الاسباب بھي کوئي شخص اللہ تعاليٰ کے اذن او ر اجازت کے بغير کسي کو کوئي فائدہ يا نقصان نہيں پہنچا سکتا۔ نبي کريم ﷺ نے معاذ بن جبل رضي اللہ عنہ کو فرمايا:
وَاعْلَمْ أَنَّ الْأُمَّةَ لَوْ اجْتَمَعَتْ عَلَى أَنْ يَنْفَعُوكَ بِشَيْءٍ لَمْ يَنْفَعُوكَ إِلَّا بِشَيْءٍ قَدْ كَتَبَهُ اللَّهُ لَكَ وَلَوْ اجْتَمَعُوا عَلَى أَنْ يَضُرُّوكَ بِشَيْءٍ لَمْ يَضُرُّوكَ إِلَّا بِشَيْءٍ قَدْ كَتَبَهُ اللَّهُ عَلَيْكَ [ جامع الترمذي أبواب صفة القيامة والرقائق والورع حـ 2516]
اے معاذ! اگر امت ساري کي ساري تجھے نفع پہنچانے کےليے جمع ہوجائے تو جو اللہ تعاليٰ نے تيرے مقدر ميں لکھا ہے اس کے علاوہ اور کوئي نفع يہ تجھے نہيں پہنچا سکتے۔ اور اگر يہ سارے کے سارے اکھٹے ہوجائيں کہ تجھے نقصان پہنچاديں تو تجھے کچھ بھي نقصان نہيں پہنچا سکيں گے مگر جو اللہ سبحانہ وتعاليٰ نے تيرےمقدر ميں لکھ ديا ہے۔
اللہ سبحانہ وتعاليٰ نے قرآن مجيد فرقان حميد ميں ارشاد فرمايا ہے:وَمَا تَشَاؤُونَ إِلَّا أَن يَشَاءَ اللَه (الإنسان)
تمہاري چاہت اللہ سبحانہ وتعاليٰ کي چاہت کے اندر،تمہاري چاہت اللہ سبحانہ وتعاليٰ کي چاہت کے تحت اور اس کي منشاء ومرضي کے تابع ہے۔اور پھر جادو کے بارے ميں بھي اللہ تعاليٰ نے بڑے تفصيلي طور پر اس بات کو واضح کي اور بيان فرمايا ہے۔اللہ تعاليٰ نے سورۃ بقرہ کي اس آيت ميں جو ميں نے آپ کے سامنے ابتدأً تلاوت کي ہے، اللہ سبحانہ وتعاليٰ نے ارشاد فرمايا ہے:
"وَاتَّبَعُواْ مَا تَتْلُواْ الشَّيَاطِينُ عَلَى مُلْكِ سُلَيْمَانَ ؎" لوگ سليمان علیہ السلام کي باتوں کو چھوڑ کر ان کي باتوں کے پيچھے چل پڑے جو سليمان علیہ السلام کي دورحکومت ميں پڑھي جاتي تھيں۔جو جادو سيکھا سکھايا جاتا تھايہ اس جادو کے پيچھے لگ گئے۔"
وَمَا كَفَرَ سُلَيْمَانُ وَلَـكِنَّ الشَّيْاطِينَ كَفَرُواْ" سليمان علیہ السلام نے کفر نہيں کيا ۔جادو سيکھنا، جادو سکھانا، جادو کرنا، جادوکرانا کفر ہے۔اللہ تعاليٰ نے اس کو کفر قرارديا ہے اور فرمايا ہے کہ سليمان علیہ السلام کے بارے ميں لوگ آج کے دور ميں، ہمارے اس دور ميں بھي يہ عقيدہ اور نظريہ رکھتے ہيں کہ سليمان علیہ السلام جادو گروں کے بڑے ہيں حالانکہ ايسي بات نہيں ہے فرمايا: "وَمَا كَفَرَ سُلَيْمَانُ" سليمان علیہ السلام نے ايسا کوئي کفر نہيں کيا۔ " وَلَكِنَّ الشَّيْاطِينَ كَفَرُواْ" ليکن شيطانوں نے کفر کيا۔وہ کفر کيا تھا؟ " يُعَلِّمُونَ النَّاسَ السِّحْرَ" لوگوں کو جادو سکھا تے تھے۔ پھر لوگوں کا يہ بھي عقيدہ تھا کہ اللہ تعاليٰ نے جادو نازل کيا ہے۔ جادو اللہ تعاليٰ کي طرف سے نازل شدہ ہے۔ اللہ نے اس کي بھي نفي فرمادي ۔ الہ تعاليٰ نے فرمايا: "وَمَا أُنزِلَ عَلَى الْمَلَكَيْنِ بِبَابِلَ هَارُوتَ وَمَارُوتَ" بابل شہر ميں ہاروت اور ماروت پر کچھ بھي نازل نہيں کيا گيا۔ شياطين کفر کرتے تھے، سليمان علیہ السلام نے کفر نہيں کيا۔يہ شياطين لوگوں کو جادو سکھا تے تھے۔اور "وَمَا يُعَلِّمَانِ مِنْ أَحَدٍ حَتَّى يَقُولاَ" ان دونوں ملکين ، دونوں فرشتوں، ہاروت اور ماروت کو جادو آتا تھا۔ شياطين سے انہوں نے جادو سيکھا۔لوگ ان فرشتوں سے جادو سيکھنے لگ گئے۔ اور لوگ جاتے جادو سيکھنے کےليے تو وہ کہتے: "إِنَّمَا نَحْنُ فِتْنَةٌ " ہم تو مبتلائے آزمائش ہوچکے ہيں ، "فَلاَ تَكْفُرْ" تو کفر نہ کر۔ليکن اس سب کے باوجود، تنبيہ ، نصيحت اور وعيد کے باوجود۔" فَيَتَعَلَّمُونَ مِنْهُمَا مَا يُفَرِّقُونَ بِهِ بَيْنَ الْمَرْءِ وَزَوْجِهِ" وہ ان دونوں سے کچھ ايسا کلام اور ايسا جادو سيکھتے کہ جس کے ذريعے وہ آدمي اور اس کي بيوي کے درميان جدائي پيدا کرديتے۔ اور اللہ تعاليٰ فرماتے ہيں: "وَلَقَدْ عَلِمُواْ لَمَنِ اشْتَرَاهُ مَا لَهُ فِي الآخِرَةِ مِنْ خَلاَقٍ" ان کو پتہ تھا کہ جو بھي يہ جادو سيکھے گا آخرت ميں اس کا کوئي حصہ نہيں۔ يعني آخرت ميں اس کےليے نقصان ہي نقصان، عذاب ہي عذاب ہے۔ اور وہ ان سے ايسا کچھ سيکھتے کہ : " مَا يَضُرُّهُمْ وَلاَ يَنفَعُهُمْ" جو ان کو نقصان ديتا تھا ، نفع نہيں پہنچاتا تھا۔" وَلَبِئْسَ مَا شَرَوْاْ بِهِ أَنفُسَهُمْ لَوْ كَانُواْ يَعْلَمُونَ [البقرة : 102]" کاش کہ وہ ہوش کے ناخن ليتے ، وہ سمجھ ليتے ، جان ليتےکہ جس چيز کے بدلے وہ بيچ رہے ہيں اپني زندگي کو ، اور اپني آخرت کو داؤ پر لگا رہے ہيں وہ چيز بہت بري ہے۔
اس آيت سے ايک تو يہ پتہ چلا کہ جادو کوئي چيز ہے۔ اللہ تعاليٰ نے لفظ "سحر"بولا ہے۔ جادو کے وجود کو ثابت کيا ہے۔ کہ جادو کا وجود ہے۔ لفظ "سحر" کا معني، لفظ جادو کا معني مختلف لوگ مختلف کرتے ہيں۔ چلو جو بھي معني جادو کا کرلو۔ ليکن بہرحال نفس جادو کوتو ماننا پڑے گا۔ پہلے جادو کو مانو گے تو کہو گے ناں کہ جادو کا مطلب شعبدہ بازي ہے، جادو سے مراد فلاں چيز ہے، جادو سے مراد فلاں چيز ہے، جس طرح آج کل کچھ گمراہ لوگ ايسا کرتے ہيں۔ ليکن بہرحال نفس جادو کو، نفس سحر کو ، جادو کے وجود کو مانے بغير چارہ نہيں۔ وگرنہ اللہ تعاليٰ کي ان آيات بينات کا کفر لازم آتا ہے۔ اللہ تعاليٰ فرماتے ہيں کہ وہ سحر سيکھتے اور سکھاتے تھے اور جادو تھي کيا چيز؟ آج کچھ لوگ سمجھتے ہيں کہ جادو شعبدہ بازي ہے۔ اللہ تعاليٰ نے اس کي بھي وضاحت کردي کہ جادو ايسي چيز تھي کہ "مَا يُفَرِّقُونَ بِهِ بَيْنَ الْمَرْءِ وَزَوْجِهِ"جس کے ذريعے وہ آدمي اور اس کي بيوي کے درميان جدائي پيدا کرديتے تھے۔ جادو کچھ ايسي چيز ہے کہ جس کي بنا پر آدمي اور اس کي بيوي کے درميان جدائي پيدا ہوجاتي ہے۔ آدمي کا دماغ خراب ہوجاتا ہے وہ بيوي کو طلاق دے بيٹھتا ہے۔ يابيوي خاوند سے لڑنا شروع کرديتي ہے۔ ان کے حالات بگڑ جاتے ہيں۔ جادو کچھ ايسي چيز ہے۔ "مَا يُفَرِّقُونَ بِهِ بَيْنَ الْمَرْءِ وَزَوْجِهِ" جس کے ذريعے وہ لوگ آدمي اور اس کي بيوي کے درميان جدائي اور تفريق ڈال ديتے تھے۔ تو اللہ تعاليٰ کے اس بيان اور وضاحت سے يہ بھي پتہ چل گيا کہ جادو شعبدہ بازي نہيں ۔ مياں بيوي اکھٹے مل کر جائيں دونوں شعبدہ ديکھنے کےليے، تو پھر کيا شعبدہ ديکھ کر وہ آپس ميں لڑنے لگيں گے؟ يقيناً ايسا نہيں ہے۔ جادو کوئي ايسي چيز ہے جس کے ذريعے دلوں ميں اختلاف پيد ا ہوجاتا ہے۔ دماغ خراب ہوجاتا ہے۔ يہ جادو کي حقيقت اللہ سبحانہ وتعاليٰ نے قرآن مجيد فرقان حميد ميں بيان فرمادي ہے۔ اب جادو گر جادو کرنے کےليے کيا کرتا ہے؟ ايک بزرگ بشيراحمد صاحب انہوں نے جادو سيکھا۔ جادو کرتے رہے ايک طويل عرصہ تک ، پھر اللہ نے انہيں توفيق دي، توبہ تائب ہوئے۔ توبہ تائب ہونے کے بعد انہوں نے اپني ساري سرگزشت سنائي اور بيان کي۔ اور بھي کئي ايک لوگوں کے واقعات ہيں۔ جو جادو گر تھے ، جادو کرتے تھے۔ توبہ تائب ہونے کے بعد انہوں نے بيان کيا کہ وہ کيا کرتے تھے۔ مختصر سي بات ہے ، اللہ تعاليٰ نے فرماديا ہے کہ جادو سيکھنا، سکھانا، کرنا، کرانا کفر ہے۔ تو اس سے بندہ کو يہ سمجھ آ ہي جاتا ہے کہ جادو کوئي کفريہ کام ہے۔ اور يہ کفر ہي لوگ کرتے ہيں۔ آپ ديکھيں گے کہ وہ لوگ جو تعويذ لکھتےہيں ، تعويذوں کے دائيں بائيں جانب، فرعون، نمرود، ہامان، قارون اور شداد کا نام لکھا ہوتا ہے۔ بہشتي زيور ميں اشرف علي تھانوي اور کئي مقامات پر احمد رضا خان بريلوي نے بھي وہ کچھ تعويذات لکھے ہيں۔ نمبر لکھ لکھ کے ، وہاں بھي آپ کو ان کے نام مل جائيں گے۔ غير اللہ سے، ابليس سے بھي مدد مانگتے ہيں۔ تعويذ لکھتے ہيں ابليس کا نام بھي لکھا ہوگا۔ غير اللہ سے مدد مانگنا، شرک کرنا، کفر کرنا اور خالصتاً شيطان کي پوجا کرنا يہ جادو کےليے ضروري ہے۔ اور بشير صاحب کہتےہيں کہ جادوگر بننے کےليے پہلا کام جو کرناپڑتا ہے وہ گندگي اور غلاظت کھانا ہے۔ جب تک غلاظت اور گندگي نہ کھائے وہ جادوگر نہيں بن سکتا۔ کہتے ہيں مجھے جادو سيکھنے کا بڑا شوق تھا۔ ہماري بھي نوجوان نسل کو سيکھنے کا بڑا شوق ہوتا ہے کہ ٹيلي پيتھي سيکھ ليں، ہپناٹزم سيکھ ليں، فلاں سيکھ ليں۔ يہ ساري جادو کي قسميں ہيں۔ چلو قسمت کا حال معلوم کرنا آجائے، ہاتھ ديکھنا آجائے۔ پامسٹ بن جائيں۔ علم نجوم، علم رمل، علم جفر سيکھ ليں۔ يہ ساري جادو کي قسميں ہيں۔ وہ کہتےہيں کہ ميں نے بڑے چلے لگائے ،بڑے وظيفے کيے، ليکن کسي وظيفے ميں کوئي اثر ہي نہ ہو۔ ايک بڑا ہي کامل استاد مجھے ملا۔ کہنے لگا: نمازيں بھي پڑھتےہو اور جادو بھي سيکھتے ہو، يہ کام نہيں ہوگا۔ ميں نے جادو سيکھنے کے شوق ميں نمازيں چھوڑ ديں۔ قرآن کي تلاوت بھي چھوڑ دي، سارا کچھ چھوڑ ديا ، گندہ رہنے لگا، ميرے جادو ميں اثر ہونا شروع ہوگيا۔ اور لوگ کہتے ہيں کہ جادوگر جنات کو قابو کرليتے ہيں يہ قيد والا بھي کوئي چکر نہيں ہے۔ وہ کہتے ہيں کہ جب جادوگر ايک وظيفہ کرليتا ہے ، وہ جو جنتر منتر اسے بتائے ہوتے ہيں ، شيطان کي جس ميں پوجا ہوتي ہے، اللہ کے ساتھ خالصتاً شرک اور کفر ہوتا ہے۔ وہ کرنے کے بعد شيطان ابليس بڑا راضي ہوتا ہے۔ وہ اپنے چمچوں اور چيلوں کو بھيجتا ہے کہ جاؤ او ر جو يہ بات کہتا ہے اس کي بات مانو۔ وہ اس کے پاس آتے ہيں اور اپنے چھوٹے چھوٹے چيلے اس کے پاس چھوڑ جاتے ہيں۔ان کا آپس ميں معاہدہ ہوتا ہے کہ يہ تم نے کھانا ہے اور يہ نہيں کھانا ۔ اور يہ کرنا ہے اور يہ نہيں کرنا۔ تو اس معاہدے کے تحت وہ جادوگر بھي اور وہ چيلے بھي رہتے ہيں۔ پھر جادوگر جو ان کو کہتا ہے کرنے کےليے وہ کرتے چلے جاتے ہيں۔ اگر جادوگر اس معاہدے کي ذرا سي بھي خلاف ورزي کرے تو يہي جنات جن کے ساتھ اس کا معاہدہ ہوتا ہے ، جس کو يہ اپنے مؤکل کہتا ہے ، اس کي گردن دبا ديتے ہيں۔ وہ کہتا ہے کہ ميرے ساتھ بھي ايک مرتبہ ايسا ہوا ، جنوں نےمجھے منع کيا تھا کہ تونے لہسن نہيں کھانا۔ ايک شادي پہ چلے گئے۔ اکثر تقريبات پر رشتہ داروں کي ميں جاتا، جانا پڑتا تھا۔ ليکن کبھي وہاں سے کچھ کھايا نہيں۔ کيونکہ ہر کھانے ميں لہسن وغيرہ تو ہوتا ہے ۔ ايک جگہ پر دوستوں کے اصرار پر ميں نے ايک لقمہ لےکر منہ ميں ڈالا ۔ ابھي وہ ميرے حلق سے نيچے نہيں اترا تھا کہ جنات نے ميرے اوپر اٹيک کرديا کہ ہم نے تيرے ساتھ معاہدہ کيا تھا کہ تو نے يہ نہيں کھانا۔ کيوں کھا رہا ہے؟ وہ کہنے لگا : ميں نے اور بھي کئي وظيفےکيے ہوئے تھے، کئي الٹے سيدھے جنتر منتر پڑھے ہوئے تھے۔دوسرے مؤکلوں کے ذريعے ميں نے ان سے جان چھڑوائي ۔ يہ جن کو يہ کہتے ہيں کہ ہم نے قيد کيا ہوتا ہے ، مگر حقيقتا قيد نہيں ہوتے۔ يہ کوئي اور ہي سلسلہ ہے۔ خير يہ جادوگروں کا ايک وتيرہ، انداز اور طريقہ کار ہے۔ تو وہ ان جنات سے مدد ليتے ہيں اور اللہ سبحانہ وتعاليٰ نے قرآن مجيد فرقان حميد ميں بھي اس بات کي وضاحت کي ہے۔ اللہ تعاليٰ سورۃ جن ميں فرماتے ہيں:"وَأَنَّهُ كَانَ رِجَالٌ مِّنَ الْإِنسِ يَعُوذُونَ بِرِجَالٍ مِّنَ الْجِنِّ فَزَادُوهُمْ رَهَقاً" [الجن : 6]انسانوں ميں سے کچھ ايسے لوگ ہيں جو جنوں کو کہتے ہيں کہ ہميں اپني پنا ہ ميں لے لو۔ وہ تو جنات انہيں اور زيادہ گمراہ کرتے ہيں۔ يہ انداز اور طريقہ کار ہوتاہے،اپناتے ہيں۔گمراہي کے اندرمبتلاہوتےہيں۔پھر اسي طرح اللہ تعاليٰ فرماتےہيں: "رَبَّنَا اسْتَمْتَعَ بَعْضُنَا بِبَعْضٍ[الأنعام : 128]کہ يا اللہ! ہم ميں سے ہر ايک نے دوسرے سے فائدہ اُٹھايا ،انسان جنوں سے اور جن انسانوں سے فائدہ اٹھاتے ہيں، يہ قرآن مجيد فرقان حميد ميں اللہ سبحانہ وتعاليٰ نے بيان کيا ہے۔ کہ جادو کے زور پر اور جادو کے ذريعے وہ ايسا کچھ کرتے ہيں۔
جادو سے بچاؤ کے ليے احتياطي تدابير
دين اسلام نے اس جادو اور ان جادوگروں سے بچنےکا ايک بہترين حل ديا ہے۔ وہ حل اور طريقہ کا ر يہ ہے کہ سورۃ البقرۃ کي تلاوت کي جائے ، آيت الکرسي کي تلاوت کي جائے ہر نماز کے بعد، اسي طرح ہر نماز کے بعد معوذات پڑھي جائيں۔ رات کو سوتے وقت دونوں ہاتھوں کو جمع کرکے پھونک مار کر آخري تينوں سورتيں پڑھ کر پورے بدن پر پھيريں ، يہ عمل تين بارکريں، دونوں ہتھيلياں پہلے جمع کريں ، ان ميں پھونک ماريں ، پھونک مارنے کےبعد تينوں آخري سورتيں پڑھيں اور سارے بدن پر پھير ليں۔ تيسري بار پھر اسي طرح کريں۔ يہ عمل کل تين مرتبہ کياجائے گا۔ [ صحيح بخاري کتاب فضائل القرآن باب فضل المعوذات (5018) ] اسي طرح صبح شام کے اذکار کريں۔اور نبي کريم ﷺ فرماتے ہيں کہ جو بندہ صبح کو سو مرتبہ پڑھ لے "لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ يُحْيِي وَيُمِيتُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ"[جامع الترمذي ابواب الدعوات باب ما جاء في فضل التسبيح والتکبير والتہليل (3468) ] تو اس بندے پر جادو، جنات اور شياطين کا شام تک کوئي اثر نہيں ہوتا۔
اسي طرح ايک جن نبي کريم ﷺ کے پاس آگ لے کر آيا جلانے کےليے، تو رسول اللہ ﷺ نے يہ دعا پڑھي : " أَعُوذُ بِكَلِمَاتِ اللَّهِ التَّامَّاتِ الَّتِي لَا يُجَاوِزُهُنَّ بَرٌّ وَلَا فَاجِرٌ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ وَذَرَأَ وَبَرَأَ وَمِنْ شَرِّ مَا يَنْزِلُ مِنْ السَّمَاءِ وَمِنْ شَرِّ مَا يَعْرُجُ فِيهَا وَمِنْ شَرِّ مَا ذَرَأَ فِي الْأَرْضِ وَمِنْ شَرِّ مَا يَخْرُجُ مِنْهَا وَمِنْ شَرِّ فِتَنِ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ وَمِنْ شَرِّ كُلِّ طَارِقٍ إِلَّا طَارِقًا يَطْرُقُ بِخَيْرٍ يَا رَحْمَنُ" تو اسکي آگ بجھ گئي ۔ [ مسند احمد 3/419 (15035) , مسند ابي يعلى 12/238]
اسي طرح اور بھي کئي وظائف اور طريقہ کار ہيں ۔وہ قرآن مجيد کي تلاوت کو سن کر بھاگتے ہيں۔يہ جائز اور شرعي طريقہ اور علاج ہے جنات کو بھگانے کےليے ، جادو کو توڑنے کےليے۔ نبي کريم ﷺ پر لبيدبن الاعصم يہودي نے جادوکيا۔ آپﷺ پر جادو کا اثر ہوا۔ کہ آپ کے تخيلات پر اثر پڑگيا۔ آپ کو خيال ہوتا کہ ميں نے کھانا کھا ليا ہے حالانکہ آپ نے نہيں کھايا ہوتا تھا۔ آپ کو خيال ہوتا تھا کہ ميں نے نماز پڑھ لي ہے حالانکہ پڑھي نہيں ہوتي تھي۔ تخيلات ميں اثر ہوگيا۔ تو اللہ سبحانہ وتعاليٰ نے نسخہ بتايا سورۃ الفلق اور سورۃ الناس کا۔سورۃ الفلق اور سورۃ الناس نبي کريمﷺ نے پڑھي تو اللہ تعاليٰ نے جادو ختم کرديا ۔ خواب ميں نظر آگيا کہ جادو کس چيز پر کيا گيا ہے وہ فلاں کنويں کے اندر کھجور کے تنے کےنيچے دبايا ہوا ہے۔ تو جادو کو نکال کر ضائع کرديا۔ جادو کا اثر ختم ہوگيا, يہ طريقہ کار ہے رسول اللہ ﷺ کا ۔[ صحيح البخاري کتاب الطب باب السحر (5763) صحيح مسلم کتاب السلام باب السحر (2189)
وَاتَّبَعُواْ مَا تَتْلُواْ الشَّيَاطِينُ عَلَى مُلْكِ سُلَيْمَانَ وَمَا كَفَرَ سُلَيْمَانُ وَلَـكِنَّ الشَّيْاطِينَ كَفَرُواْ يُعَلِّمُونَ النَّاسَ السِّحْرَ وَمَا أُنزِلَ عَلَى الْمَلَكَيْنِ بِبَابِلَ هَارُوتَ وَمَارُوتَ وَمَا يُعَلِّمَانِ مِنْ أَحَدٍ حَتَّى يَقُولاَ إِنَّمَا نَحْنُ فِتْنَةٌ فَلاَ تَكْفُرْ فَيَتَعَلَّمُونَ مِنْهُمَا مَا يُفَرِّقُونَ بِهِ بَيْنَ الْمَرْءِ وَزَوْجِهِ وَمَا هُم بِضَآرِّينَ بِهِ مِنْ أَحَدٍ إِلاَّ بِإِذْنِ اللّهِ وَيَتَعَلَّمُونَ مَا يَضُرُّهُمْ وَلاَ يَنفَعُهُمْ وَلَقَدْ عَلِمُواْ لَمَنِ اشْتَرَاهُ مَا لَهُ فِي الآخِرَةِ مِنْ خَلاَقٍ وَلَبِئْسَ مَا شَرَوْاْ بِهِ أَنفُسَهُمْ لَوْ كَانُواْ يَعْلَمُونَ [البقرة : 102]
اللہ رب العالمين نے قرآن مجيد فرقان حميد ميں جابجا جادو کي حقيقت کو کھول کھول کر بيان فرمايا۔ اور قرآن مجيد فرقان حميد کے مطالعہ سے يہ بات واضح نظر آتي ہے کہ جادو ايک ايسي چيز ہے جس کے ذريعے جادوگر کسي قدر انسانوں کو نفع يا نقصان پہنچا سکتا ہے۔ اور جادوگر کا يہ نفع يا نقصان پہنچانا اللہ تعاليٰ کے اذن کے ساتھ مشروط ہے۔ اللہ تعاليٰ کي مشيت، اللہ تعاليٰ کا اذن اور اجازت ہوگي تو جادوگر جادو کے ذريعے نقصان پہنچا سکے گا۔ جيسا کہ ماتحت الاسباب بھي کوئي شخص اللہ تعاليٰ کے اذن او ر اجازت کے بغير کسي کو کوئي فائدہ يا نقصان نہيں پہنچا سکتا۔ نبي کريم ﷺ نے معاذ بن جبل رضي اللہ عنہ کو فرمايا:
وَاعْلَمْ أَنَّ الْأُمَّةَ لَوْ اجْتَمَعَتْ عَلَى أَنْ يَنْفَعُوكَ بِشَيْءٍ لَمْ يَنْفَعُوكَ إِلَّا بِشَيْءٍ قَدْ كَتَبَهُ اللَّهُ لَكَ وَلَوْ اجْتَمَعُوا عَلَى أَنْ يَضُرُّوكَ بِشَيْءٍ لَمْ يَضُرُّوكَ إِلَّا بِشَيْءٍ قَدْ كَتَبَهُ اللَّهُ عَلَيْكَ [ جامع الترمذي أبواب صفة القيامة والرقائق والورع حـ 2516]
اے معاذ! اگر امت ساري کي ساري تجھے نفع پہنچانے کےليے جمع ہوجائے تو جو اللہ تعاليٰ نے تيرے مقدر ميں لکھا ہے اس کے علاوہ اور کوئي نفع يہ تجھے نہيں پہنچا سکتے۔ اور اگر يہ سارے کے سارے اکھٹے ہوجائيں کہ تجھے نقصان پہنچاديں تو تجھے کچھ بھي نقصان نہيں پہنچا سکيں گے مگر جو اللہ سبحانہ وتعاليٰ نے تيرےمقدر ميں لکھ ديا ہے۔
اللہ سبحانہ وتعاليٰ نے قرآن مجيد فرقان حميد ميں ارشاد فرمايا ہے:وَمَا تَشَاؤُونَ إِلَّا أَن يَشَاءَ اللَه (الإنسان)
تمہاري چاہت اللہ سبحانہ وتعاليٰ کي چاہت کے اندر،تمہاري چاہت اللہ سبحانہ وتعاليٰ کي چاہت کے تحت اور اس کي منشاء ومرضي کے تابع ہے۔اور پھر جادو کے بارے ميں بھي اللہ تعاليٰ نے بڑے تفصيلي طور پر اس بات کو واضح کي اور بيان فرمايا ہے۔اللہ تعاليٰ نے سورۃ بقرہ کي اس آيت ميں جو ميں نے آپ کے سامنے ابتدأً تلاوت کي ہے، اللہ سبحانہ وتعاليٰ نے ارشاد فرمايا ہے:
"وَاتَّبَعُواْ مَا تَتْلُواْ الشَّيَاطِينُ عَلَى مُلْكِ سُلَيْمَانَ ؎" لوگ سليمان علیہ السلام کي باتوں کو چھوڑ کر ان کي باتوں کے پيچھے چل پڑے جو سليمان علیہ السلام کي دورحکومت ميں پڑھي جاتي تھيں۔جو جادو سيکھا سکھايا جاتا تھايہ اس جادو کے پيچھے لگ گئے۔"
وَمَا كَفَرَ سُلَيْمَانُ وَلَـكِنَّ الشَّيْاطِينَ كَفَرُواْ" سليمان علیہ السلام نے کفر نہيں کيا ۔جادو سيکھنا، جادو سکھانا، جادو کرنا، جادوکرانا کفر ہے۔اللہ تعاليٰ نے اس کو کفر قرارديا ہے اور فرمايا ہے کہ سليمان علیہ السلام کے بارے ميں لوگ آج کے دور ميں، ہمارے اس دور ميں بھي يہ عقيدہ اور نظريہ رکھتے ہيں کہ سليمان علیہ السلام جادو گروں کے بڑے ہيں حالانکہ ايسي بات نہيں ہے فرمايا: "وَمَا كَفَرَ سُلَيْمَانُ" سليمان علیہ السلام نے ايسا کوئي کفر نہيں کيا۔ " وَلَكِنَّ الشَّيْاطِينَ كَفَرُواْ" ليکن شيطانوں نے کفر کيا۔وہ کفر کيا تھا؟ " يُعَلِّمُونَ النَّاسَ السِّحْرَ" لوگوں کو جادو سکھا تے تھے۔ پھر لوگوں کا يہ بھي عقيدہ تھا کہ اللہ تعاليٰ نے جادو نازل کيا ہے۔ جادو اللہ تعاليٰ کي طرف سے نازل شدہ ہے۔ اللہ نے اس کي بھي نفي فرمادي ۔ الہ تعاليٰ نے فرمايا: "وَمَا أُنزِلَ عَلَى الْمَلَكَيْنِ بِبَابِلَ هَارُوتَ وَمَارُوتَ" بابل شہر ميں ہاروت اور ماروت پر کچھ بھي نازل نہيں کيا گيا۔ شياطين کفر کرتے تھے، سليمان علیہ السلام نے کفر نہيں کيا۔يہ شياطين لوگوں کو جادو سکھا تے تھے۔اور "وَمَا يُعَلِّمَانِ مِنْ أَحَدٍ حَتَّى يَقُولاَ" ان دونوں ملکين ، دونوں فرشتوں، ہاروت اور ماروت کو جادو آتا تھا۔ شياطين سے انہوں نے جادو سيکھا۔لوگ ان فرشتوں سے جادو سيکھنے لگ گئے۔ اور لوگ جاتے جادو سيکھنے کےليے تو وہ کہتے: "إِنَّمَا نَحْنُ فِتْنَةٌ " ہم تو مبتلائے آزمائش ہوچکے ہيں ، "فَلاَ تَكْفُرْ" تو کفر نہ کر۔ليکن اس سب کے باوجود، تنبيہ ، نصيحت اور وعيد کے باوجود۔" فَيَتَعَلَّمُونَ مِنْهُمَا مَا يُفَرِّقُونَ بِهِ بَيْنَ الْمَرْءِ وَزَوْجِهِ" وہ ان دونوں سے کچھ ايسا کلام اور ايسا جادو سيکھتے کہ جس کے ذريعے وہ آدمي اور اس کي بيوي کے درميان جدائي پيدا کرديتے۔ اور اللہ تعاليٰ فرماتے ہيں: "وَلَقَدْ عَلِمُواْ لَمَنِ اشْتَرَاهُ مَا لَهُ فِي الآخِرَةِ مِنْ خَلاَقٍ" ان کو پتہ تھا کہ جو بھي يہ جادو سيکھے گا آخرت ميں اس کا کوئي حصہ نہيں۔ يعني آخرت ميں اس کےليے نقصان ہي نقصان، عذاب ہي عذاب ہے۔ اور وہ ان سے ايسا کچھ سيکھتے کہ : " مَا يَضُرُّهُمْ وَلاَ يَنفَعُهُمْ" جو ان کو نقصان ديتا تھا ، نفع نہيں پہنچاتا تھا۔" وَلَبِئْسَ مَا شَرَوْاْ بِهِ أَنفُسَهُمْ لَوْ كَانُواْ يَعْلَمُونَ [البقرة : 102]" کاش کہ وہ ہوش کے ناخن ليتے ، وہ سمجھ ليتے ، جان ليتےکہ جس چيز کے بدلے وہ بيچ رہے ہيں اپني زندگي کو ، اور اپني آخرت کو داؤ پر لگا رہے ہيں وہ چيز بہت بري ہے۔
اس آيت سے ايک تو يہ پتہ چلا کہ جادو کوئي چيز ہے۔ اللہ تعاليٰ نے لفظ "سحر"بولا ہے۔ جادو کے وجود کو ثابت کيا ہے۔ کہ جادو کا وجود ہے۔ لفظ "سحر" کا معني، لفظ جادو کا معني مختلف لوگ مختلف کرتے ہيں۔ چلو جو بھي معني جادو کا کرلو۔ ليکن بہرحال نفس جادو کوتو ماننا پڑے گا۔ پہلے جادو کو مانو گے تو کہو گے ناں کہ جادو کا مطلب شعبدہ بازي ہے، جادو سے مراد فلاں چيز ہے، جادو سے مراد فلاں چيز ہے، جس طرح آج کل کچھ گمراہ لوگ ايسا کرتے ہيں۔ ليکن بہرحال نفس جادو کو، نفس سحر کو ، جادو کے وجود کو مانے بغير چارہ نہيں۔ وگرنہ اللہ تعاليٰ کي ان آيات بينات کا کفر لازم آتا ہے۔ اللہ تعاليٰ فرماتے ہيں کہ وہ سحر سيکھتے اور سکھاتے تھے اور جادو تھي کيا چيز؟ آج کچھ لوگ سمجھتے ہيں کہ جادو شعبدہ بازي ہے۔ اللہ تعاليٰ نے اس کي بھي وضاحت کردي کہ جادو ايسي چيز تھي کہ "مَا يُفَرِّقُونَ بِهِ بَيْنَ الْمَرْءِ وَزَوْجِهِ"جس کے ذريعے وہ آدمي اور اس کي بيوي کے درميان جدائي پيدا کرديتے تھے۔ جادو کچھ ايسي چيز ہے کہ جس کي بنا پر آدمي اور اس کي بيوي کے درميان جدائي پيدا ہوجاتي ہے۔ آدمي کا دماغ خراب ہوجاتا ہے وہ بيوي کو طلاق دے بيٹھتا ہے۔ يابيوي خاوند سے لڑنا شروع کرديتي ہے۔ ان کے حالات بگڑ جاتے ہيں۔ جادو کچھ ايسي چيز ہے۔ "مَا يُفَرِّقُونَ بِهِ بَيْنَ الْمَرْءِ وَزَوْجِهِ" جس کے ذريعے وہ لوگ آدمي اور اس کي بيوي کے درميان جدائي اور تفريق ڈال ديتے تھے۔ تو اللہ تعاليٰ کے اس بيان اور وضاحت سے يہ بھي پتہ چل گيا کہ جادو شعبدہ بازي نہيں ۔ مياں بيوي اکھٹے مل کر جائيں دونوں شعبدہ ديکھنے کےليے، تو پھر کيا شعبدہ ديکھ کر وہ آپس ميں لڑنے لگيں گے؟ يقيناً ايسا نہيں ہے۔ جادو کوئي ايسي چيز ہے جس کے ذريعے دلوں ميں اختلاف پيد ا ہوجاتا ہے۔ دماغ خراب ہوجاتا ہے۔ يہ جادو کي حقيقت اللہ سبحانہ وتعاليٰ نے قرآن مجيد فرقان حميد ميں بيان فرمادي ہے۔ اب جادو گر جادو کرنے کےليے کيا کرتا ہے؟ ايک بزرگ بشيراحمد صاحب انہوں نے جادو سيکھا۔ جادو کرتے رہے ايک طويل عرصہ تک ، پھر اللہ نے انہيں توفيق دي، توبہ تائب ہوئے۔ توبہ تائب ہونے کے بعد انہوں نے اپني ساري سرگزشت سنائي اور بيان کي۔ اور بھي کئي ايک لوگوں کے واقعات ہيں۔ جو جادو گر تھے ، جادو کرتے تھے۔ توبہ تائب ہونے کے بعد انہوں نے بيان کيا کہ وہ کيا کرتے تھے۔ مختصر سي بات ہے ، اللہ تعاليٰ نے فرماديا ہے کہ جادو سيکھنا، سکھانا، کرنا، کرانا کفر ہے۔ تو اس سے بندہ کو يہ سمجھ آ ہي جاتا ہے کہ جادو کوئي کفريہ کام ہے۔ اور يہ کفر ہي لوگ کرتے ہيں۔ آپ ديکھيں گے کہ وہ لوگ جو تعويذ لکھتےہيں ، تعويذوں کے دائيں بائيں جانب، فرعون، نمرود، ہامان، قارون اور شداد کا نام لکھا ہوتا ہے۔ بہشتي زيور ميں اشرف علي تھانوي اور کئي مقامات پر احمد رضا خان بريلوي نے بھي وہ کچھ تعويذات لکھے ہيں۔ نمبر لکھ لکھ کے ، وہاں بھي آپ کو ان کے نام مل جائيں گے۔ غير اللہ سے، ابليس سے بھي مدد مانگتے ہيں۔ تعويذ لکھتے ہيں ابليس کا نام بھي لکھا ہوگا۔ غير اللہ سے مدد مانگنا، شرک کرنا، کفر کرنا اور خالصتاً شيطان کي پوجا کرنا يہ جادو کےليے ضروري ہے۔ اور بشير صاحب کہتےہيں کہ جادوگر بننے کےليے پہلا کام جو کرناپڑتا ہے وہ گندگي اور غلاظت کھانا ہے۔ جب تک غلاظت اور گندگي نہ کھائے وہ جادوگر نہيں بن سکتا۔ کہتے ہيں مجھے جادو سيکھنے کا بڑا شوق تھا۔ ہماري بھي نوجوان نسل کو سيکھنے کا بڑا شوق ہوتا ہے کہ ٹيلي پيتھي سيکھ ليں، ہپناٹزم سيکھ ليں، فلاں سيکھ ليں۔ يہ ساري جادو کي قسميں ہيں۔ چلو قسمت کا حال معلوم کرنا آجائے، ہاتھ ديکھنا آجائے۔ پامسٹ بن جائيں۔ علم نجوم، علم رمل، علم جفر سيکھ ليں۔ يہ ساري جادو کي قسميں ہيں۔ وہ کہتےہيں کہ ميں نے بڑے چلے لگائے ،بڑے وظيفے کيے، ليکن کسي وظيفے ميں کوئي اثر ہي نہ ہو۔ ايک بڑا ہي کامل استاد مجھے ملا۔ کہنے لگا: نمازيں بھي پڑھتےہو اور جادو بھي سيکھتے ہو، يہ کام نہيں ہوگا۔ ميں نے جادو سيکھنے کے شوق ميں نمازيں چھوڑ ديں۔ قرآن کي تلاوت بھي چھوڑ دي، سارا کچھ چھوڑ ديا ، گندہ رہنے لگا، ميرے جادو ميں اثر ہونا شروع ہوگيا۔ اور لوگ کہتے ہيں کہ جادوگر جنات کو قابو کرليتے ہيں يہ قيد والا بھي کوئي چکر نہيں ہے۔ وہ کہتے ہيں کہ جب جادوگر ايک وظيفہ کرليتا ہے ، وہ جو جنتر منتر اسے بتائے ہوتے ہيں ، شيطان کي جس ميں پوجا ہوتي ہے، اللہ کے ساتھ خالصتاً شرک اور کفر ہوتا ہے۔ وہ کرنے کے بعد شيطان ابليس بڑا راضي ہوتا ہے۔ وہ اپنے چمچوں اور چيلوں کو بھيجتا ہے کہ جاؤ او ر جو يہ بات کہتا ہے اس کي بات مانو۔ وہ اس کے پاس آتے ہيں اور اپنے چھوٹے چھوٹے چيلے اس کے پاس چھوڑ جاتے ہيں۔ان کا آپس ميں معاہدہ ہوتا ہے کہ يہ تم نے کھانا ہے اور يہ نہيں کھانا ۔ اور يہ کرنا ہے اور يہ نہيں کرنا۔ تو اس معاہدے کے تحت وہ جادوگر بھي اور وہ چيلے بھي رہتے ہيں۔ پھر جادوگر جو ان کو کہتا ہے کرنے کےليے وہ کرتے چلے جاتے ہيں۔ اگر جادوگر اس معاہدے کي ذرا سي بھي خلاف ورزي کرے تو يہي جنات جن کے ساتھ اس کا معاہدہ ہوتا ہے ، جس کو يہ اپنے مؤکل کہتا ہے ، اس کي گردن دبا ديتے ہيں۔ وہ کہتا ہے کہ ميرے ساتھ بھي ايک مرتبہ ايسا ہوا ، جنوں نےمجھے منع کيا تھا کہ تونے لہسن نہيں کھانا۔ ايک شادي پہ چلے گئے۔ اکثر تقريبات پر رشتہ داروں کي ميں جاتا، جانا پڑتا تھا۔ ليکن کبھي وہاں سے کچھ کھايا نہيں۔ کيونکہ ہر کھانے ميں لہسن وغيرہ تو ہوتا ہے ۔ ايک جگہ پر دوستوں کے اصرار پر ميں نے ايک لقمہ لےکر منہ ميں ڈالا ۔ ابھي وہ ميرے حلق سے نيچے نہيں اترا تھا کہ جنات نے ميرے اوپر اٹيک کرديا کہ ہم نے تيرے ساتھ معاہدہ کيا تھا کہ تو نے يہ نہيں کھانا۔ کيوں کھا رہا ہے؟ وہ کہنے لگا : ميں نے اور بھي کئي وظيفےکيے ہوئے تھے، کئي الٹے سيدھے جنتر منتر پڑھے ہوئے تھے۔دوسرے مؤکلوں کے ذريعے ميں نے ان سے جان چھڑوائي ۔ يہ جن کو يہ کہتے ہيں کہ ہم نے قيد کيا ہوتا ہے ، مگر حقيقتا قيد نہيں ہوتے۔ يہ کوئي اور ہي سلسلہ ہے۔ خير يہ جادوگروں کا ايک وتيرہ، انداز اور طريقہ کار ہے۔ تو وہ ان جنات سے مدد ليتے ہيں اور اللہ سبحانہ وتعاليٰ نے قرآن مجيد فرقان حميد ميں بھي اس بات کي وضاحت کي ہے۔ اللہ تعاليٰ سورۃ جن ميں فرماتے ہيں:"وَأَنَّهُ كَانَ رِجَالٌ مِّنَ الْإِنسِ يَعُوذُونَ بِرِجَالٍ مِّنَ الْجِنِّ فَزَادُوهُمْ رَهَقاً" [الجن : 6]انسانوں ميں سے کچھ ايسے لوگ ہيں جو جنوں کو کہتے ہيں کہ ہميں اپني پنا ہ ميں لے لو۔ وہ تو جنات انہيں اور زيادہ گمراہ کرتے ہيں۔ يہ انداز اور طريقہ کار ہوتاہے،اپناتے ہيں۔گمراہي کے اندرمبتلاہوتےہيں۔پھر اسي طرح اللہ تعاليٰ فرماتےہيں: "رَبَّنَا اسْتَمْتَعَ بَعْضُنَا بِبَعْضٍ[الأنعام : 128]کہ يا اللہ! ہم ميں سے ہر ايک نے دوسرے سے فائدہ اُٹھايا ،انسان جنوں سے اور جن انسانوں سے فائدہ اٹھاتے ہيں، يہ قرآن مجيد فرقان حميد ميں اللہ سبحانہ وتعاليٰ نے بيان کيا ہے۔ کہ جادو کے زور پر اور جادو کے ذريعے وہ ايسا کچھ کرتے ہيں۔
جادو سے بچاؤ کے ليے احتياطي تدابير
دين اسلام نے اس جادو اور ان جادوگروں سے بچنےکا ايک بہترين حل ديا ہے۔ وہ حل اور طريقہ کا ر يہ ہے کہ سورۃ البقرۃ کي تلاوت کي جائے ، آيت الکرسي کي تلاوت کي جائے ہر نماز کے بعد، اسي طرح ہر نماز کے بعد معوذات پڑھي جائيں۔ رات کو سوتے وقت دونوں ہاتھوں کو جمع کرکے پھونک مار کر آخري تينوں سورتيں پڑھ کر پورے بدن پر پھيريں ، يہ عمل تين بارکريں، دونوں ہتھيلياں پہلے جمع کريں ، ان ميں پھونک ماريں ، پھونک مارنے کےبعد تينوں آخري سورتيں پڑھيں اور سارے بدن پر پھير ليں۔ تيسري بار پھر اسي طرح کريں۔ يہ عمل کل تين مرتبہ کياجائے گا۔ [ صحيح بخاري کتاب فضائل القرآن باب فضل المعوذات (5018) ] اسي طرح صبح شام کے اذکار کريں۔اور نبي کريم ﷺ فرماتے ہيں کہ جو بندہ صبح کو سو مرتبہ پڑھ لے "لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ يُحْيِي وَيُمِيتُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ"[جامع الترمذي ابواب الدعوات باب ما جاء في فضل التسبيح والتکبير والتہليل (3468) ] تو اس بندے پر جادو، جنات اور شياطين کا شام تک کوئي اثر نہيں ہوتا۔
اسي طرح ايک جن نبي کريم ﷺ کے پاس آگ لے کر آيا جلانے کےليے، تو رسول اللہ ﷺ نے يہ دعا پڑھي : " أَعُوذُ بِكَلِمَاتِ اللَّهِ التَّامَّاتِ الَّتِي لَا يُجَاوِزُهُنَّ بَرٌّ وَلَا فَاجِرٌ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ وَذَرَأَ وَبَرَأَ وَمِنْ شَرِّ مَا يَنْزِلُ مِنْ السَّمَاءِ وَمِنْ شَرِّ مَا يَعْرُجُ فِيهَا وَمِنْ شَرِّ مَا ذَرَأَ فِي الْأَرْضِ وَمِنْ شَرِّ مَا يَخْرُجُ مِنْهَا وَمِنْ شَرِّ فِتَنِ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ وَمِنْ شَرِّ كُلِّ طَارِقٍ إِلَّا طَارِقًا يَطْرُقُ بِخَيْرٍ يَا رَحْمَنُ" تو اسکي آگ بجھ گئي ۔ [ مسند احمد 3/419 (15035) , مسند ابي يعلى 12/238]
اسي طرح اور بھي کئي وظائف اور طريقہ کار ہيں ۔وہ قرآن مجيد کي تلاوت کو سن کر بھاگتے ہيں۔يہ جائز اور شرعي طريقہ اور علاج ہے جنات کو بھگانے کےليے ، جادو کو توڑنے کےليے۔ نبي کريم ﷺ پر لبيدبن الاعصم يہودي نے جادوکيا۔ آپﷺ پر جادو کا اثر ہوا۔ کہ آپ کے تخيلات پر اثر پڑگيا۔ آپ کو خيال ہوتا کہ ميں نے کھانا کھا ليا ہے حالانکہ آپ نے نہيں کھايا ہوتا تھا۔ آپ کو خيال ہوتا تھا کہ ميں نے نماز پڑھ لي ہے حالانکہ پڑھي نہيں ہوتي تھي۔ تخيلات ميں اثر ہوگيا۔ تو اللہ سبحانہ وتعاليٰ نے نسخہ بتايا سورۃ الفلق اور سورۃ الناس کا۔سورۃ الفلق اور سورۃ الناس نبي کريمﷺ نے پڑھي تو اللہ تعاليٰ نے جادو ختم کرديا ۔ خواب ميں نظر آگيا کہ جادو کس چيز پر کيا گيا ہے وہ فلاں کنويں کے اندر کھجور کے تنے کےنيچے دبايا ہوا ہے۔ تو جادو کو نکال کر ضائع کرديا۔ جادو کا اثر ختم ہوگيا, يہ طريقہ کار ہے رسول اللہ ﷺ کا ۔[ صحيح البخاري کتاب الطب باب السحر (5763) صحيح مسلم کتاب السلام باب السحر (2189)