• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

جادو کی حقیقت :: جادو سےمتعلق منکرین بالخصوص جماعت المسلمین کے شبہات کا رد ::

رفیق طاھر

رکن مجلس شوریٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 04، 2011
پیغامات
790
ری ایکشن اسکور
3,982
پوائنٹ
323
الحمد للہ رب العالمين والصلاة والسلام على سيد الأنبياء والمرسلين أما بعد ! فأعوذ بالله السميع العليم من الشيطان الرجيم من همزه ونفخه ونفثه

وَاتَّبَعُواْ مَا تَتْلُواْ الشَّيَاطِينُ عَلَى مُلْكِ سُلَيْمَانَ وَمَا كَفَرَ سُلَيْمَانُ وَلَـكِنَّ الشَّيْاطِينَ كَفَرُواْ يُعَلِّمُونَ النَّاسَ السِّحْرَ وَمَا أُنزِلَ عَلَى الْمَلَكَيْنِ بِبَابِلَ هَارُوتَ وَمَارُوتَ وَمَا يُعَلِّمَانِ مِنْ أَحَدٍ حَتَّى يَقُولاَ إِنَّمَا نَحْنُ فِتْنَةٌ فَلاَ تَكْفُرْ فَيَتَعَلَّمُونَ مِنْهُمَا مَا يُفَرِّقُونَ بِهِ بَيْنَ الْمَرْءِ وَزَوْجِهِ وَمَا هُم بِضَآرِّينَ بِهِ مِنْ أَحَدٍ إِلاَّ بِإِذْنِ اللّهِ وَيَتَعَلَّمُونَ مَا يَضُرُّهُمْ وَلاَ يَنفَعُهُمْ وَلَقَدْ عَلِمُواْ لَمَنِ اشْتَرَاهُ مَا لَهُ فِي الآخِرَةِ مِنْ خَلاَقٍ وَلَبِئْسَ مَا شَرَوْاْ بِهِ أَنفُسَهُمْ لَوْ كَانُواْ يَعْلَمُونَ [البقرة : 102]
اللہ رب العالمين نے قرآن مجيد فرقان حميد ميں جابجا جادو کي حقيقت کو کھول کھول کر بيان فرمايا۔ اور قرآن مجيد فرقان حميد کے مطالعہ سے يہ بات واضح نظر آتي ہے کہ جادو ايک ايسي چيز ہے جس کے ذريعے جادوگر کسي قدر انسانوں کو نفع يا نقصان پہنچا سکتا ہے۔ اور جادوگر کا يہ نفع يا نقصان پہنچانا اللہ تعاليٰ کے اذن کے ساتھ مشروط ہے۔ اللہ تعاليٰ کي مشيت، اللہ تعاليٰ کا اذن اور اجازت ہوگي تو جادوگر جادو کے ذريعے نقصان پہنچا سکے گا۔ جيسا کہ ماتحت الاسباب بھي کوئي شخص اللہ تعاليٰ کے اذن او ر اجازت کے بغير کسي کو کوئي فائدہ يا نقصان نہيں پہنچا سکتا۔ نبي کريم ﷺ نے معاذ بن جبل رضي اللہ عنہ کو فرمايا:
وَاعْلَمْ أَنَّ الْأُمَّةَ لَوْ اجْتَمَعَتْ عَلَى أَنْ يَنْفَعُوكَ بِشَيْءٍ لَمْ يَنْفَعُوكَ إِلَّا بِشَيْءٍ قَدْ كَتَبَهُ اللَّهُ لَكَ وَلَوْ اجْتَمَعُوا عَلَى أَنْ يَضُرُّوكَ بِشَيْءٍ لَمْ يَضُرُّوكَ إِلَّا بِشَيْءٍ قَدْ كَتَبَهُ اللَّهُ عَلَيْكَ [ جامع الترمذي أبواب صفة القيامة والرقائق والورع حـ 2516]
اے معاذ! اگر امت ساري کي ساري تجھے نفع پہنچانے کےليے جمع ہوجائے تو جو اللہ تعاليٰ نے تيرے مقدر ميں لکھا ہے اس کے علاوہ اور کوئي نفع يہ تجھے نہيں پہنچا سکتے۔ اور اگر يہ سارے کے سارے اکھٹے ہوجائيں کہ تجھے نقصان پہنچاديں تو تجھے کچھ بھي نقصان نہيں پہنچا سکيں گے مگر جو اللہ سبحانہ وتعاليٰ نے تيرےمقدر ميں لکھ ديا ہے۔
اللہ سبحانہ وتعاليٰ نے قرآن مجيد فرقان حميد ميں ارشاد فرمايا ہے:وَمَا تَشَاؤُونَ إِلَّا أَن يَشَاءَ اللَه (الإنسان)
تمہاري چاہت اللہ سبحانہ وتعاليٰ کي چاہت کے اندر،تمہاري چاہت اللہ سبحانہ وتعاليٰ کي چاہت کے تحت اور اس کي منشاء ومرضي کے تابع ہے۔اور پھر جادو کے بارے ميں بھي اللہ تعاليٰ نے بڑے تفصيلي طور پر اس بات کو واضح کي اور بيان فرمايا ہے۔اللہ تعاليٰ نے سورۃ بقرہ کي اس آيت ميں جو ميں نے آپ کے سامنے ابتدأً تلاوت کي ہے، اللہ سبحانہ وتعاليٰ نے ارشاد فرمايا ہے:
"وَاتَّبَعُواْ مَا تَتْلُواْ الشَّيَاطِينُ عَلَى مُلْكِ سُلَيْمَانَ ؎" لوگ سليمان علیہ السلام کي باتوں کو چھوڑ کر ان کي باتوں کے پيچھے چل پڑے جو سليمان علیہ السلام کي دورحکومت ميں پڑھي جاتي تھيں۔جو جادو سيکھا سکھايا جاتا تھايہ اس جادو کے پيچھے لگ گئے۔"
وَمَا كَفَرَ سُلَيْمَانُ وَلَـكِنَّ الشَّيْاطِينَ كَفَرُواْ" سليمان علیہ السلام نے کفر نہيں کيا ۔جادو سيکھنا، جادو سکھانا، جادو کرنا، جادوکرانا کفر ہے۔اللہ تعاليٰ نے اس کو کفر قرارديا ہے اور فرمايا ہے کہ سليمان علیہ السلام کے بارے ميں لوگ آج کے دور ميں، ہمارے اس دور ميں بھي يہ عقيدہ اور نظريہ رکھتے ہيں کہ سليمان علیہ السلام جادو گروں کے بڑے ہيں حالانکہ ايسي بات نہيں ہے فرمايا: "وَمَا كَفَرَ سُلَيْمَانُ" سليمان علیہ السلام نے ايسا کوئي کفر نہيں کيا۔ " وَلَكِنَّ الشَّيْاطِينَ كَفَرُواْ" ليکن شيطانوں نے کفر کيا۔وہ کفر کيا تھا؟ " يُعَلِّمُونَ النَّاسَ السِّحْرَ" لوگوں کو جادو سکھا تے تھے۔ پھر لوگوں کا يہ بھي عقيدہ تھا کہ اللہ تعاليٰ نے جادو نازل کيا ہے۔ جادو اللہ تعاليٰ کي طرف سے نازل شدہ ہے۔ اللہ نے اس کي بھي نفي فرمادي ۔ الہ تعاليٰ نے فرمايا: "وَمَا أُنزِلَ عَلَى الْمَلَكَيْنِ بِبَابِلَ هَارُوتَ وَمَارُوتَ" بابل شہر ميں ہاروت اور ماروت پر کچھ بھي نازل نہيں کيا گيا۔ شياطين کفر کرتے تھے، سليمان علیہ السلام نے کفر نہيں کيا۔يہ شياطين لوگوں کو جادو سکھا تے تھے۔اور "وَمَا يُعَلِّمَانِ مِنْ أَحَدٍ حَتَّى يَقُولاَ" ان دونوں ملکين ، دونوں فرشتوں، ہاروت اور ماروت کو جادو آتا تھا۔ شياطين سے انہوں نے جادو سيکھا۔لوگ ان فرشتوں سے جادو سيکھنے لگ گئے۔ اور لوگ جاتے جادو سيکھنے کےليے تو وہ کہتے: "إِنَّمَا نَحْنُ فِتْنَةٌ " ہم تو مبتلائے آزمائش ہوچکے ہيں ، "فَلاَ تَكْفُرْ" تو کفر نہ کر۔ليکن اس سب کے باوجود، تنبيہ ، نصيحت اور وعيد کے باوجود۔" فَيَتَعَلَّمُونَ مِنْهُمَا مَا يُفَرِّقُونَ بِهِ بَيْنَ الْمَرْءِ وَزَوْجِهِ" وہ ان دونوں سے کچھ ايسا کلام اور ايسا جادو سيکھتے کہ جس کے ذريعے وہ آدمي اور اس کي بيوي کے درميان جدائي پيدا کرديتے۔ اور اللہ تعاليٰ فرماتے ہيں: "وَلَقَدْ عَلِمُواْ لَمَنِ اشْتَرَاهُ مَا لَهُ فِي الآخِرَةِ مِنْ خَلاَقٍ" ان کو پتہ تھا کہ جو بھي يہ جادو سيکھے گا آخرت ميں اس کا کوئي حصہ نہيں۔ يعني آخرت ميں اس کےليے نقصان ہي نقصان، عذاب ہي عذاب ہے۔ اور وہ ان سے ايسا کچھ سيکھتے کہ : " مَا يَضُرُّهُمْ وَلاَ يَنفَعُهُمْ" جو ان کو نقصان ديتا تھا ، نفع نہيں پہنچاتا تھا۔" وَلَبِئْسَ مَا شَرَوْاْ بِهِ أَنفُسَهُمْ لَوْ كَانُواْ يَعْلَمُونَ [البقرة : 102]" کاش کہ وہ ہوش کے ناخن ليتے ، وہ سمجھ ليتے ، جان ليتےکہ جس چيز کے بدلے وہ بيچ رہے ہيں اپني زندگي کو ، اور اپني آخرت کو داؤ پر لگا رہے ہيں وہ چيز بہت بري ہے۔
اس آيت سے ايک تو يہ پتہ چلا کہ جادو کوئي چيز ہے۔ اللہ تعاليٰ نے لفظ "سحر"بولا ہے۔ جادو کے وجود کو ثابت کيا ہے۔ کہ جادو کا وجود ہے۔ لفظ "سحر" کا معني، لفظ جادو کا معني مختلف لوگ مختلف کرتے ہيں۔ چلو جو بھي معني جادو کا کرلو۔ ليکن بہرحال نفس جادو کوتو ماننا پڑے گا۔ پہلے جادو کو مانو گے تو کہو گے ناں کہ جادو کا مطلب شعبدہ بازي ہے، جادو سے مراد فلاں چيز ہے، جادو سے مراد فلاں چيز ہے، جس طرح آج کل کچھ گمراہ لوگ ايسا کرتے ہيں۔ ليکن بہرحال نفس جادو کو، نفس سحر کو ، جادو کے وجود کو مانے بغير چارہ نہيں۔ وگرنہ اللہ تعاليٰ کي ان آيات بينات کا کفر لازم آتا ہے۔ اللہ تعاليٰ فرماتے ہيں کہ وہ سحر سيکھتے اور سکھاتے تھے اور جادو تھي کيا چيز؟ آج کچھ لوگ سمجھتے ہيں کہ جادو شعبدہ بازي ہے۔ اللہ تعاليٰ نے اس کي بھي وضاحت کردي کہ جادو ايسي چيز تھي کہ "مَا يُفَرِّقُونَ بِهِ بَيْنَ الْمَرْءِ وَزَوْجِهِ"جس کے ذريعے وہ آدمي اور اس کي بيوي کے درميان جدائي پيدا کرديتے تھے۔ جادو کچھ ايسي چيز ہے کہ جس کي بنا پر آدمي اور اس کي بيوي کے درميان جدائي پيدا ہوجاتي ہے۔ آدمي کا دماغ خراب ہوجاتا ہے وہ بيوي کو طلاق دے بيٹھتا ہے۔ يابيوي خاوند سے لڑنا شروع کرديتي ہے۔ ان کے حالات بگڑ جاتے ہيں۔ جادو کچھ ايسي چيز ہے۔ "مَا يُفَرِّقُونَ بِهِ بَيْنَ الْمَرْءِ وَزَوْجِهِ" جس کے ذريعے وہ لوگ آدمي اور اس کي بيوي کے درميان جدائي اور تفريق ڈال ديتے تھے۔ تو اللہ تعاليٰ کے اس بيان اور وضاحت سے يہ بھي پتہ چل گيا کہ جادو شعبدہ بازي نہيں ۔ مياں بيوي اکھٹے مل کر جائيں دونوں شعبدہ ديکھنے کےليے، تو پھر کيا شعبدہ ديکھ کر وہ آپس ميں لڑنے لگيں گے؟ يقيناً ايسا نہيں ہے۔ جادو کوئي ايسي چيز ہے جس کے ذريعے دلوں ميں اختلاف پيد ا ہوجاتا ہے۔ دماغ خراب ہوجاتا ہے۔ يہ جادو کي حقيقت اللہ سبحانہ وتعاليٰ نے قرآن مجيد فرقان حميد ميں بيان فرمادي ہے۔ اب جادو گر جادو کرنے کےليے کيا کرتا ہے؟ ايک بزرگ بشيراحمد صاحب انہوں نے جادو سيکھا۔ جادو کرتے رہے ايک طويل عرصہ تک ، پھر اللہ نے انہيں توفيق دي، توبہ تائب ہوئے۔ توبہ تائب ہونے کے بعد انہوں نے اپني ساري سرگزشت سنائي اور بيان کي۔ اور بھي کئي ايک لوگوں کے واقعات ہيں۔ جو جادو گر تھے ، جادو کرتے تھے۔ توبہ تائب ہونے کے بعد انہوں نے بيان کيا کہ وہ کيا کرتے تھے۔ مختصر سي بات ہے ، اللہ تعاليٰ نے فرماديا ہے کہ جادو سيکھنا، سکھانا، کرنا، کرانا کفر ہے۔ تو اس سے بندہ کو يہ سمجھ آ ہي جاتا ہے کہ جادو کوئي کفريہ کام ہے۔ اور يہ کفر ہي لوگ کرتے ہيں۔ آپ ديکھيں گے کہ وہ لوگ جو تعويذ لکھتےہيں ، تعويذوں کے دائيں بائيں جانب، فرعون، نمرود، ہامان، قارون اور شداد کا نام لکھا ہوتا ہے۔ بہشتي زيور ميں اشرف علي تھانوي اور کئي مقامات پر احمد رضا خان بريلوي نے بھي وہ کچھ تعويذات لکھے ہيں۔ نمبر لکھ لکھ کے ، وہاں بھي آپ کو ان کے نام مل جائيں گے۔ غير اللہ سے، ابليس سے بھي مدد مانگتے ہيں۔ تعويذ لکھتے ہيں ابليس کا نام بھي لکھا ہوگا۔ غير اللہ سے مدد مانگنا، شرک کرنا، کفر کرنا اور خالصتاً شيطان کي پوجا کرنا يہ جادو کےليے ضروري ہے۔ اور بشير صاحب کہتےہيں کہ جادوگر بننے کےليے پہلا کام جو کرناپڑتا ہے وہ گندگي اور غلاظت کھانا ہے۔ جب تک غلاظت اور گندگي نہ کھائے وہ جادوگر نہيں بن سکتا۔ کہتے ہيں مجھے جادو سيکھنے کا بڑا شوق تھا۔ ہماري بھي نوجوان نسل کو سيکھنے کا بڑا شوق ہوتا ہے کہ ٹيلي پيتھي سيکھ ليں، ہپناٹزم سيکھ ليں، فلاں سيکھ ليں۔ يہ ساري جادو کي قسميں ہيں۔ چلو قسمت کا حال معلوم کرنا آجائے، ہاتھ ديکھنا آجائے۔ پامسٹ بن جائيں۔ علم نجوم، علم رمل، علم جفر سيکھ ليں۔ يہ ساري جادو کي قسميں ہيں۔ وہ کہتےہيں کہ ميں نے بڑے چلے لگائے ،بڑے وظيفے کيے، ليکن کسي وظيفے ميں کوئي اثر ہي نہ ہو۔ ايک بڑا ہي کامل استاد مجھے ملا۔ کہنے لگا: نمازيں بھي پڑھتےہو اور جادو بھي سيکھتے ہو، يہ کام نہيں ہوگا۔ ميں نے جادو سيکھنے کے شوق ميں نمازيں چھوڑ ديں۔ قرآن کي تلاوت بھي چھوڑ دي، سارا کچھ چھوڑ ديا ، گندہ رہنے لگا، ميرے جادو ميں اثر ہونا شروع ہوگيا۔ اور لوگ کہتے ہيں کہ جادوگر جنات کو قابو کرليتے ہيں يہ قيد والا بھي کوئي چکر نہيں ہے۔ وہ کہتے ہيں کہ جب جادوگر ايک وظيفہ کرليتا ہے ، وہ جو جنتر منتر اسے بتائے ہوتے ہيں ، شيطان کي جس ميں پوجا ہوتي ہے، اللہ کے ساتھ خالصتاً شرک اور کفر ہوتا ہے۔ وہ کرنے کے بعد شيطان ابليس بڑا راضي ہوتا ہے۔ وہ اپنے چمچوں اور چيلوں کو بھيجتا ہے کہ جاؤ او ر جو يہ بات کہتا ہے اس کي بات مانو۔ وہ اس کے پاس آتے ہيں اور اپنے چھوٹے چھوٹے چيلے اس کے پاس چھوڑ جاتے ہيں۔ان کا آپس ميں معاہدہ ہوتا ہے کہ يہ تم نے کھانا ہے اور يہ نہيں کھانا ۔ اور يہ کرنا ہے اور يہ نہيں کرنا۔ تو اس معاہدے کے تحت وہ جادوگر بھي اور وہ چيلے بھي رہتے ہيں۔ پھر جادوگر جو ان کو کہتا ہے کرنے کےليے وہ کرتے چلے جاتے ہيں۔ اگر جادوگر اس معاہدے کي ذرا سي بھي خلاف ورزي کرے تو يہي جنات جن کے ساتھ اس کا معاہدہ ہوتا ہے ، جس کو يہ اپنے مؤکل کہتا ہے ، اس کي گردن دبا ديتے ہيں۔ وہ کہتا ہے کہ ميرے ساتھ بھي ايک مرتبہ ايسا ہوا ، جنوں نےمجھے منع کيا تھا کہ تونے لہسن نہيں کھانا۔ ايک شادي پہ چلے گئے۔ اکثر تقريبات پر رشتہ داروں کي ميں جاتا، جانا پڑتا تھا۔ ليکن کبھي وہاں سے کچھ کھايا نہيں۔ کيونکہ ہر کھانے ميں لہسن وغيرہ تو ہوتا ہے ۔ ايک جگہ پر دوستوں کے اصرار پر ميں نے ايک لقمہ لےکر منہ ميں ڈالا ۔ ابھي وہ ميرے حلق سے نيچے نہيں اترا تھا کہ جنات نے ميرے اوپر اٹيک کرديا کہ ہم نے تيرے ساتھ معاہدہ کيا تھا کہ تو نے يہ نہيں کھانا۔ کيوں کھا رہا ہے؟ وہ کہنے لگا : ميں نے اور بھي کئي وظيفےکيے ہوئے تھے، کئي الٹے سيدھے جنتر منتر پڑھے ہوئے تھے۔دوسرے مؤکلوں کے ذريعے ميں نے ان سے جان چھڑوائي ۔ يہ جن کو يہ کہتے ہيں کہ ہم نے قيد کيا ہوتا ہے ، مگر حقيقتا قيد نہيں ہوتے۔ يہ کوئي اور ہي سلسلہ ہے۔ خير يہ جادوگروں کا ايک وتيرہ، انداز اور طريقہ کار ہے۔ تو وہ ان جنات سے مدد ليتے ہيں اور اللہ سبحانہ وتعاليٰ نے قرآن مجيد فرقان حميد ميں بھي اس بات کي وضاحت کي ہے۔ اللہ تعاليٰ سورۃ جن ميں فرماتے ہيں:"وَأَنَّهُ كَانَ رِجَالٌ مِّنَ الْإِنسِ يَعُوذُونَ بِرِجَالٍ مِّنَ الْجِنِّ فَزَادُوهُمْ رَهَقاً" [الجن : 6]انسانوں ميں سے کچھ ايسے لوگ ہيں جو جنوں کو کہتے ہيں کہ ہميں اپني پنا ہ ميں لے لو۔ وہ تو جنات انہيں اور زيادہ گمراہ کرتے ہيں۔ يہ انداز اور طريقہ کار ہوتاہے،اپناتے ہيں۔گمراہي کے اندرمبتلاہوتےہيں۔پھر اسي طرح اللہ تعاليٰ فرماتےہيں: "رَبَّنَا اسْتَمْتَعَ بَعْضُنَا بِبَعْضٍ[الأنعام : 128]کہ يا اللہ! ہم ميں سے ہر ايک نے دوسرے سے فائدہ اُٹھايا ،انسان جنوں سے اور جن انسانوں سے فائدہ اٹھاتے ہيں، يہ قرآن مجيد فرقان حميد ميں اللہ سبحانہ وتعاليٰ نے بيان کيا ہے۔ کہ جادو کے زور پر اور جادو کے ذريعے وہ ايسا کچھ کرتے ہيں۔

جادو سے بچاؤ کے ليے احتياطي تدابير

دين اسلام نے اس جادو اور ان جادوگروں سے بچنےکا ايک بہترين حل ديا ہے۔ وہ حل اور طريقہ کا ر يہ ہے کہ سورۃ البقرۃ کي تلاوت کي جائے ، آيت الکرسي کي تلاوت کي جائے ہر نماز کے بعد، اسي طرح ہر نماز کے بعد معوذات پڑھي جائيں۔ رات کو سوتے وقت دونوں ہاتھوں کو جمع کرکے پھونک مار کر آخري تينوں سورتيں پڑھ کر پورے بدن پر پھيريں ، يہ عمل تين بارکريں، دونوں ہتھيلياں پہلے جمع کريں ، ان ميں پھونک ماريں ، پھونک مارنے کےبعد تينوں آخري سورتيں پڑھيں اور سارے بدن پر پھير ليں۔ تيسري بار پھر اسي طرح کريں۔ يہ عمل کل تين مرتبہ کياجائے گا۔ [ صحيح بخاري کتاب فضائل القرآن باب فضل المعوذات (5018) ] اسي طرح صبح شام کے اذکار کريں۔اور نبي کريم ﷺ فرماتے ہيں کہ جو بندہ صبح کو سو مرتبہ پڑھ لے "لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ يُحْيِي وَيُمِيتُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ"[جامع الترمذي ابواب الدعوات باب ما جاء في فضل التسبيح والتکبير والتہليل (3468) ] تو اس بندے پر جادو، جنات اور شياطين کا شام تک کوئي اثر نہيں ہوتا۔

اسي طرح ايک جن نبي کريم ﷺ کے پاس آگ لے کر آيا جلانے کےليے، تو رسول اللہ ﷺ نے يہ دعا پڑھي : " أَعُوذُ بِكَلِمَاتِ اللَّهِ التَّامَّاتِ الَّتِي لَا يُجَاوِزُهُنَّ بَرٌّ وَلَا فَاجِرٌ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ وَذَرَأَ وَبَرَأَ وَمِنْ شَرِّ مَا يَنْزِلُ مِنْ السَّمَاءِ وَمِنْ شَرِّ مَا يَعْرُجُ فِيهَا وَمِنْ شَرِّ مَا ذَرَأَ فِي الْأَرْضِ وَمِنْ شَرِّ مَا يَخْرُجُ مِنْهَا وَمِنْ شَرِّ فِتَنِ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ وَمِنْ شَرِّ كُلِّ طَارِقٍ إِلَّا طَارِقًا يَطْرُقُ بِخَيْرٍ يَا رَحْمَنُ" تو اسکي آگ بجھ گئي ۔ [ مسند احمد 3/419 (15035) , مسند ابي يعلى 12/238]

اسي طرح اور بھي کئي وظائف اور طريقہ کار ہيں ۔وہ قرآن مجيد کي تلاوت کو سن کر بھاگتے ہيں۔يہ جائز اور شرعي طريقہ اور علاج ہے جنات کو بھگانے کےليے ، جادو کو توڑنے کےليے۔ نبي کريم ﷺ پر لبيدبن الاعصم يہودي نے جادوکيا۔ آپﷺ پر جادو کا اثر ہوا۔ کہ آپ کے تخيلات پر اثر پڑگيا۔ آپ کو خيال ہوتا کہ ميں نے کھانا کھا ليا ہے حالانکہ آپ نے نہيں کھايا ہوتا تھا۔ آپ کو خيال ہوتا تھا کہ ميں نے نماز پڑھ لي ہے حالانکہ پڑھي نہيں ہوتي تھي۔ تخيلات ميں اثر ہوگيا۔ تو اللہ سبحانہ وتعاليٰ نے نسخہ بتايا سورۃ الفلق اور سورۃ الناس کا۔سورۃ الفلق اور سورۃ الناس نبي کريمﷺ نے پڑھي تو اللہ تعاليٰ نے جادو ختم کرديا ۔ خواب ميں نظر آگيا کہ جادو کس چيز پر کيا گيا ہے وہ فلاں کنويں کے اندر کھجور کے تنے کےنيچے دبايا ہوا ہے۔ تو جادو کو نکال کر ضائع کرديا۔ جادو کا اثر ختم ہوگيا, يہ طريقہ کار ہے رسول اللہ ﷺ کا ۔[ صحيح البخاري کتاب الطب باب السحر (5763) صحيح مسلم کتاب السلام باب السحر (2189)
 

رفیق طاھر

رکن مجلس شوریٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 04، 2011
پیغامات
790
ری ایکشن اسکور
3,982
پوائنٹ
323
صحيح احاديث پر منکرين حديث کااعتراض اور اسکا جواب

اس پر کچھ لوگ اعتراض کرتے ہيں کہ اللہ سبحانہ وتعاليٰ نے قرآن مجيد فرقان حميد ميں فرمايا ہے:إِنَّ عِبَادِي لَيْسَ لَكَ عَلَيْهِمْ سُلْطَانٌ[الحجر : 42] کہ اے شيطان ! ميرے بندوں پر تيرا کوئي سلطان ، کوئي حکومت ، کوئي سلطنت، کوئي زور اور بس نہيں ہے۔ تو نبي کريم ﷺ اللہ تعاليٰ کے سب بندوں سے مقرب بندے ہيں تو رسول اللہ ﷺ پر جادو کا اثر کہاں سےہوگيا۔ يہ اعتراض کيا جاتا ہے۔ لہٰذا اس قاعدے اور اصول کے نتيجے ميں صحيح بخاري اور صحيح مسلم کي ان روايات کا انکار کرديتے ہيں۔ جورسول اللہ ﷺ پر جادو ہونے کے متعلقہ ہيں۔ تو تھوڑي سي بات کي پہلے ميں وضاحت کرچکا ہوں اور آپ سن چکے ہيں۔ کہ نبي کريم ﷺ کے تخيلات پر جادو کا اثر ہوا۔ وہ سمجھتے کہ ميں يہ کام کرچکا ہوں حالانکہ آپ نے وہ کام نہيں کيا ہوتا تھا ۔ نبي کےتخيلات پر جادو کا اثر ہوجانا قرآن سے ثابت ہے۔ فرعو ن کے جادوگروں نے اپني رسياں پھينکيں فَإِذَا حِبَالُهُمْ وَعِصِيُّهُمْ يُخَيَّلُ إِلَيْهِ مِن سِحْرِهِمْ أَنَّهَا تَسْعَى طه: 66] ان کي رسياں اور ان کي چھوٹي چھوٹي لاٹھياں جو جادوگروں نے پھينکي تھيں"يُخَيَّلُ إِلَيْهِ مِن سِحْرِهِمْ"موسيٰ کو ان کے جادو کي وجہ سے يہ تخيل ہونے "أَنَّهَا تَسْعَى" کہ وہ دوڑ رہي ہيں۔سعي کہتے ہيں تيزي کے ساتھ چلنے کو۔ وہ تيزي کے ساتھ آگے کو بڑھتي ہوئيں، چلتي ہوئيں محسوس ہوئيں۔ تو معلوم ہوا کہ نبي کے تخيلات پر جادو اثر کرجاتا ہے۔ باقي رہي يہ بات کہ اللہ تعاليٰ کا وعدہ ہے کہ بندوں پر شيطان کي سلطان نہيں ، اس مسئلہ کوبھي سمجھ ليں ذرا۔ اللہ تعاليٰ نے يہ کہا ہے کہ :إِنَّ عِبَادِي لَيْسَ لَكَ عَلَيْهِمْ سُلْطَانٌ [الحجر : 42] جو ميرے بندے ہيں ان پر تيرا سلطان نہيں۔ سلطان کہتے ہيں حکومت کو ، سلطنت کو ، پورا کنٹرول ہونا۔ تو يہ کام نہيں ہوسکتا۔ ہاں شيطان کي طرف سےتھوڑا سا اثر بندوں پر ہوجاتا ہے۔ کيونکہ وہ اللہ تعاليٰ نے قرآن مجيد ميں کہا ہے۔ دونوں باتوں ميں فرق ہے۔ ايک ہے تھوڑا سا اثر ہونا۔ اور ايک ہے پورے کا پورا شيطان کے نرغے ميں آجانا۔ دونوں باتوں ميں فرق ہے۔ اگر ان دونوں باتوں کا فرق سمجھ آجائے تو پتہ چل جاتا ہے کہ ان دونوں باتوں ميں اختلاف نہيں ہے۔ نہ اللہ کے قرآن کي آيات ميں او رنہ قرآن اور حديث ميں۔ کيونکہ اللہ سبحانہ وتعاليٰ فرمارہے ہيں کہ جو ميرے بندے ہيں:إِذَا مَسَّهُمْ طَائِفٌ مِّنَ الشَّيْطَانِ تَذَكَّرُواْ[الأعراف : 201] جب شيطان کي طرف سے ان کو کچھ بہلاو ا، پھسلاوا ہوتا ہے ، شيطان کي طر ف سے کوئي تھوڑا بہت اثر ہوجاتا ہے تو وہ نصيحت حاصل کرتے ہيں۔فَإِذَا هُم مُّبْصِرُونَ[الأعراف : 201] اللہ تعاليٰ انہيں صاحب ِ بصيرت بنا ديتا ہے۔وہ شيطان کے نرغے سے نکل آتے ہيں۔ يعني ان پر شيطان کا تھوڑا بہت اثر ہوجاتا ہے ، اللہ کے بندے وہ ہين کہ جب شيطان کا اثر ہوجائے ، فوراً نصيحت پکڑتے ہيں۔خود نبي کريمﷺ کو اللہ تعاليٰ نے خاص خطاب کرکے فرمايا ہے:"وإذَا رَأَيْتَ الَّذِينَ يَخُوضُونَ فِي آيَاتِنَا فَأَعْرِضْ عَنْهُمْ"جب تو ان لوگوں کو ديکھے جو ہماري آيات ميں خوض ، نکتہ چينياں کرتے ہيں ، آپ ان سے اعراض کيجئے۔"وَإِمَّا يُنسِيَنَّكَ الشَّيْطَانُ"يہ قرآن ہے ، وہ کہتے ہيں کہ يہ حديث قرآن کے خلاف ہے لہٰذا ختم، اب وہ اس آيت کا کياکريں گے؟ يہاں بھي کچھ سوچ ليں ، سمجھ ليں ذرا۔ اللہ تعاليٰ فرمارہے ہيں کہ : "وَإِمَّا يُنسِيَنَّكَ الشَّيْطَانُ"اگر تجھے شيطان بھلا دے"فَلاَ تَقْعُدْ بَعْدَ الذِّكْرَى"ياد آنے کے بعد اس ظالم قوم کے پاس آپ نے نہيں بيٹھنا۔ تو معلوم ہوا کہ شيطان نبي کريم ﷺ کو بھلا سکتا ہے۔ تولبيد بن الاعصم يہودي نے جو جادو کيا تھا وہ کيا تھا؟ کہ آپ کام کرليتے ، بھول جاتے۔کہ ميں نے يہ کام نہيں کيا۔ اور آپ نے کام نہيں کيا ہوتا اور آپ بھول جاتے کہ شايد يہ کام ميں نے کرليا ہے۔ تو يہ بات تو اللہ نے قرآن ميں بھي کہہ دي ہے۔"وَإِمَّا يُنسِيَنَّكَ الشَّيْطَانُ"سے دو باتيں ثابت ہوگئيں۔ نمبر ايک: شيطان نبي کريم ﷺ کو بھلوا سکتا ہے۔ نمبردو: نبي کريم ﷺ بھول سکتے ہيں۔ دونوں باتيں قرآن مجيد فرقان حميد سے ثابت ہورہي ہيں۔ تو لہٰذا عبادا للہ پر ، انبياء کرام پر، صلحائے کرام پر، اہل ايمان وتقويٰ پر شيطان کا تھوڑا بہت اثر ہوجانا قرآن مجيد فرقان حميد سے ثابت ہے۔ اور جادو بھي شيطاني عمل ہے تو جادو کا بھي تھوڑا سا اثر ہوجانا قرآن مجيد سے ثابت ہےکہ عباداللہ پر ، انبيائے کرام، صلوات اللہ عليہم اجمعين پر يہ اثر ہوسکتا ہے۔ جب انبياء پر ہوسکتا ہے توديگر اہل ايمان پر کيوں نہيں؟ پھر ، جادو کا يہ اثر اہل ايمان پر اس انداز ميں نہيں ہوتا جس طرح اہل کفر پر ہوتا ہے۔ان کے اوپر تو شيطان کا پورا پورا بس اور داؤ چل جاتا ہے۔ اور وہ سنبھل ہي نہيں پاتے۔ اہل ايمان کے بارے ميں اللہ نے صفت بيان کي ہے کہ إِذَا مَسَّهُمْ طَائِفٌ مِّنَ الشَّيْطَانِ تَذَكَّرُواْ[الأعراف : 201]شيطان کي طرف سے جب کبھي بھي ان کو چوکا لگتا ہے تو وہ فورا نصيحت حاصل کرليتے ہيں۔ کہ ہم سے کوئي غلطي ہوگئي ہے ، کوئي ورد ، وظيفہ رہ گيا ہے۔ کوئي سستي کوتاہي ہوگئي ہے۔ فاذا ھم مبصرون۔ پھر وہ صاحب بصيرت بن جاتے ہيں۔ شيطان کا وار خالي چلا جاتا ہے۔ يہي وظيفہ لاالہ الا اللہ وحدہ لاشريک لہ ، لہ الملک ولہ ولحمد وھو علي کل شيئ قدير۔ سعوديہ کے ايک عالم ہيں انہوں نے ايک کتاب بھي لکھي ہےاسي جادو اور جنات کے حوالے سے۔ نام ان کا في الحال ذہن سے نکل گيا ہے۔ وہ کہتے ہيں ميں ايک بچي پر دم کررہا تھا اس کے اندر شيطان اور جن تھا۔ وہ بولنے لگا۔ خير! بحث وتکرار ہوئي اس نے کہا ميں اس سے نکل کر تمہارے اندر داخل ہوتا ہوں۔ ميں نے کہا: ٹھيک ہے ، آجاؤ۔ ہمت ہے تو آؤ۔ بچي کو تھوڑي دير سکون رہا پھر تھوڑي دير بعد بچي تڑپنے لگ گئي۔ پھر اس کو بلوايا تو کہنے لگا کہ چونکہ آپ نے صبح کے وقت يہي وظيفہ کيا ہے لہٰذا ميں آپ کے اندر داخل نہيں ہوسکتا۔ نبي کريم ﷺ کے فرمان کي سچائي بھي متحقق ہوگئي، ثابت ہوگئي کہ جو شخص صبح سو بار يہ پڑھ لے وہ جنوں اور شيطانوں سے محفوظ رہتا ہے۔

جادو کا علاج بالغذا

نبي کريم ﷺ فرماتے ہيں: اگر کوئي شخص عجوہ کھجوريں سات عدد نہار منہ کھالے تو اس دن زہر اور جادو اس بندے پر اثر نہيں کرتا صحيح کتاب الأطعمۃ العجو۔ معلوم ہوا کہ ميڈيکلي ، طبي طور پر بھي جادو کا علاج ہوسکتا ہے۔ طبي طور پھر بھي جادو کا علاج ہوتا ہے اور قرآن مجيد کي تلاوت کے ساتھ بھي جادو کا علاج ہوتا ہے۔ تو جو جائز اور مشروع طريقہ کار ہے جادو کو کاٹنے اور توڑنے کا ہ اختيار کيا جائے۔

غير مشروع طريقہائے علاج کي ہلاکت خيزياں

آج کل بڑے، کالے،پيلے، چٹے، نيلے پھرتے ہيں، اپنے آپ کو عامل کہتے ہيں۔ سنياسي باوے، بنگالہ ديش کے جنگلوں ميں چلہ کاٹنے والے اور چاليس چاليس سال تک قبروں ميں رہنے والے اور پتہ نہيں کيا کياکرتے رہتے ہيں۔ نبي کريم ﷺ کا فرمان سنن ابي داؤد کے اندر موجود ہے کہ جو شخص ان کے پاس جاتا ہے اور ان کي باتوں کي تصديق کرديتا ہے فقد کفر بما نزل علي محمدﷺ اس نے محمد ﷺ پر نازل شدہ شريعت کا انکار کرديا ہے۔ [کتاب الطب باب في الکاہن (3904)] اسي طرح صحيح مسلم ميں يہ روايت آتي ہے کہ جو شخص ان کے پاس چلا گيا، جادوگر کے پاس، نجومي کے پاس، کاہن کے پاس، پامسٹ کے پاس، صرف چلا گيا۔ پچھلي حديث ميں کيا تھا کہ اس کي بات کي تصديق کردي۔ اس حديث ميں کيا ہے کہ صرف چلا گيا ، اور اس سے کچھ پوچھ ليا"لم تقبل لہ صلاۃاربعين يوما"[کتاب السلام باب تحريم الکہانۃ واتيان الکہان(2230) چاليس روز تک اس کي نماز قبول نہيں ہوگي۔ کيونکہ يہ شيطان کا بہت بڑا جال ہے۔ جوجائے گا،پھنس جائے گا۔

جادو گروں کا طريقہ واردات

رسول اللہ ﷺ فرماتے ہيں: ہر بندےکےساتھ ايک شيطان ہوتا ہے۔صحيح مسلم کتاب صفۃ القيامۃ والجنۃ والنارباب تحريش الشيطان وبعثه سراياه لفتنة الناس(2814) وہ ساري زندگي اس کے ساتھ رہتا ہے۔ تو جو بندہ ساري زندگي چوبيس گھنٹے آپ کے ساتھ گزارے وہ آپ کے سارے حالات وعادات کو پہچانتا ہوگا۔ جو جادوگر کے پاس جاتا ہے جادو کروانے والا۔ جادوگر اس کو پہلے ہي بتاديتا ہے کہ تو فلاں جگہ سے آيا ہے ، فلاں کام کےليے آيا ہے۔ وہ کہتا ہے کہ يہ تو بڑي پہنچي ہوئي سرکار ہے۔ وہ پہنچي ہوئي سرکار نہيں ہوتي۔ وہ اپنے جن کے ذريعے تمہارے ساتھ لگے ہوئے جن سے سارا کچھ معلوم کرليتا ہے۔ جسے ان جادوگروں کي زبان ميں ہمزاد کہتے ہيں۔ وہ انسان کے ہمزاد سے سارا کچھ پوچھ ليتے ہيں۔ ہيں تو سارے بھائي بھائي۔وہ ہوتا ہے اس کو گمراہ کرنے کےليے۔

جن شياطين اور ان سے بچاؤ کا طريقہ

پوچھا نبي کريمﷺ سے کسي نے کہ کيا آپ کے ساتھ بھي شيطان ہے؟فرمايا: ہاں!ہے ليکن اللہ نے اس کے خلاف ميري مدد کي ہے۔ وہ مطيع ہوگيا ہے ، مسلمان ہوگيا ہے۔(حوالہ سابقہ) فرمايا:"إِنَّ الشَّيْطَانَ يَجْرِي مِنْ الْإِنْسَانِ مَجْرَى الدَّمِ" شيطان انسان کے رگ وپے ميں خون کي طرح دوڑتا ہے۔يہ ہروقت ساتھ ساتھ رہتا ہے۔ بيت الخلاء ميں اگر کوئي دعا پڑھ کر داخل نہيں ہوتا تو اس کو ديکھتا ہے ننگے کو۔فرمايا:" سَتْرُ بَيْنَ أَعْيُنِ الْجِنِّ وَبَيْنَ عَوْرَاتِ بَنِي آدَمَ إِذَا وَضَعَ أَحَدُهُمْ ثَوْبَهُ أَنْ يَقُولَ بِسْمِ اللَّهِ "۔ شيطانوں کي آنکھوں اور بني آدم کي شرمگاہوں کے درميان پردہ يہ چيز ہے کہ بندہ جب بھي کپڑے اتارے تو بسم اللہ کہے ۔ [الفوائد لتمام الرازي 2/269] بيت الخلاء ميں جاتے ہوئے يہ دعا سکھائي ہے نبي کريم ﷺ نے :بِسْمِ اللهِ اللَّهُمَّ إنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْخُبْثِ وَالْخَبَائِثِ [مصنف ابن ابي شيبه 453] اپني بيوي سے مجامعت کرے تو يہ دعا پڑھے بِاسْمِ اللَّهِ اللَّهُمَّ جَنِّبْنَا الشَّيْطَانَ وَجَنِّبْ الشَّيْطَانَ مَا رَزَقْتَنَا ۔ تو ہمبستري کے نتيجے ميں جو اولاد پيدا ہوگي شيطان اس کو ضرر نہيں پہنچائے گا۔ [صحيح بخاري کتاب الوضوء باب التسميۃ على کل حال وعند الوقاع (141)] تو اولادوں کے نافرمان اور بگڑنے کي وجہ ہوسکتا ہے ايک يہ بھي ہو, جس کي طرف لوگ توجہ نہيں کرتے۔ خير!

جنات کو بھگانے اور جادو کو توڑنے کے ليےضروري اقدامات

جادوگر جادوئي عمل کے ذريعے کچھ نہ کچھ کرليتا ہے۔ اور اس کا توڑ او ر علاج وہ جو نبي کريمﷺ نے بتايا ہے۔ ہمارے برصغير پاک وہند ميں جادو کا بڑا زور ہے۔ اور کسي دور ميں ہندوستان کو جادو نگري بھي کہا جاتا تھا۔ کہ يہاں پر مختلف قسم کے جادوگر ہيں۔ بڑے بڑے نجومي اور بڑے بڑے پامسٹ اور اس قسم کے لوگ يہاں پيدا ہوئے ہيں۔ يہ بڑے عجيب وغريب انداز ميں کسي کو دھوني دينا شروع کرديتے ہيں مرچوں کي۔ کسي کو کچھ کرتے ہيں ، کسي کو کچھ کرتے ہيں۔ تو کتاب اللہ اور سنت رسول اللہﷺ کے مطابق طريقہ کار اپنايا جائے۔ اللہ تعاليٰ ان بيماريوں سے نجات دے دے گا۔ ہاں ہوسکتا ہے کہ آزمائش تھوڑي سي لمبي ہوجائے۔ ہر آدمي چاہتا ہے ناں کہ في الفور شفا مل جائے۔فورا۔ اب فورا شفا کے چکر ميں حرام دوائياں بھي کھاتے ہيں۔ پتہ ہے کہ اس سيرپ ميں الکوحل موجود ہے، گوليوں کي کوٹيج کےليے الکوحل استعمال کرتے ہيں۔ پتہ ہے کہ کيپسول تيار کرتےہيں اور اس ميں خنزير کي چربي استعمال ہوتي ہے۔ ليکن کھاتے ہيں تاکہ جلد از جلد شفا ياب ہوجائيں۔تو اس جادو کے معاملہ ميں بھي لوگ جلد از جلد شفا لينے کےليے حرام طريقہ کا کي طرف رجوع کرتے ہيں۔جادو کا علاج جادو سے۔ لوگوں کا ذہن بن چکا ہے کہ کالے علم کا توڑ جادو سے ہي ہوگا۔ کالے کي کاٹ کالے کے ذريعے ہي ہوگي۔ حالانکہ ايسي بات نہيں ہے۔سب سے سخت ترين جادو تھا جو نبي کريمﷺ پر کيا گيا۔ کالے جادو کي خطرناک ترين قسم ، اس کو بارہ گرہي جادو کہتے ہيں۔ اس نے گيارہ يا بارہ گرہيں لگائي ہوئي تھيں جادو کرکرکے۔ تو يہي دو سورتيں نبي کريمﷺ نے پڑھيں اور جادو کو نکال کر باہر پھينک ديا۔ جادو ختم ہوگيا۔ جس پر جادو ہوجائے وہ سورۃ بقرہ کي گھر ميں تلاوت کرے۔ روزانہ ايک مرتبہ پوري سورہ بقرہ پڑھے۔ گھر ميں سے ہر قسم کي جاندار کي تصوير کو ختم کردے۔ ميوزک کي آواز نہ آئے گھر ميں، گانے بجانے کي۔ گھر ميں نمازوں کا اہتمام ہو، خواتين پردہ کريں۔ اور اللہ تعاليٰ کے احکامات کے تابع اور فرمانبردار ہوجائيں۔ اور جو طريقہ کار نبي کريمﷺ نے ديا ہے وہ اپنا ليں۔ جادو ختم ہوجائے گا۔ ہوسکتا ہے وقت تھوڑا سا طويل ہوجائے۔ مہينہ، دو مہينے، چھ مہينے ، سال تک چلتا رہے۔ ممکن ہے ، ليکن جوايک بہت بڑا زور ہے وہ ٹوٹ جائے گا۔ ليکن يہ آزمائش ہے اللہ سبحانہ وتعاليٰ کي طرف سے۔
 

رفیق طاھر

رکن مجلس شوریٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 04، 2011
پیغامات
790
ری ایکشن اسکور
3,982
پوائنٹ
323
جادو اور نظر بد سے متعلق اہل باطل کے شبہات کا ازالہ

پچھلے درس ميں اس کو واضح کيا جاچکا ہےکہ يہ استدراج کي قبيل سے ہے جادو۔ شيطان ، دجال يہ سارے استدراج کي قبيل سے ہيں۔ ان ميں اہل ايمان کےليے آزمائش ہوتي ہے ، بہت بڑي آزمائش۔ تو ان آزمائشوں پر صبر کرنا چاہيے۔ اور اللہ تعاليٰ سے استعانت طلب کرني چاہيے، مدد مانگني اور طلب کرني چاہيے۔ کچھ لوگ يہ کہتے ہيں کہ جادو اور نظر بد کو ماننا يعني ان ميں اثر کو ماننا کفر ہے۔ جو لوگ کہتےہيں کہ نظر بد کوئي شے نہيں۔ تو اس کا مطلب يہ نکلتا ہے کہ"نظر نيک" کوئي شے ہے۔ يا تو وہ کہيں کہ نظر کوئي چيز نہيں۔نظر بد کو خاص کررہے ہيں ناں! نظر بد اگر کوئي شے نہيں تو نظر نيک کوئي چيز ہے؟ تو وہ بھي تو مافوق الاسباب ميں داخل ہے۔ تو خير يہ ايک علمي لطيفہ ہے۔ موٹي سي بات آپ سمجھيں۔ کہ جادو ہو يا نظر بد ، اس کے بارے ميں کچھ لوگوں کا يہ مؤقف ہے کہ چونکہ جادو اور نظر بد ميں اثر ماننے والے نے يہ مان ليا ہے کہ نظر بد لگانے والا يا جادو کرنے والا بھي اللہ کے علاوہ کچھ نفع يا نقصان دے سکتا ہے ۔ جبکہ نفع ونقصان کا مالک تو اللہ رب العالمين ہے۔ لہٰذا اس نے جادوگرکو اللہ کے ساتھ شريک کرديا۔ لہٰذا يہ مشرک ہوگيا۔ يہ ايک بہت بڑا اشکال ہے جو پيش کيا جاتا ہے۔ مسلمين والوں کے مولانا ڈاکٹر بشيرصاحب سے بھي ايک مرتبہ يہ بات ہوئي تھي۔ کوئي بيس پچيس منٹ کا مکالمہ ہوا تھا ، انہوں نے بھي يہ بات کي تھي۔ تو جو جواب ميں نے انہيں ديا وہ آپ بھي سن ليں۔ ان سے ميں نے عرض کي کہ نفع نقصان پہنچانا اللہ کا کام ہے اور جادوگر بھي نفع نقصان پہنچاتا ہے ، اس کو آپ شرک کہہ رہے ہيں۔ تو بتاؤ کہ شيطان دنيا ميں ہے کہ نہيں؟ جى ہے۔ وہ لوگوں کو گمراہ کرتا ہے کہ نہىں؟ کہنے لگے ہاں جى لوگوں کو گمراہ کرتا ہے۔ مىں نے ان سے عرض کى کہ جناب دىکھئے اللہ تعالىٰ قرآن مجىد مىں کہہ رہے ہىں کہ اللہ جس کو چاہے ہداىت دے،جس کو چاہے گمراہ کرے۔ گمراہ کرنا ، ہداىت دىنا کس کا کام ہے؟ اللہ تعالىٰ کا۔ اللہ تعالىٰ جس کو چاہتا ہے ہداىت دىتا ہے جس کو چاہتا ہے گمراہ کرتا ہے۔ اور آ پ کہہ رہے ہىں کہ شىطان بھى گمراہ کرتا ہے ۔ گمراہ کرنے والے کام مىں آپ نے شىطان کو اللہ کا شرىک بنا دىا ، لہٰذا آپ بھى مشرک۔ مان رہے ہىں کہ شىطان بندے کو گمراہ کرتا ہے۔ اور ىہ بھى مان رہے ہىں کہ اللہ نے قرآن مىں کہا ہے کہ جس کو اللہ گمراہ کردے اس کو کوئى ہداىت دىنے والا نہىں ہے۔ اور جس کو اللہ ہداىت دے دے اس کو گمراہ کرنے والا کوئى نہىں۔مَن يُضْلِلِ اللّهُ فَلَن تَجِدَ لَهُ سَبِيلاً[النساء : 88] جس کو اللہ گمراہ کردے اس کےلىے کوئى راستہ نہىں۔مَن يُضْلِلِ اللّهُ فَلاَ هَادِيَ لَهُ[الأعراف : 186] جس کو اللہ گمراہ کردے اس کو ہداىت کوئى نہىں دے سکتا۔وَمَن يَهْدِ اللَّهُ فَمَا لَهُ مِن مُّضِلٍّ [الزمر : 37] جس کو اللہ ہداىت دے دے اس کو کوئى گمراہ کرنے والا نہىں۔ اور تم کہہ رہے ہو کہ شىطان گمراہ کرتا ہے۔شىطان کو بھى شرىک کردىا ناں اللہ کے۔ گمراہ کرنا مافوق الاسباب ہے ىا ماتحت الاسباب؟ مافوق الاسباب ہے ناں؟ تو شىطان مافوق الاسباب بندے کو گمراہ کررہا ہے۔ تو ڈاکٹر صاحب فرمانے لگے: اوہ نہىں جى۔ شىطان کى مثال نہ دو۔ مىں نے انہىں بڑے پىار سے کہا: دىکھئے۔ جادو اىک شىطانى کام ہے۔ شىطانى عمل ہے۔ اس لىے شىطان کى مثال سے شىطانى کام کى وضاحت اپنے آپ ہوجائے گى۔ پھر مافوق الاسباب عيسى علىہ السلام مردوں کو زندہ کرتے تھے ىا نہىں؟ اللہ تعالىٰ نے قرآن مىں کہا ہے:" وَإِذْ تُخْرِجُ الْمَوتَى بِإِذْنِي"[المائدة : 110] مىرے حکم سے ساتھ تو مردوں کو زندہ کرتا تھا۔تو جادو کے بارے مىں بھى کىا کہا ہے: وَمَا هُم بِضَآرِّينَ بِهِ مِنْ أَحَدٍ إِلاَّ بِإِذْنِ اللّهِ" جادو کا اثر بھى اذن الٰہي کے بغىر نہىں۔ اور عيسى علىہ السلام کا مردوں کا زندہ کرنا بھى اذن الہٰي کے بغىر نہىں۔ اور شىطان کا بندے کو گمراہ کرنا بھى اذن الہٰ کے بغىر نہىں۔ باتىں تو تىنوں مشترک ہىں۔ تىنوں کے اندر قدر مشترک اذن الہٰي ہے۔ کہ شىطان بھى اللہ کى اجازت اور اذن کے بغىر گمراہ نہىں کرسکتا۔کىا اللہ تعالىٰ بندے کے گمراہ ہونے پرراضى ہے؟ نہىں۔وَلَا يَرْضَى لِعِبَادِهِ الْكُفْرَ [الزمر : 7] اللہ تعالىٰ کفر پر راضى نہىں ہے۔ لىکن ڈھىل دى ہے۔وَأُمْلِي لَهُمْ إِنَّ كَيْدِي مَتِينٌ [الأعراف : 183] ڈھىل دى ہے ، پکڑاللہ کى بڑى سخت ہے۔عيسى علىہ السلام بھى مردوں کو زندہ کرتے ہىں۔ اعمى ،ابرص کو شفا بخشتے ہىں۔ پرندہ بناکر پھونک مارتے ہىں ، اڑنے لگتا ہے۔ قرآن مىں ہے۔ وَإِذْ تَخْلُقُ مِنَ الطِّينِ كَهَيْئَةِ الطَّيْرِ بِإِذْنِي فَتَنفُخُ فِيهَا فَتَكُونُ طَيْراً بِإِذْنِي[المائدة : 110] تو پرندوں جىسى شکل وصورت بناتا تھا ، پھر ان مىں پھونک مارتا تھا ، اللہ کے حکم سے پرندہ بن جاتا۔ تو ىہ پرندہ بنانا مافوق الاسباب ہے ىا ماتحت الاسباب ؟ فوق الاسباب ہے ناں؟؟تو جو ىہ کہتا ہے کہ مافوق الاسباب جادوگر کو نفع اور نقصان کا مالک سمجھ لىنا شرک اور کفر ہے تو ادھر اس آىت کا کىا جواب دے گا کہ عيسى علىہ السلام کو ىہ سارا کچھ مان کر کفر اور شرک کا مرتکب تو نہىں ہورہا؟ ذرا اپنے گرىبان مىں بھى جھانک کر دىکھ لے۔ شىطان کو گمراہى کا مالک سمجھ کر کہىں کفر وشرک کا مرتکب تو نہىں ہورہا؟ ذرا سوچنے اور غور کرنے کى بات ہے۔ تو حقىقت ىہ ہے کہ بات بىچاروں کى سمجھ مىں نہىں آئى۔ پچھلے درس مىں جو استدراج بىان کىا تھا اس کو سمجھنے کى ضرورت ہے۔ اس کو نہ سمجھنے کى وجہ سے ىہ گمراہى پىدا ہوئى ہے۔عيسى علىہ السلام کو جو اللہ نے دىا وہ معجزہ ہے۔ شىطان جو گمراہ کرتا ہے وہ استدراج ہے۔ جادوگر جو کچھ کرتا ہے ىہ استدراج ہے۔ دجال جو آکر کرتب دکھائے گا ىہ استدراج ہے۔ اور ہے کىا؟ بإذن اللہ۔وَمَا هُم بِضَآرِّينَ بِهِ مِنْ أَحَدٍ إِلاَّ بِإِذْنِ اللّهِ۔ جادوگر لاکھ زور لگالے، اللہ کا اذن نہ ہوتو وہ کچھ نہىں کرسکتا۔ اور سىدھى سى بات ہے۔ ماتحت الاسباب سے آپ اس مثال کو سمجھ لىں۔ آپ دس گولىاں ماردىں کسى بندے کو۔ کىا بندہ مرجائے گا؟! اگر اللہ کا اذن ہوتو اىک گولى سے بھى بندہ مرجاتا ہے ۔ موسىٰ علىہ السلام نے تو صرف اىک مکا مارا تھا۔فَوَكَزَهُ مُوسَى فَقَضَى عَلَيْهِ [القصص : 15] مکا مارنے سے بندہ مرتا ہے بھلا؟ لىکن موسىٰ علىہ السلام کے مکہ سے مرگىا۔ کئى واقعات آپ کو اىسے ملىں گے۔ بم بلاسٹ ہوتا ہے۔ جسم کا آدھا حصہ اُڑ جاتا ہے لىکن بندہ زندہ ہوتا ہے۔ کئى کئى گولىاں لگتى ہىں ، بندہ زندہ سلامت ہے! گولى مارنے والا گولى مارسکتا ہے اور کچھ نہىں کرسکتا۔ اس کو موت نہىں دے سکتا۔ اس کو موت کب آئے گى؟ باذن اللہ۔ اللہ چاہے گا توا س کو موت آئے گى، وگرنہ نہىں آئے گى۔اب اگر کوئى ىہ کہے کہ اللہ کے چاہنے سے موت آتى ہے لہٰذا مارتے رہو گولىاں۔ گولى مارنا جائز ہوجائے گا؟ نہىں۔ قاتل کا قتل کرنا ناجائز ہے۔ وہ سبب بنا ہے۔ اىسے ہى جادوگر کا جادو کرنا ناجائز ہے ، منع ہے۔ وہ سبب بنا ہے۔ قاتل کے فائر کرنے کے نتىجے مىں بندہ مرا ہے۔ وہ قاتل کى مشىت سے نہىں ، اللہ کے اذن سے مرا ہے۔ وَمَا تَشَاؤُونَ إِلَّا أَن يَشَاءَ اللَّهُ رَبُّ الْعَالَمِينَ [التكوير: 29] قاتل چاہتا تھا مارنا۔ اللہ نے چاہا تو مرا ہے۔ اللہ نہ چاہتا تو وہ لاکھ کوشش کرتا ، نہ مرتا۔ ىہى مثال جادو کى ہے۔ جادوگر لاکھ چاہے کسى کو نقصان پہنچانا۔ اللہ چاہے گا تو نقصان پہنچے گا۔ وگرنہ نہىں۔

وحدت الوجود کےباطل عقيدہ کا رد

تو وہ مسئلہ بھى حل ہوگىا جو حلولى اور وجودى ، وحدت الوجود والے کھڑا کرتے ہىں۔فَلَمْ تَقْتُلُوهُمْ وَلَـكِنَّ اللّهَ قَتَلَهُمْ وَمَا رَمَيْتَ إِذْ رَمَيْتَ وَلَـكِنَّ اللّهَ رَمَى [الأنفال : 17] ىہ آىت پىش کرتے ہىں ناں؟ کہ انسان اور اللہ اىک ہى چىز ہے۔ کہ اللہ قرآن مىں کہہ رہے ہىں کہ تم نے انہىں قتل نہىں کىا بلکہ اللہ نے قتل کىا تھا۔ وہ کہتے ہىں دىکھو ، تىر تو صحابہ کرام ماررہے تھے ناں! تو صحابہ کرام کے بارے مىں اللہ نے کہا کہ تم نے قتل نہىں کىا بلکہ اللہ نے قتل کىا ہے۔ تو بات ىہ ہے کہ صحابہ کرام نے صرف تىر پھىنکا تھا ، موت تقسىم ان کے اندر انہوں نے نہىں کى تھى۔ موت ان کو اللہ نے دى ہے۔وَمَا رَمَيْتَ إِذْ رَمَيْتَ وَلَـكِنَّ اللّهَ رَمَى [الأنفال : 17] ىعنى جب آپ پھىنکتے ہىں تو آپ کا کام ہے پھىنک دىنا۔اور ہدف تک پہنچانا وہ کس کا کام ہے؟ اللہ کا۔ تو ان دونوں باتوں کے اندر فرق ہے۔ اگر ان دو نوں باتوں کا فرق سمجھ آجائے تو وہ وحدت الوجود، وحدت الشہود، اور حلول کے نظرىات کا بھى رد ہوجاتا ہے اور جادوکےمنکرىن کا بھى، معجزات کے منکرىن کا بھى، کرامات کے منکرىن کا بھى رد ہوجاتا ہے۔ بھئى ىہ سارے کا سار اللہ کے اذن کے تابع ہے۔ اللہ کا اذن ہوتا ہے تو جادوگر کے جادو مىں اثر ہوتا ہے وگرنہ کچھ بھى نہىں۔ مافوق الاسباب بھى اىسے ہے اور ماتحت الاسباب بھى اىسے ہے۔ اللہ تعالىٰ کے اذن اور اجازت کے بغىر کچھ بھى نہىں۔ جادو کے بارے مىں بھى ىہى ہے:" وَمَا هُم بِضَآرِّينَ بِهِ مِنْ أَحَدٍ إِلاَّ بِإِذْنِ اللّهِ"

جادو سے متعلق منکرين حديث کے دوسرے شبہہ کا ازالہ

پھر وہ ڈاکٹر صاحب فرمانے لگے کہ جادو کو ماننا کفر ہے۔شرک سے انہوں نے پىنترا بدلہ اور کفر کى جانب آگئے۔ مىں نے کہا : پہلے کفر ہونے کى دلىل تو پىش کرو۔ کىا دلىل ہے؟ کہنے لگے کہ جى اللہ نے کہا ہے:وَمَا كَفَرَ سُلَيْمَانُ "
سلىمان علىہ السلام نے کفر نہىں کىا۔ لفظ کفر عام ہے۔ مىں نے کہا : ىہاں تو مراد ہے جادو سىکھنے اور سکھانے کا ، کىونکہ آگے آىت مىں اسى کا ذکر ہے۔ سلىمان علىہ السلام نے ىہ کام نہىں کىا۔ کہنے لگے: نہىں، جادو کو ماننا، جادو کو سىکھنا، جادو کو دکھانا بھى کفر ہے۔ اب ىہاں پر بات ىہ ہے کہ لفظ جادو تو وہ بھى بول رہے ہىں کہ مانے توہوئے ہىں ناں! خىر، ىہ اىک بارىک بات ہے۔ مىں نے ان سے عرض کىا: اچھا ىہ بتائىے: شىطان دنىا مىں ہے کہ کوئى نہىں؟کہنے لگے: ہاں جى! شىطان تو ہے۔ آپ مانتے ہىں شىطان کو ؟ ہاں جى ! شىطان تو ہے۔ اچھا اىک منٹ ، پکے ہوجاؤ ذرا۔ مىں نے قرآن مجىد کى آىت تلاوت کردى ان کے سامنے۔فَمَنْ يَكْفُرْ بِالطَّاغُوتِ وَيُؤْمِن بِاللّهِ فَقَدِ اسْتَمْسَكَ بِالْعُرْوَةِ الْوُثْقَىَ لاَ انفِصَامَ لَهَا وَاللّهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ[البقرة : 256] کہ جو بندہ طاغوت کا کفر کرے اور اللہ پر اىمان لائے ، اس آدمى نے اىمان کے مضبوط کڑے کو پکڑا ہے جو ٹوٹنے والا نہىں۔ اللہ نے حکم دىا طاغوت کا کفر کرو۔ اب اگر جادو کفرىہ کام ہے اور جادوکو ماننا بھى کفر ہے تو شىطان بھى چونکہ طاغوت ہے لہٰذا شىطان کو ماننا بھى کفر ہوگىا ناں؟ تو لہٰذا آپ پھر کافر بن گئے۔ مىں نے اتنى سى بات کى وہ کہنے لگے کہ آپ تو مناظرہ کرنے لگ گئے ہىں۔ ہم آپ کے گلے مىں ہار پہنادىتے ہىں، آپ جىت گئے ،ہم ہار گئے۔ ٹھىک ہے جى جاؤ جى جاؤ۔ پندرہ بىس منٹ کى سارى گفتگو ہے۔ بستى علي والہ کے لوگ ساتھ تھے ، ان کى خاطر گئے تھے وہاں پر۔ تو بہرحال ىہ کمزور سے دلائل ہىں۔ جو جادو کے رد مىں پىش کىے جاتے ہىں، تو قرآن مجىد کسى آىت کے خلاف جادو ىا نظر بد والى باتىں نہىں ہىں۔
 

رفیق طاھر

رکن مجلس شوریٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 04، 2011
پیغامات
790
ری ایکشن اسکور
3,982
پوائنٹ
323
جادو يا نظر بد کے برحق ہونے کا معنى

نبى کرىم ﷺ نے فرماىا: العين حق۔ نظر بد برحق ہے۔[صحيح بخاري کتاب الطب باب العين حق (5740)] برحق کا ىہ مطلب نہىں ہے کہ حق ہوگىا۔ کچھ لوگ ىہ سمجھتے ہىں کہ برحق کہہ دىا تو اوہو ىہ تو جائز ہوگىا۔ نہىں جائز نہىں ہوا۔ برحق کہنے کا معنى ىہ ہے کہ اس کے اندر اثر ہوتا ہے۔ نظر بد کے نتىجے مىں جس آدمى کو نظر لگى ہے اس پر اثر ہوجاتا ہے۔ جادوگر کے جادو کے نتىجے مىں جس آدمى پر جادو کىاگىا ہے اس پر اثر ہوجاتا ہے ، ىہ معنى ہے برحق ہونے کا۔ ىہ نہىں کہ جادو کرنا جائز ہوگىا۔ جادو کرنا کفر ہے۔ جادوکروانا بھى کفر ہے۔ جادو سىکھنا بھى کفر ہے ، جادو سکھانا بھى کفر ہے۔ نظر بد سے بھى نبى کرىم ﷺ نے منع کىا ہے۔ فرماىا: جو چىز اچھى لگے تو ماشاء اللہ کہو۔

نظر بد سے بچاؤ کے ليے تمائم وغيرہ لٹکانے کا رواج

اور کئى نظر بد سے بچنے کےلىے کىا کرتے ہىں، نئى گاڑى خرىدتے ہىں تو آگے جوتا لٹکا لىتے ہىں۔ کىا ہے جى؟ نظر بد سے بچنا ہے۔ ىہ جوتا ان کو بچائے گا۔ وہ مولانا منظور صاحب کہتے ہوتے ہىں: جب بچہ پىدا ہوتو اس کے گلے مىں بھى جوتا لٹکالىا کرو۔ وہ بھى نىا نکلا ہے ناں! تاکہ وہ بھى نظر بد سے بچ جائے۔ کىا عجىب ہے۔ کئى لوگ نىا گھر بناتے ہىں تو اوپر کالى ہانڈى رکھ لىتے ہىں کہ ىہ کالا رنگ نظر بد سے بچا لے گا۔ انسان کو نظر بد سے بچانے کےلىے اس کا منہ کالا کردو تاکہ اس کو بھى نظر نہ لگے۔ عجىب ضعىف الاعتقادى ہے۔

نظر بد کا شرعي علاج

نبى کرىم ﷺ اپنے بىٹوں، اپنے نواسوں ، حسن وحسىن رضى اللہ عنہما کو دم کرتے اور فرماتےکہ تمہارے باپ ابراہىم علىہ السلام اپنے بىٹوں کو ىہى دم کىا کرتے تھے۔ وہ دم کىا تھا: أُعِيذُكُمَا بِكَلِمَاتِ اللَّهِ التَّامَّةِ مِنْ كُلِّ شَيْطَانٍ وَهَامَّةٍ وَمِنْ كُلِّ عَيْنٍ لَامَّةٍ [ جامع ترمذي ابواب الطب ما جاء في الرقيۃ من العين (2060)] ۔ ىہ دم کرو ، نظر بد کا بہترىن علاج ہے۔ معوذات کے اندر نظر بد کا علاج موجود ہے ۔ لوگ جائز طرىقے نہىں اپناتے ، الٹے الٹے کام شروع کردىتے ہىں۔

نظر سے بد بچاؤ کے لٹکائي جانے والي چيزوں کا حکم

کئىوں نے وہ کالى ٹاکىاں باندھى ہوتى ہىں گاڑى کے ساتھ، کئىوں نے اپنے ہاتھوں پر ىا پاؤں پرکالے رنگ کا دھاگا باندھا ہوتا ہے ، کىا ہے جى؟ نظر بد سے بچنے کےلىے۔ىہ دھاگے اور منکے، کڑے اور چھلے جو نظر بد سے بچنے کےلىے لٹکائے جاتے ہىں ىہ شرک ہىں۔ نبى کرىم ﷺ نے فرماىا: التَّمَائِمَ وَالتِّوَلَةَ شِرْكٌ ۔ [سنن ابي داود کتاب الطب باب في تعليق التمائم (3883)] ىہ تمائم اور تولہ شرک ہىں۔

تمائم اور تعويذ ميں فرق

تمائم کا معنى لوگ کردىتے ہىں تعوىذ۔ تمائم کا معنى تعوىذ نہىں ہے۔ تمائم کہتے ہىں ان چمڑے کے ٹکڑوں کو ىا ان دھاگوں کو جو بىمارى کے آنے سے پہلے باندھے جاتے ہىں، جس طرح نظر بد سے بچنے کےلىے لوگ باندھ دىتے ہىں ، لٹکالىتے ہىں۔ ىہ شرک ہے۔

تعويذات کا حکم

اور جو تعوىذ ہاتھ سے لکھا جاتا ہے ، اگر اس کے اندر کفرىہ اور شرکىہ عبارت ہے تو وہ بھى کفر اور شرک ہے۔ جس طرح کے مىں نے پہلے مثال دى کہ وہ ہامان ،فرعون ،شداد، ابلىس وغىرہ کے نام ہوتے ہىں تعوىذوں مىں ۔ اور پھر جو باتىں لکھى ہوتى ہىں ان پر کاٹا مارا ہوتا ہے۔بڑے عجىب وغرىب قسم کے تعوىذات لکھتے ہىں۔ کئىوں کے کھول کر دىکھتے ہىں۔ بڑے عجىب وغرىب ہوتے ہىں ۔کئىوں نے صرف لائنىں لگائى ہوتى ہىں، الٹي سيڈھي کہ اس کو گلے مىں لٹکالو کھولنا نہىں ہے اسے ۔ اور اگر تعوىذ کے اندر کفرىہ شرکىہ الفاظ نہىں ہے پھر بھى تعوىذ بدعت ہے ، حرام ہے ، ناجائز ہے۔ لىکن کفر ىا شرک نہىں۔ دونوں باتوں کے اندر فرق ہے۔ شرکىہ ہوتب بھى ناجائز ہے۔ شرکىہ تعوىذ نہ ہو تب بھى ناجائز ہے۔ لىکن اگر شرکىہ اور کفرىہ تعوىذ ہوگا تو بندہ دائرہ اسلام سے خارج ہوجائے گا۔مرتد ہوجائے گا۔ لىکن اگر تعوىذ کفرىہ شرکىہ نہىں تو ہے وہ بھى حرام کام، ناجائز ہے۔ رب کى بغاوت اور نافرمانى ہے۔ اللہ کے عذاب کو دعوت دىنے والى با ت ہے۔ لىکن بہرحال اس تعوىذ کے نتىجے مىں بندہ دائرہ اسلام سے خارج نہىں ہوگا۔ جىسے زناکرنا ناجائز ہے ، حرام ہے ، کبىرہ گناہ ہے، اللہ کى بغاوت اور نافرمانى ہے۔ لىکن زناکار کىا کافر ہوجاتا ہے؟ نہىں۔ نبى ﷺ فرماتےہىں: لَا يَزْنِي الزَّانِي حِينَ يَزْنِي وَهُوَ مُؤْمِنٌ جب زانى زنا کرتا ہے، اس وقت وہ مومن نہىں ہوتا۔جب وہ اس فعل سے فارغ ہوتا ہے تو اس کا اىمان جو اس کے اوپر سائبان بن کر کھڑا ہوتا ہے ، اس کے اندر واپس آجاتا ہے۔ چور جب چورى کرتا ہے تو اس وقت اس کے اندر اىمان نہىں ہوتا ، جب وہ اس کا م سے فارغ ہوجاتا ہے تو اىمان اس کے اندر واپس آجاتا ہے۔[صحيح بخاري کتاب الحدود باب اثم الزناۃ (6810) ] ىہ اىمان کے واپس آنے کى وجہ ہوتى ہے کہ بندہ کو اس کا دل ملامت کرتا ہے کہ تو نے غلط کام کرلىا ہے۔ کبىرہ گناہ کىا ہے۔ تعوىذ کرنے ، کروانے، لکھنے ، لکھوانے والے نے اگرچہ قرآن کى آىت بھى لکھ کر دے ، پھر بھى کبىرہ گناہ ہے۔ نبى عليہ الصلوٰۃ والسلام سے ىہ طرىقہ علاج ثابت ہى نہىں۔ جو جائز اور درست علاج ہے نظر بد کا، جائز اور درست علاج ہے جادو کا۔ وہ کرنا چاہىے ، اسے اپنانا چاہىے۔ ہمارے ہاں جو طرىقہ علاج چلے ہوئے ہىں ، وہ عموماً پہنچى ہوئى سرکارىں لوگوں کے جادو ٹونے کو دور کرتى ہىں۔ وہ بہرحال ناجائز اور غلط ہے۔

دم کرنا اور سيکھنا

آج کل لوگوں نے اس کو کمائى کا ذرىعہ بنالىا ہے۔ اب کىا کرتے ہىں کہ کسى کو سکھاتے نہىں ہىں۔ کوئى کہے کہ ہم بھى سىکھنا چاہتے ہىں کہ چلو جن ,جادو کو خود ہى ختم کرلىں ، وہ کہتے ہىں کہ بڑا مشکل کام ہے، پہلے دس سال لگاؤ ، ہمارى خدمت کرو۔ دو سال ىا سال لگاؤ ، پھر سکھائىں گے۔ نبى ﷺ نے کسى کو نہىں کہا۔دىکھئے وہ اىک آدمى، مشہور حدىث صحىح بخارى کے اندر،ان کے سردار کو سانپ نے ڈس لىا، صحابہ کرام کا قافلہ وہاں سے گزرا ، انہوں نے سات مرتبہ، تىن مرتبہ سورہ فاتحہ پڑھى۔ اور پڑھنے کے دوران جو لعاب منہ مىں جمع ہوا تھا وہ لگا دىا اس جگہ جہاں سانپ نے ڈنگ مارا تھا، اسے شفا مل گئى۔ چالىس بکرىاں اس دم کى اجرت انہوں نے لى ۔پھر نبى ﷺ سے آکر فتوى لىا کہ دم کرکے جو ہم نے اجرت لى ہے ،ىہ جائز ہے؟ فرماىا: إِنَّ أَحَقَّ مَا أَخَذْتُمْ عَلَيْهِ أَجْرًا كِتَابُ اللَّهِ کہ جتنے کام کرکے دنىا کے کوئى اجرت لىتا ہے ان سارے کاموں مىن سے کتاب اللہ زىادہ حق دار ہے کہ اس پر اجرت لى جائے۔[صحيح بخاري کتاب الطب باب الشرط في الرقيۃ بقطيع من الغنم (5737)]۔ اور پوچھا کہ تمہىں کس نے بتاىا: وَمَا يُدْرِيكَ أَنَّهَا رُقْيَةٌ ؟ کہ ىہ دم ہے؟ [صحيح بخاري کتاب الطب باب النفث في الرقيۃ (5749) ] اور پھر اسى طرح وہ اىک آدمى پاگل ہوگىا ، سنن ابى داؤد مىں رواىت آتى ہے ، مغلوق العقل کى ، اىک صحابى نے تىن چار دن اس پر سورہ فاتحہ ہى پڑھ کر دم کىا۔ اللہ نے اس کو شفا دے دى, انہوں نے اسے ايک سو بکرياں ديں ۔ [کتاب الطب باب کيف الرقى (3896)] سورۃ فاتحہ ام القرآن ہے، قرآن کى ماں ہے۔ بڑى شفا ہے اس کے اندر۔ کسى قسم کى کوئى بىمارى ہو، جادوہو، سانپ ، بچھو نےڈنگ مارا ہو، سورۃ فاتحہ پڑھ کر پھونک ماردو، اللہ تعالىٰ شفا دے دىں گے۔ اىک آدمى آىا کہ مىرے پہلو کے اندر درد ہے۔ آپ ﷺ نے فرماىا؛ وہاں پر ہاتھ رکھو اور تىن مرتبہ پڑھو: بسم اللہ ، بسم اللہ، بسم اللہ اور سات مرتبہ پڑھو: أَعُوذُ بِعِزَّةِ اللَّهِ وَقُدْرَتِهِ مِنْ شَرِّ مَا أَجِدُ ۔ اس نے کہا: مىں نے اىس ہى کىا ، بىمارى ختم۔[ سنن ابي داودکتاب الطب باب کيف الرقى (3891)] ىہ چلے لگانا، الٹى سىدھى حرکتىں کرنا، اسلام مىں جائز نہىں ہىں۔ دىن بڑا آسان سا، سىدھا سادا سا دىن ہے۔ جو شخص پانچ وقت کى نماز پڑھتا ہے، صبح شام کے اذکار کرتا ہے، نماز کے بعد اذکار کرتا ہے۔ رات کو سوتے وقت اذکار کرتا ہے، وہ کسى بھى وقت قرآن کى کوئى بھى آىت پڑھ کر کسى کو پھونک مارے دے اللہ تعالىٰ شفا دىں گے۔ ىہ کوئى لمبے چوڑے وظىفے اور لمبے چوڑے کورس نہىں ہىں۔ اب نبى ﷺ پر جادو ہوا۔ کىا جبرائىل نے آکر کہا کہ پہلے آپ دو سورتوں کا چالىس دن تک چلہ لگاؤ؟ ہىں؟؟ پھر دم کرنا، پھر اثر پىدا ہوگا۔ اىسا کہا تھا؟ بالکل نہىں۔ کہا ىہ دو سورتىں ہىں ، ىہ اس کا علاج ہىں۔دم کىا، ختم، شىطان خود بتا دے گىا۔ ابوہرىرہ رضى اللہ عنہ والى کتنى مشہور حدىث ہے۔ وہ بار بار آتا تھا ، چورى کرکے چلا جاتا تھا۔ نبى ﷺ نے فرماىا: وہ پھر آئے گا۔ وہ تىسرے دن پھر آگىا۔ کہنے لگا: اب مجھے چھوڑ دو۔ اىک طرىقہ بتاتا ہوں ،اس طرح کبھى نہىں آؤں گا۔ وہ کىا ہے جى؟ آىت الکرسى پڑھ لىا کرو۔ آکر رسول اللہ ﷺ کو بتاىا۔ آپ ﷺ نے فرماىا: تھا تو وہ بڑا جھوٹا ، لىکن بات سچى کرکے گىا ہے۔[صحيح بخاري کتاب بدء الخلق باب صفۃ ابليس وجنودہ (3275)] تو کىا اس نے کہا تھا کہ پہلے چالىس دن چلہ لگاؤ؟ عشاء کى نماز کے بعد دائرہ لگا کر، قبرستان مىں جاکر ، آىت الکرسى کو پھر پڑھ کر دم کرو گے توپھر بچو گے۔ اىسى تو بات نہىں۔ کىا نبى ﷺ نے کوئى پابندى لگائى تھى؟ بالکل نہىں۔ کہا: کہ بندہ جھوٹا تھا بات سچى کہہ کرگىا ہے۔آىت الکرسى پڑھو،شىطان کى اىسى تىسى۔ دىن اسلام بڑا صا ف ستھرا اور سىدھا سا دىن ہے۔ تو اسلام نے جو احکامات دىتے ہىں انہىں سمجھنا اور اپنانا چاہىے۔ تو خلاصۂ کلام آج کى گفتگو کا ىہ ہے کہ

1. جادو کا وجود ہے۔

2. جادو کے ذرىعے نفع اور نقصان ہوجاتا ہے ۔

3. ىہ نفع او ر نقصان باذن اللہ ہوتا ہے۔

4. اللہ کے اذن اور اجازت کے بغىر کچھ بھى نہىں ہوسکتا۔

5. جادوکرنا، کرانا، سىکھنا، سکھانا کفر ہے۔

6. جادو کا وہ طرىقہ علاج جو شرىعت نے دىا ہے وہ کرنا چاہىے ، وہ جائز اور درست ہے۔ اور غىر شرعى طرىقے جادو کےلىے ہوں ىا جنات بھگانے کےلىے ، ان سے اجتناب ضرورى ہے۔

7. نظر بد اور جادو سے بچاؤ کے چند اىک مختصر طرىقہ کار ہىں ، سورۃ بقرہ کى تلاوت گھر مىں کى جائے، بے پردگى کو ، مىوزک کو ، عشقىہ گانوں کو گھر سے ختم کىا جائے، ٹىلىوىژن وغىرہ ہے اس کو نابود کىا جائے۔ اور گھر کے اندر صوم وصلوٰۃ کى پابندى کى جائے۔ اور اس کے ساتھ ساتھ ىہ سورۃ بقرہ کى تلاوت ہو ، صبح شام کے اذکار ہوں ، رات کو سونے کے اذکار ہوں۔ جادو کا اثر ختم ہوجائے گا۔ جنات ہوں گے تو وہ بھاگ جائىں گے۔ ىا وہ جو دعا آپ نے نبى ﷺ کى سنى ہے وہ بندہ پڑھ لے تو پھر بھى شىطان بھاگ جاتا ہے ، وہ صبح اور شام کو سو سو مرتبہ پڑھنے والا وظىفہ "لا الہ الا اللہ وحدہ لاشرىک لہ ، لہ الملک و لہ الحمد وہو على کل شىئ قدىر" ىہ پڑھ لىا جائے ىہ بھى جادو اور جنات کے علاج کے بڑا مؤثر اور بہترىن طرىقہ ہے۔ اللہ سبحانہ وتعالىٰ سے دعا ہے کہ اللہ سبحانہ وتعالىٰ سمجھنے اور عمل کرنےکى توفىق عطا فرمائے ۔

وما على الا البلاغ المبىن۔
 
Top