السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
شکر ہےکہ پہلے 10000 ، پھر 3000 اوربچیوں کے قتل کا مدعا تھا اب یہ کم ہو کر 600 بچیوں تک تو آیا!
ویسے ثبوت اور رپورٹ تو صرف ایک ہی خاتون کی ہے!
اس مسئلہ کا حل پہلے بھی یہی تھا اور اب بھی یہی ہے کہ ان مولانا عبد العزیز کو کسی مدرسہ و مسجد کی کوئی ذمہ داری نہ دی جائے، انہیں کسی منبر و مائک کی اجازت نہیں ہونی چاہئے!
اگر یہ صاحب خاموشی سے اپنی زندگی اپنے گھر میں بسر نہ کریں تو انہیں سسلاخوں کے پیچھے رکھا جائے!
مگر کیا کریں،ہماری حکومتیں یا کمزور ہیں یا بے وقوف!
جہاں تک اس مدرسہ کی بات ہے، تو یہ مدرسہ مفتی تقی عثمانی اور مفتی رفیع عثمانی کی طرح کے لوگوں کے حوالہ کر دیا جائے!