شیخ عثمان ال نازح بلاد الحرمین کے جنوبی علاقی عسیر سے تعلق رکھتے تھے اصول فقہ میں پی ایچ ڈی کی سند حاصل کی اور جامعۃ الملک خالد ابھا میں پروفیسر رہے ایک عرصے کے بعد آپ کو جامعہ سے نکال دیا گیا ہر قسم کی تبلیغ سے منع کر دیا گیا اور کچھ ہی عرصے بعد جیل میں ڈال دیا گیا قید کچھ ہی دیر بعد ختم کر دی گئی شیخ جیسے ہی رہا ہوا فورا شام چلے گئے اور خلافت اسلامیہ کی بیعت کر لی بہت سے لوگوں نے شیخ کو کہا کہ آپ بیعت توڑ دیں یہ ابھی مناسب نہیں تو شیخ کہا کرتے تھے اگر ابو بکر البغدادی اکیلا امیر رہ جائے اور میں باقی بچوں تو تب بھی بیعت نہیں توڑوں گا شیخ نہایت رقیق القلب تھے اکثر اوقات جمعہ میں رو پڑتے تھے ان کا ایک ہم سفر کہتا ہے میں شیخ کا قرآن سن سن کر تھک جاتا تھا لیکن وہ پڑھ کے بھی نہیں تھکتے تھے دوران سفر بھی یہی کیفیت تھی ان کی کبھی غلطی میں نے نہیں دیکھی شیخ دو دن قبل عین الاسلام میں کردی میزائل لگنے سے شھید ہوئے ہیں شیخ نے شھادت سے قبل نحسبہ کذلک و اللہ حسیبہ کہا تھا کسی نے تعبیر پوچھی کہ واپس آ گیا تو بتاوں گا لیکن مجھے شھادت کا احساس ہوتا ہے شیخ ان اوائل بلاد الحرمین کے باسیوں میں سے ہیں جنہوں نے شام ھجرت کی شیخ کے شام میں پڑھائے گئے خطبات جمعہ کی ویڈیوز یو ٹیوب پر موجود ہیں