ابو داؤد
رکن
- شمولیت
- اپریل 27، 2020
- پیغامات
- 575
- ری ایکشن اسکور
- 184
- پوائنٹ
- 77
جامیہ مداخلہ کی ابتداء و ظہور
جامیہ یا مداخلہ ایک گمراہ فرقہ ہے جس کا بانی محمد أمان الجامي الحبشي (١٩٣٠ - ١٩٩٥) تھا یہ شخص ایتھوپیا سے تعلق رکھتا تھا پھر وہاں صومالیہ گیا اور پھر یمن اور وہاں سے سعودی چلا گیا اور وہاں جاکر اپنی ضلالت و گمراہیوں کو اس نے فروغ دینا شروع کیا۔ اسی حبشی کی نسبت سے اس کے معتقدین و پیروکار جامیہ کہلائے۔
فرقہ جامیہ / مداخلہ کا پہلا ظہور دوسری خلیجی جنگ (۱۴۱۱ھ) کے دوران ہوا تھا، جب اکثر سلفی علماء کی جانب سے امریکی صلیبی فوج کو جزیرہ عرب میں داخل ہونے کی اجازت دینے سے انکار کیا جانے لگا تو آل سعود کی وزارت داخلہ نے ان سلفی علماء کے مقابلے فرقہ جامیہ کو ہتھیار کی طرح استعمال کیا اس وقت محمد امان جامی اور اس کے ماننے والے آل سعود کی پالیسی کو مسترد کرنے والے سلفی شیخوں کے بارے میں وزارت داخلہ کو رپورٹیں بھیجنے لگے۔
جامیہ/مداخلہ کویت پر قبضے کے بعد سعودی سرزمین پر امریکی صلیبی افواج کی موجودگی کے دوران نمایاں ہوا۔ ایک ایسے وقت میں جب سعودی میں اسلامی بیداری کے لئے سلفی علماء فاعل ہونے لگے اور انہوں نے کویت کو عراق کے حملے سے آزاد کرانے کے لیے امریکی صلیبی فوج کی مداخلت کی سختی سے مخالفت کی، اور "عدم جواز الاستعانة بالمشركين في تحرير الأرض" یعنی سرزمین کو آزاد کرانے میں مشرکوں کی مدد لینا جائز نہیں ہونے کا مسئلہ اٹھایا کیونکہ اسلامی سیاست کا بنیادی قاعدہ و اصول یہی ہے کہ مشرکین سے مدد نہ لی جائے۔
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، وَيَحْيَى بْنُ مَعِينٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ الْفُضَيْلِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نِيَارٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَ:يَحْيَى إِنَّ رَجُلًا مِنَ الْمُشْرِكِينَ لَحِقَ بِالنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيُقَاتِلَ مَعَهُ فَقَالَ: ارْجِعْ، ثُمَّ اتَّفَقَا فَقَالَ: إِنَّا لَا نَسْتَعِينُ بِمُشْرِكٍ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ مشرکوں میں سے ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے آ کر ملا تاکہ آپ کے ساتھ مل کر لڑائی کرے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لوٹ جاؤ، ہم کسی مشرک سے مدد نہیں لیتے“۔ [سنن ابي داود، حدیث نمبر: ۲۷۳۲]
پس ان کی مخالفت میں جامیہ کا پہلا ظہور محمد امان الجامی کے ہاتھوں مدینہ میں ہوا اس بدبخت نے ہر طاغوتی حکمرانوں کی اطاعت، ان کے ساتھ وفاداری اور طاغوتی حکمرانوں کی خواہشات کے سامنے مکمل سر تسلیم خم کروانے کو اپنا مقصد بنایا۔
فرقہ جامیہ/مدخلیہ کا بانی امان جامی ظالم طاغوتی حکمرانوں کا دفاع کرتے ہوئے کہتا ہے :
ولو كان الحاكم طاغوتا يحكم بغير ما أنزل الله راضيا بـه، ليس من الحكمة أن تبدأ بالهجوم والعنف وأنت عاجز لا تستطيع أن تعمل شيئًا.
اگر حکمران طاغوت ہو جو اللہ کی نازل کردہ شریعت کے خلاف فیصلے کرتا ہو اور اس پر راضی بھی ہو، تب بھی یہ حِکمت میں سے نہیں ہے ان حکمرانوں کے خلاف کارروائیاں اور تشدد شروع کر دے اس حال میں آپ لوگ عاجز ہیں اور کچھ بھی نہیں کر سکتے ہیں۔
[قرة عيون السلفية بالأجوبة الجامية، ص: ٣٨٣]
اسی وجہ سے شیخ ابو محمد المقدسی نے فرمایا تھا :
هم خوارج مارقون مع الدعاة ، مرجئة زنادقة مع الطواغيت
یہ لوگ دین کی دعوت کا کام کرنے والوں کے ساتھ بدمعاش خوارج ہیں لیکن طواغیت کے ساتھ ان کا معاملہ زندیق مرجئہ کی طرح ہے۔
[تحذير البرية من ضلالات الفرقة الجامية والمدخلية]
جامیہ یا مداخلہ فرقہ کے قیام کے کچھ بنیادی مقاصد ہیں جس کی تکمیل کے لیے جامیہ مداخلہ کے سرغنے سرگرم رہتے ہیں، اور یہ مقاصد ہیں: امت مسلمہ سے جہاد و قتال کے تصور کو ختم کرنا، توحید حاکمیت کے تصور کو ختم کرنا، ظالم و طاغوتی حکمرانوں کو مسلمانوں کے اولی الامر باور کروا کر ان کی ظالمانہ پالیسی و خواہشات کے سامنے عوام کو مکمل سر تسلیم خم کروانا، اور سلفی علماء کو خوارج قرار دیکر عوام کو علماء سے متنفر کرنا۔
امان جامی کی ہلاکت کے بعد ربیع بن ہادی المدخلی اس فرقے کا سرغنہ بن کر ابھرا اور اسی کی نسبت سے جامیہ فرقہ کو "مدخلی فرقہ" کہا جانے لگا۔