Hina Rafique
رکن
- شمولیت
- اکتوبر 21، 2017
- پیغامات
- 282
- ری ایکشن اسکور
- 18
- پوائنٹ
- 75
جان بوجھ کر نماز کا چھوڑنا گویا کفر ہے
رسول اللہ ﷺ کا ارشاد ہے ۔ نماز چھوڑنا آدمی کو کفر سے ملادیتا ہے۔ ایک جگہ ارشاد ہے کہ۔ بندہ کو اور کفر کو ملانے والی چیز صرف نماز چھوڑنا ہے۔ ایک جگہ ارشاد ہے کہ۔ آدمی اور کفر و شرک کے درمیان صرف نماز چھوڑنے کا فرق ہے۔ (مسلم،ابوداؤد ، ابن ماجہ) رسول اللہ ﷺ کا ارشاد ہے ۔ جس شخص نے جان بوجھ کر نماز چھوڑی اس کا صریح کفر کیا۔ (المعجم الأوسط للطبرانی) رسول اللہ ﷺ کا ارشاد ہے۔ جس شخص نے جان بوجھ کر نماز کو چھوڑا، وہ اللہ کے ذمہ سے بری ہے پھرآپ ﷺ نے فرمایا۔ جس سے اللہ کا ذمہ بری ہو، یقیناً وہ کافر ہوجاتاہے۔ (مصنف عبد الرزاق) حضرت عمرؓ کا ارشاد ہے۔ بے نمازی کا دین میں کوئی حصّہ نہیں۔ (الابانۃ الکبریٰ لابن بطۃ، السنن الکبریٰ للبیھقی)حضرت علیؓ سے کسی نے بے نمازی کے بارے میں پوچھا، تو حضرت علیؓ نے ارشاد فرمایا۔ جو نماز نہیں پڑھتا وہ تو کافر ہے۔( الابانۃ الکبریٰ لابن بطۃ، السنن الکبریٰ للبیھقی،مصنف ابن ابی شیبۃ) حضرت عبد اللہ بن مسعودؓ کا ارشاد ہے۔ جو شخص نماز نہیں پڑھتا وہ بے دین ہے۔ (الابانۃ الکبریٰ لابن بطۃ، السنن الکبریٰ للبیھقی)
رسول اللہ ﷺ کا ارشاد ہے ۔ نماز چھوڑنا آدمی کو کفر سے ملادیتا ہے۔ ایک جگہ ارشاد ہے کہ۔ بندہ کو اور کفر کو ملانے والی چیز صرف نماز چھوڑنا ہے۔ ایک جگہ ارشاد ہے کہ۔ آدمی اور کفر و شرک کے درمیان صرف نماز چھوڑنے کا فرق ہے۔ (مسلم،ابوداؤد ، ابن ماجہ) رسول اللہ ﷺ کا ارشاد ہے ۔ جس شخص نے جان بوجھ کر نماز چھوڑی اس کا صریح کفر کیا۔ (المعجم الأوسط للطبرانی) رسول اللہ ﷺ کا ارشاد ہے۔ جس شخص نے جان بوجھ کر نماز کو چھوڑا، وہ اللہ کے ذمہ سے بری ہے پھرآپ ﷺ نے فرمایا۔ جس سے اللہ کا ذمہ بری ہو، یقیناً وہ کافر ہوجاتاہے۔ (مصنف عبد الرزاق) حضرت عمرؓ کا ارشاد ہے۔ بے نمازی کا دین میں کوئی حصّہ نہیں۔ (الابانۃ الکبریٰ لابن بطۃ، السنن الکبریٰ للبیھقی)حضرت علیؓ سے کسی نے بے نمازی کے بارے میں پوچھا، تو حضرت علیؓ نے ارشاد فرمایا۔ جو نماز نہیں پڑھتا وہ تو کافر ہے۔( الابانۃ الکبریٰ لابن بطۃ، السنن الکبریٰ للبیھقی،مصنف ابن ابی شیبۃ) حضرت عبد اللہ بن مسعودؓ کا ارشاد ہے۔ جو شخص نماز نہیں پڑھتا وہ بے دین ہے۔ (الابانۃ الکبریٰ لابن بطۃ، السنن الکبریٰ للبیھقی)