• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

جدید قواعد ِاملاء کے مطابق کتابت ِمصحف کی ممانعت

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
جدید قواعد ِاملاء کے مطابق کتابت ِمصحف کی ممانعت

علامہ علی محمد الضباع
مترجم: محمد مصطفی راسخ​
زیر نظر مضمون مصر کے نامور محقق شیخ القراء علامہ علی محمد الضبَّاع رحمہ اللہ کے عربی مقالات کا اردو ترجمہ ہے، جو انہوں نے مختلف لوگوں کی طرف سے کیے گئے سوالات کے جواب میں رقم فرمائے۔اس مضمون میں ان کے دو مقالات کا اُردو ترجمہ پیش خدمت ہے، جسے ہم نے ڈاکٹریاسر ابراہیم مزروعی﷾ کی مرتب شدہ کتاب تنویر البصر فی جمع مقالات شیخ القراء بمصرسے منتخب کیا ہے۔ان دونوں مقالات میں سے پہلے مقالہ میں انہوں نے جدید قواعد املائیہ کے مطابق کتابتِ مصاحف کی ممانعت پر روشنی ڈالی ہے، جبکہ دوسرے مقالہ میں رسم عثمانی کے وجوب کے حوالے سے گفتگو کی ہے۔صاحب مضمون کے علم قراء ات میں نمایاں مقام اور موضوع کی افادیت کے پیش نظر مجلس التحقیق الاسلامی، لاہور کے فاضل رکن قاری محمد مصطفی راسخ نے ان قیمتی مقالہ جات کو اردو قالب میں ڈھال کر ہدیۂ قارئین کیا ہے۔ (اِدارہ)
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
یہ بحث جامعہ ازہر کی فتاویٰ کمیٹی کی رائے،اس موضوع پر مختلف جرائد میں مطبوع مضامین اور مختلف مشائخ کی طرف سے جامعہ ازہر کو بھیجی گئی علمی نصوص پر مشتمل ہے۔ بعض معاصرین کا خیال ہے کہ رسم قرآن کے بارے میں امام مالک رحمہ اللہ کے فتوے سے معلوم ہوتا ہے کہ ’’قرآن مجید کو جدید قواعد املائیہ کے مطابق لکھنا جائز ہے۔‘‘
جبکہ حقیقت یہ ہے کہ امام مالک رحمہ اللہ کے فتوے سے قرآن مجید کوجدید قواعد املائیہ کے مطابق لکھنے کاجواز ثابت کرنے والے خطا پر ہیں۔ انہوں نے ان کے فتوے کو سمجھنے میں غلطی کی ہے، کیونکہ قرآن کے ہجاء اور ضبط میں فرق ہے۔ امام مالک رحمہ اللہ کا فتویٰ بھی دیگر علماء اُمت کی مانند ہی ہے کہ ہجاء القرآن کے رسم میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی اتباع کرنا واجب ہے اور جواز کے بارے میں جوچند فتاویٰ جات منقول ہیں وہ ہجاء القرآن کی بجائے، ضبط (شکل اور نقطوں) کے بارے میں ہیں، اورضبط کی شرعی حیثیت کے بارے میں اہل علم کے تین اَقوال ہیں:
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
(١) مطلقاً ممانعت:یہ جمہور کا قول ہے۔
(٢) مطلقاً اباحت :یہ بعض کا قول ہے۔
(٣) کامل مصاحف میں ممانعت اور اجزاء میں اِباحت۔ تاکہ بچوں کو تعلیم دینا آسان ہوجائے۔ امام مالک رحمہ اللہ کی کلام کا بھی یہی مفہوم ہے اور اسی پر عمل ہے۔
جامعہ ازہر کی فتویٰ کمیٹی کو چند لوگوں کی طرف سے ایک تجویز پیش کی گئی کہ قرآن مجید کو جدید قواعد اِملائیہ کے مطابق طبع کیا جائے تاکہ اس کو سیکھنے اور اس کی تلاوت کرنے میں آسانی ہو، کیونکہ اکثر مسلمان جدید قواعد املائیہ کے خلاف رسم کی وجہ سے رسم عثمانی کے مطابق مطبوع مصاحف سے تلاوت کرنے کی طاقت نہیں رکھتے۔ چنانچہ فتویٰ کمیٹی نے جواب دیتے ہوئے اپنے فتویٰ میں فرمایا:
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
فتویٰ :
کمیٹی کے نزدیک عصر حاضر میں رائج جدید قواعد اِملائیہ کی بجائے رسم عثمانی اور صحابہ رضی اللہ عنہم سے منقول ہجاء پر قرآن مجید کی کتابت کرنا واجب اور ضروری ہے،کیونکہ عہد ِنبوی میں نبی کریمﷺکے سامنے اسی رسم پر لکھا گیا تھا۔ عہد ِنبوی گزر جانے کے باوجود قرآن مجید اپنے اسی رسم پرقائم رہا اور اس میں کوئی تغیر و تبدل نہ ہوا۔ امیر المؤمنین سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نے بھی اسی رسم کے مطابق متعدد مصاحف لکھوائے اور مختلف شہروں کی طرف روانہ کردیئے۔ تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے سیدناعثمان رضی اللہ عنہ کے اس کام کو پسند کیا اور کسی نے بھی مخالفت نہ کی۔ الغرض عہد صحابہ رضی اللہ عنہم، عہد تابعین، عہد تبع تابعین اور عہد اَئمہ مجتہدین رحمہم اللہ میں قرآن مجید اسی رسم پر لکھا جاتا رہا اور ان تمام اسلاف میں سے کسی نے بھی اس کی مخالفت نہیں کی اور نہ ہی کسی نے اس رسم میں تبدیلی کو جائز قرار دیا۔یہاں تک کہ بصرہ و کوفہ میں تدوین وتالیف کے میدان میں خوب ترقی ہوئی اور جدید قواعد اِملائیہ ایجاد ہوئے۔مگر قرآن مجید کارسم اس ترقی کے دور میں بھی قائم رہا اور ان قواعد جدیدہ سے متاثر نہ ہوا۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
اس امر میں کوئی شک نہیں ہے کہ ہر دورمیں کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں جو قرآن مجید پڑھتے ہیں مگر اسے حفظ نہیں کرتے اور وہ اپنے دو رکے معروف قواعد کتابت کے علاوہ کچھ نہیں جانتے ہوتے۔ مگر ایسے لوگوں کاوجود، ائمہ کرام کوقرآن مجیدکا رسم تبدیل کرنے پر ترغیب نہیں دے سکا اوران کی جہالت کی رعایت کرتے ہوئے کسی بھی اہل علم نے اس رسم کو تبدیل کرنے کے جواز کافتویٰ نہیں دیا۔
اس کے بعد کمیٹی نے اپنے فتوے کی تائید میںجلیل القدر ائمہ کرام، اہل علم اور مشائخ کے اَقوال نقل کئے ہیں جو کتابت قرآن مجید میں رسم عثمانی کی مخالفت کی حرمت پر دلالت کرتے ہیں۔
کیا اس کے بعد بھی کسی مومن کے لائق ہے کہ وہ اُمت کی بزرگی منہدم کرنے کی کوشش کرے، جسے اُمت کے بیٹوں نے تعمیرکیا ہے۔بلکہ ہر مؤمن پر لازم ہے کہ وہ اس کی حفاظت کرے اور اس کی مضبوطی کا باعث بنے۔
اگر ہم ان تمام حدود و قیود سے آزاد ہوکر رسم قرآن کو بدل دیتے ہیں تو غلطی کے مرتکب ہوں گے۔ بعض لوگوں کی فطرت ہے کہ وہ ہر امر میں تیسیر و تسہیل چاہتے ہیں۔ جب ہم جانتے ہیں کہ تلقی کے بغیر قرآن مجید کی قراء ت کرنا جائزنہیں ہے اور مدارس میں تلامذہ اپنے اساتذہ سے بذریعہ تلقی ہی قرآن سیکھتے ہیں’’اور ہم نے توکبھی نہیں دیکھا کہ رسم عثمانی ان تلامذہ کے حفظ قرآن میں کبھی رکاوٹ بنی ہو۔‘‘لہٰذالوگوں کوچاہئے کہ وہ بھی بذریعہ تلقی قرآن مجید سیکھیں اور ساتھ ساتھ اَساتذہ سے رسم کاعلم بھی حاصل کریں۔
شیخ محمد علی بن خلف الحسینی رحمہ اللہ اپنے ایک مکتوب میں شیخ ازھر کو غیررسم عثمانی پرکتابت مصاحف کی ممانعت کی طرف توجہ دلاتے ہوئے فرماتے ہیں:
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
مصر کے مطبع خانے طباعت قرآن مجید کے سلسلے میں انتہائی کوتاہی کا اِرتکاب کررہے ہیں۔ ردی کاغذ استعمال کیا جارہا ہے اور رسم عثمانی سے مخالف رسم پر کتابت کی جارہی ہے۔حالانکہ رسم عثمانی کی اتباع کے وجوب پرتمام مسلمانوں کا اجماع ہے، کیونکہ قرآن مجید نبی کریمﷺ پر نازل ہوا اور آپ کے حکم سے کاتبین وحی نے آپ کے سامنے سارا قرآن مجید لکھا۔ کاتبین وحی میں سے ایک سیدنا امیرمعاویہ رضی اللہ عنہ بھی ہیں۔وہ فرماتے ہیں کہ نبی کریمﷺنے مجھے کہا:
’’یا معاویۃ ألق الدواۃ،وحرف القلم،وانصب البائ،وفرق السین،ولا تعور المیم، وحسن اﷲ،ومد الرحمن،وجوّد الرحیم،وضع قلمک علی أذنک الیسریٰ فأنہ أذکرلک ‘‘
’’دوات کھلی رکھو، قلم ترچھا پکڑو، باء کو کھڑا کرو، سین کو علیحدہ کرو، میم کو ٹیڑھا مت کرو، لفظ اللہ کو خوبصورت بناؤ، لفظ الرحمن کو لمبا کرو، لفظ الرحیم کو واضح کرو اور اپنی قلم اپنے بائیں کان پررکھو، بے شک یہ زیادہ یاد دلانے والی ہے۔‘‘
چنانچہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے نبی کریمﷺکے حکم پر بغیر کمی و بیشی کے قرآن مجید کو لکھا۔عہد نبوی میں قرآن مجید مختلف چیزوں پر لکھا ہوا موجود تھا، پھر سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے مکمل قرآن مجید کو ایک جگہ ایک صحیفے میں جمع کردیا جو ان کی وفات تک ان کے پاس محفوظ رہا، پھر سیدناعمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے پاس محفوظ رہا۔ سیدناعمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کی وفات کے بعد ان کی بیٹی اُم المؤمنین سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا کے پاس محفوظ رہا۔ جب سیدناعثمان رضی اللہ عنہ مسند خلافت پرمتمکن ہوئے تو انہوں نے سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا سے وہ صحیفہ منگوایا اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی ایک جماعت کو حکم دیا کہ وہ اس سے متعدد نسخے تیارکریں۔جب یہ نسخے تیار ہوگئے تو بارہ ہزارصحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے ان کی تصدیق کی اور ان پراجماع کیا۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
امام جعبری رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’’سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے سیدنا ابوبکررضی اللہ عنہ کے تیارشدہ صحیفے سے یہ نسخے اس لیے تیارکروائے تھے تاکہ ان کے مصاحف، سیدناابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے اصلی صحیفے کے مطابق ہوجائیں اور سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کاتیارہ کردہ صحیفہ نبی کریمﷺکی تعلیمات کے مطابق اور مستند تھا۔پھر سیدناعثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نے ہرطرف ایک ایک مصحف روانہ کردیا اور حکم دے دیا کہ ان مصاحف کے علاوہ تمام نسخوں کو جلادیا جائے۔‘‘
امام جعبری رحمہ اللہ، ابوعلی رحمہ اللہ سے نقل کرتے ہیں کہ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے سیدنازید بن ثابت رضی اللہ عنہ کومصحف مدنی پڑھانے کاحکم دیااور مکی مصحف کے ساتھ سیدنا عبداللہ بن السائب رضی اللہ عنہ ، شامی مصحف کے ساتھ سیدنا مغیرہ بن شہاب رضی اللہ عنہ ، کوفی مصحف کے ساتھ سیدنا ابوعبدالرحمن السلمی رضی اللہ عنہ اور بصری مصحف کے ساتھ سیدنا عامر بن عبدقیس رضی اللہ عنہ کو بطور مقری بناکربھیجا۔ اس کے علاوہ انہوں نے ایک ایک مصحف بحرین اور یمن بھی بھیجا۔ مگر ہمیں ان دونوں مصاحف اور ان کے ساتھ بھیجے جانے والے قراء کے بارے میں کوئی خبر نہیں ملی۔ (انتھیٰ)
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
’المقنع‘ میں امام ابوعمرو دانی رحمہ اللہ کی سند سے سوید بن غفلۃسے منقول ہے کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اگر میں والی بنایا جاتا تومصاحف کے بارے میں، میں بھی وہی کرتا جو حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے کیا ہے۔اسی طرح مصعب بن سعد سے منقول ہے کہ جب سیدناعثمان رضی اللہ عنہ نے مصاحف کو تلف کیا تو لوگوں نے اس عمل کو پسند کیااور ان پر کوئی عیب نہ لگایا۔
علامہ علی بن سلطان رضی اللہ عنہ ’العقیلـۃ‘کی اپنی شرح میں لکھتے ہیں کہ سیدناانس بن مالک رضی اللہ عنہ نے فرمایا: سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے مسلمانوں کے تمام لشکروں کی طرف ایک ایک مصحف بھیج دیا اور انہیں حکم دیاکہ اس بھیجے گئے مصحف کے مخالف ہر مصحف کو جلا دیں۔
امام ابوعبداللہ الخراز رحمہ اللہ اپنی کتاب ’مورد الظمآن فی رسم القرآن‘میں فرماتے ہیں:
فینبغی لأجل ذا أن نقتفی
مرسوم ما أصلہ فی المصحف
ونقتدی بفعلہ وما رأی
في جعلہ لمن یخط ملجأ​
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
علامہ ابن عاشررحمہ اللہ اس کی شرح کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ ہم سے مطلوب یہ ہے کہ ہم اپنی مرسوم قراء ت میں اتباع کریں۔جسے سیدناعثمان رضی اللہ عنہ نے مصحف میں ہمارے لیے اصل بنا دیا ہے اور ہم کتابت مصاحف میں ان کی رسم اور رائے کی اقتداء کریں جس کو انہوں نے ہمارے لیے مرجع و مصدر بنا دیا ہے۔
اسی کی تائید میں مزید فرماتے ہیں:
فواجب علی ذوی الأذھان
أن یتبعوا المرسوم في القرآن​
اہل عقل پر واجب ہے کہ وہ کتابت قرآن میں رسم (عثمانی) کی اتباع کریں۔ علامہ ابن عاشررحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ رسم عثمانی کی اتباع کا وجوب اس لیے ہے، کیونکہ اس پر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا اجماع ہے۔جن کی تعداد بارہ ہزار سے زائد تھی اور اِجماع حجت ہے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
ابو محمد مکی رحمہ اللہ ’الإبانۃ‘ میں فرماتے ہیں کہ وہ قراء ات جومصحف کے خط کے مخالف ہیں، اُن پرعمل کرناساقط ہوچکا ہے۔ گویا کہ وہ بالا جماع منسوخ ہیں۔
ابوعبداللہ الخرازرحمہ اللہ’مورد الظمآن‘ میں فرماتے ہیں:
ومالک حض علی الاتباع
لفعلھم وترک الابتداع​
٭ امام مالک رحمہ اللہ نے ان (صحابہ کرام رضی اللہ عنہم)کے عمل کی اتباع کرنے،اورنئی ایجاد کو ترک کرنے کی ترغیب دی ہے۔
٭ علامہ ابن عاشررحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ناظم نے یہاں امام مالک رحمہ اللہ کے فتوے کی طرف اشارہ کیا ہے۔
٭ اشہب رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ امام مالک رحمہ اللہ سے سوال کیاگیا کہ اگر کوئی شخص مصحف لکھنا چاہے تو کیا وہ جدید قواعد اِملائیہ کے مطابق لکھ سکتا ہے؟تو امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا:میں اسے جائز نہیں سمجھتا، بلکہ اسے پہلے رسم پر ہی لکھنا چاہیے۔’المقنع‘ میں یہ الفاظ بھی موجود ہیں کہ علماء اُمت میں سے کوئی بھی ان کامخالف نہیں ہے۔ (انتھیٰ)
٭ امام جعبری رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ائمہ اربعہ کا یہی مذہب ہے۔صاحب مورد الظمآن نے امام مالک رحمہ اللہ کو اس لیے خاص کیا ہے، کیونکہ وہ صاحب فتویٰ ہیں۔پہلے رسم سے مراد رسم عثمانی ہے۔
 
Top