عبد الرشید
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 5,402
- ری ایکشن اسکور
- 9,991
- پوائنٹ
- 667
تحریر: سید محمد عابد
زراعت پاکستان کی ترقی میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے، اس لئے زرعی شعبے کی ترقی ملک کی ترقی ہے۔ دنیا جدیدیت کی طرف سفر کر رہی ہے اور ہم اب تک زراعت کے روایتی طریقوں کو اپنائے ہوئے ہیں۔ پاکستان کے بیشتر کسان ابھی تک ہل چلانے کے لئے بیلوں کا استعمال کر رہے ہیں جبکہ دنیا کے دیگر ممالک جدید ٹریکٹروں کا استعمال کرتے ہیں۔ ہمارے ملک کی فصلوں کی پیداوار ایک حد تک بڑھنے کے بعد رک گئی ہے مگر افسوس اس بات پرہے اس بات پر کوئی خاص توجہ نہیں دی جا رہی ہے۔
حکومتی سطح پر زبانی کلامی زراعت کی ترقی کی باتیں ہورہی ہیں مگر اس معاملے میں سنجیدگی کا فقدان ہے۔ ملک میں جدید ٹیکنولوجی استعمال کرنے کے مشورے دیئے جاتے ہیں لیکن ٹیکس بھی لگا دیا جاتا ہے۔ کسان پہلے ہی غریب ہیں مہنگی ٹیکنولوجی کیسے خریدینگے؟ ان حالات میں کسانوں سے زیادہ پیداوار کی توقع کیسے کی جا سکتی ہے۔ ہمیں کسانوں کی خوشی کا خیال رکھتے ہوئے کسانوں کو سستی ٹیکنولوجی مہیا کرنی چاہیئے تاکہ فصلوں کی پیداوار میں اضافہ کیا جا سکے۔
حکومت ٹیکنولوجی کی اہمیت سے واقف ہے مگر نامعلوم وجوہات کہ بنا پر جدید ٹیکنولوجی کے استعمال کو فروغ نہیں دیا جارہا ہے۔ جدید زرعی ٹیکنولوجی نہ صرف پیداوار میں اضافہ کر سکتی ہے بلکہ اس سے ملکی خوشحالی میں اضافہ اور پریشانیوں میں کمی لائی جا سکتی ہے۔ ہمیں زراعت کی روایات کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے، اس سلسلے میں روایتی زرعی انداز کو ترک کرنا ہوگا۔