• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

جس نے جمعہ کی رات سورۃ الکھف پڑھی اس کے اور بیت اللہ کے درمیان نور کی روشنی ہو جاتی ہے!!!

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
سورۃ الکھف کی فضیلت:

جمعہ کے دن یا جمعہ کی رات میں سورۃ الکھف پڑھنے کی فضیلت میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے صحیح احادیث وارد ہیں جن میں سےکچھ کا ذکر ذیل میں کیا جاتا ہے :

ا - ابوسعید خدری رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
( جس نے جمعہ کی رات سورۃ الکھف پڑھی اس کے اور بیت اللہ کے درمیان نور کی روشنی ہو جاتی ہے ) سنن دارمی ( 3407 ) علامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے صحیح الجامع ( 6471 ) میں اس حدیث کو صحیح قرار دیا ہے ۔

ب – فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے :
( جس نے جمعہ کے دن سورۃ الکھف پڑھی اسے کے لیے دوجمعوں کے درمیان نور روشن ہو جاتا ہے ) مستدرک الحاکم ( 2 / 399 ) بیھقی ( 3 / 249 ) اس حدیث کے متعلق حافظ ابن حجر رحمہ اللہ تعالی " تخریج الاذکار " میں کہتے ہیں کہ یہ حدیث حسن ہے ، اور ان کا کہنا ہے کہ سورۃ الکھف کے بارہ میں سب سےقوی یہی حديث ہے ۔ دیکھیں " فیض القدیر " ( 6 / 198 ) اور علامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے صحیح الجامع ( 6470 ) می
933950_583481681710592_1002265987_n.jpg
ں اسے صحیح قرار دیا ہے ۔

ج - ابن عمررضی اللہ تعالی بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
جس نے جمعہ کے دن سورۃ الکھف پڑھی اس کے قدموں کے نیچے سے لیکر آسمان تک نور پیدا ہوتا ہے جو قیامت کے دن اس کے لیے روشن ہوگا اور اس دونوں جمعوں کے درمیان والے گناہ معاف کردیۓ جاتے ہیں ۔
منذری کا کہنا ہے کہ : ابوبکر بن مردویہ نے اسے تفسیر میں روایت کیا ہے جس کی سند میں کوئ حرج نہیں ، لاباس بہ کہا ہے ۔ الترغیب والترھیب ( 1 / 298 ) ۔
سورۃ الکھف جمعہ کی رات یا پھر جمعہ کے دن پڑھنی چاہیے ، جمعہ کی رات جمعرات کو مغرب سے شروع ہوتی اور جمعہ کا دن غروب شمس کے وقت ختم ہوجاتا ہے ، تو اس بناپر سورۃ الکھف پڑھنے کا وقت جمعرات والے دن غروب شمس سے جمعہ والے دن غروب شمس تک ہو گا ۔
مناوی رحمہ اللہ تعالی کا کہنا ہے کہ :
حافظ ابن حجررحمہ اللہ تعالی نے اپنی کتاب " امالیہ " میں کہا ہے کہ : کچھ روایا ت میں اسی طرح ہے کہ یوم الجمعۃ اور کچھ روایات میں لیلۃ الجمعۃ کے الفاظ ہیں، اور ان میں جمع اس طرح ممکن ہے کہ اس سے مراد یہ لیا جاۓ کہ دن اس کی رات کے ساتھ اور رات اپنے دن کے ساتھ ، ( یعنی یوم الجمعۃ کا معنی دن اوررات اورلیلۃ الجمعۃ کا معنی یہ ہوگا کہ رات اور دن ) فیض القدیر( 6 / 199 )۔
اور مناوی رحمہ اللہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ :
جمعہ کے دن سورۃ الکھف پڑھنی مندوب ہے اورجیسا کہ امام شافعی رحمہ اللہ تعالی سے یہ منصوص ہے کہ جمعہ کی رات بھی پڑھی جاسکتی ہے ۔ دیکھیں فیض القدیر ( 6 / 198 ) ۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
جو شخص سورۃ الکھف کی ابتدائی دس آیتیں یاد کرے، وہ دجال کے فتنہ سے بچے گا۔ (یاد کرنے سے دجال سے پناہ ملے گی)۔( صحیح مسلم حدیث2332/3 )
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
جس نے جمعہ کے روز سورۃ الکھف کی تلاوت کی اس کیلئے اللہ تعالی دو جمعوں کے درمیان ایک نور روشن فرمادیتا ہے ۔(اسے حاکم اور بیہقی نے روایت کیا ہے، صحیح الجامع الصغیر ، للالبانی ، جلد 5 ، حدیث 6346 —
 

محمد وقاص گل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 23، 2013
پیغامات
1,033
ری ایکشن اسکور
1,711
پوائنٹ
310
سورۃ الکھف کی فضیلت:

جمعہ کے دن یا جمعہ کی رات میں سورۃ الکھف پڑھنے کی فضیلت میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے صحیح احادیث وارد ہیں جن میں سےکچھ کا ذکر ذیل میں کیا جاتا ہے :



ا - ابوسعید خدری رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
( جس نے جمعہ کی رات سورۃ الکھف پڑھی اس کے اور بیت اللہ کے درمیان نور کی روشنی ہو جاتی ہے ) سنن دارمی ( 3407 ) علامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے صحیح الجامع ( 6471 ) میں اس حدیث کو صحیح قرار دیا ہے ۔



ب – فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے :
( جس نے جمعہ کے دن سورۃ الکھف پڑھی اسے کے لیے دوجمعوں کے درمیان نور روشن ہو جاتا ہے ) مستدرک الحاکم ( 2 / 399 ) بیھقی ( 3 / 249 ) اس حدیث کے متعلق حافظ ابن حجر رحمہ اللہ تعالی " تخریج الاذکار " میں کہتے ہیں کہ یہ حدیث حسن ہے ، اور ان کا کہنا ہے کہ سورۃ الکھف کے بارہ میں سب سےقوی یہی حديث ہے ۔ دیکھیں " فیض القدیر " ( 6 / 198 ) اور علامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے صحیح الجامع ( 6470 ) می394 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں ں اسے صحیح قرار دیا ہے ۔

ج - ابن عمررضی اللہ تعالی بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
جس نے جمعہ کے دن سورۃ الکھف پڑھی اس کے قدموں کے نیچے سے لیکر آسمان تک نور پیدا ہوتا ہے جو قیامت کے دن اس کے لیے روشن ہوگا اور اس دونوں جمعوں کے درمیان والے گناہ معاف کردیۓ جاتے ہیں ۔
منذری کا کہنا ہے کہ : ابوبکر بن مردویہ نے اسے تفسیر میں روایت کیا ہے جس کی سند میں کوئ حرج نہیں ، لاباس بہ کہا ہے ۔ الترغیب والترھیب ( 1 / 298 ) ۔
سورۃ الکھف جمعہ کی رات یا پھر جمعہ کے دن پڑھنی چاہیے ، جمعہ کی رات جمعرات کو مغرب سے شروع ہوتی اور جمعہ کا دن غروب شمس کے وقت ختم ہوجاتا ہے ، تو اس بناپر سورۃ الکھف پڑھنے کا وقت جمعرات والے دن غروب شمس سے جمعہ والے دن غروب شمس تک ہو گا ۔
مناوی رحمہ اللہ تعالی کا کہنا ہے کہ :
حافظ ابن حجررحمہ اللہ تعالی نے اپنی کتاب " امالیہ " میں کہا ہے کہ : کچھ روایا ت میں اسی طرح ہے کہ یوم الجمعۃ اور کچھ روایات میں لیلۃ الجمعۃ کے الفاظ ہیں، اور ان میں جمع اس طرح ممکن ہے کہ اس سے مراد یہ لیا جاۓ کہ دن اس کی رات کے ساتھ اور رات اپنے دن کے ساتھ ، ( یعنی یوم الجمعۃ کا معنی دن اوررات اورلیلۃ الجمعۃ کا معنی یہ ہوگا کہ رات اور دن ) فیض القدیر( 6 / 199 )۔
اور مناوی رحمہ اللہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ :
جمعہ کے دن سورۃ الکھف پڑھنی مندوب ہے اورجیسا کہ امام شافعی رحمہ اللہ تعالی سے یہ منصوص ہے کہ جمعہ کی رات بھی پڑھی جاسکتی ہے ۔ دیکھیں فیض القدیر ( 6 / 198 ) ۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
جو شخص سورۃ الکھف کی ابتدائی دس آیتیں یاد کرے، وہ دجال کے فتنہ سے بچے گا۔ (یاد کرنے سے دجال سے پناہ ملے گی)۔( صحیح مسلم حدیث2332/3 )
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
جس نے جمعہ کے روز سورۃ الکھف کی تلاوت کی اس کیلئے اللہ تعالی دو جمعوں کے درمیان ایک نور روشن فرمادیتا ہے ۔(اسے حاکم اور بیہقی نے روایت کیا ہے، صحیح الجامع الصغیر ، للالبانی ، جلد 5 ، حدیث 6346 —
شیخ کفایت اللہ صاحب سے گزارش ہے کہ وہ اس روایت پر روشنی ڈال دیں۔۔
 

salfisalfi123456

مبتدی
شمولیت
اگست 13، 2015
پیغامات
84
ری ایکشن اسکور
39
پوائنٹ
6
سورہ کہف جمعہ کی کس ساعت میں پڑھنی مشروع ہے؟
اسحاق سلفی بھائی
 
Top