• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

جس نے ملاوٹ کی وہ ہم میں سے نہیں۔

نسیم احمد

مشہور رکن
شمولیت
اکتوبر 27، 2016
پیغامات
746
ری ایکشن اسکور
129
پوائنٹ
108
السلام علیکم
آج کل ملاوٹ اور دھوکہ دہی ایک آرٹ بن گیا ہے۔ جو عوام کو جتنا اچھی طرح بے وقوف بناتا ہے ۔ اس کو انتہائی ذہین کہا جاتا ہے ۔میرا ذاتی مشاہدہ ہے کہ 99فیصدی لوگ کاروبار میں دھوکہ کرتے ہیں۔ مختلف روز مرہ کے استعمال کی عام اشیاء میں ملاوٹ کو تو سب کو ہی پتا ہے ۔اور یہ ملاوٹ شدہ اشیاء صحت کیلئے نقصان دہ ہوتی ہیں ۔ یعنی ملاوٹ کر نے والے لوگوں کی جانوں کو ایک تسلسل سے نقصان پہنچاتے ہیں بلکہ پہنچارہے ہیں ۔
آپ کسی جنرل اسٹور پر جائیں تو دکاندار آپ سے پوچھتا ہے کہ فلاں برانڈ ایک نمبر چاہیے یا دو نمبر ؟
میں نے ایک دودھ فروش سے کہا کہ آپ نے دودھ 80روپے کلوگرام کا بورڈ لگا یا ہوا ہے جب کہ آپ فروخت لیٹر میں کر رہے ہیں جو کہ کلو گرام سے کم ہے۔ اس کو میری یہ بات سمجھ ہی نہیں آئی اور کہا ایسا ہی ہمیشہ سے اسی طرح دودھ بیچتے ہیں آپ نے نئی بات کہی ہے۔'
گوشت والے کے پاس چلے جائیں کم تولنا اور اس میں ناقص گوشت ملادینا عام ہے ۔
ابھی حالیہ ہی میں محمکہ پنجاب فو ڈ ڈپارٹمنٹ نے بہت نامی گرامی تیل اور گھی کے برانڈ کو چیک کر نے کے بعد کہا کہ ان میں وٹامن اے موجو د ہی نہیں ہے۔جس کی موجود گی ثابت کرنے کیلئے لاکھوں روپے کے اشتہارات چلائے جاتے ہیں۔
مردار اور حرام جانور لوگوں کو کھلانے کی خبروں سب کو ہی پتا ہیں ۔ مونگ پھلیوں پر بادام اور پستوں کا رنگ کر کے ان کو بیچا جارہا ہے ۔کسی چیز کو مرمت کے لئے مکینک کے پاس لے کر جائیں تو وہ ان خرابیوں کے بھی پیسے لے لیتا ہے جو موجود ہی نہیں ہوتیں۔جھوٹ بول کر اپنی چیزیں بیچنا ایک عام بات ہے ۔ ہمارے معاشرہ اس غلیظ دلدل میں ڈوب چکا ہے ۔
جو لوگوں کو دھوکہ دے کر روزی کماتے ہیں ۔ پھر ناقص چیزوں سے انسانی جانوں کے نقصان پہنچنے پر کیا اس وعید کے زمرے میں نہیں آتے کہ جس نے ایک انسان کو قتل کیا اس نے پوری انسانیت کو قتل کیا۔ کیا ملاوٹ ہماری آنے والے نسلوں کو تباہ و بر با د نہیں کر رہی ہے ۔نئی سے نئی بیماریاں جنم لے رہی ہیں۔
پھر ہم دعؤٰی کر تے ہیں کہ ہم بہت مہذب قوم ہیں ۔جس طرح کفر اور اسلام کے درمیان تفریق کرنے والی چیز نماز ہے اسی طرح ملاوٹ بھی اور دھوکہ دہی ایک انتہائی مکروہ اور گھناؤنا کام ہے ۔جس کی سزا یہ ہے کہ پیارے نبی محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس جرم کو کر نے والے کو امت سے خارج قرار دیا ہے۔
حدیث نمبر: 1315 ترمذی--- حکم البانی: صحيح ، ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ایک غلہ کے ڈھیر سے گزرے ، تو آپ نے اس کے اندر اپنا ہاتھ داخل کر دیا ، آپ کی انگلیاں تر ہو گئیں تو آپ نے فرمایا : ” غلہ والے ! یہ کیا معاملہ ہے ؟ “ اس نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! بارش سے بھیگ گیا ہے ، آپ نے فرمایا : ” اسے اوپر کیوں نہیں کر دیا تاکہ لوگ دیکھ سکیں “ ، پھر آپ نے فرمایا : ” جو دھوکہ دے ، ہم میں سے نہیں ہے “ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ۱- ابوہریرہ ؓ کی حدیث حسن صحیح ہے ، ۲ - اس باب میں ابن عمر ، ابوحمراء ، ابن عباس ، بریدہ ، ابوبردہ بن دینار اور حذیفہ بن یمان ؓ سے بھی احادیث آئی ہیں ، ۳- اہل علم کا اسی پر عمل ہے ۔ وہ دھوکہ دھڑی کو ناپسند کرتے ہیں اور اسے حرام کہتے ہیں ۔
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
پیارے نبی محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس جرم کو کر نے والے کو امت سے خارج قرار دیا ہے

و عليكم السلام و رحمة الله و بركاته
"فليس منا" (وہ ہم میں سے نہیں) کا مطلب وہ ہمارے طریقے اور سنت پر نہیں ، امت سے خارج کرنا یا ہونا اس کا مطلب ہرگز نہیں۔

ایسے بہت سارے کام ہیں جن کو کرنے یا نہ کرنے والے کے متعلق نبیﷺ نے "فليس منا" کہا ہے اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کے وہ اسلام اور امت سے خارج ہو گئے۔
 

نسیم احمد

مشہور رکن
شمولیت
اکتوبر 27، 2016
پیغامات
746
ری ایکشن اسکور
129
پوائنٹ
108
جو رسول کے طریقے اور سنت پر نہیں ۔پھر اسکا اسلام سے کیا واسطہ رہ جاتا ہے۔
 

عبدالمنان

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 04، 2015
پیغامات
735
ری ایکشن اسکور
178
پوائنٹ
123
بھائی ہر تارک سنت امت سے خارج نہیں ہو جاتا ، اگر ایسا کیا جائے تو کرہ ارض پر مشکل سے کوئی مسلم بچے گا ۔

نبی صلی اللّٰہ علیہ و سلم سے ثابت ہے کہ آپ نے کبیرہ گناہ کرنے والے شخص کے متعلق بھی کہا ہے کہ وہ جنت میں داخل ہو گا ، اور ایک حدیث جس میں ہے کہ قیامت کے دن ایک شخص کو لایا جائے گا اور اس کے گناہوں کے ۹۹ رجسٹر ہونگے پھر ایک چھوٹا سا کاغذ کا ٹکڑا لایا جائے گا جس پر "لا الہ الا اللّٰہ" ہوگا تو وہ ٹکڑا ان گناہوں کے ۹۹ رجسٹروں کے مقابل وزن ہو جائے گا اور اس شخص کو جنت میں داخل کر دیا جائے گا (حدیث کا مفہوم ہے یہ ترجمہ نہیں) ، اسی طرح وہ شخص بھی جنت میں داخل کر دیا جائے گا جس کے دل میں ذرہ برابر ایمان ہوگا۔


اہل سنت کا اجماع ہے کہ کبیرہ گناہ کا مرتکب امت سے خارج نہیں ہوتا ، کبیرہ گناہ کے مرتکب کو امت سے خارج کرنا خوارج کا منہج ہے اہلحدیث ، اہل سنت والجماعت کا ہرگز نہیں۔

اگر ہم ائمہ کی عقائد کی کتابوں کا مطالعہ کریں گے تو معلوم ہوگا کہ اس متعلق صحیح منہج کیا ہے۔
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
جو رسول کے طریقے اور سنت پر نہیں ۔پھر اسکا اسلام سے کیا واسطہ رہ جاتا ہے۔
پیارے بھائی!
اس حدیث کا مطلب واقعی یہی ہے کہ وہ ہمارے طریقے پر نہیں.
اور یہ خود ساختہ معنی نہیں. اسکی وجہ بھی ہے. دلائل کو دیکھ کر یہ معنی بتایا گیا ہے
 

اصف اقبال

مبتدی
شمولیت
مارچ 13، 2018
پیغامات
1
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
2
"وہ ہم میں سے نہیں" کا مطلب "وہ ہم میں سے نہیں" ہی ہے۔ اپنی طرف سے دوسری معنی لینا میرے خیال میں خود کو اور دوسروں کو گمراہ کرنے کے سِوا اور کچھ نہیں۔
دھوکہ دینا تو ایک سنگین اخلاقی جرم ہے۔ اس کی معافی تو اللہ بھی نہیں دیگا جب تک وہ معاف نہ کردیں جس کو دھوکہ دیا گیا ہے۔ اور مسلمان ہونے کا مطلب ہی یہی ہے کہ اس پر ہر قسم کا اعتبار کیا جا سکتا ہو۔ اس سے کِسی کی مال، جان یا آبرو کو کویی خطرہ نہ ہو۔ اگر ایسا نہیں تو وہ مسلمان کِس لیے ہے پھر۔ وہ تو پھر منافق ہے جو کہ کافر سے خطرناک اور بد تر ہوتا ہے۔
 
Top