• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

"جس نے نماز کو چھوڑا اس نے کفر کیا

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436
امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ فرماتے ہیں..

"جس نے نماز کو چھوڑا اس نے کفر کیا اور اعمال میں سے کوئی چیز ایسی نہیں جس کا چھوڑنا کفر ہو سوائے نماز کے جس نے اسے ترک کیا وہ کافر ہے اور اللہ تعالی نے اس کا قتل حلال ٹھہرایا ہے "
اللہ اکبر اللہ ھم سب کو پکا نمازی بنا دے نماز کا چھوڑنا کتنا بڑا جرم اور گناہ ہے یہ واضح ہو گیا...
مزید فرماتے ہیں اس امت میں رسول اللہ صل اللہ علیہ وسلم کے بعد افضل ترین ہستی ابوبکر ,پھر عمر اور پھر عثمان رضی اللہ عنھم ہیں

اور پھر ان تینوں کے بعد پانچ اصحابِ شوری ہیں.

علی ابن ابی طالب, طلحہ,زبیر,عبدالرحمن بن عوف, سعد بن ابی وقاص, رضی اللہ عنھم ہیں یہ سب خلافت کے اہل تھے اور یہ سب امام تھے...



nimaz ka tarik kafir hai.jpg
 

مون لائیٹ آفریدی

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 30، 2011
پیغامات
640
ری ایکشن اسکور
409
پوائنٹ
127
اس سے یہی معلوم ہوتا ہے کہ صرف کلمہ طیبہ پڑھنے سے جنت نہیں ملے گی ، جب تک اس کے شرائط پورے نہ ہو ۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
اس سے یہی معلوم ہوتا ہے کہ صرف کلمہ طیبہ پڑھنے سے جنت نہیں ملے گی ، جب تک اس کے شرائط پورے نہ ہو ۔
قیامت کے روز عقیدہ توحید کی موجودگی میں اعمال کی کوتاہیوں اور لغزشوں کی معافی تو ہو سکتی ہے لیکن عقیدے میں بگاڑ (کافرانہ ،مشرکانہ یا توحید میں شرک کی آمیزش) کی صورت میں زمین و آسمان کی وسعتوں کے برابر صالح اعمال بھی بے کارو عبث ثابت ہوں گے۔سورہ آل عمران میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ (جس کا مفہوم ہے) ک کافر لوگ اگر روئے زمین کے برابر اگر سونا صدقہ کریں تو ایمان لائے بغیر ان کا یہ صالح عمل اللہ تعالیٰ کے ہاں قبول نہیں ہو گا۔ارشاد باری تعالیٰ ہے:
إِنَّ ٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟ وَمَاتُوا۟ وَهُمْ كُفَّارٌۭ فَلَن يُقْبَلَ مِنْ أَحَدِهِم مِّلْءُ ٱلْأَرْضِ ذَهَبًۭا وَلَوِ ٱفْتَدَىٰ بِهِۦ ۗ أُو۟لَٰٓئِكَ لَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌۭ وَمَا لَهُم مِّن نَّٰصِرِينَ﴿91﴾
ترجمہ: جو لوگ کافر ہوئے اور کفر ہی کی حالت میں مر گئے وہ اگر (نجات حاصل کرنی چاہیں اور) بدلے میں زمین بھر کر سونا دیں تو ہرگز قبول نہ کیا جائے گا ان لوگوں کو دکھ دینے والا عذاب ہو گا اور ان کی کوئی مدد نہیں کرے گا (سورۃ آل عمران،آیت 91)
شرک تمام اعمال کی بربادی کا سبب
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
یہ تو ہوا قول امام
"جس نے نماز کو چھوڑا اس نے کفر کیا "
جبکہ میری معلومات کے مطابق امام احمد کے اس قول کو وہابیوں نے غلط سمجھا ہے امام احمد کا قول ہے کہ
"اگرکوئی شخص نماز پڑھنے سے انکار کردے تو وہ کافر ہے" (غنیۃ الطالیبن صفحہ 536)
یہ تو ہوا قول امام
اب آتے ہیں صحیح حدیث کی جانب


عَبْدِ اللَّهِ بْنِ فَضَالَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ : عَلَّمَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَانَ فِيمَا عَلَّمَنِي أَنْ قَالَ : " حَافِظْ عَلَى الصَّلَوَاتِ الْخَمْسِ " , فَقُلْتُ : هَذِهِ سَاعَاتٌ لِي فِيهَا اشْتِغَالٌ ، فَحَدِّثْنِي بِأَمْرٍ جَامِعٍ إِذَا أَنَا فَعَلْتُهُ أَجْزَأَ عَنِّي ، قَالَ : " حَافِظْ عَلَى الْعَصْرَيْنِ " , قَالَ : وَمَا كَانَتْ مِنْ لُغَتِنَا قُلْتُ : وَمَا الْعَصْرَانِ ؟ , قَالَ : " صَلاةٌ قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ ، وَصَلاةٌ قَبْلَ غُرُوبِهَا "

حضرت فضالہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے کچھ باتیں بتائی جن میں یہ بھی بتایا کہ " پانچ نمازیں پابندی سے پڑھا کرو " میں نے عرض کی کہ ان اوقات میں میں کاروبار میں مصروف رہتا ہوں لہذا کوئی ایسی پوری بات بتائیں جیسے کرلوں تو فرض ادا ہوجائے اس پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ "عصران کی پابندی کرتے رہا کرو " وہ کہتے ہیں کہ چونکہ یہ ہماری زبان کا لفظ نہیں تھا لہذا میں نے عرض کی کہ عصران سے آپ کی مراد کیا اس پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ " ایک نماز سورج نکلنے سے پہلے والی( یعنی فجر) اور ایک سورج ڈوبنے سے پہلے والی (یعنی عصر)

المستدرك على الصحيحين » كِتَابُ الإِيمَانِ ، رقم الحديث: 49

 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
اس سے یہی معلوم ہوتا ہے کہ صرف کلمہ طیبہ پڑھنے سے جنت نہیں ملے گی ، جب تک اس کے شرائط پورے نہ ہو ۔
رسول اللہ صلہ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت ابو ھریرہ سے ارشاد فرمایا

يا أبا هريرة وأعطاني نعليهِ قالَ اذهب بنعليَّ هاتينِ فمن لقيتَ من وراءِ هذا الحائطَ يشهدُ أن لا إلهَ إلَّا اللَّهُ مستيقِنًا بها قلبُهُ فبشِّرْهُ بالجنَّة

"ابوہریرہ! میری یہ دونوں نعلین (بطور نشانی) کے لے جاؤ اورجو شخص باغ کے باہر دل کے یقین کے ساتھ
لا إله إلا الله

کہتا ہوا ملے اس کو جنت کی بشارت دے دو"

صحيح مسلم
- الصفحة أو الرقم: 31



 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
اب آتے ہیں صحیح حدیث کی جانب


عَبْدِ اللَّهِ بْنِ فَضَالَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ : عَلَّمَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَانَ فِيمَا عَلَّمَنِي أَنْ قَالَ : " حَافِظْ عَلَى الصَّلَوَاتِ الْخَمْسِ " , فَقُلْتُ : هَذِهِ سَاعَاتٌ لِي فِيهَا اشْتِغَالٌ ، فَحَدِّثْنِي بِأَمْرٍ جَامِعٍ إِذَا أَنَا فَعَلْتُهُ أَجْزَأَ عَنِّي ، قَالَ : " حَافِظْ عَلَى الْعَصْرَيْنِ " , قَالَ : وَمَا كَانَتْ مِنْ لُغَتِنَا قُلْتُ : وَمَا الْعَصْرَانِ ؟ , قَالَ : " صَلاةٌ قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ ، وَصَلاةٌ قَبْلَ غُرُوبِهَا "

حضرت فضالہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے کچھ باتیں بتائی جن میں یہ بھی بتایا کہ " پانچ نمازیں پابندی سے پڑھا کرو " میں نے عرض کی کہ ان اوقات میں میں کاروبار میں مصروف رہتا ہوں لہذا کوئی ایسی پوری بات بتائیں جیسے کرلوں تو فرض ادا ہوجائے اس پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ "عصران کی پابندی کرتے رہا کرو " وہ کہتے ہیں کہ چونکہ یہ ہماری زبان کا لفظ نہیں تھا لہذا میں نے عرض کی کہ عصران سے آپ کی مراد کیا اس پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ " ایک نماز سورج نکلنے سے پہلے والی( یعنی فجر) اور ایک سورج ڈوبنے سے پہلے والی (یعنی عصر)

المستدرك على الصحيحين » كِتَابُ الإِيمَانِ ، رقم الحديث: 49
یہاں محافظت سے مراد نمازوں کو افضل و اول اوقات میں پڑھنا ہے ۔ اس حدیث سے فجر اور عصر کی نماز کی اہمیت کا پتہ چلتا ہے کہ انکو ہر حال میں اول اوقات میں پڑھنا چاہیے ۔ واللہ اعلم ۔
امام بیہقی یہ حدیث ذکر کرنے کے بعد فرماتے ہیں :
كأنه أراد والله أعلم حافظ عليهن في أوائل أوقاتهن فاعتذر بالأشغال المفضية إلى تأخيرها عن أوائل أوقاتهن فأمره بالمحافظة على هاتين الصلاتين بتعجيلهما في أوائل وقتيهما وبالله التوفيق (السنن الکبری ج 1 ص 682)
بعض علماء نے اس سے مراد یہ لیا ہے کہ محافظت سے مراد نماز باجماعت ادا کرنا ہے ، گویا حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابی کو تین نمازوں میں عام مسلمانوں کے ساتھ باجماعت مسجد میں حاضر ہونے کا پابند نہیں کیا ، لیکن فجر اور عصر کے لیے اس کا پابند بنایا ہے ۔ واللہ اعلم ۔
حافظ ابن حجر لکھتے ہیں :
وَفِي الْمَتْن إِشْكَال لِأَنَّهُ يُوهم جَوَاز الِاقْتِصَار على الْعَصْر وَيُمكن أَن يحمل على الْجَمَاعَة لَا على تَركهَا أصلا وَاللَّهُ أَعْلَمُ ( الامتاع ص 48 )
اس کے علاوہ اس کی اور بھی توجیہات کی جاسکتی ہیں ۔
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
یہاں محافظت سے مراد نمازوں کو افضل و اول اوقات میں پڑھنا ہے ۔ اس حدیث سے فجر اور عصر کی نماز کی اہمیت کا پتہ چلتا ہے کہ انکو ہر حال میں اول اوقات میں پڑھنا چاہیے ۔ واللہ اعلم ۔
امام بیہقی یہ حدیث ذکر کرنے کے بعد فرماتے ہیں :
كأنه أراد والله أعلم حافظ عليهن في أوائل أوقاتهن فاعتذر بالأشغال المفضية إلى تأخيرها عن أوائل أوقاتهن فأمره بالمحافظة على هاتين الصلاتين بتعجيلهما في أوائل وقتيهما وبالله التوفيق (السنن الکبری ج 1 ص 682)
بعض علماء نے اس سے مراد یہ لیا ہے کہ محافظت سے مراد نماز باجماعت ادا کرنا ہے ، گویا حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابی کو تین نمازوں میں عام مسلمانوں کے ساتھ باجماعت مسجد میں حاضر ہونے کا پابند نہیں کیا ، لیکن فجر اور عصر کے لیے اس کا پابند بنایا ہے ۔ واللہ اعلم ۔
حافظ ابن حجر لکھتے ہیں :
وَفِي الْمَتْن إِشْكَال لِأَنَّهُ يُوهم جَوَاز الِاقْتِصَار على الْعَصْر وَيُمكن أَن يحمل على الْجَمَاعَة لَا على تَركهَا أصلا وَاللَّهُ أَعْلَمُ ( الامتاع ص 48 )
اس کے علاوہ اس کی اور بھی توجیہات کی جاسکتی ہیں ۔
صحیح حدیث کے مقابلے پر قول امام ؟؟؟؟؟؟
حدیث کے الفاظ پر غور فرمائیں صحابی رسول یہ فرمارہے ہیں کہ
ان اوقات میں میں کاروبار میں مصروف رہتا ہوں لہذا کوئی ایسی پوری بات بتائیں جیسے کرلوں تو فرض ادا ہوجائےس پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ "عصران کی پابندی کرتے رہا کرو "
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304
رسول اللہ صلہ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت ابو ھریرہ سے ارشاد فرمایا

يا أبا هريرة وأعطاني نعليهِ قالَ اذهب بنعليَّ هاتينِ فمن لقيتَ من وراءِ هذا الحائطَ يشهدُ أن لا إلهَ إلَّا اللَّهُ مستيقِنًا بها قلبُهُ فبشِّرْهُ بالجنَّة

"ابوہریرہ! میری یہ دونوں نعلین (بطور نشانی) کے لے جاؤ اورجو شخص باغ کے باہر دل کے یقین کے ساتھ
لا إله إلا الله

کہتا ہوا ملے اس کو جنت کی بشارت دے دو"

صحيح مسلم
- الصفحة أو الرقم: 31



محترم - .

حدیث کے الفاظ ہیں اگر "دل کے یقین " کے ساتھ جو بھی کلمہ طیبہ کہتا ہوا ملے اسے جنّت کی بشارت دے دو -

يا أبا هريرة وأعطاني نعليهِ قالَ اذهب بنعليَّ هاتينِ فمن لقيتَ من وراءِ هذا الحائطَ يشهدُ أن لا إلهَ إلَّا اللَّهُ مستيقِنًا بها قلبُهُ فبشِّرْهُ بالجنَّة


اگر دل کا یقین نہیں ہو گا تو کلمہ طیبہ اس کو کوئی فائدہ نہیں دے گا - جیسا کہ آج کل کے "کلمہ گو مشرکوں" کے ساتھ معامله ہے - کہتے ہیں کہ الله کے سوا کوئی معبود نہیں -لیکن مشکل حاجت روا غیر الله کو مانتے ہیں-

ایسے لوگوں کے لئے الله کا فرمان ہے :

وَمَا يُؤْمِنُ أَكْثَرُهُمْ بِاللَّهِ إِلَّا وَهُمْ مُشْرِكُونَ سوره یوسف ١٠٦
اوران میں سے اکثر ایسے بھی ہیں جو الله پر ایمان لاتے ہیں اس حال میں کہ اس کے ساتھ شرک بھی کرتے ہیں
 
Top