- شمولیت
- اپریل 14، 2011
- پیغامات
- 8,771
- ری ایکشن اسکور
- 8,496
- پوائنٹ
- 964
صحیح حدیث کے مقابلے میں قول امام نہیں ، بلکہ حدیث کا درست معنی بیان فرمایا ہے ، امام کا قول حدیث کے مقابلے میں نہیں بلکہ احادیث کے مطابق ہے ، ذرا ملاحظہ فرمائیں :صحیح حدیث کے مقابلے پر قول امام ؟؟؟؟؟؟
حدیث کے الفاظ پر غور فرمائیں صحابی رسول یہ فرمارہے ہیں کہ
ان اوقات میں میں کاروبار میں مصروف رہتا ہوں لہذا کوئی ایسی پوری بات بتائیں جیسے کرلوں تو فرض ادا ہوجائےس پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ "عصران کی پابندی کرتے رہا کرو "
عن طلحة بن عبيد الله قال: جاء أعرابي إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقال: يا رسول الله، أخبرني ما فرض الله عليَّ من الصلوات؟ فقال: «خمس صلوات في اليوم والليلة» قال: هل عليَّ غيرها؟ قال: «لا، إلا أن تَطَوَّع» (أخرجه البخاري (46)، ومسلم (11).
عن أنس بن مالك: أن الصلاة فرضت على النبي صلى الله عليه وسلم ليلة أُسري به خمسين ثم نقصت حتى جعلت خمسًا، ثم نودي: «يا محمد، إنه لا يبدل القول لدي، وإن لك بهذه الخمس خمسين» (کما فی البخاري (349)، ومسلم (162).
مذکورہ دو احادیث اس بارے میں نص ہیں کہ مسلمانوں پر فرض نمازیں پانچ سے کم نہیں ۔
جو معنی آپ حدیث سے لے رہے ہیں یہ دونوں احادیث اس کی تردید کر رہی ہیں ۔
Last edited: