• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

جس کا ذکر نہ تھا سارے فسانے میں

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
1,969
ری ایکشن اسکور
6,263
پوائنٹ
412
جس کا ذکر نہ تھا سارے فسانے میں
مشہور اخبار اہلحدیث امرستر کا وہ اسکین شدہ صفحہ پیش خدمت ہے جسے بریلویوں اور دیوبندیوں کی طرف سے پیش کرکے یہ دعویٰ کیا جاتا ہے کہ غیر مقلد وہابی فرقے کو اہل حدیث کا نام انگریز کی طرف سے الاٹ ہواتھا۔ انتہائی حیرت کی بات ہے کہ مذکورہ اخبار میں سرے سے ایسی کوئی عبارت یا بات ہی موجود نہیں ہے جس سے یہ معلوم ہوتا ہو کہ اہل حدیث نام انگریز کا عنایت کردہ ہے۔جبکہ اسے برعکس اس اسکین شدہ دستاویز میں بریلویوں اور دیوبندیوں کے اس جھوٹے دعویٰ کی تردید ضرور موجود ہے۔ اس کے باوجود بھی یہ دونوں باطل فرقے جس دیدہ دلیری اور بے شرمی سے اس دستاویز پر اپنی من پسند ہیڈنگ لگا کر اپنوں اور غیروں کی آنکھوں میں دھول جھونک رہے ہیں اس نے مجھے ورطہ حیرت میں ڈال دیا ہے۔

خرد کو جنوں کردیا جنوں کو خرد
جو چاہے آپ کا حسن کرشمہ ساز کرے​
مذکورہ دستاویز کوصحیح طور پر سمجھنے کے لئے اس کا پس منظر اور اس وقت کے حالات کو سمجھنا ضروری ہے جو مختصراً کچھ یوں ہیں کہ انگریز بلاد عرب میں محمد بن عبدالوہاب رحمہ اللہ کے ہاتھوں برپا ہونے والی خالص توحیدی دعوت سے انتہائی خوفزدہ تھا اور اسے ڈر تھا کہ اگر اسطرح کی کوئی تحریک برصغیر میں شروع ہوئی تو اس کے اقتدار کو سنگین خطرات لاحق ہو جائیں گے ۔ انگریز یہ بھی جانتا تھا کہ اہل حدیث کے علاوہ کسی فرقے میں یہ صلاحیت نہیں کہ برصغیر میں اس طرح کی کسی تحریک کا بار برداشت کر سکے یا محمد بن عبدالوہاب رحمہ اللہ کی طرز پراسی طرح کی کوئی خالص توحیدی تحریک برپا کر سکے۔اسی حقیقت کو بھانپتے ہوئے انگریز نے اہل حدیث کو بدنام کرنے کے لئے اپنے وفادرار بریلویوں کی خدمات حاصل کیں جنھوں نے تو حید کی قدر مشترک ہونے کی وجہ سے اہل حدیث کو محمد بن عبدالوہاب رحمہ اللہ کا مقلد قرار دیا۔ اس کے علاوہ محمد بن عبدالوہاب رحمہ اللہ کے متعلق انکے مخالفین کی طرف سے لگائے جانے والے بے بنیاد الزامات مثلاً یہ اپنی جماعت کے علاوہ تمام مسلمانوں کو کافر اور واجب القتل سمجھتے ہیں ا ور نبی ﷺ کی شان گھٹا کر شدید گستاخی کے مرتکب ہوتے ہیں وغیرہ وغیرہ جیسے الزامات کو بنیاد بنا کر اور ان الزامات کو اہل حدیث پر چسپاں کرکے وہابی ، وہابی کا اس قدر شور مچایا کہ مخالف جماعتوں کے عام وخاص لوگ اہل حدیث کا نام تک بھول گئے اور یاد رہا تو صرف ایک نام یعنی وہابی بمعنیٰ محمد بن عبدالوہاب کے مقلد۔

مولانامسعود عالم ندوی رحمہ اللہ لکھتے ہیں:
سب سے بڑی غلط بیانی شیخ الاسلام کی دعوت کے متعلق یہ کی گئی کہ اسے وہابیت کا نام دیا گیا۔ اس طرح ارباب غرض نے یہ بارور کرانا چاہا کہ یہ اسلام سے الگ کوئی دین ہے۔ انگریزوں، ترکوں اور مصریوں نے مل کر اسے ایسا ہوا بنایا کہ اسلامی دنیا میں پچھلی دو صدیوں میں جتنی تحریکیں پیدا ہوئیں اور یورپی طاقتوں نے ان سے کوئی خطرہ محسوس کیا، جھٹ اس کا ڈانڈا نجد کی وہابیت سے ملا دیا............ہندوستان کی تحریک تجدید و امارت تو نجد سے اس طرح وابستہ کی گئی ہے، غیر تو غیر اپنے بھی دونوں کو ایک خیال کرنے لگے ہیں۔(محمد بن عبدالوہاب، ایک مظلوم اور بدنام مصلح ص۹۸)

اس زمانے میں وہابی کا لفظ غدار اور باغی کا ہم معنی قرار پایا حتیٰ کہ اگر کوئی شخص کسی کے بارے میں جھوٹی گواہی دے کر اسے وہابی کہہ دیتا تو حکومت کی جانب سے اسے گرفتار کر کے مختلف ازیتوں کا نشانہ بنایا جاتا۔ انہیں مصائب اور خطرناک حالات کے پیش نظرعلمائے اہل حدیث نے شدت سے اپنی تحریروں اور تقریروں سے وہابیت سے براء ت کا اظہار کیا اور بتایا کہ ہم وہابی نہیں بلکہ اہل حدیث ہیں۔ اہلحدیث امرتسر اخبار میں موجود دستاویز بھی اسی جدوجہد کے سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ جس میں ایک اہل حدیث عالم مولانا ابو سعید محمد حسین بٹالوی مرحوم نے حکومت کو درخواست دی اور مطالبہ کیا کہ ہمیں وبابی کہہ کر مخاطب نہ کیا جائے بلکہ ہمار ا جو اصلی نام ہے یعنی اہل حدیث ہمیں ہمارے اسی اصلی نام سے پکارا جائے۔ اصل عبارت دیکھیں:
ہمارے فرقے کا نام اہلحدیث ہے ۔ وہابی ہمیں نہ لکھا جائے( اہلحدیث امرتسر اخبار ،صفحہ ۸)

چونکہ حکومت کی طرف سے سرکاری طور پر بھی اہل حدیث کو وہابی لکھا جاتا تھا ۔ اسلئے صرف اسی بات کی حکومت کو بٹالوی مرحوم کی طرف سے درخواست دی گئی کہ ہمیں ہمارے اصلی نام اہل حدیث ہی سے مخاطب کیا جائے۔ بریلوی اور دیوبندی اس عبارت کو جس طرح کے عنوانات دیتے ہیں یعنی وہابی اور موجودہ نام نہاد اہل حدیث جماعت کی حکومت سے درخواست کہ ہمارا نام وہابی سے بد ل کر اہل حدیث رکھ دیا جائے۔ اصل عبارت آپکے سامنے ہے ۔ میر ا سوال ہے کہ کیا ان باطل فرقوں کا مندرجہ بالا عنوان اصل عبارت سے ثابت ہوتا ہے؟؟؟!!! ہرگز، ہرگز نہیں۔

بٹالوی مرحوم کی اس درخواست کا جو جواب حکومت کی طرف سے آیا اس کی عبارت بھی ملاحظہ فرمائیں:
آپ کے خط کے جواب میں جس کا نمبر ۱۰۴۴ ہے ۔جمعہ ،جون کو ارسال کیا گیاتھا۔ مجھے حکم صادر ہوا ہے کہ میں آپ کو مطلع کروں کہ گورنر جنرل نے معہ کونسل اس بات کو باعث مسرت خیال کیا ہے کہ وہ سر ۔سی ۔ایچی سن (لاٹ صاحب صوبہ پنجاب) کے خیالات سے موافقت رکھتے اور اس بات میں متفق ہیں کہ لفظ وہابی کا استعمال آئندہ سرکاری خط وکتابت میں ممنوع قرار دیا جائے۔( اہلحدیث امرتسر اخبار ،صفحہ ۸)

یہ ہے حکومت کی طرف سے محمد حسین بٹالوی کی درخواست کا جواب ۔ اس جواب میں کافی تلاش و بیسار کے باوجود بھی مجھے بریلویوں اور دیوبندیوں کے باطل دعویٰ کا کوئی سراغ نہیں ملا کہ انگریز حکومت نے اس میں اعلان کیا ہو کہ آج سے آپ کے فرقے کواہل حدیث کا نام الاٹ کیا جارہا ہے۔ نام نہاد حنفی بریلوی اور دیوبندی حضرات سے گزارش ہے اس دستاویز سے جسے آپ پیش کرکے دعویٰ کرتے ہیں کہ اہل حدیث انگریز کے دور میں پیدا ہونے والا فرقہ ہے جس کو اہل حدیث کا نام بھی انگریز حکومت کی جانب سے الاٹ کیا گیا تھا۔وہ الفاظ دکھادیں جس کی بنیاد پر آپکا یہ دعویٰ قائم ہے۔

بہت شور سنتے تھے پہلو میں دل کا​
جو چیرا تو ایک قطرہ خوں نہ نکلا​
محمد اسماعیل سلفی رحمہ اللہ نے بھی اس حقیقت کی اس طرح وضاحت کی ہے: یہ لفظ اہل حدیث کی تصدیق نہ تھی بلکہ لفظ وہابیت سے بریت کے لئے تھی۔حکومت کی اس غلطی کو رفع کرنا اخلاقی فرض تھا جو مولانا بٹالوی نے انجام دیا ورنہ لفظ اہل حدیث تو پہلے ہی موجود تھاجو غلطی رفع ہونے کے بعد بھی باقی رہا۔(مسلک اہلحدیث اور تحریکات جدیدہ از مولانا اسماعیل سلفی رحمہ اللہ صفحہ ۲۵)

اس عبارت اور اس سے پہلے والی عبارات سے واضح ہوتا ہے کہ محمد حسین بٹالوی رحمہ اللہ نے حکومت سے اپنی جماعت کا نام رکھنے کی درخواست نہیں کی تھی بلکہ صرف اتنی درخواست تھی کہ ہماری جماعت کو سرکاری خط و کتابت میں وہابی کے بجائے اس کے اصلی نام (اہل حدیث) سے مخاطب کیاجائے۔

یاد رہے کہ انگلش حکومت کو دی گئی درخواست مولانا حسین بٹالوی رحمہ اللہ کا انفرادی عمل تھا۔ اس لئے ایک تنہا فرد کی انفرادی کاروائی کی بنیاد پر پوری جماعت اہل حدیث پر الزام لگانا کہ پوری جماعت انگریز سے درخواست گزار ہوگئی تھی کہ اسے وہابی نہیں اہل حدیث کہا جائے، غلط ہے۔ اس کا ثبوت ملاحظہ فرمائیں:
اہلحدیث امرتسر اخباروالوں نے شکریہ کے عنوان کے تحت لکھا: اس قومی خدمت کے عوض ہم درخواست کرتے ہیں کہ ناظرین مولانا محمد حسین صاحب بٹالوی مرحوم کے حق میں دعائے مغفرت کریں۔( اہلحدیث امرتسر اخبار ،صفحہ ۸)

مذکورہ عبات اس بات کی زبردست دلیل ہے کہ یہ ایک اہل حدیث عالم کا انفرادی عمل تھا۔ اس لئے اس عمل کو پوری جماعت کی طرف منسوب کردینا مردود ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مولانا اسماعیل سلفی رحمہ اللہ نے فرمایا: یہ کوشش جماعت کی طرف سے نہیں تھی بلکہ یہ مولانا محمد حسین صاحب بٹالوی کی کوشش تھی جو انبالہ کیس اور پٹنہ کیس کے تاثرات سے ہیبت زدہ ہو رہے تھے۔(مسلک اہلحدیث اور تحریکات جدیدہ از مولانا اسماعیل سلفی رحمہ اللہ صفحہ ۲۵)

محمد حسین بٹالوی کے علاوہ دیگر علمائے اہل حدیث نے حکومت سے اس طرح کی درخواست گزاری کی ضرورت اس لئے محسوس نہیں کی کہ یہ بے سود عمل تھا۔ اور ویسے بھی اہل حدیث کو انکے مخالفین ہر دور میں غلط اور نا پسندیدہ ناموں سے پکارتے رہے ہیں جیساکہ شیخ عبدالقادر جیلانی رحمہ اللہ نے بدعتیوں کی نشانیا ں بتاتے ہوئے فرمایا ہے: اہل بدعت کی بکثرت نشانیاں ہیں جن سے وہ پہچانے جاتے ہیں۔ ایک علامت تو یہ ہے کہ وہ اہل حدیث کو برا کہتے ہیں اور ان کو حشویہ جماعت کا نام دیتے ہیں، اہل حدیث کو فرقہ حشویہ قرار دینا زندیق کی علامت ہے۔ اس سے ان کا مقصد ابطال حدیث ہے۔ فرقہ قدریہ کی علامت یہ ہے کہ وہ اہل حدیث کو جبریہ کہتے ہیں۔ اہل حدیث کو مشتبہ قرار دینا فرقہ جہمیہ کی علامت ہے۔ اہل حدیث کو ناصبی کہنا رافضی کی علامت ہے ۔ یہ تمام باتیں اہل سنت کے ساتھ ان کے تعصب اور ان کے غیظ و غضب کے باعث ہیں، حالانکہ ان کا تو صرف ایک نام اہل حدیث ہے۔ بدعتی ان کو جو لقب دیتے ہیں وہ ان کو چمٹ نہیں جاتے۔(غنیۃ الطالبین ص۱۹۱ طبع ، پروگریسو بکس اردو بازار لاہور)

مولانا اسماعیل سلفی نے اس عمل کو بٹالوی صاحب کی اجتہادی غلطی قرار دیا ہے۔ دیکھئے: مولانا بٹالوی کی یہ کوشش المجتہد یخطی ویصیب کے اصول پر سمجھنی چاہیے۔(مسلک اہلحدیث اور تحریکات جدیدہ از مولانا اسماعیل سلفی رحمہ اللہ صفحہ ۲۵)

والحمد اللہ ۔ مخالفین کی طرف سے پیش کی جانے والی دستاویز کی عبارات اور دیگر دلائل سے ثابت ہوا کہ اہل حدیث نہ تو انگریز کے دور میں پیدا ہوئے تھے اور نہ ہی ان کا نام انگریز کا الاٹ کردہ ہے۔
 

makki pakistani

سینئر رکن
شمولیت
مئی 25، 2011
پیغامات
1,323
ری ایکشن اسکور
3,040
پوائنٹ
282
آپ نے تحقیق سے مضمون تحریر کیا,

اللہ آپ کو جزاے خیر دے,

ویسے ان جلی و خفی مردہ پرستوں کو بخوبی علم ہے.

یہ جان بوجھ کر سادہ لوح لوگوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتے ھیں,
 

ابن بشیر الحسینوی

رکن مجلس شوریٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
1,114
ری ایکشن اسکور
4,478
پوائنٹ
376
ماشاء اللہ قیمتی مضمون ہے اور ایک عام غلط فہمی کا منہ توڑ جواب ہے گویا یہ بھی آل دیوبند کی ایک سازش سے پردہ اٹھایا گیا ہے ۔
 
Top