یس بک پر بڑے پیمانے پر تنقید کی جاتی رہی ہے کہ اس پر آنے والی غلط خبریں امریکی انتخابات پر اثر انداز ہوئیں۔
نئے فیچر میں ایسی کہانیوں نشاندہی کرنے کی صلاحیت ہے۔
کمپنی کے اعلان میں کہا گیا ہے کہ ’ہم لوگوں کو آواز دینے کے حق میں ہیں اور ہم سچ اور جھوٹ کا فیصلہ کرنے والے نہیں ہیں اس لیے ہم اس مسئلے پر بت احتیاط سے کام کر رہے ہیں۔‘
سماجی رابطے کی سائٹ نے کسی بھی پوسٹ کو رپورٹ کرنے کے لیے موجود آپشنز میں ایک نئے آپشن کا اضافہ کیا ہے جس کا عنوان ہے ’یہ ایک جعلی خبر ہے‘۔
Image copyrightFACEBOOK
Image captionیہ آپشز ہم اب تک کسی سپیم یا پریشان کن پوسٹ کے لیے استمعال کرتے ہیں
یہ آپشز ہم اب تک کسی سپیم یا پریشان کن پوسٹ کے لیے استمعال کرتے ہیں۔
اس میں ایک نیا اضافہ ’متنازع کہانی‘ کا بھی ہے۔ اس سے یہ پوسٹ حقیقت معلوم کرنے والے اداروں کی طرف منتقل ہو جائے گی۔
حقیقت معلوم کرنے والوں کو بھی چند اصولوں سے متفق ہونا ہوگا۔
اب تک مختلف تنظیموں اور ممالک سمیت 43 نے اسے تسلیم کیا ہے۔
فیس بک کا کہنا ہے کہ حقائق معلوم کیے جانے کے بعد جو کہانیاں جعلی ثابت ہوں گی ان کے ساتھ اس کی وضاحت کا لنک ہوگا اور یہ لوگوں کی نیوز فیڈ میں نیچے دکھائی دیں گی۔
متنازع کہانیوں کو آگے شیئر کرنے سے پہلے صارفین کو اس سے متعلق تنبیہہ جاری کی جائے گی کہ یہ غلط بھی ہو سکتی ہے۔
کمپنی کا کہنا ہے کہ وہ مزید ممکنہ فیچرز کے بارے میں بھی غور کر رہی ہے۔
ایک میں یہ دیکھا جائے گا کہ لوگ کوئی بھی پوسٹ شیئر کرنے سے پہلے کیا واقعی اسے پڑھتے بھی ہیں۔ اور یہ بھی جاننے کی کوشش کریں گے کہ لوگ جو پوسٹس پڑھتے ہیں لیکن انہیں دوستوں کے ساتھ شیئر نہیں کرتے وہ ممکنہ طور پر گمراہ کن ہوتی ہوں گی۔
http://www.bbc.com/urdu/science-38336581
نئے فیچر میں ایسی کہانیوں نشاندہی کرنے کی صلاحیت ہے۔
کمپنی کے اعلان میں کہا گیا ہے کہ ’ہم لوگوں کو آواز دینے کے حق میں ہیں اور ہم سچ اور جھوٹ کا فیصلہ کرنے والے نہیں ہیں اس لیے ہم اس مسئلے پر بت احتیاط سے کام کر رہے ہیں۔‘
سماجی رابطے کی سائٹ نے کسی بھی پوسٹ کو رپورٹ کرنے کے لیے موجود آپشنز میں ایک نئے آپشن کا اضافہ کیا ہے جس کا عنوان ہے ’یہ ایک جعلی خبر ہے‘۔
Image captionیہ آپشز ہم اب تک کسی سپیم یا پریشان کن پوسٹ کے لیے استمعال کرتے ہیں
یہ آپشز ہم اب تک کسی سپیم یا پریشان کن پوسٹ کے لیے استمعال کرتے ہیں۔
اس میں ایک نیا اضافہ ’متنازع کہانی‘ کا بھی ہے۔ اس سے یہ پوسٹ حقیقت معلوم کرنے والے اداروں کی طرف منتقل ہو جائے گی۔
حقیقت معلوم کرنے والوں کو بھی چند اصولوں سے متفق ہونا ہوگا۔
اب تک مختلف تنظیموں اور ممالک سمیت 43 نے اسے تسلیم کیا ہے۔
فیس بک کا کہنا ہے کہ حقائق معلوم کیے جانے کے بعد جو کہانیاں جعلی ثابت ہوں گی ان کے ساتھ اس کی وضاحت کا لنک ہوگا اور یہ لوگوں کی نیوز فیڈ میں نیچے دکھائی دیں گی۔
متنازع کہانیوں کو آگے شیئر کرنے سے پہلے صارفین کو اس سے متعلق تنبیہہ جاری کی جائے گی کہ یہ غلط بھی ہو سکتی ہے۔
کمپنی کا کہنا ہے کہ وہ مزید ممکنہ فیچرز کے بارے میں بھی غور کر رہی ہے۔
ایک میں یہ دیکھا جائے گا کہ لوگ کوئی بھی پوسٹ شیئر کرنے سے پہلے کیا واقعی اسے پڑھتے بھی ہیں۔ اور یہ بھی جاننے کی کوشش کریں گے کہ لوگ جو پوسٹس پڑھتے ہیں لیکن انہیں دوستوں کے ساتھ شیئر نہیں کرتے وہ ممکنہ طور پر گمراہ کن ہوتی ہوں گی۔
http://www.bbc.com/urdu/science-38336581