ideal_man
رکن
- شمولیت
- اپریل 29، 2013
- پیغامات
- 258
- ری ایکشن اسکور
- 498
- پوائنٹ
- 79
جزاکم اللہ خیرا محترم کفایت اللہ صاحبجماعتی نام اہل حدیث ، قران وحدیث کی روشنی میں۔
کسی فرد یا جماعت یاکسی اورچیز کا نام صحیح ہے یا غلط اس کا فیصلہ کیسے ہوگا؟ یہ ایک بنیادی سوال ہے ۔۔۔
اوراہل حدیث نام قران وحدیث کی کسی بھی تعلیم کے خلاف نہیں ، لہٰذا اس نام پر اعتراض لغو ہے۔
السلام علیکم ورحمۃ اللہ
آپ نے چند مغالطوں اور شبہات کا ازالہ فرمایا ۔۔۔۔۔ شکریہ
میرے خیال سے آپ نے جس موضوع پر قلم اٹھایا ہے اس پر کسی کو کوئی اعتراض یا اختلاف نہیں ہوگا، اور نہ ہی ناموں کا استعمال فرقہ واریت کی بنیاد بن سکتا ہے،
اصل اختلاف، اور تشدد اس جنم لیتا ہے جب کوئی فرقہ اپنے نام کے ساتھ خود کو حق پر سمجھتا ہے اور باقی پر مشرک، کافر، بدمذہب،کا فتوی داغ دیتا ہے۔
اگر کوئی گروہ اپنا اپنا نام جماعت المسلمین رکھ لے تو اختلاف نہیں ہوتا ، اختلاف اس وقت پیدا ہوتا ہے جب جماعت المسلمین والے یہ دعوی کرے کہ ہم ہی مسلم ہیں اور قرآن میں ہمیں مسلم کہا ہے باقی سب گمراہ یا خارج از اسلام ہے تو یہ دعوی اختلاف اور تشدد کو جنم دیتا ہے۔ نام میں کیا رکھا ہے۔
اسی طرح کسی جماعت کا نام اہل حدیث رکھ دینے پر بھی کوئی اختلاف نہیں رکھتا، لیکن جماعت اہل حدیث کے کسی نمائندہ کی طرف سے یہ دعوی ہو کہ 73 فرقوں میں ایک فرقہ جنت میں جائے گا باقی سب جہنم میں جائیں گے ، اور وہ فرقہ اہل حدیث ہے ، تو نقطہ اختلاف تو یہ دعوی بنا نہ کہ لفظ اہل حدیث۔۔۔۔۔۔۔۔۔
لہذا میرے نزدیک اختلاف ناموں پر نہیں ہوتا، نقطہ اختلاف وہ دعوی ہے جو مسلمانوں کے درمیان لکیر کھینچ دیتا ہے۔
آپ نے قرآن سنت سے جن ناموں کا ذکر کیا ہے ان میں ایسا کوئی دعوی نہیں تھا جو ان اصحاب میں تقسیم کردیتا۔
اللہ تعالی ہمیں علم نافع عطا فرمائے، جہالت و تشدد والے مزاج سے ہمارے اذہان و قلوب کو پاک فرمائے۔
شکریہ