- شمولیت
- اپریل 14، 2011
- پیغامات
- 8,771
- ری ایکشن اسکور
- 8,496
- پوائنٹ
- 964
محترم! حدیث میں اس کا کوئی ذکر نہیں کہ جمعہ والے دن زوال کے وقت نماز پڑھنے کی اجازت ہے۔
اگر آپ کے نزدیک اس بات کا ذکر موجود ہے تو اس کو نشان زد کر دیں۔ شکریہ
عَنْ سَلْمَانَ الْفَارِسِيِّ قَالَ : قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا يَغْتَسِلُ رَجُلٌ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَيَتَطَهَّرُ مَا اسْتَطَاعَ مِنْ طُهْرٍ وَيَدَّهِنُ مِنْ دُهْنِهِ أَوْ يَمَسُّ مِنْ طِيبِ بَيْتِهِ ثُمَّ يَخْرُجُ فَلَا يُفَرِّقُ بَيْنَ اثْنَيْنِ ثُمَّ يُصَلِّي مَا كُتِبَ لَهُ ، ثُمَّ يُنْصِتُ إِذَا تَكَلَّمَ الْإِمَامُ إِلَّا غُفِرَ لَهُ مَا بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْجُمُعَةِ الْأُخْرَى ۔( صحیح البخاري :883 وصحیح مسلم:857)
ترجمہ:سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہاکہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جو شخص بھی جمعہ کے دن غسل کرتا ہے ، اور ممکن حد تک پاکی حاصل کرتا ہے ، اور تیل لگاتا ہے ، یا اپنے پاس جو خوشبو میسر ہو اسکو لگاتا ہے ، پھر نماز کے لئے جاتا ہے ، دو شخصوں کے درمیان جدائی نہیں کرتا ،(یعنی اپنے لئے راستہ بنا کر آگے جانے کی غرض سے دو آدمیوں کو نہیں ہٹاتا ، بلکہ جہاں جگہ مل جائے وہیں بیٹھ جاتا ہے ) پھر توفیق کے مطابق نماز پڑھتا ہے ، پھر خاموشی سے خطبہ سنتا ہے تو اس جمعہ سے آئندہ جمعہ تک اس کے ہونے والے گناہ معاف کرئے جاتے ہیں ـ
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے فتح الباری میں اس حدیث کو ذکر کرنے کے بعد فوائد کے طور پہ لکھا ہے کہ اس میں جمعہ کے دن نصف النہار کے وقت نوافل ادا کرنے کا جواز ملتا ہے ۔
یہ روایت واضح طور پہ دلالت کرتی ہے کہ جمعہ کے دن نمازی مسجد میں داخل ہوکر جس قدر چاہے دو،چار، چھ، آٹھ، دس، بارہ رکعت نماز ادا کرے اور جب امام خطبہ شروع کرنے لگے تو خاموشی سے خطبہ سنے ۔ گویا بوقت خطبہ نماز سے رکنا ہے ، اس سے پہلے مسلسل نماز ادا کرسکتے ہیں ۔ اگر کوئی امام کے خطبہ دیتے وقت مسجد آئے تو دو رکعت ہلکی ادا کرکے بیٹھے ۔ جمعہ کے دن زوال کے وقت نوافل ادا کرنے کا موقف بہت سے اہل علم نے اختیار کیا ہے جن میں شیخ الاسلام ابن تیمیہ ، علامہ ابن القیم، علامہ ناصرالدین البانی اور شیخ ابن عثیمین رحمہم اللہ کا ہے ۔ متعددصحابہ کرام کےعمل سے بھی اس موقف کی تائید ہوتی ہے ۔ شیخ البانی رحمہ اللہ نے زوجہ رسول ﷺ کے عمل سے متعلق روایت ذکر کی ہے ۔ رأيتُ صفيةَ بنتَ حُييٍّ ( وهي من أزواجِ النبيِّ صلَّى اللهُ عليهِ وسلَّم ماتت في ولايةِ معاويةَ ) صلت أربعًا قبل خروجِ الإمامِ ، وصلتِ الجمعةَ مع الإمامِ ركعتيْنِ۔
ترجمہ: راوی حدیث(صافیہ) بیان کرتی ہیں کہ میں نے صفیہ بنت حی (یہ نبی ﷺ کے ازواج مطہرات میں سے ہیں جو معاویہ رضی اللہ عنہ دورمیں وفات پاتی ہیں) کو امام کے (خطبہ دینے کے لئے) نکلنے سے پہلے چار رکعت نماز پڑھتے دیکھا اور انہوں نے امام کے ساتھ دو رکعت نماز جمعہ ادا کیں۔
اس کی سند مسلم کی شرط پہ ہے ۔ (الاجوبۃ النافعہ للالبانی :35)