• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

جمعہ کے دن سورۃ الکہف پڑھنا

شمولیت
ستمبر 06، 2017
پیغامات
96
ری ایکشن اسکور
7
پوائنٹ
65
رهی حدیث ابی سعید الخدری رضی الله عنه کی تو اس کی سند ومتن میں اختلاف هے صحیح یه هے کے یه راویت بغیر کسی دن کے تعین کے هی مروی هے.
اور صحیح یه هے کے یه روایت بهی موقوفا هے
جیسا کے ابن حجر, ذهبی اور بیهقی نے بتایا هے.
(الدعوات الکبیر للبیهقی ج ۱ ص ۴۲, المهذب فی اختصار للذهبی ج ۳ ص ۱۱۸۱, فیض القدیر ج ۶ ص ۱۹۹.)
علامه البانی نے ارواء الغلیل ج ۳ ص ۹۳, ۹۴ ح ۶۲۶. میں بهی اسکو موقوفا هی تسلیم کیا مگر اسکو وه حکم مرفوعا کهتے هیں. والله اعلم.
لیکن یاد رهے یه راویت بغیر کسی دن کے تعین کیساتھ هی صحیح مروی هے اس روایت میں جو لفظ یوم الجمعه یا لیله جمعه وغیره کے آتے هیں وه شاذ هیں. والله اعلم.
 
شمولیت
جون 05، 2018
پیغامات
359
ری ایکشن اسکور
16
پوائنٹ
79
.


*جمعہ والے دن سورۃ کھف پڑھنے کی فضیلت کے حوالے سے روایات کی اسنادی حیثیت کیا ہے*❓


*بسم اللہ الرحمن الرحیم*



جمعہ *والے دن سورۃ کہف پڑھنے کی فضیلت کے حوالے سے کوئی بھی مرفوع یا موقوف روایت سنداً ثابت نہیں.*


سنن دارمی#3450


حَدَّثَنَا *أَبُو النُّعْمَانِ ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو هَاشِمٍ ، عَنْ أَبِي مِجْلَزٍ ، عَنْ قَيْسِ بْنِ عُبَادٍ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ* : مَنْ قَرَأَ سُورَةَ الْكَهْفِ لَيْلَةَ الْجُمُعَةِ، أَضَاءَ لَهُ مِنَ النُّورِ فِيمَا بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْبَيْتِ الْعَتِيقِ.


جس نے جمعہ کے دن سورۃ کھف کی تلاوت کی,اللہ تعالی اس کے لیے دو جمعوں کے درمیان نور روشن فرمادیتا ہے.


مستدرک حاکم #3392 میں یہ روایت مرفوعاً بھی موجود ہے.


٣٣٩٢ - *حَدَّثَنا أبُو بَكْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ المُؤَمَّلِ، ثنا الفَضْلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الشَّعْرانِيُّ، ثنا نُعَيْمُ بْنُ حَمّادٍ، ثنا هُشَيْمٌ، أنْبَأ أبُو هاشِمٍ، عَنْ أبِي مِجْلَزٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ عَبّادٍ، عَنْ أبِي سَعِيدٍ الخُدْرِيِّ أنَّ النَّبِيَّ ﷺ قالَ: «إنَّ مَن قَرَأ سُورَةَ الكَهْفِ يَوْمَ الجُمُعَةِ أضاءَ لَهُ مِنَ النُّورِ ما بَيْنَ الجُمُعَتَيْنِ» هَذا حَدِيثٌ صَحِيحُ الإسْنادِ ولَمْ يُخْرِجاهُ "*


لیکن یہ سنداً ثابت نہیں.
یہ روایت ہیشم نے ابوہاشم سے نہیں سنی.
کما قال احمد بن حنبل رحمۃ اللہ


*قالَ أبِي لَمْ يَسْمَعْهُ هُشَيْمٌ مِن أبِي هاشِمٍ*


(العلل ومعرفة الرجال لأحمد رواية ابنه عبد الله ٢/‏٢٥١ أحمد بن حنبل
الجزء الرابع من كتاب العلل ومعرفة الرجال )


ہیشم *کا حدثنا ابوہاشم کہنا وہم ہے*


اسی طرح ایک اور روایت میں ہے کہ


- أخْبَرَنا *إبْراهِيمُ، قالَ: مُحَمَّدُ بْنُ أحْمَدَ، قالَ: أخْبَرَنا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيٍّ، قالَ: حَدَّثَنا إسْماعِيلُ، قالَ: أخْبَرَنا يُوسُفُ، عَنْ شَيْبانَ، قالَ: حَدَّثَنِي مُسْلِمُ بْنُ مالِكٍ، عَنْ أبِي عُتْبَةَ، قالَ: قالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلّى اللَّهُ عَلَيْهِ وآلِهِ وسَلَّمَ:* «مَن قَرَأ سُورَةَ الكَهْفِ يَوْمَ الجُمُعَةِ، غُفِرَ لَهُ مِنَ الجُمُعَةِ إلى الجُمُعَةِ وزِيادَةُ ثَلاثَةِ أيّامٍ، وأُعْطِيَ نُورًا يَبْلُغُ إلى السَّماءِ ووُقِيَ فِتْنَةَ الدَّجّالِ.


إسماعيل *بن عمرو البجلي ضعيف، ويوسف بن عطية متروك.*


(الإيماء إلى زوائد الأمالي والأجزاء ٦/‏٢١٠)
الكنى.[452] مسند أبي عنبة الخولاني الحمصي
القرطبي *المفسر التذكار ١٩٥ لا يصح*


من *قرأَ سورةَ الْكَهفِ ليلةَ الجمعةِ، أُعطِيَ نورًا، من حيثُ قرأَها إلى مَكَّةَ، وغُفِرَ لَهُ إلى يوم الجمعَةِ الأخرى، وفضلُ ثلاثةِ أيّامٍ*
اسی طرح امام شوکانی رحمۃ اللہ نے بھی اس کے متعلق روایت کو ضعیف,موضوع قرار دیا ہے.
الشوكاني الفوائد المجموعة ٣١١
سندہ,*موضوع*


وهُوَ *حَدِيثٌ طَوِيلٌ مَوْضُوعٌ*
الفوائد المجموعة ١/‏٣١١ — الشوكاني (ت ١٢٥٠)


كتاب الفضائل,باب فضائل القرآن
لہذا, *سورۃ کھف جمعہ والے دن پڑھنے کی فضیلت پر تمام تر موقوف مرفوع روایات کی اسناد ضعیف ہیں.*


عصر *حاضر کے محقق شیخ امن پوری حفظہ اللہ نے بھی ان کو ضعیف قرار دیا ہے.*


لہذا, *جمعہ والے دن سورۃ کہف پڑھنا مسنون نہیں.*


*ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب*


.
 

مخلوق

مبتدی
شمولیت
اکتوبر 25، 2024
پیغامات
2
ری ایکشن اسکور
1
پوائنٹ
2
السلام علیکم و رحمة الله و بركاته۔ پہلی پوسٹ میں پوائنٹ نمبر تین میں حدیث کا حوالہ ہے الترغیب والترہیب 298/1۔
میں نے کچھ لوگوں کو دیکھا ہے کہ اسی حوالے سے جو "حدیث" لکھتے ہیں، وہ یہ ہے کہ " فرمان نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہے کہ جس نے شب جمعہ کو سورة يس کی تلاوت کی اس کی مغفرت کر دی جائے گی۔" الترغیب والترہیب 289/1 حدیث 4
راوی کا ذکر نہیں اور نہ ہی صحیح یا ضعیف۔اونلائن الترغیب والترہیب مجھے نہیں ملی۔ کیا اسی حوالے میں سورة يس کا ذکر ہے یا نہیں، اور اگر ہے تو یہ صحیح ہے یا ضعیف؟۔ جزاکم اللہ خیرا احسن الجزا فی الدارین آمین ثم آمین۔
 
شمولیت
اپریل 27، 2020
پیغامات
580
ری ایکشن اسکور
187
پوائنٹ
77
السلام علیکم و رحمة الله و بركاته۔ پہلی پوسٹ میں پوائنٹ نمبر تین میں حدیث کا حوالہ ہے الترغیب والترہیب 298/1۔
میں نے کچھ لوگوں کو دیکھا ہے کہ اسی حوالے سے جو "حدیث" لکھتے ہیں، وہ یہ ہے کہ " فرمان نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہے کہ جس نے شب جمعہ کو سورة يس کی تلاوت کی اس کی مغفرت کر دی جائے گی۔" الترغیب والترہیب 289/1 حدیث 4
راوی کا ذکر نہیں اور نہ ہی صحیح یا ضعیف۔اونلائن الترغیب والترہیب مجھے نہیں ملی۔ کیا اسی حوالے میں سورة يس کا ذکر ہے یا نہیں، اور اگر ہے تو یہ صحیح ہے یا ضعیف؟۔ جزاکم اللہ خیرا احسن الجزا فی الدارین آمین ثم آمین۔
IMG_20241025_224426.jpg

IMG_20241025_224636_158.jpg
 

مخلوق

مبتدی
شمولیت
اکتوبر 25، 2024
پیغامات
2
ری ایکشن اسکور
1
پوائنٹ
2
Top