محمد زاہد بن فیض
سینئر رکن
- شمولیت
- جون 01، 2011
- پیغامات
- 1,957
- ری ایکشن اسکور
- 5,787
- پوائنٹ
- 354
وقال عطاء إذا كنت في قرية جامعة، فنودي بالصلاة من يوم الجمعة، فحق عليك أن تشهدها، سمعت النداء أو لم تسمعه. وكان أنس ـ رضى الله عنه ـ في قصره أحيانا يجمع وأحيانا لا يجمع، وهو بالزاوية على فرسخين.
کیونکہ اللہ تعالیٰ کا (سورۃ الجمعہ میں) ارشاد ہے ”جب جمعہ کے دن نماز کے لیے اذان ہو (تو اللہ کے ذکر کی طرف دوڑو) عطاء بن رباح نے کہا کہ جب تم ایسی بستی میں ہو جہاں جمعہ ہو رہا ہے اور جمعہ کے دن نماز کے لیے اذان دی جائے تو تمہارے لیے جمعہ کی نماز پڑھنے آنا واجب ہے۔ اذان سنی ہو یا نہ سنی ہو۔ اور حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ (بصرہ سے) چھ میل دور مقام زاویہ میں رہتے تھے، آپ یہاں کبھی اپنے گھر میں جمعہ پڑھ لیتے اور کبھی یہاں جمعہ نہیں پڑھتے۔ (بلکہ بصرہ کی جامع مسجد میں جمعہ کے لیے تشریف لایا کرتے تھے)
حدیث نمبر: 902
حدثنا أحمد، قال حدثنا عبد الله بن وهب، قال أخبرني عمرو بن الحارث، عن عبيد الله بن أبي جعفر، أن محمد بن جعفر بن الزبير، حدثه عن عروة بن الزبير، عن عائشة، زوج النبي صلى الله عليه وسلم قالت كان الناس ينتابون يوم الجمعة من منازلهم والعوالي، فيأتون في الغبار، يصيبهم الغبار والعرق، فيخرج منهم العرق، فأتى رسول الله صلى الله عليه وسلم إنسان منهم وهو عندي، فقال النبي صلى الله عليه وسلم " لو أنكم تطهرتم ليومكم هذا ".
ہم سے احمد بن صالح نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے عبداللہ بن وہب نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھے عمرو بن حارث نے خبر دی، ان سے عبیداللہ بن ابی جعفر نے کہ محمد بن جعفر بن زبیر نے ان سے بیان کیا، ان سے عروہ بن زبیر نے اور ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ نے، آپ نے کہا کہ لوگ جمعہ کی نماز پڑھنے اپنے گھروں سے اور اطراف مدینہ گاؤں سے (مسجدنبوی میں) باری باری آیا کرتے تھے۔ لوگ گردوغبار میں چلے آتے، گرد میں اٹے ہوئے اور پسینہ میں شرابور۔ اس قدر پسینہ ہوتا کہ تھمتا (رکتا) نہیں تھا۔ اسی حالت میں ایک آدمی رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا۔ آپ نے فرمایا کہ تم لوگ اس دن (جمعہ میں) غسل کر لیا کرتے تو بہتر ہوتا۔
کتاب الجمعہ صحیح بخاری
کیونکہ اللہ تعالیٰ کا (سورۃ الجمعہ میں) ارشاد ہے ”جب جمعہ کے دن نماز کے لیے اذان ہو (تو اللہ کے ذکر کی طرف دوڑو) عطاء بن رباح نے کہا کہ جب تم ایسی بستی میں ہو جہاں جمعہ ہو رہا ہے اور جمعہ کے دن نماز کے لیے اذان دی جائے تو تمہارے لیے جمعہ کی نماز پڑھنے آنا واجب ہے۔ اذان سنی ہو یا نہ سنی ہو۔ اور حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ (بصرہ سے) چھ میل دور مقام زاویہ میں رہتے تھے، آپ یہاں کبھی اپنے گھر میں جمعہ پڑھ لیتے اور کبھی یہاں جمعہ نہیں پڑھتے۔ (بلکہ بصرہ کی جامع مسجد میں جمعہ کے لیے تشریف لایا کرتے تھے)
حدیث نمبر: 902
حدثنا أحمد، قال حدثنا عبد الله بن وهب، قال أخبرني عمرو بن الحارث، عن عبيد الله بن أبي جعفر، أن محمد بن جعفر بن الزبير، حدثه عن عروة بن الزبير، عن عائشة، زوج النبي صلى الله عليه وسلم قالت كان الناس ينتابون يوم الجمعة من منازلهم والعوالي، فيأتون في الغبار، يصيبهم الغبار والعرق، فيخرج منهم العرق، فأتى رسول الله صلى الله عليه وسلم إنسان منهم وهو عندي، فقال النبي صلى الله عليه وسلم " لو أنكم تطهرتم ليومكم هذا ".
ہم سے احمد بن صالح نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے عبداللہ بن وہب نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھے عمرو بن حارث نے خبر دی، ان سے عبیداللہ بن ابی جعفر نے کہ محمد بن جعفر بن زبیر نے ان سے بیان کیا، ان سے عروہ بن زبیر نے اور ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ نے، آپ نے کہا کہ لوگ جمعہ کی نماز پڑھنے اپنے گھروں سے اور اطراف مدینہ گاؤں سے (مسجدنبوی میں) باری باری آیا کرتے تھے۔ لوگ گردوغبار میں چلے آتے، گرد میں اٹے ہوئے اور پسینہ میں شرابور۔ اس قدر پسینہ ہوتا کہ تھمتا (رکتا) نہیں تھا۔ اسی حالت میں ایک آدمی رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا۔ آپ نے فرمایا کہ تم لوگ اس دن (جمعہ میں) غسل کر لیا کرتے تو بہتر ہوتا۔
کتاب الجمعہ صحیح بخاری