السلام علیکم ! برادرانِ محترم! علمی اختلاف دلیل کی بناء پر ہمیشہ اہلِ علم میں رہا ہے ، لیکن یہ اختلاف خالصتاً علمی اور مبنی بردلیل ہوتا ہے ،اس میں کسی بھی شخص کو کسی دوسرے کی توہین کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔ کسی بھی غیر معصوم شخص کی بات ہر ھال میں ، ہر وقت درست نہیں ہوتی بشری تقاضے کے تحت اس سے غیر صحیح بات کا صدور ہونا ممکن ہے ۔ ہاہم رسول اللہﷺ کے علاوہ ہر شخص کی بات کو دلیل پر جانچا جائے گا اور دلیل کی روشنی میں جس کی بھی بات راجح اور اقرب الی الکتاب والسنہ ہو گی اسے لے لیا جائے گا اور جو اس معیار پر پوری نہین اترے گی اسے ترک کر دیا جائے گا ۔ یہ قاعدہ بہت ہی سادہ اور مبنی بر عقل وبرھان ہے ۔تاہم مجھے حیرت ہے کہ اتنی سادہ سی بات ماننے کے باوجود آپ صاحبانِ علم و فضل ایسا غیر علمی اور غیر معیاری رویہ کیسے اپنا سکتے ہیں ؟
خیر غلطی تو انسان ہی سے ہوتی ہے ، میری عاجزانہ درخواست ہے کہ آپ صاحبانِ علم و فضل اپنے مؤقف کو اپنے جذبات سے مزین نہ فرمائیے بلکہ اپنے مؤقف کو دلیل و برہان سے مزین فرمائیے تاکہ ہم جیسے کوتاہ علم و عمل کوآپ کی تحقیقی صلاحیتوں سے بھر پور استفادہ کا موقع میسر آ سکے ۔جزاک الله خیرا