ساجد
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 6,602
- ری ایکشن اسکور
- 9,379
- پوائنٹ
- 635
جمع کتابی سے متعلق چند توضیحات
قاری فہد اللہ مراد
’جمع کتابی‘ ک حوالے سے رُشد قراء ات نمبر اول میں محترم قاری فہد اللہ مراد کا ایک مضمون شائع ہوا تھا، جس بنیاد پر ملک کے مختلف منحرف حلقوں میں شدید اضطراب کی ایک لہر چل پڑی۔ ضرورت اس امر کی تھی کہ فتنہ پرداز قراء ت نمبر اول دوم میں علوم القراء ات کے متعلق پیش کردہ تحقیقی مقالات کے حوالے سے علمی بحث ومباحثہ کے میدان میں اترتے لیکن انہوں نے اس کے بجائے منفی ہتھکنڈوں کا استعمال کرتے ہوئے عوامی حلقوں میں سوچی سمجھی سکیم کے تحت ایک غلط بحث کو یوں جنم دیا کہ رشد قراء ات نمبر اول میں شائع شدہ محولہ بالا مضمون کو بنیاد بنا کر ایک طوفانِ بد تمیزی کھڑا کر دیا اور مضمون ۶۷۸ پر ادارہ کے حوالے سے موجود ایک ’خبر‘ کو توڑ مروڑ کر یوں پیش کیا کہ بعض مصلحین بھی ایک نئی بحث کا شکار ہو گئے۔
مجلات کی دنیا میں یہ بات بالکل واضح ہے کہ کسی رسالے میں شائع شدہ کوئی مضمون کبھی بھی ادارہ کا مکمل نمائندہ موقف نہیں ہوتا، یہی وجہ ہے کہ اندرونی ٹائٹل پر ہی اس بات کی وضاحت ’رشد‘ نے خود بھی کی ہوئی ہے کہ ادارہ کا مضمون نگار حضرات سے کلی اتفاق ضروری نہیں۔ اس کے باوجود منکرین حدیث نے ایک ایسی بات ، جس کی نہ تو ادارہ نے کلی ذمہ داری قبول کی اور نہ ہی صاحب مضمون نے اسے بیان کیا تھا، نکال کر علم قراء ات کے فروغ کے لئے کام کرنے والے اداروں کے سر پرست حضرات سے غلط سلط انداز میں اپنے مطلب کے فتوے حاصل کیئے۔ ہمارا احساس اس سلسلے میں یہ ہے کہ معزز مفتیان اپنی علمی دانش و آگاہی کی بناء پر بخوبی اس بات کو سمجھتے ہیں کہ قراء ات عشرہ کے قرآن ہونے کا مسئلہ اپنی جگہ اٹل ہے، البتہ امور شرعی کے نفوذ کے سلسلہ میں اللہ تعالی کی دی ہوئی بصیرت وحکمت سے کا استعمال چونکہ مطلوب شرعی ہے چنانچہ قرآن مجید کی حفاظت کے سلسلے میں اللہ تعالی کئے گئے ہر کام میں اصول مصلحت وسد ذرائع کا لحاظ رکھنا انتہائی ضروری ہے۔ ہم قراء ات نمبر کی ان خصوصی اشاعتوں کے اختتام پر ضروری سمجھتے ہیں کہ مختلف قراء ات میں قرآنی نسخوں کی اشاعت کے مسئلہ کے حوالے سے پیدا شدہ اس علمی بحث میں اپنا نقطہ نظر بھی مؤقر اہل علم ومفتیان کے سامنے رکھ دیں تاکہ مسئلہ کے بارے میں موجود آراء میں اس پہلو کو بھی ملحوظ رکھا جائے اور افراط وتفریط سے ہٹ کر ایک معتدل رائے قومی سطح بر اختیار کی جائے۔
جناب قاری فہد اللہ کی زیر نظر تحریر اس اعتبار سے اہیت کی حامل ہے کہ موصوف نے اپنے مضمون پر اٹھنے والے بعض اعتراضات کی توضیح بھی خود کر دی ہے جبکہ فتنہ پردازوں کی طرف سے اٹھائی جانے والی نئی بحث کے حوالے سے معتدل نقطہ نظر قارئین رشد کے سامنے رکھ دیا ہے۔(ادارہ)