بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم
مصر میں گرفتار شراب کے ملزم کو ملکی قانون جمہوریت کی بجائے اسلام کے مطابق سزا دینے والے جج کو برطرف کرتے ہوئے گرفتار کرلیا گیا
مصر جہاں انقلاب آنے کے بعد نام نہاد تشکیل دی جانے والی نام نہاد اسلامی جمہوری حکومت جس کا صدر حافظ قرآن اخوان المسلمین کا رہنما ’’مرسی‘‘ ہے، جو درباری علماء کی اسلامی جمہوریت کی رو سے مصر کا امیر المؤمنین ہے۔
انگریزی نظام جمہوریت جس کو دن رات درباری علماء نے سیاستدانوں کے ساتھ مل کر مصر میں نافذ کیا اور مسلمانوں کو گمراہ کرتے ہوئے اس جمہوریت کو عین اسلام کے مطابق قرار دیا۔
مگر مصر میں اسلامی جمہوریت کے نام لیوا اخوان المسلمین اقتدار میں آنے اور ان کا رہنما مرسی مصر کا صدر بھی بن گیا، مگر پھر بھی مصر میں اسلام کا نفاذ نہیں ہوسکتا، جو اس بات کی واضح دلیل ہے کہ جمہوریت اسلام کی ضد ہے اور جمہوریت کے ذریعے سے کبھی اسلام نہیں آسکتا۔
یہ تلخ حقیقت 24 اپریل 2013ء کو اس وقت عیاں ہوکر سب کے سامنے ایک بار پھر آئی جب مصر میں رنگے ہاتھوں گرفتار ہونے والے شراب کے ملزم کو کفری جمہوریت کی بجائے اسلام کے مطابق سزا دینے والے جج کو برطرف کرتے ہوئے گرفتار کرلیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق مصر کے صوبہ المنیا کے شہر مطای میں ایک جج حسین محمد عنانی نے رنگے ہاتھوں شراب پیتے ہوئے گرفتار ہونے والے ملزم محمد عید رجب کو قرآن کریم کی سورت المائدۃ کی آیت نمبر 90 اور 91 کی روشنی میں 80 کوڑے لگانے کی سزا سنائی۔
مصری پولیس نے ملزم کو اسلام کے مطابق ملنے والی اس سزا پر کوڑے لگانے سے انکار کردیا جبکہ مصری چیف جسٹس نے اس جج کو مصری جمہوری حکومتی قانون کی مخالفت کرنے کے جرم میں برطرف کرتے ہوئے اس کے بجائے اسلام کے مطابق سزا دینے پر گرفتار کرنے کا حکم دیا، جس کے بعد محمد حسین عنانی کو مصری سیکورٹی فورسز نے گرفتار کرلیا۔
یاد رہے کہ مصری آئین بھی دیگر اسلامی ممالک کی طرح برائے نام اسلامی ہے اور عملی طور پر سیکولرازم کا عملی نمونہ ہے۔ اسی وجہ سے مصری قانون میں شراب پینے کی سزا اسلام کے مطابق 80 کوڑے نہیں ہے بلکہ سیکولرازم کے مطابق یہ سزا ہے کہ اگر شراب کسی نے پلائی ہے تو اس کی کوئی سزا نہیں ہے، مگر اگر اپنی مرضی سے کھلم کھلا شراب پی ہے تو اس صورت میں دو سے تین دن قید کی سزا ہے۔
اس واقعہ نے جمہوریت کا اصل سیکولر چہرہ بے نقاب کرتے ہوئے تمام مسلمانوں پر یہ عیاں کردیا ہے کہ جمہوریت سے اسلام کا مکمل نفاذ تو بہت دور کی بات ہے، اسلام کے مطابق کسی ایک ملزم کو سزا دینے کا حق بھی جمہوری حکومت میں مسلمانوں کو حاصل نہیں ہے۔ بلکہ جو کوئی اسلام کی تعلیمات کے مطابق سزاؤں اور حدود کا نفاذ جمہوری حکومت میں کرنے کی کوشش کرے گا تو اس کا انجام محمد حسین عنانی کی طرح ملازمت سے برطرف اور قید ہے۔
مصری اخبارات میں شائع ہونے والی ملزم محمد عید رجب کی رہائی کے بعد کی تصویر، جسے شراب پینے کی وجہ سے 80 کوڑے لگانے کی سزا سنائی گئی، لیکن یہ سزا اسلامی ہونے اور مصر کے جمہوری قانون کے مطابق نہ ہونے کی وجہ سے منسوخ کرکے اسے باعزت رہا کردیا گیا۔
یہ ہے جمہوریت کی لعنت جس میں اللہ کے حکم کے بجائے عوام الناس کا حکم چلتا ہے ۔