محمد آصف مغل
سینئر رکن
- شمولیت
- اپریل 29، 2013
- پیغامات
- 2,677
- ری ایکشن اسکور
- 4,006
- پوائنٹ
- 436
۲۔اقتدارِ اعلیٰ کے تصورکی بناء پرجمہوریت کا غیر اسلامی ہونا۔2
عبدالرحمان عبدالخالق کویتی حفظہ اللہ اسلام اور جمہوریت کا فرق یوں بیان کرتے ہیں:
'' یاد رہے کہ یہ وہ قوانین ہیں جو نظام جمہوریت پر مبنی اپنے اساسی دستوروں کے مطابق بالا دست اور مقتدرِ اعلیٰ عوام کو قرار دیتے ہیں اور اُنہی کو طاقت واقتدار کا سرچشمہ سمجھتے ہیں بلکہ یوں کہتے ہیں کہ ان (قوانین) کے مطابق عوام ہی اصل حاکم ہوتے ہیں حالانکہ یہ اس اسلامی عقیدے کے بالکل الٹ ہے جس میں اقتدار اعلیٰ کا مالک اللہ تعالیٰ ہے اور اس کی شریعت کو سب نظاموں پر بالادستی حاصل ہے۔
اِنِ الْحُكْمُ اِلَّا لِلہِ اَمَرَ اَلَّا تَعْبُدُوْٓا اِلَّآ اِيَّاہُ فرمانروائی اللہ کے سوا کسی کی نہیں اس نے حکم دیا ہے کہ صرف اس کی عبادت و اطاعت کرو'' (اسلام اور جمہوریت ص 218)
کیاعلماء کرام کے ان دلائل سے یہ ثابت نہیں ہوتاکہ اسلام اور جمہوریت کی بنیاد ایک دوسرے کے الٹ ہے۔ اب اگر کوئی جمہوریت کی بنیاد کو اسلام کے مطابق ثابت نہیں کر سکتا تو کیا صرف مشورہ اور شوریٰ جیسی جزئیات کے مشترک ہونے سے جمہوریت اسلامی ثابت کی جاسکتی ہے؟